اصل الشیعۃ و اصولہا (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(اصل الشیعة و اصولها سے رجوع مکرر)
اصل الشیعہ و اصولہا
مشخصات
مصنفمحمد حسین کاشف‌ الغطاء
موضوعشیعہ تاریخ اور اعتقادات
زبانعربی
مذہبشیعہ
تعداد جلد1
ترجمہفارسی، انگریزی، فرانسیسی، ہندی، چینی...
طباعت اور اشاعت
ناشرمؤسسة الاعلمی للمطبوعات
مقام اشاعتبیروت
سنہ اشاعت1416ھ
اردو ترجمہ
ای بکhttps://hz.turathalanbiaa.com/public/3436.pdf


اَصْلُ الشّیعَۃ وَ اُصولُہا، عربی زبان میں ایک تاریخی اور کلامی کتاب ہے جسے محمد حسین کاشف‌ الغطا (متوفی: 1373ھ) نے شیعہ تاریخ اور اعتقادات پر تحریر کی ہے۔ یہ کتاب شیعہ مذہب پر لگائے گئے تہمتوں اور ان کے بارے میں اہل‌ سنت کے غلط تصورات کو ختم کرنے نیز مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور قربت پیدا کرنے کی خاطر لکھی گئی ہے۔ شیعہ علماء کے متفقہ نظریات پر مشتمل ہونا اور مختصر و سلیس ہونا اس کتاب کی من جملہ خصوصیات میں شمار کی جاتی ہے۔

کتاب اصل الشیعہ و اصولہا مستشرقین کی توجہ کا مرکز قرار پانے کی وجہ سے عراق، لبنان، مصر اور ایران جیسے مختلف ملکوں میں شائع ہوتی رہی ہے۔ اسی طرح اس کتاب کا مختلف زبانوں من جملہ فارسی، انگریزی اور فرانسیسی میں ترجمہ ہوا ہے۔ ایران کے شیعہ مرجع تقلید آیت‌ اللہ مکارم شیرازی نے اس کتاب کا فارسی میں"آئین ما" کے نام سے ترجمہ کیا ہے۔

مصنف

کتاب اصل الشیعہ و اصولہا کے مصنف محمد حسین کاشف‌الغطاء (1294–1373ھ) ہیں جن کا شمار اپنے زمانے میں عراق کے شیعہ مراجع میں ہوتا تھا۔[1] آپ بیک وقت فقہ، اصول، کلام، حدیث، رجال، درایہ اور تفسیر میں مہارت اور تسلط رکھتے تھے۔[2]

کاشف‌ الغطاء مسلمانوں کے درمیان وحدت اور انسجام کو ضروری سمجھتے تھے اور مسلمانوں‌ کے درمیان کینہ اور دشمنی پیدا کرنے والے اقدامات کے شدید مخالف تھے۔[3]

تعارف اور اہمیت

کتاب اصل الشیعہ و اصولہا ایک تاریخی اور کلامی[4] اس کتاب کو مذہب شیعہ کے دفاع[5] اور اصول دین اور فروع دین میں ان کے اعتقادات کے بارے میں تحریر کی گئی ہے۔[6] اس کتاب کو کاشف‌ الغطاء کی سب سے اہم قلمی آثار قرار دی جاتی ہے۔[7]

اس کتاب کے فارسی مترجم آیت‌ اللہ مکارم شیرازی اس بات کے معتقد ہیں کہ اس کتاب نے شیعوں کے بارے میں موجود غلط تصورات کو ختم کر کے شیعہ اعتقادات کو صحیح انداز میں پیش کی ہے۔[8] مصری محقق احمد زکی پاشا اس کتاب کو مسلمانوں کے درمیان وحدت اور قربت پیدا کرنے میں مؤثر قرار دیتے ہیں۔[9] آیت‌ اللہ مکارم کے مطابق یہ کتاب مغربی دانشوروں اور مستشرقین کی توجہ اور تحسین کا مرکز قرار پائی ہے۔[10]

