فہرست آثار شیخ طوسی
(شیخ طوسی کے آثار سے رجوع مکرر)
شیخ طوسی کے آثار، یعنی فقہ، کلام، تفسیر، رجال و ... کے متعلق، شیخ طوسی کی کتابیں اور رسالے، آقا بزرگ تہرانی نے آپ کے آثار کی فہرست تیار کی ہے البتہ آپ کے بعض آثار ضائع ہو گئے ہیں۔
اعتقادی
- مقدمہ فی المدخل الی علم الکلام۔
- اصول العقائد۔
- الاقتصاد الہادی الی طریق الرشاد، اصول عقائد میں واجب امور اور شرعی عبادات کو مختصر طور پر بیان کیا ہے۔
- تلخیص الشافی، امامت کے متعلق ہے. اس کتاب کے اصلی مؤلف سید مرتضی تھے اور شیخ طوسی نے اس کی تلخیص کی ہے۔
- تمہید الاصول، شرح کتاب جمل العلم و العمل، اپنے استاد سید مرتضی کی کتاب کی شرح لکھی ہے۔
- ریاضۃ العقول، شرح کتاب بمقدمۃ فی المداخل الی علم الکلام۔
- الغیبۃ، امام مہدی(ع) کی غیبت کے بارے میں۔
- ما لا یسع المکلف الاخلال بہ۔
- ما یعلل و ما لا یعلل۔
- المفصح، امامت کے بارے میں اہم آثار ہے۔
- الفرق بین النبی والامام۔
تفسیری
- التبیان فی تفسیر القرآن، پہلی شیعہ تفسیر ہے کہ جس میں روایات، تحلیل اور مفسرین کے آراء کا ذکر بھی ہوا ہے۔ یہ تفسیر بہت سی بعد والی شیعہ تفاسیر کے لئے مثال ہے۔
- المسائل الدمشقیۃ، تفسیر قرآن میں ١٢ مسئلے ہیں۔
- المسائل الرجبیۃ، آیات قرآن کی تفسیر ہے۔
فقہی
- النہایۃ فی مجرد الفقہ والفتاوی، فقہی کتب اور متون اخبار کا سب سے بڑا اور اہم اثر ہے۔
- الخلاف فی الاحکام جسے مسائل الخلاف بھی کہا جاتا ہے۔ شیخ نے اس کتاب میں تمام فقہی کتابوں کو ترتیب کے ساتھ لکھا، تمام مخالفین (اہل سنت) کے آراء کو ذکر کیا اور ان میں سے صحیح کو بیان کیا اور اس کی تحریر تہذیب اور استبصار سے پہلے تھی۔
- المبسوط فی فقہ الامامیۃ، اہم فقہی کتاب، جس میں تمام فقہی ابواب کو ذکر کیا گیا ہے۔
- مسالۃ فی تحریم الفقاع۔
- مسالۃ فی وجوب الجزیۃ علی الیہود و المنتمین الی الجبابرۃ۔
- مسائل ابن البراج۔
- المسائل القمیۃ۔
- الایجاز، فرائض کے بارے میں۔
- المسائل الجنبلائیۃ۔
- المسائل الحائریۃ، ابن ادریس نے "سرائر" میں اسے الحائریات کا نام دیا ہے۔
- المسائل الحلبیۃ۔
اصول فقہ
- شرح الشرح، جو باب اصول میں ہے۔
- العدۃ فی اصول، اس کے دو حصے ہیں: ایک اصول دین اور دوسرا اصول فقہ۔ یہ قدماء کے درمیان اور اس موضوع کے متعلق ایک تفصیلی کتاب تھی اور فقہی مسائل کو اس طریقے سے بیان کیا گیا کہ اس زمانے میں اس سے بہتر کہیں اور نہیں ملتے۔
- مسالۃ فی العمل بخبر الواحد و بیان حجیتہ۔
