اللہم العن قتلۃ امیر المومنین
اللّہمَّ العَن قَتلَۃَ اَميرِ المُومِنين (یعنی: خدا امام علی کے قاتلوں پر لعنت کرے) ایک جملہ ہے جو امام علیؑ کی بعض زیارتی کتابوں میں استعمال ہوا ہے۔[1] شیخ عباس قمی نے اس جملے کو سو مرتبہ پڑھنا رمضان المبارک کی 19ویں رات کے اعمال میں ذکر کیا ہے۔[2]
آیت اللہ خامنہ ای کے مطابق، لفظ قتلۃ کا لفظ قاتل کی جمع ہونا اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ابن ملجم جنہوں نے حضرت علی پر تلوار سے وار کیا، اس کے علاوہ ان لوگوں کو بھی شامل ہے جو اس حادثہ کے رونما ہونے میں جن کا کردارتھا، جیسے وہ لوگ جنہوں نے امام علیؑ کو حکمیت قبول کرنے پر مجبور کیا یا جن کی کارکردگی اور تعاون سے امامؑ شہید ہوئے۔[3] شیعہ مفسر محسن قرائتی کا کہنا ہے کہ قتلۃ کا لفظ اس سوچ اور گروہ کی طرف اشارہ ہے جس کی نمائندگی ابن ملجم کر رہا تھا۔[4] ایک اور جگہ ان کا کہنا ہے کہ "قاتلۃ" کا لفظ اس لئے استعمال ہوا ہے تاکہ ان لوگوں کو بھی شامل کرے جو امام علیؑ کے قتل پر راضی تھے۔[5]
مرزا جواد تبریزی نے ایک استفتاء کے جواب میں کہا ہے کہ اس دعا کو نماز کی قنوت اور سجدہ میں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔[6]
حوالہ جات
- ↑ ابنقولویہ، کامل الزیارات، 1356شمسی، ج1، ص44۔
- ↑ قمی، کلیات مفاتیح الجنان، 1384شمسی، اعمال مخصوصہ شبہای قدر، ص366۔
- ↑ بیانات در خطبہہای نماز جمعہ تہران. 21 مہر 1385ہجری شمسی۔
- ↑ «شب قدر»، مرکز فرہنگی درسہایی از قرآن۔
- ↑ «ثبت ہمہ اعمال انسان در دنیا»، مرکز فرہنگی درسہایی از قرآن۔
- ↑ تبریزی، تعلیقات بر صراط النجاۃ، 1433ھ، ج2، ص609۔
مآخذ
- ابنقولویہ، جعفر بن محمد، کامل الزیارات، تصحیح عبدالحسین امینی، نجف، دار المرتضویۃ، 1356ہجری شمسی۔
- بیانات در خطبہہای نماز جمعہ تہران. 21 مہر 1385ہجری شمسی۔ پایگاہ اطلاعرسانی دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ العظمی خامنہای. مرور خبر 14 فروردین 1403ہجری شمسی۔
- تبریزی، میرزاجواد، تعلیقات بر صراط النجاۃ فی أجوبۃ الإستفتاءات، دار الصدیقۃ الشہیدۃ، قم، 1433ھ۔
- «ثبت ہمہ اعمال انسان در دنیا»، مرکز فرہنگی درسہایی از قرآن، تاریخ اشاعت، 16 اردیبہشت 1400شمسی، تاریخ مشاہدہ: 13 فروردین 1403ہجری شمسی۔
- «شب قدر»، مرکز فرہنگی درسہایی از قرآن، 15 اردیبہشت 1367ش، تاریخ بازدید: 13 فروردین 1403ہجری شمسی۔
- قمی، شیخ عباس، کلیات مفاتیح الجنان، قم، مطبوعات دینی، 1384ہجری شمسی۔