فہرست آثار سید مرتضی
یہ مقالہ آثار سید مرتضی کے بارے میں ہے۔ انکے اپنے بارے میں جاننے کے لئے مقالہ ، سید مرتضی دیکھئے۔
فہرست آثار سید مرتضی ان تالیفات اور رسالوں کا مجموعہ ہے جسے سید مرتضی یا شریف مرتضی (355ھ-436ھ) نے لکھا ہے۔ سید رضی آپ کے بڑے بھائی ہیں۔ آپ اپنے عصر میں شیعوں کے تکیہ گاہ اور بغداد میں طلبیوں کے نقیب اور اپنے بھائی کے بعد امیر حاج تھے۔ جو کہ ان سے پہلے ان کے والد ان مناصب پر فائز تھے۔ آپ فقیہ، متکلم اور اپنے استاد شیخ مفید کی وفات کے بعد امامیہ مرجع تھے۔ آپ علم کلام میں ماہر مناظر تھے اور ہر مذہب کے ساتھ مناظرے پر مضبوط گرفت رکھتے تھے۔ لیکن زیادہ مہارت آپ، فقہ و اصول، ادب، لغت، تفسیر، تاریخ اور تراجم میں رکھتے تھے۔
فہرست آثار
درج ذیل آثار میں سے بعد آج کل کسی دوسرے مجموعے کے ذیل میں چھپ چکی ہیں اور سید مرتضی کے رسائل کے مجموعے میں اکثر رسالے مندرج ہیں۔[1]
آپ کی تالیفات الف بائی ترتیب کے مطابق کچھ اس طرح سے ہیں:
- إبطال العمل بأخبار الآحاد.
- إبطال القیاس.
- أجوبۃ المسائل القرآنیۃ.
- أجوبۃ مسائل متفرقۃ من الحدیث و غیرہ.
- أحکام أہل الآخرۃ.
- الاعتراض علی من یثبت حدود الأجسام.
- أقاویل العرب فی الجاہلیۃ.
- الانتصار کہ شیخ طوسی و ابن شہر آشوب آن را الانفرادات فی الفقہ نامیدہاند.
- إنقاذ البشر من القضاء و القدر أو إنقاذ البشر من الجبر و القدر أو إیقاظ البشر.
- البرق کہ شیخ طوسی و ابن شہر آشوب آن را المرموق فی أوصاف البروق نامیدہاند.
- تتبع الأبیات التی تکلم علیہا ابن جنی فی إثبات المعانی للمتنبی.
- تتمۃ أنواع الأعراض من جمع ابی رشید النیسابوری.
- تفسیر الآیات المتشابہات فی القرآن
- تفسیر آیۃ لَیسَ عَلَی الَّذِینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصّٰالِحٰاتِ جُنٰاحٌ.
- تفسیر آیۃ قُلْ تَعٰالَوْا أَتْلُ مٰا حَرَّمَ رَبُّکُمْ.
- تفسیر الخطبۃ الشقشقیۃ.
- تفسیر القرآن الکریم، نجز منہ سورۃ الفاتحۃ و ۱۲۵ آیۃ من بدایۃ سورۃالبقرۃ.
- تفسیر القصیدۃ المیمیۃ من شعرہ.
- تفضیل الأنبیاء علی الملائکۃ.
- تقریب الأصول
- تکملۃ الغرر و الدرر، اور اس کتاب کو «تکملہ امالی مرتضی» سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔
- تنزیہ الأنبیاء.
- جمل العلم و العمل.
- الجواب عن الشبہات فی خبر الغدیر.
- جواب الکراجکی فی فساد العدد.
- جواب الملحدۃ فی قدم العالم من أقوال المنجمین.
- جواز الولایۃ من جہۃ الظالمین.
- الحدود و الحقائق.
- حکم الباء فی آیۃ وَ امْسَحُوا بِرُؤُسِکُمْ.
- الخطبۃ المقمصۃ.
- الخلاف فی أصول الفقہ.
- دیوان شعرہ. شیخ طوسی نے سید مرتضی کے دیوان اشعار سید مرتضی کے اشعار کی تعداد 20000 سے زائد بیت بتائی ہے۔[2]
- الذخیرۃ.
- الذریعۃ إلی أصول الشریعۃ
- الرد علی أصحاب العدد.
- الرد علی یحیی بن عدی النصرانی فی اعتراض دلیل الموجد فی حدوث الأجسام.
- الرد علی یحیی بن عدی النصرانی فیما یتناہی.
- الرد علی یحیی بن عدی النصرانی فی مسألۃ سماہا طبیعۃ الممکن، و فی بعض المصادر «طبیعۃ المسلمین».
- الرسالۃ الباہرۃ فی العترۃ الطاہرۃ»، و فی بعض المصادر «الآیات الباہرۃ.»
- الشافی فی الامامۃ؛ شیخ طوسی اپنی کتاب الفہرست میں اس کتاب کے بارے میں کہتا ہے: یہ کتاب عبدالجبار بن احمد معتزلی کی کتاب المغنی کے باب الامامہ کا جواب ہے۔[3]
- شرح قصیدۃ السید الحمیری البائیۃ، المعروفۃ بالقصیدۃ المذہبۃ.
- شرح مسائل الخلاف.
- الشہاب فی الشیب و الشباب.
- طیف الخیال.
- عدم تخطئۃ العامل بخبر الواحد.
- عدم وجوب غسل الرجلین فی الطہارۃ.
- علۃ امتناع علی من محاربۃ الغاصبین.
- علۃ خذلان أہل البیت علیہم السلام.