مصنف کے مطابق اس کتاب میں شیعہ اعتقادات میں سے ایسے عقائد کو موضوع بحث قرار دیا گیا ہے جو تمام شیعہ علماء کا متفقہ عقیدہ ہو۔[11] اس کتاب کی دوسری خصوصیات میں مختصر اور سلیس ہونا، واضح تعابیر اور مسلّم مطالب پر مشتمل ہونا ہے۔[12] مخلف اسلامی ممالک میں اس کتاب کی متعدد اشاعت کو اس کتاب کی مقبولیت کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔[13]

تدوین کا مقصد

کاشف‌ الغطاء نے کتاب اصل الشیعہ و اصولہا کو مسلمانوں کی ایک دوسرے کی نسبت لا علمی اور جہالت کو دور کرنے اور ان کے درمیان دشمنی پیدا ہونے کو روکنے کے لئے تحریر کیا ہے۔[14] انہوں نے اس کتاب کے مقدمے میں اہل‌ سنت علماء اور عوام کی شیعہ مذہب کی بنسبت جہالت اور لاعلمی نیز شیعہ مذہب کے بارے میں ان کے غلط تصورات کو اس کتاب کی تدوین اور تحریر کا مقصد قرار دیا ہے۔[15] آپ عراقی طالب علموں کے ذریعے جو مصر، شام اور عراق کے بعض شہروں میں تعلیم کے لئے گئے تھے، مطلع ہوتے ہیں کہ وہاں کے رہنے والے شیعوں کو مسلمان نہیں سمجھتے اور شیعہ مذہب کو اسلام دشمنوں کے ذریعے وجود میں آنے والا مذہب قرار دیتے ہیں۔[16] اسی طرح مصری مصنف احمد امین (متوفی: 1373ھ) کی کتاب فجر الاسلام کے مطالعے سے آپ اس بات کی طرف متوجہ ہوئے کہ اہل سنت شیعہ مذہب کو اسلام پر حملہ کرنے اور اسے ختم کرنے کا مرکز سمجھتے ہیں۔[17]

مندرجات

محمد حسین کاشف‌ الغطاء کتاب اصل الشعیہ و اصولہا میں شیعوں پر لگائے گئے تہمتوں کو ذکر کرنے کے بعد ان کو رد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔[18] آپ کتاب کے اصل مباحث کو دو حصوں میں پیش کرتے ہیں؛ پہلا حصہ شیعہ مذہب کی پیدایش اور رواج پانے کی تاریخ پر مشتمل ہے جبکہ دوسرے حصے میں اصول دین اور فروع دین میں شیعوں کے اعتقادات کو بیان کرتے ہیں۔[19] کاشف‌ الغطاء اس کتاب کے خاتمے میں «بداء» اور «تقیہ» کے بارے میں جداگانہ بحث کرتے ہوئے ان کی بنسبت مطرح ہونے والے شبہات کا جواب دیتے ہیں۔[20]

اس کتاب میں مطرح ہونے والے بعض موضوعات درج ذیل ہیں:[21]

"آیین ما" کتاب اصل الشیعہ و اصولہا کا فارسی ترجمہ، مترجم: آیت‌ اللہ مکارم شیرازی

ترجمہ اور طباعت

کتاب اصل الشیعۃ و اصولہا پہلی بار عبد الرزاق حسینی بغدادی کے توسط سے شائع ہوئی۔[22] یہ کتاب صیدا (1351ھ)،[23] نجف، بغداد، قاہرہ، بیروت[24] اور قم جیسے شہروں میں شائع ہوئی ہے۔[25] اسی طرح یہ کتاب محمد حسین کاشف‌ الغطاء کے علمی آثار کے ضمن میں موسوعۃ الامام محمد الحسین آل کاشف‌ الغطاء نامی کتاب میں پژوہشگاہ علوم و فرہنگ اسلامی کے توسط سے منتشر ہوئی ہے۔[26] اس کتاب کے بعض نسخے علاء آل‌ جعفر،[27] محمد جعفر شمس‌ الدین اور حسن اسماعیل جیسے محققین کی تحقیقوں کے ساتھ شائع ہوئے ہیں۔[28]

