جنۃ الامان الواقیۃ و جنۃ الایمان الباقیۃ (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(المصباح سے رجوع مکرر)
جنۃ الامان الواقیۃ و جنۃ الایمان الباقیۃ
مشخصات
مصنفابراہیم بن علی کفعمی تقی الدین
موضوعادعیہ
زبانعربی
طباعت اور اشاعت
ناشرمنشورست رضی و منشورات زاہدی


جُنَّۃُ الأمانِ الْواقیَۃ وَ جَنَّۃُ الإیمان الباقیَۃ، ادعیہ اور زیارات کی عربی زبان کی تالیف ہے اور یہ مصباح کفعمی کے نام سے مشہور ہے۔ اس کے مؤلف شیعہ عالم، محدث اور ادیب ابراہیم بن علی کفعمی (متوفا 905 ھ) ہیں۔ مصباح کو البلد الأمین کے بعد لکھا گیا اور حقیقت میں البلد الامین کاانتخاب اور خلاصہ ہے۔ شیخ طوسی کی مصباح المتہجد کے ساتھ زیادہ شباہت رکھنے کی وجہ سے المصباح کے نام سے شہرت رکھتی ہے۔ مؤلف نے اس تالیف میں بعض ہجری کے اعمال اور انہیں ادا کرنے کی کیفیت، آداب دعا نیز 50ویں فصل میں ادبی اور تاریخی نکات بیان کئے ہیں۔

مؤلف

شیخ تقی الدین ابراہیم بن زین الدین علی حارثی لویزی جبعی دسویں ہجری قمری کے شیعہ علما میں سے ہیں جو کفعمی کے نام سے معروف ہیں۔ یہ 840 ھ میں لبنان کے جبل عامل میں کفرعیما نامی دیہات میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد بزرگ متقی فقہا میں تھے۔ کفعمی محدث، ادیب، بزرگ شیعہ شاعر تھے کہ جو مختلف علوم میں فصاحت و بلاغت ید طولا کے مالک تھے۔ سرمایہ علمی میں کثیر تالیفات چھوڑیں۔

تاریخ تالیف

دعا و مناجات

کفعمی نے مصباح کو اپنی وفات سے 10 سال پہلے یعنی سال 895 ہجری میں تألیف کیا۔[1]

مقام و منزلت کتاب

مصباح اپنی عمومی مقبولیت کی وجہ سے چندین مرتبہ اس طرح استنساخ ہوئی کہ تالیف کی ابتدائی صدیوں میں ہی اسلامی ممالک میں میں شہرت کو چھونے لگی۔

کفعمی مقدمۀ کتاب میں لکھتے ہیں: « مصباح کے مطالب اپنی مورد اعتماد کتابوں سے جمع کئے ہیں اور انہیں اس طرح مرتب کیا ہے کہ اس کے پڑھنے والا حضرت حق کے نزدیک اعلی ترین مراتب حاصل کر سکے۔.»‌

مصباح کبیر کے نام سے شیخ طوسی کی کتاب تھی جسے بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی اور اکثر گھروں میں اس کے نسخے پائے جاتے تھے۔ مشہور ہے کہ مصباح کی تالیف کے بعد شیخ طوسی کی مصباح المتہجد منسوخ ہو گئی اور اس کی جگہ مصباح کفعمی نے لے لی۔[2] [3]

ساختار کتاب

مصباح 50 فصلوں پر مشتمل ہے کہ جس کے آغاز میں احکام وصیت، طہارت اور مقدمات نماز ہیں نیز واجب نمازیں، مستحب نمازیں اور تعقیبات نماز کے بیان کے بعد دعائیں ذکر کی ہیں۔

شب و روز کے اعمال اور مختلف ادعیہ جداگانہ فصل میں مذکور ہیں۔ 41 ویں فصل سے زیارات کا بیان شروع کیا اور پھر اس کے بعد سال کے ایام ائمہ(ع) کی ولادت و شہادت کے ساتھ بیان ہوئے ہیں۔

پھر رجب سے لے کر ذی الحجۃ تک کے مہینوں کے اعمال بیان کئے اور آخر کتاب میں خاتمہ کے عنوان میں آداب دعا شمار کئے کہ جن میں استجابت دعا کے اسباب، دعا کرنے والے کی شرائط، کیفیت دعا، مقدمات وغیرہ بیان ہیں۔

