فہرست آثار سید محمد قلی موسوی
یہ مقالہ آثار علامہ کنتوری کے بارے میں ہے۔ ان کے اپنے بارے میں معلومات کے لئے ، سید محمدقلی موسوی دیکھئے۔
فہرست آثار سید محمد قلی موسوی علامہ کنتوری (متوفی 1268ھ) کی تالیفات کا مجموعہ ہے۔ آپ نے مختلف علوم میں قلم فرسائی کی ہے لیکن علم کلام میں ماہر ہونے کے سبب اکثر کتابیں اسی موضوع پر لکھی گئی ہیں۔[1] سید محمد قلی موسوی، عبقات الانوار کے مؤلف میر حامد حسین کے والد گرامی ہیں۔[2] ناصر الدین نے آپ کی مندرجہ ذیل تالیفات کا ذکر کیا ہے:
- تقریب الأفہام فی تفسیر آیات الأحکام (فارسی)
- تطہیر المؤمنین عن نجاسۃ المشرکین؛ کفار کی نجاست کے احکام (ہند، 1261 ھ)
- احکام عدالت علویہ (فارسی)؛ بارہ ابواب اور ایک خاتمہ (ہند)
- أبنیۃ الافعال؛ علم صرف (اردو)
- تکمیل المیزان لتعلیم الصبیان؛ شرح کتاب میزان (علم صرف)
- الحواشی و المطالعات
- نفاق الشیخین بحکم احادیث الصحیحین؛ (ہند، مطبعہ شریفیہ)۔ (مؤلف نے بخاری و مسلم کی دو حدیثیں ذکر کرنے کے بعد: ۱. علامات نفاق؛ ۲. در نزاع علی (ع) اور عباس کی فدک کے معالمے میں نزاع ذکر کی)؛
- مزیل الوسواس فی ردّ من تبع الخنّاس؛ اس کا ناقص خطی نسخہ کتب خانۂ مرکز احیائے میراث اسلامی قم میں موجود ہے۔
- رسالۂ تقیہ (فارسی، لکهنو)؛ ان کے بیٹے میر حامد حسین نے اسے اردو میں ترجمہ کیا اور اصلاح نامی مجلے میں چھپوایا۔
- رسالۂ گناہان کبیرہ (فارسی)
- سیف ناصری؛ ردّ باب اول تحفہ اثنا عشریہ کے پہلے باب کا جواب جسے عبد العزیز دہلوی نے لکھا۔ اس کا خطی نسخہ کتب خانۂ آستان قدس رضوی میں موجود ہے۔
- تقلیب المکائد؛ تحفہ اثنا عشریہ کے دوسرے باب کا جواب (فارسی)۔ یہ کتاب کلکتہ سے 1262 ھ میں چاپ ہوئی۔
- برہان سعادت؛ تحفہ اثنا عشریہ (فارسی) کے ساتویں باب کا ترجمہ۔ یہ کتاب امامت ائمہ (ع) کے موضوع سے ہے۔ اس کا نسخہ رام پور ہند میں راجہ رضا کے کتب خانے میں موجود ہے۔
- تشیید المطاعن لکشف الضغائن؛ تحفہ اثنا عشریہ (فارسی) کے دسویں باب کا جواب۔ یہ کتاب مطاعن، قبائح افعال اور خلفائے ثلاثہ کی جانب سے شروع کئے دین میں نئے اقدامات کے بارے میں لکھی گئی۔
- مصارع الافہام لقطع (لقلع) الاوہام؛ تحفہ اثنا عشریہ کے گیارھویں باب کا جواب ہے۔
- الاجوبۃ الفاخرة فی ردّ الاشاعرة؛ رشید الدین دہلوی کی کتاب ہے جو سیف ناصری کا جواب تھی۔ مولف نے اس کے اعتراضات کے جواب دیئے ہیں ۔
- فتوحات حیدریہ؛ ردّ بر صراط المستقیم عبد الحی برہانوی (1243 ھ) کی صراط مستقیم کا جواب ہے جو امام حسین کی عزاداری کے منع میں لکھی اور اسے بدعت کہا۔ مصنف نے اس کتاب میں سید الشہدا کی عزاداری کے جواز کو اہل سنت کی کتب سے اثبات کیا۔
- شعلہ ظفریہ لإحراق الشوکۃ العمریہ؛ شوکت عمریہ کا رد ہے جو رشید الدین خان کے شاگرد عبد العزیز دہلوی نے بارقہ ضیغمیہ، تألیف سلطان العلماء سید محمد بن سید دلدار علی نقوی میں لکھی تھی۔ شعلہ ظفریہ کے بعد سلطان العلماء نے بھی ضربت حیدریہ کے نام سے شوکت عمریہ کا رد لکھا جس میں متعتین (متعۂ حج اور متعۂ نسا کو اہل سنت کی کتب سے اثبات کیا۔
- رسالۂ وجوب غسل مس میت؛ اس کا نسخہ کتب خانہ ناصریہ لکهنؤ میں موجود ہے۔
- مقدمہ الہیہ؛ تحفہ اثنا عشریہ کے مقدمے کا جواب ہے۔[3]
حوالہ جات
مآخذ
- انصاری قمی، ناصرالدین، شخصیتشناسی علامه سید محمد قلی موسوی لکهنوی، امامت پژوهی، تابستان ۱۳۹۰ - شماره ۲.