نعیم قاسم
کوائف | |
---|---|
تاریخ پیدائش | سنہ 1953ء |
آبائی شہر | کفرفیلہ |
ملک | لبنان |
مذہب | شیعہ اثنا عشری |
سیاسی کوائف | |
مناصب | سکریٹری جنرل حزب اللہ (لبنان) |
علمی و دینی معلومات | |
اساتذہ | محمد حسین فضل اللہ |
تالیفات | حزب اللہ لبنان؛ پالیسی، ماضی اور مستقبل، الامام الخمینی بین الأصالۃ والتجدید، الولِّی المجدِّد وغیرہ |
نعیم قاسم یا شیخ نعیم قاسم (پیدائش: 1953ء) حزب اللہ لبنان کے موجودہ اور چوتھے جنرل سیکریٹری ہیں۔ نعیم قاسم سید عباس موسوی اور سید حسن نصر اللہ کے دور میں حزب اللہ کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری کے طور پر اپنا وظیفہ انجام دیتے آرہے تھے جنہیں سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد حزب اللہ کا چوتھا سیکریٹری جنرل کے منتخب کیا گیا ہے۔ وہ تحریک اَمَل کے رکن بھی تھے اور امام موسی صدر کے ساتھ مل کر حرکۃ المحرومین کی بنیاد رکھنے میں ان کا کردار رہا ہے۔
نعیم قاسم حزب اللہ کی پارلیمانی کونسل کے سربراہ اور لبنانی حکومت میں حزب اللہ کے حامی وزراء کے ساتھ ارتباط برقرار رکھنے کے ذمہ دار بھی ہیں۔ وہ نظریہ ولایت فقیہ کے حامیوں میں سے ہیں اور ان کی قلمی آثار میں سے دو کتابیں اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی امام خمینی اور موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہای کے بارے میں ہیں۔
زندگی نامہ
نعیم قاسم سنہ 1953ء کو لبنان کے جنوب میں صوبہ نبطیہ کے کفرفیلہ نامی مقام پر پیدا ہوئے۔[1] انہوں نے لبنانی ٹیچر ٹریننگ یونیورسٹی سے فرانسیسی زبان میں کیمسٹری میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ شیخ نعیم قاسم نے مروجہ تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کا بھی آغاز کیا اور دینی تعلیم میں وہ سید محمد حسین فضل اللہ کے شاگرد رہ چکے ہیں۔[2]
حزب اللہ کے جنرل سیکریٹری
حزباللہ لبنان نے 29 اکتوبر 2024ء کو حزب اللہ کے تیسرے جنرل سیکریٹری سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے تقریبا ایک ماہ بعد شیخ نعیم قاسم کو اس تنظیم کے چوتھے جنرل سیکریٹری منتخب کرنے کا اعلان کیا۔[3] نعیم قاسم اس سے پہلے حزب اللہ کے پارلیمانی کونسل کے رکن اور لبنانی حکومت میں حزب اللہ کے حامی وزراء کے ساتھ رابطہ برقرار رکھنے کے مسئول تھے۔[4]
انہوں نے سنہ 1982ء کو سید عباس موسوی، صبحی طُفیلی، محمد یزبک، ابراہیم امین السید اور سید حسن نصر اللہ کے ساتھ مل کر حزب اللہ لبنان کی بنیاد رکھی اور سنہ 1991ء سے اس تنظیم کے قائم مقام سربراہ کے عنوان سے کام کر رہے تھے۔[5]
حرکۃ المحرومین اور حزب اللہ کی تشکیل میں ان کا کردار
نعیم قاسم نے اپنی سیاسی کیرئیر کا آغاز سنہ 1970ء کی دہائی سے تحریک اَمَل میں شمولیت کے ساتھ کیا جو امام موسی صدر کی سربراہی میں سرگرم عمل تھی چنانچہ ان کے اپنے بقول انہوں نے حرکۃ المحرومین کی تشکیل میں بھی کردار ادا کیا ہے۔[6] اسی طرح آپ تحریک امل کے ثقافتی امور کا انچارج بھی تھا اور امام موسی صدر کے لاپتہ ہونے کے بعد وہ تحریک امل سے الگ ہو گئے۔[7]سنہ 1982ء کو انہوں نے سید عباس موسوی، صبحی طُفیلی، محمد یزبک، ابراہیم امین السید اور سید حسن نصر اللہ کے ساتھ حزب اللہ لبنان کی تشکیل میں اپنا حصہ ڈالا اور سنہ 1991ء سے اس تنظیم کے قائم مقام سربراہ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔[8]
نعیم قاسم حزب اللہ لبنان کی پارلیمانی کونسل کے سبرارہ اور لبنانی حکومت میں حزب اللہ کے حامی وزارء کے ساتھ ارتباط برقرار رکھنے کا ذمہ دار بھی ہے۔[9]
ولایت فقیہ پر اعتقاد اور ایران کے ساتھ رابطہ