حدیثی
- الاستبصار فیما اختلف من الاخبار، اربعہ کتب سے اور اثنی عشری فقہاء کے پاس آج تک ایک اصلی ماخذ ہے جس سے حکم شرعی کو استنباط کرتے ہیں۔
- تہذیب الاحکام، (کتب اربعہ) شیعہ کی چار کتابوں سے. شیخ نے خود سے پہلے، اس کتاب کو اپنے لئے ایک قابل اعتماد اور موثق کتاب کے طور پر فراہم کیا ہے۔ سنہ ٤٠٨ ق، شیخ کے بغداد میں داخل ہونے سے، سنہ ٤٤٨ ق نجف کی طرف جانے تک، یہ مآخذ آپ کے لئے فراہم تھا۔ آپ نے طہارت کی پوری کتاب، صلوۃ تک جس کا عنوان "شرح کتاب المقنعۃ" ہے اپنے استاد شیخ مفید (م ٤١٣ ق) کے پاس ٢٥ سال کی عمر میں لکھی اور استاد کی وفات کے بعد بھی اسے جاری رکھا۔
رجالی
- رجال طوسی جو کہ "الابواب" سے بھی پہنچانی جاتی ہے۔
- اختیار معرفۃ الرجال جو فی الواقع، کتاب رجال کشی ہے جسے شیخ طوسی نے تصحیح کیا ہے. جو آجکل رجال کشی کے عنوان سے معروف ہے، اسے شیخ طوسی نے تصحیح کیا ہے اور اس کا اصلی نسخہ موجود نہیں۔
عبادات
- الجمل و العقود، عبادات کے باب میں ہے جو قاضی ابن براج (وفات ٤٨١ ق) کی درخواست پر لکھی گئی ہے۔
- مختصر المصباح، دعاؤں اور عبادات کے باب میں ہے۔ چونکہ کتاب مصباح المتہجد کا خلاصہ ہے اس لئے اسے المصباح الصغیر بھی کہا جاتا ہے اصل میں یہ المصباح الکبیر ہے۔
- مختصر فی عمل یوم و لیلۃ، جو عبادات کے باب میں ہے اور بعض نے اسے "یوم و لیلۃ" بھی کہا ہے۔
- ہدایۃ المسترشد و بصیرۃ المتعبد، دعاؤں اور عبادات کے باب میں۔
- مصباح المتہجد، اعمال اور دعاؤں کے باب میں اہم کتاب ہے اور بہت سے کتابیں اس سے اخذ کی گئی ہیں۔
متفرقہ
- الامالی، چونکہ شیخ نے اس کتاب کا تذکرہ کئی مجالس (محافل) میں کیا ہے، اس لئے اسے مجالس بھی کہا جاتا ہے۔
- انس الوحید۔
- الفہرست، جو کتب اصول اور اس کے اپنے اسناد پر مشتمل ہے۔
- مختصر اخبار المختار بن ابی عبید الثقفی جسے اخبار المختار بھی کہا جاتا ہے۔
- مسالۃ فی الاحوال۔
- المسائل الالیاسیۃ، مختلف فنون پر مشتمل سو مسئلے ہیں۔
- المسائل الرازیۃ، باب وعید میں ہے جس کے ١٥ مسئلے تھے جسے شہر ری سے استاد سید مرتضی کی طرف بھیجا گیا اور سید نے ان کے جواب دیئے لیکن شیخ طوسی نے دوبارہ ان کے جوابات دیئے ہیں۔
- مقتل الحسین (ع)۔
- مناسک الحج فی مجرد العمل۔
- النقض علی ابن شاذان فی مسالۃ الغار۔ [1]
حوالہ جات
- ↑ شیخ طوسی، نہایہ، مقدمہ آقا بزرگ، ص۱۷-۳۱.
مآخذ
- طوسی، محمد بن حسن، النہایۃ فی مجرد الفقہ و الفتاوی، بیروت، دار الاندلس، قم، قدس، بیتا.