کتاب اصل الشیعہ و اصولہا کا مختلف زبانوں جیسے فارسی، ہندی،[29] فرانسیسی،[30] انگریزی اور چینی میں ترجمہ ہوا ہے۔[31] کتاب "آئین ما" اس کتاب کا فارسی ترجمہ آیت‌ اللہ مکارم شیرازی کے مختصر توضیحات کے ساتھ سنہ 1967ء میں شائع ہوا ہے۔[32] "ریشہ شیعہ و پایہ‌ ہای آن"(شیعیت کی جڑ اور اس کی بنیادیں) اس کتاب کا ایک اور فارسی ترجمہ ہے جسے علی رضا خسروانی (حکیم خسروانی) نے تحریر کیا ہے۔[33]

حوالہ جات

  1. «شیخ محمد حسین کاشف‌الغطاء؛ فقیہ نواندیش و مجتہد تقریبی»، وبگاہ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی۔
  2. مدرس تبریزی، ریحانہ الادب، 1369ہجری شمسی، ج5، ص27۔
  3. ساعدی، «مقدمہ»، در تحریر المجلہ، ص64-68۔
  4. «محمدحسین کاشف‌الغطاء»، وبگاہ مؤسسہ مطالعات و پژوہش‌ہای سیاسی۔
  5. علامہ عسکری، «مقدمہ»، ص11۔
  6. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1408ھ، ج2، ص168۔
  7. «زندگی نامہ علامہ کاشف الغطاء و معرفی آثار کلامی ایشان»، وبگاہ مؤسسہ مطالعات و پژوہش‌ہای سیاسی۔
  8. مکارم شیرازی، آیین ما، 1388ہجری شمسی، ص 18۔
  9. مکارم شیرازی، آیین ما، 1388ہجری شمسی، ص24۔
  10. مکارم شیرازی، آیین ما، 1388ہجری شمسی، ص 21۔
  11. کاشف‌الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص43۔
  12. «زندگی نامہ علامہ کاشف الغطاء و معرفی آثار کلامی ایشان»، وبگاہ مؤسسہ مطالعات و پژوہش‌ہای سیاسی۔
  13. غروی، «قصۃ کتاب اصل الشیعہ و اصولہا»، ص65-67۔
  14. کاشف‌الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص22۔
  15. کاشف‌الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص17-21۔
  16. کاشف‌الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص17-22۔
  17. کاشف‌الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص19-20۔
  18. کاشف‌الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص17-43۔
  19. کاشف‌الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص44۔
  20. کاشف‌الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص151-157۔
  21. کاشف الغطاء، اصل الشیعۃ و اصولہا، 1413ھ، ص17-157۔
  22. غروی، «قصۃ کتاب اصل الشیعہ و اصولہا»، ص65۔
  23. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، ج2، ص168۔
  24. ساعدی، «مقدمہ»، در تحریر المجلہ، ص75۔
  25. مؤسسہ امام علی، «مقدمہ»، ص4۔
  26. «رونمایی از موسوعہ 13 جلدی علامہ محمدحسین کاشف الغطاء»، وبگاہ اجتہاد۔
  27. مؤسسہ امام علی، «مقدمہ»، ص4۔
  28. «اصل الشیعہ و اصولہا: مقارنہ مع المذاہب الاربعہ»، وبگاہ vista۔
  29. ساعدی، «مقدمہ»، در تحریر المجلہ، ص75۔
  30. «اصل الشیعہ و اصولہا بہ زبان فرانسوی»، وبگاہ vista۔
  31. «کتاب "اصل الشیعہ و اصولہا" بہ انگلیسی و چینی ترجمہ شد»، وبگاہ خبرگزاری رسمی حوزہ۔
  32. مکارم شیرازی، آیین ما، 1388ہجری شمسی، ص 19۔
  33. «اصلاح و حوزہ نجف در نیمہ اول قرن چہاردہم ہجری»، وبگاہ کتابخانہ تخصصی تاریخ اسلام و ایران۔

مآخذ