"غزوہ حمراء الاسد" کے نسخوں کے درمیان فرق
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 63: | سطر 63: | ||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== | ||
<div class="reflist4" style="height: 220px; overflow: auto; padding: 3px" > | |||
{{حوالہ جات|3}} | {{حوالہ جات|3}} | ||
</div> | |||
[[fa:غزوه حمراء الاسد]] | [[fa:غزوه حمراء الاسد]] |
نسخہ بمطابق 17:43، 1 جون 2015ء
غزوہ حمراء الاسد | |||||||||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
سلسلۂ محارب: رسول خدا(ص) کے غزوات | |||||||||||||
فائل:حمراء الاسد1.gif | |||||||||||||
| |||||||||||||
فریقین | |||||||||||||
سپاہ اسلام | سپاہ مشرکین قریش | ||||||||||||
قائدین | |||||||||||||
حضرت محمد(ص) | ابو سفیان | ||||||||||||
قریش کو رسول اللہ(ص) کی عزیمت کی اطلاع ملی تو انھوں نے مسلمانوں کے خوف سے فرار کو کرار پر ترجیح دی اور مسلمین نے 3 دن تک حمراء الاسد میں قیام کیا اور مدینہ واپس آئے۔ آل عمران کی چار آیتیں (172 تا 175) حمراء الاسد کی شان میں نازل ہوئی ہیں۔ |
شخصیتها | |
---|---|
پیغمبر اسلامؑ • حضرت علیؑ • حضرت فاطمہؑ • صحابہ | |
غزوات | |
غزوہ بدر • غزوہ احد • غزوہ خندق • غزوہ خیبر • غزوہ فتح مکہ • دیگر غزوات | |
شہر اور مقامات | |
مکہ • مدینہ • طائف • سقیفہ • خیبر • جنۃ البقیع | |
واقعات | |
بعثت • ہجرت حبشہ • ہجرت مدینہ • صلح حدیبیہ • حجۃ الوداع • واقعۂ غدیر | |
متعلقہ مفاہیم | |
اسلام • تشیع • حج • قریش • بنو ہاشم • بنو امیہ | |
ہجرت نبوی | 622ء بمطابق 1ھ |
معراج | 622ء بمطابق 1ھ |
غزوہ بدر | 624ء بمطابق 17 رمضان 2ھ |
امام علی اور حضرت فاطمہ کی شادی | 624ء بمطابق یکم ذی الحجہ 2ھ |
بنیقینقاع کی شکست | 624ء بمطابق 15 شوال 2ھ |
غزوہ احد | 625ء بمطابق شوال 3ھ |
بنو نضیر کی شکست | 625ء بمطابق 4ھ |
غزوہ احزاب | 627ء بمطابق 5ھ |
بنو قریظہ کی شکست | 627ء بمطابق 5ھ |
غزوہ بنی مصطلق | 627ء بمطابق 5ھ یا 6ھ |
صلح حدیبیہ | 628ء بمطابق 6ھ |
غزوہ خیبر | 628ء بمطابق 7ھ |
پہلا سفرِ حجّ | 629ء بمطابق 7ھ |
جنگ مؤتہ | 629ء بمطابق 8ھ |
فتح مکہ | 630ء بمطابق 8ھ |
غزوہ حنین | 630ء بمطابق 8ھ |
غزوہ طائف | 630ء بمطابق 8ھ |
جزیرة العرب پر تسلط | 631ء بمطابق 9ھ |
غزوہ تبوک | 632ء بمطابق 9ھ |
حجۃ الوداع | 632ء بمطابق 10ھ |
واقعۂ غدیر خم | 632ء بمطابق 10ھ |
وفات | 632ء بمطابق 11ھ |
غزوہ حَمراءُ الاَسَد [عربی میں: غزوة حمراء الأسد] رسول خدا(ص) کے غزوات میں سے ایک ہے جو سنہ 3 ہجری میں اور غزوہ احد کے صرف ایک دن بعد انجام پایا۔ اس جنگ سے رسول اللہ(ص) کا ہدف و مقصود مشرکین کو دوبارہ مدینہ پر حملہ کرنے سے باز رکھنا تھا۔
مسعودی نے حمراء الاسد کو اس لئے غزوات کے زمرے میں نہیں گردانا ہے کہ اس میں کوئی جنگ واقع نہیں ہوئی!