کفعمی نے کتاب میں منسابت کو دیکھتے ہوئے ادبی اور تاریخی نکات بیان کئے؛ ان میں سے واقعہ کربلا سے متعلق قطعات، مختلف مقامات پر امام علی(ع) کی بہادری، اشعار، خطبات جیسے الف کے بغیر امام علی کا خطبہ اور...[4]

مصادر کتاب

کفعمی نے کتاب کے آخر میں ان مصادر کے نام ذکر کئے جن سے اس کتاب میں مطالب ذکر ہوئے ہیں۔ ان کی مجموعی تعداد 238 تک پہنچتی ہے۔ یہ کتاب دعا، تفسیر، فقہ اور زیارات جیسے موضوعات کو شامل ہے۔[5]

تحقیق کتاب

ترجمہ

مصباح کے مختلف ترجمے ہوئے ہیں جیسے:

  1. ترجمہ مصباح: مترجم قاضی جمال الدین بن فتح اللہ شیرازی ساکن ہند[6]
  2. راحۃ الأرواح فی ترجمۃ المصباح، مترجم سید محمد حسین خان موسوی جزائری[7]
  3. ترجمہ مصباح، از سید محمد رضا حسینی
  4. مونس العابدین، یا نیک بختیہ: مرزا محمود بن علی کے توسط سے ترجمہ ہوئی۔[8]
  5. مصباح الجنان و مفتاح الجنان: مترجم شرف الدین بیرمی لاری۔ اس میں ترجمہ کے علاوہ مقدمہ اور خاتمہ لکھا گیا نیز تلخیص و تہذیب کرکے اسے طبع کیا گیا۔[9]

خلاصہ

  1. الجنۃ الواقیۃ: مولف نے کتاب کے حجم کو دیکھتے ہوہئے اسے خلاصہ کرنے کا ارادہ کیا اور 40 ابواب میں مرتب کیا۔ کفعمی نے ہی سب سے پہلے اس کتاب کا خلاصہ کیا۔[10]
  2. الأنوار المقتبسۃ من مصباح الابرار[11]
  3. ضیاء الثقلین، تالیف مرزا حاتم نظّام ملکی. اس نے تلخیص کے علاوہ کتاب میں بہت سے مسائل احکام کا اضافہ کیا نیز شیخ طوسی کی مصباح المتہجد کی ادعیہ بھی ذکر کی ہیں۔ حواشی کتاب میں تعلیقوں کو منہ سلّمہ اللہ کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔[12]

حواشی

  1. الحاشیۃ علی جنۃ الأمان، تالیف احمد بن محمد بن علی قیومی مصری.
  2. حاشیہ بر مصباح، نوشتہ تقی‌الدین ابراہیم بن علی کفعمی.

یہ اہم ترین حاشیہ ہے جو مصنف نے خود اس کتاب پر لگایا اور حجم کے لحاظ سے یہ ایک مستقل کتاب کے برابر ہے۔ بعض نے اس کے کچھ حصوں کو مذکورہ کتاب میں ذکر کیا ہے۔[13]

حوالہ جات

  1. امین، اعیان الشیعۃ، ج۲، ص۱۸۵.
  2. پاک‌نیا، کفعمی و مصباح کفعمی، ص۱۱۲.
  3. کتابخانہ دیجیتال نور.
  4. پاک‌نیا، کفعمی و مصباح کفعمی، ص۱۱۳.
  5. کفعمی، مصباح کفعمی، ۱۴۰۳ق، ص۷۷۲ و ۷۷۳.
  6. تہرانی، الذریعہ، ج۴، ص۱۳۵
  7. تہرانی، الذریعہ، ج۱۰، ص۵۵
  8. تہرانی، الذریعہ، ج۲۴، ص۴۳۶
  9. تہرانی، الذریعہ، ج۲۱، ص۱۰۵
  10. تہرانی، الذریعہ، ج۲۰، ص۱۹۳
  11. تہرانی، الذریعہ، ج۲۶، ص۶۳
  12. تہرانی، الذریعہ، ج۱۵، ص۱۲۳
  13. تہرانی، الذریعہ، ج۶، ص۵۷

مآخذ

  • تہرانی، آقا بزرگ، الذریعۃ، بیروت، دار الاضواء.
  • امین عاملی، سید محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، دار التعارف.
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، مصباح، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی، ۱۴۰۳ق.
  • پاک‌نیا تبریزی، عبد الکریم، آشنایی با منابع معتبر شیعہ: کفعمی و مصباح کفعمی، مبلغان اسفند ۱۳۸۸ و فروردین ۱۳۸۹ش، شمارہ ۱۲۶.