- علۃ مبایعۃ علی علیہالسلام.
- العمل مع السلطان.
- غرر الفرائد و درر القلائد، کہ بہ امالی سید مرتضی معروف است.
- الفرائض فی قصر الرؤیۃ و إبطال القول بالعدد بعض نے اسے «مختصر الفرائض» یا «نقض الرؤیۃ» یا «نقض الروایۃ» نام دیا ہے۔
- الفقہ الملکی.
- قول النبی: نیۃ المؤمن خیر من عملہ.
- الکلام علی من تعلق بقولہ تعالی وَ لَقَدْ کَرَّمْنٰا بَنِی آدَمَ.
- ما تفرد بہ الإمامیۃ.
- مجموعۃ فی فنون من علم الکلام.
- المحکم و المتشابہ، اسے شہرآشوب نے ذکر کیا ہے اور اسے سید مرتضی سے منسوب کیا ہے۔
- مسائل آیات.
- مسائل أہل مصر الاولی، خمس مسائل.
- مسائل أہل مصر الثانیۃ، تسع مسائل.
- مسائل البادریات»، أربع و عشرون مسألۃ.
- المسائل التبانیات»، عشرۃ مسائل.
- المسائل الجرجانیۃ.
- المسائل الحلبیۃ الأولی، ثلاث مسائل.
- المسائل الحلبیۃ الثانیۃ، ثلاث مسائل.
- المسائل الحلبیۃ الثالثۃ، ثلاثون مسألۃ.
- مسائل الخلاف فی الفقہ، کہ ناتمام ماندہ است.
- المسائل الدمشقیۃ، کہ جس میں 30 مسئلے ہیں جسے المسائل الناصریۃ کہا جاتا ہے۔
- المسائل الرازیۃ، خمس عشرۃ مسألۃ.
- المسائل الرسیۃ الاولی.
- المسائل الرسیۃ الثانیۃ.
- المسائل الرملیات، سبع مسائل.
- المسائل السلاریۃ.
- المسائل الصیداویۃ.
- المسائل الطبریۃ»، ۲۰۷ مسألہ.
- المسائل الطرابلسیۃ الاولی، سبع عشرۃ مسألۃ.
- المسائل الطرابلسیۃ الثانیۃ، عشرۃ مسائل.
- المسائل الطرابلسیۃ الثالثۃ، خمس و عشرون مسألۃ.
- المسائل الطوسیۃ، جسے «المسائل البرمکیۃ» کہا جاتا ہے جس میں پانچ مسئلے ہیں۔
- المسائل المحمدیۃ، خمس مسائل.
- مسائل مفردات، مختلف علوم کے 100 مسئلے ہیں۔
- مفردات من أصول الفقہ.
- المسائل الموصلیات الاولی.
- المسائل الموصلیات الثانیۃ، 9 مسئلے
- المسائل الموصلیات الثالثۃ، ۱۱۰ مسألہ.
- مسائل المیافارقیات.
- المسائل الناصریۃ فی الفقہ.
- المسائل الواسطیۃ، ۱۰۰ مسألہ.
- مسألۃ فی الإجماع.
- مسألۃ فی الإرادۃ.
- مسألۃ فی إرث الأولاد.
- مسألۃ فی الاستثناء.
- مسألۃ فی استلام الحجر.
- مسألۃ فی الاعتراض علی أصحاب الہیولی.
- مسألۃ فی الإمامۃ، فی دلیل الصفات.
- مسألۃ فی التأکید.
- مسألۃ فی توارد الأدلۃ.
- مسألۃ فی التوبۃ.
- مسألۃ فی الحسن و القبح العقلی.
- مسألۃ فی خلق الأعمال.
- مسألۃ فی دلیل الخطاب.
- مسألۃ فی الرد علی المنجمین.
- مسألۃ فی العصمۃ.
- مسألۃ فی قتل السلطان.
- مسألۃ فی کونہ تعالی عالما.
- مسألۃ فی المتعۃ.
- مسألۃ فی من یتولی غسل الامام.
- مسألۃ فی المنامات.
- مسألۃ فی نفی الرؤیۃ.
- مسألۃ فی وجہ التکرار فی الآیتین.
- مسألۃ وجیزۃ فی الغیبۃ
- المصباح فی أصول الفقہ، جو نامکمل رہ گئی۔
- مقدمۃ فی الأصول الاعتقادیۃ.
- المقنع فی الغیبۃ.
- الملخص فی الکلام، نامکمل ہے۔
- مناظرۃ الخصوم و کیفیۃ الاستدلال علیہم.
- المنع من تفضیل الملائکۃ علی الأنبیاء.
- الموضح عن وجہ اعجاز القرآن، کہ جسے «کتاب الصرفۃ» نام دیا جاتا ہے
- الناصریات
- نفی الحکم بعدم الدلیل علیہ.
- النقص علی ابن جنی فی الحکایۃ و المحکی.
- نکاح أمیر المؤمنین ابنتہ من عمر.
- وجہ العلم بتناول الوعید کافۃ الکفار.
- الوعید.
- الولایۃ عن الجائر و یا الولایۃ من قبل الظالمین.
حوالہ جات
مآخذ
- شریف مرتضی، علی بن حسین، الانتصار فی انفرادات الامامیة، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابسته به جامعہ مدرسین حوزه علمیہ قم، ۱۴۱۵ق.
- طوسی، محمد بن حسن، الفہرست، محقق/مصحح: سید محمد صادق آل بحر العلوم، نجف، المکتبة الرضویة، بیتا.