وقت اور مقام غزوہ
غزوہ حمراء الاسد یک شنبہ (= اتوار) 8 شوال سنہ 3 ہجری کو غزوہ احد کے صرف ایک دن بعد، مدینہ سے 8 یا 10 میل (تقریبا 20 کلومیٹر) جنوب کی طرف، بمقام حمراء الاسد انجام پایا۔[1]۔[2]
غزوات کے ابتدائی اقدامات
غزوہ احد کے ایک دن بعد، پیغمبر خدا(ص) نے نماز صبح کے بعد ـ جبکہ جنگ کے زخمی اپنے زخموں کے مداوا میں مصروف تھے ـ بلال حبشی سے فرمایا کہ ندا دیں کہ:
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ(ص) نے صرف ان افراد کو اپنے ساتھ عزیمت کرنے کی اجازت دی جو غزوہ احد میں زخمی ہوئے تھے۔[5]
اول الذکر روایت کے مطابق غزوہ احد میں شرکت کرنے والے 700 مسلمانوں میں سے 70 جام شہادت نوش کرچکے تھے[6]۔[7] اور باقی ماندہ تمام مجاہدین غزوہ حمراء الاسد میں شریک تھے۔[8]
لیکن مؤخر الذکر روایت کے مطابق، اس غزوے میں [[رسول خدا(ص) کے ساتھیوں کی تعداد 60[9] یا 70 تھی،[10] یعنی تقریبا اتنے ہی افراد جو غزوہ احد میں زخمی ہوئے تھے۔[11] سورہ آل عمران کی آیت 172 میں ارشاد ہوا:
- الَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِلّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَآ أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُواْ مِنْهُمْ وَاتَّقَواْ أَجْرٌ عَظِيمٌ۔
ترجمہ: [صاحبان ایمان ہیں وہ] جنہوں نے زخم کھانے کے بعد بھی اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہی، ان میں سے جو نیک عمل بجا لانے والے اور پرہیزگار ہیں، ان کے لیے اجر عظیم ہے۔
- الَّذِينَ اسْتَجَابُواْ لِلّهِ وَالرَّسُولِ مِن بَعْدِ مَآ أَصَابَهُمُ الْقَرْحُ لِلَّذِينَ أَحْسَنُواْ مِنْهُمْ وَاتَّقَواْ أَجْرٌ عَظِيمٌ۔
رسول اللہ(ص) نے فرمایا:
- ألا عصابة تشد لامر الله، تطلب عدوها؟ فانها أنكأ للعدو، وأبعد للسمع۔
ترجمہ: بےشک ایک گروہ الہ کے فرمان کی تعمیل پر استوار ہے اور اپنے دشمن کے تعاقب میں جاتا ہے، پس یہ عمل دشمن کے لئے نقصان دہ ہے اور اس کی شہرت زیادہ اور دو رس ہے۔
- ألا عصابة تشد لامر الله، تطلب عدوها؟ فانها أنكأ للعدو، وأبعد للسمع۔
اور مذکورہ بالا آیت کریمہ اور حدیث شریف سے مؤخر الذکر قول کی تائید ہوتی ہے۔[12]۔[13]
شمس شامی نے ان دو اقوال کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے۔[14] روایت ضعیفی نیز میگوید که پیامبر(ص) از میان حاضرانِ در احد و کسانی که در آنجا حضور نیافتند، لشکری به این غزوه برد.[15]
بہرحال احد کے زخمیوں نے رسول خدا(ص) کی اطاعت کرتے ہوئے ہتھیار اٹھائے۔ ان میں سے 40 افراد کا تعلق بنی سلمہ سے تعلق رکھتے تھے جو دوسروں سے کچھ زیاد زخم اٹھا چکے تھے اور آنحضرت(ص) سے آ ملے۔ عبداللہ بن سہل اور ان کے بھائی رافع ـ جن کے پاس کوئی سواری نہ تھی ـ گرتے پڑتے آپ(ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ جابر بن عبداللہ ـ جنگ احد میں شرکت نہ کرنے کے باوجود، رسول خدا(ص) کی اجازت سے لشکر میں شامل ہوئے۔[16]
