"زیارت امین اللہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
imported>Noorkhan |
imported>Noorkhan |
||
سطر 22: | سطر 22: | ||
==فضیلت== | ==فضیلت== | ||
[[امام محمد باقر(ع)]] نے اس [[زیارت]] کی فضیلت کے بارے میں فرمایا:<br/> | [[امام محمد باقر(ع)]] نے اس [[زیارت]] کی فضیلت کے بارے میں فرمایا:<br/> | ||
"<font color = green>{{حدیث|'''''[[شیعہ|اہل تشیّع]] میں سے جو بھی اس [[زیارت]] اور [[دعا]] کو [[امیرالمؤمنین]](ع) اور [[ائمہ]] میں سے کسی امام کی قبر کے پاس جاکر پڑھے، بےشک خداوند متعال اس [[زیارت]] اور [[دعا]] کو نور کے ایک مکتوب کے اندر اوپر کی طرف لے جاتا ہے اور [[رسول اللہ]](ص) کی مہر سے ممہور فرماتا ہے اور یہ مکتوب بدستور محفوظ رہتا ہے حتی کہ اس کو [[حضرت مہدی(ع)|قائم آل محمد(ع)]] کے حوالے کردیتا ہے چنانچہ [[امام مہدی(عج)|آپ(عج)]] اس زیارت کے پڑھنے والے کا بشارت، تحیت اور کرامت کے ساتھ استقبال کرتے ہیں'''''}} | "<font color = green>{{حدیث|'''''[[شیعہ|اہل تشیّع]] میں سے جو بھی اس [[زیارت]] اور [[دعا]] کو [[امیرالمؤمنین]](ع) اور [[ائمہ]] میں سے کسی امام کی قبر کے پاس جاکر پڑھے، بےشک خداوند متعال اس [[زیارت]] اور [[دعا]] کو نور کے ایک مکتوب کے اندر اوپر کی طرف لے جاتا ہے اور [[رسول اللہ]](ص) کی مہر سے ممہور فرماتا ہے اور یہ مکتوب بدستور محفوظ رہتا ہے حتی کہ اس کو [[حضرت مہدی(ع)|قائم آل محمد(ع)]] کے حوالے کردیتا ہے چنانچہ [[امام مہدی(عج)|آپ(عج)]] اس زیارت کے پڑھنے والے کا بشارت، تحیت اور کرامت کے ساتھ استقبال کرتے ہیں'''''}}</font>۔<ref>اابن طاووس، مصباح الزائر ص246-245۔</ref>۔<ref>رسولی محلاتی، سید هاشم، «شرح زیارت امینالله»، ص11۔</ref>۔<ref>قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص597۔</ref> | ||
یہ [[زیارت]] [[عید غدیر|روز غدیر]] کے لئے [[امیرالمؤمنین|حضرت علی(ع)]] کی زیارات مخصوصہ میں سے بھی ہے اور زیارات جامعہ میں سے بھی ہے جو تمام [[ائمہ]] کی قبور کے قریب پڑھی جاسکتی ہے۔<ref>قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص597۔</ref> | یہ [[زیارت]] [[عید غدیر|روز غدیر]] کے لئے [[امیرالمؤمنین|حضرت علی(ع)]] کی زیارات مخصوصہ میں سے بھی ہے اور زیارات جامعہ میں سے بھی ہے جو تمام [[ائمہ]] کی قبور کے قریب پڑھی جاسکتی ہے۔<ref>قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص597۔</ref> |
نسخہ بمطابق 17:39، 9 مئی 2016ء
دعا و مناجات |
زیارت امین اللہ وہ زیارت نامہ ہے جو امام سجاد(ع) نے علی علیہ السلام کے حرم کی زیارت کے وقت پڑھا ہے۔ یہ زیارت سند اور متن و معنی کے لحاظ سے معتبر جانی گئی ہے اور معتبر شیعہ کتب میں نقل ہوئی ہے۔ زیارت امین اللہ روز غدیر کے موقع پر حضرت علی(ع) کی مخصوص زیارت ہے، نیز یہ زیاراتِ جامعہ کے زمرے میں آتی ہے اور ہر امام کے مزار پر پڑھی جاسکتی ہے۔
سند اور اعتبار
یہ زیارت سند اور متن و معنی کے لحاظ سے معتبر جانی گئی ہے اور معتبر شیعہ کتب میں نقل ہوئی ہے۔
سند