چنانچہ شیخ نعیم قاسم کے آفیشل ویب سائٹ پر ذکر کیا گیا ہے کہ وہ نظریہ ولایت فقیہ پر اعتقاد رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں امام خمینی کے بعد آیت ا للہ سید علی خامنہای کو ولی فقیہ مانتے ہیں اور انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی اور موجودہ سپریم لیڈر دونوں کے بارے میں کتابیں بھی تحریک کی ہیں۔[10]
جب اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہای ہسپتال میں ایڈمڈ ہوئے تو شیخ نعیم قاسم جو اس وقت «فلسطنی مزاحمت کی حمایت میں علمائے اسلام کانفرینس» میں شرکت کے لئے ایران آئے ہوئے تھے، بعض مسلم علماء کے ساتھ ان کی عیادت کے لئے گئے۔[11]
شیخ نعیم قاسم اس کے علاوہ ایران میں منعقد ہونے والی بیشتر کانفرنسوں من جملہ اہل بیت عالمی اسمبلی، مجمع تقریب مذاہب، وحدت اسلامی کانفرنس اور یوم قدس کی عالمی کانفرنس میں شرکت کر چکے ہیں۔[12]
تألیفات
شیخ نعیم قاسم نے شہری حقوق، خواتین، اساتذہ اور طلباء کی حیثیت، مردوں اور عورتوں کے حقوق، بچوں کے تئیں والدین کے فرائض وغیرہ کے موضوع پر قلم فرسائی کر چکے ہیں۔[13] انہوں نے کتاب «الإمام الخمینی بین الأصالۃ والتجدید» کو امام خمینی اور کتاب «الولِّی المجدِّد» کو ایران کے موجودہ رہبر آیت اللہ خامنہای کے بارے میں تحریر کیا ہے۔[14]
اسی طرح ان کی دیگر تألیفات میں سے ایک حزباللہ لبنان؛ پالیسی، ماضی اور مستقبل ہے جو سنہ 2002ء میں لکھی گئی ہے اور اب تک اس کا فارسی، انگریزی، فرانسیسی، ترکی، اردو اور انڈنوشیائی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔[15]
شیخ نعیم قاسم کی دیگر تصانیف درج ذیل ہیں:
- سبیل اللہ
- القرآن منہج الہدایۃ
- مجتمع المقاومۃ
- المہدی المخلص
- الشاب شعلۃ تحرق أو تضیئ
- قصّتی مع الحجاب
- سبیلک إلی مکارم الأخلاق
- حزب اللہ.. المنہج.. التجربۃ.. المستقبل
- فی رحاب رسالۃ الحقوق
- شرح رسالہ حقوق امام زین العابدین علیہالسلام
- حقوق الناس
- الحقوق الثلاثۃ
- حقوق المعلم والمتعلم
- حقوق الزوج والزوجۃ
- حقوق الافعال
- حقوق الوالدین والولد
- حقوق الجوارح
- عاشوراء مدد وحیاۃ
- معالم للحیاۃ من نہج أمیر المؤمنین علیہالسلام۔[16]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ «Naim Qassem»، سایت حزباللہ۔
- ↑ «Naim Qassem»، سایت حزباللہ۔
- ↑ «إنتخاب سماحة الشيخ نعيم قاسم أمينًا عامًّا لحزب الله»، المنار.
- ↑ «السیرة الذاتیة»، سایت شخصی نعیم قاسم.
- ↑ «Naim Qassem»، سایت حزبالله.
- ↑ [.org/people/naim-qassem «Naim Qassem»]، سایت حزباللہ۔
- ↑ «السیرۃ الذاتیۃ»، سایت شخصی نعیم قاسم۔
- ↑ «Naim Qassem»، سایت حزباللہ۔
- ↑ «السیرۃ الذاتیۃ»، سایت شخصی نعیم قاسم۔
- ↑ «السیرۃ الذاتیۃ»، سایت شخصی نعیم قاسم۔
- ↑ «روایت جانشین سیدحسن نصراللہ از عیادت رہبر انقلاب»، خبرگزاری ابنا۔
- ↑ «السیرۃ الذاتیۃ»، سایت شخصی نعیم قاسم۔
- ↑ «السیرۃ الذاتیۃ»، سایت شخصی نعیم قاسم۔
- ↑ «السیرۃ الذاتیۃ»، سایت شخصی نعیم قاسم۔
- ↑ «حزباللہ لبنان؛ خطمشی، گذشتہ و آیندۀ آن، سایت آدینہبوک۔
- ↑ «السیرۃ الذاتیۃ»، سایت شخصی نعیم قاسم۔
مآخذ
- «Naim Qassem»، سایت حزباللہ، تاریخ مشاہدہ: 12 مہر 1403ہجری شمسی۔
- «السیرۃ الذاتیۃ»، سایت شخصی نعیم قاسم، تاریخ مشاہدہ: 12 مہر 1403ہجری شمسی۔
- «روایت جانشین سیدحسن نصراللہ از عیادت رہبر انقلاب»، خبرگزاری ابنا، تاریخ درج مطلب: 21 شہریور 1393، تاریخ مشاہدہ: 12 مہر 1403ہجری شمسی۔
- «حزباللہ لبنان؛ خطمشی، گذشتہ و آیندۀ آن»، سایت آدینہبوک، تاریخ مشاہدہ: 12 مہر 1403ہجری شمسی۔