رسول خدا(ص) نے جنگ احد والا پرچم علی(ع) (اور بقولے ابوبکر) کے سپرد کیا اور خود بھی بےشمار زخموں کے باوجود مسجد میں تشریف فرما ہوئے اور نماز بپا کی اور بعدازاں لباس رزم زیب تن کیا اور روانہ ہوئے۔[17]۔[18]۔[19]
غزوہ حمراء الاسد کا ہدف
یہ غزوہ اللہ کے حکم سے انجام پایا[20]۔[21]۔[22] اور رسول خدا(ص) کی اس مہم کا ہدف دشمنوں کو ایک بار پھر مدینہ پر حملہ کرنے سے خوفزدہ اور اور مسلمانوں کی قوت کا مظاہرہ، کرنا تھا اور یہ باور کرانا تھا کہ غزوہ احد مسلمانوں کو پہنچنے والے زخم اور نقصانات ان کے حوصلے اور دشمن کے مقابلے میں ان کا عزم و ارادہ پست نہیں کرسکے ہیں۔[23]۔[24]
مسلمانوں کو مہم کے لئے عزیمت کا فرمان دیتے ہوئے رسول اللہ(ص) کا کلام بھی اسی حقیقت پر دلالت کرتا ہے:
ایک روایت میں منقول ہے کہ رسول خدا(ص) کو خبر ملی کہ مشرکین روحاء میں ہیں اور مدینہ کی طرف پلٹ آنے پر غور کررہے ہیں چنانچہ آپ(ص) نے مسلمانوں کو ان کے تعاقب کے لئے بلایا۔[28]۔[29]
پاورقی حاشیے
- ↑ ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص107ـ108۔
- ↑ ابن سعد، طبقات، ج2، ص49۔
- ↑ واقدی، المغازی، ج1، ص334۔
- ↑ ابن سعد، طبقات، ج2، ص39، 42ـ43۔
- ↑ قمی، تفسیرالقمی، ذیل آیات 172ـ174 سورہ آل عمران۔
- ↑ واقدی، المغازی، ج1، ص300۔
- ↑ ابن سعد، طبقات، ج2، ص39، 42ـ43۔
- ↑ ابن کثیر، البدایة والنهایة، ج2، جزء4، ص51ـ52۔
- ↑ مقدسی، البدء والتاریخ، ج4، ص205۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ذیل آیات 172ـ174 سورہ آل عمران۔
- ↑ عاملی، الصحیح من سیرة النبی، ج4، ص335۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ذیل آیات 172 تا 174، سورہ آل عمران۔
- ↑ عاملی، الصحیح من سیرة النبی، ج6، ص335۔
- ↑ شمس شامی، سبل الهدی و الرّشاد، ج4، ص447۔
- ↑ بلاذری، انساب الاشراف، ج1، ص403۔
- ↑ واقدی، المغازی، ج1، ص334ـ336۔
- ↑ واقدی، المغازی، ج1، ص336ـ337۔
- ↑ طبرسی، اعلام الوری، ج1، ص183ـ184۔
- ↑ ابن شهر آشوب، مناقب، ج1، ص167۔
- ↑ رجوع کریں: آیات 172 تا 174 سورہ آل عمران۔
- ↑ قمی، تفسیر القمی ان ہی آیات کے ذیل میں۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ان ہی آیات کے ذیل میں۔
- ↑ ابن هشام، السیرة النبویة، ج3، ص107۔
- ↑ ابن حزم، جوامع السیرة، ص175۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ذیل آیات 172 تا 174، سورہ آل عمران۔
- ↑ عاملی، الصحیح من سیرة النبی، ج6، ص335۔
- ↑ طبری، تفسیر جامع، ذیل سوره آیت 172، سورہ آل عمران۔
- ↑ رجوع کریں:طبرسی، مجمع البیان، ذیل آیات سوره آل عمران: 172ـ174۔
- ↑ شمس شامی، سبل الهدی والرّشاد، ج4، ص438ـ439، 441۔