ابن المشہدی نے اپنی کتاب المزار الکبیر میں[1] اور ابن قولویہ نے کامل الزیارات میں[2] اس حدیث کو احمد بن علی سے، انھوں نے اپنے والد سے اور انھوں نے امام رضا(ع) سے اور آپ(ع) نے اپنے آباء و اجداد سے اور انھوں نے امام سجاد(ع) سے نقل کی ہے اور علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں ان ہی اسناد سے روایت کی ہے۔
شیخ طوسی[3]، سید ابن طاؤس،[4] شہید اول[5] اور کفعمی[6] نے یہ روایت جابر بن یزید جعفی سے اور انھوں نے امام محمد باقر(ع) سے نقل کی ہے۔ سید عبدالکریم ابن طاؤس نے فرحۃ الغری اس زیارت کو دو سندوں سے نقل کیا ہے: 1۔ عمیرہ بن سیف سے، اپنے والد سے، جابر جعفی سے، امام محمد باقر(ع) سے؛[7] اور 2۔ کامل الزیارات کی سند سے مشابہت رکھتی ہے۔[8]
اعتبار
شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان، زیارت امین اللہ کو امیرالمؤمنین(ع) کی دوسری زیارت کے طور پر نقل کیا ہے؛ ان کا کہنا ہے: "زیارت دوئم، زیارت امین اللہ کے عنوان سے معروف ہے جو انتہائی معتبر ہے اور "مزارات اور مصابیح" کے عنوان سے شائع ہونے والی کتب میں منقول ہے۔"[9] علامہ مجلسی کہتے ہیں: "یہ بہترین زیارت ہے؛ متن اور سند کے لحاظ سے معتبر ہے اور تمام روضات مقدسہ میں اس کی قرائت کا اہتمام ہونا چاہئے"۔[10]۔[11]
علامہ مجلسی بھی بحار الانوار میں کہتے ہیں:
- "ہم نے اس زیارت کو کئی جہتوں سے نقل کیا اور دہرایا:
- اختلافِ الفاظ کے لحاظ سے۔
- یہ کہ یہ زیارت سند کے لحاظ سے صحیح ترین زیارت ہے۔
- قرائت کے اوقات اور مقامات کے لحاظ سے سب سے زیادہ عمومی زیارت ہے اور اس کو ہر مقام پر پڑھا جاسکتا ہے"۔[12]
فضیلت
امام محمد باقر(ع) نے اس زیارت کی فضیلت کے بارے میں فرمایا:
"اہل تشیّع میں سے جو بھی اس زیارت اور دعا کو امیرالمؤمنین(ع) اور ائمہ میں سے کسی امام کی قبر کے پاس جاکر پڑھے، بےشک خداوند متعال اس زیارت اور دعا کو نور کے ایک مکتوب کے اندر اوپر کی طرف لے جاتا ہے اور رسول اللہ(ص) کی مہر سے ممہور فرماتا ہے اور یہ مکتوب بدستور محفوظ رہتا ہے حتی کہ اس کو قائم آل محمد(ع) کے حوالے کردیتا ہے چنانچہ آپ(عج) اس زیارت کے پڑھنے والے کا بشارت، تحیت اور کرامت کے ساتھ استقبال کرتے ہیں۔[13]۔[14]۔[15]
یہ زیارت روز غدیر کے لئے حضرت علی(ع) کی زیارات مخصوصہ میں سے بھی ہے اور زیارات جامعہ میں سے بھی ہے جو تمام ائمہ کی قبور کے قریب پڑھی جاسکتی ہے۔[16]
پاورقی حاشیے
- ↑ ابن المشهدی، المزار الکبیر، ص285۔
- ↑ ابن قولویه، کامل الزیارات، ص39۔
- ↑ شیخ طوسی، مصباح المتهجد، ص682۔
- ↑ سید ابن طاؤس، مصباح الزائر، ص583۔
- ↑ شهید اول، المزار، ص114۔
- ↑ کفعمی، المصباح، ص480؛ کفعمی، البلدالامین، ص495۔
- ↑ سید عبدالکریم ابن طاووس، فرحة الغرّی، ص40۔
- ↑ سید عبدالکریم ابن طاووس، فرحة الغرّی، ص43۔
- ↑ اس زیارت کو نقل کرنے والی بعض کتب کا تذکرہ مندرجہ بالا سطور میں آیا ہے۔
- ↑ قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص595۔
- ↑ رسولی محلاتی، سید هاشم، «شرح زیارت امینالله»، ص10۔
- ↑ مجلسی، بحارالانوار، ج100، ص269۔
- ↑ اابن طاووس، مصباح الزائر ص246-245۔
- ↑ رسولی محلاتی، سید هاشم، «شرح زیارت امینالله»، ص11۔
- ↑ قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص597۔
- ↑ قمی، شیخ عباس، مفاتیح الجنان، ص597۔