پیام قرآن (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | آیت اللہ مکارم شیرازی بعض مصنفین کے تعاون سے |
موضوع | تفسیر موضوعی قرآن |
زبان | فارسی |
تعداد جلد | 10 جلد |
ترجمہ | عربی اور اردو زبان میں |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | مدرسه امام امیر المومنین(ع) |
مقام اشاعت | قم |
اردو ترجمہ | |
مترجم | علامہ سید صفدر حسین نقوی |
پیام قرآن، فارسی زبان میں قرآن کی موضوعاتی تفساسیر میں سے ایک ہے جسے معاصر شیعہ مفسر قرآن آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی اور حوزہ علمیہ قم کے چند دیگر مصنفین نے تحریر کی ہے۔ یہ کتاب ابتدائی طور پر دس جلدوں میں تصنیف کی گئی اور اسے مکمل ہونے میں آٹھ سال لگے۔ بعد میں دو مزید جلدیں اس میں شامل کی گئیں۔ اس تفسیر کا عربی اور اردو زبان میں ہوا ہے۔
اس کتاب میں ہر موضوع سے متعلق قرآن کی تمام آیات کو جمع کر کے ان آیات کی تفسیر و تشریح کی گئی ہے اور آخر میں ان کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب میں علم و معرفت، خدا کی پہچان، خدا کے وجود کے دلائل، اسمائے حسنی، معاد، نبوت عامہ و خاصہ، امامت، اسلامی حکومت، قیامت، تعلیم و تربیت اور قرآن کے معجزات جیسے موضوعات پر بحث کی گئی ہے۔ آخری دو جلدیں قرآن میں اخلاقی مبانی اور پسندیدہ و ناپسندیدہ اخلاقیات پر مشتمل ہیں۔
مصنف کے بارے میں
آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی (پیدائش: 1305 ہجری شمسی، شیراز) ایک مشہور شیعہ عالم دین، متکلم، فقیہ، اصولی، مفسر قرآن اور شیعہ مراجع تقلید میں سے ہیں۔ آپ حوزہ علمیہ قم کے بزرگ اساتذہ میں شمار ہوتے ہیں۔[1]
تحریری روش
کتاب "پیام قرآن" تفسیر موضوعی کے طرز پر لکھی گئی ہے۔ مصنف کے بقول اس کتاب میں کسی بھی موضوع سے متعلق قرآن کی تمام آیات کو جمع کیا گیا ہے، کسی ذاتی تجزیے کے ان آیات کو ایک ساتھ مورد مطالعہ قرار دے کر ہر آیت کی علیحدہ تفسیر اور تشریح کی گئی ہے اور آخر میں ان آیات کو ایک دوسرے کے ساتھ موازنہ اور مقایسہ کر کے ان کے آپس میں موجود رابطے کو بیان کرنے کے ذریعے ایک جامع تصویر پیش کی گئی ہے۔ اس طرز تحریر میں مفسر اپنی رائے شامل نہیں کرتا، بلکہ سایے کی طرح قرآن کی آیات کے پیروی کرتا ہے۔[2] بعض محققین نے اس کتاب کے تفسیری طریقہ کار کو عام موضوعاتی تفاسیر کے مشابہ قرار دیا ہے۔[3]
مصنفین
اس تفسیر کی تدوین میں حوزہ علمیہ قم کے بعض مصنفین نے آیت اللہ ناصر مکارم شیرازی کے ساتھ تعاون کیا ہے ان کے اسامی درج ذیل ہیں:
- محمد رضا آشتیانی
- محمد جعفر امامی
- عبدالرسول حسنی
- محمد اسدی
- حسین طوسی
- سید شمس الدین روحانی
- محمد محمدی اشتہاردی
مضامین
یہ کتاب ابتداء میں دس جلدوں میں شائع ہوئی، لیکن بعد میں دو جلدیں اس میں شامل کی گئیں۔[4]
- پہلی جلد: علم و معرفت سے متعلق آیات پر مشتمل ہے۔
- دوسری جلد: خدا کی تلاش اور خدا شناسی: برہان نظم، برہان فطرت اور ان سے مربوط آیات، خلقت کے عوامل میں خدا شناسی۔
- تیسری جلد: خدا کی پہچان کے مختلف دلائل، جیسے برہان حرکت، برہان امکان و وجوب، برہان علت و معلول، برہان صدیقین و...۔
- چوتھی جلد: صفات جمال و جلال: اسماء الحسنی و اسم اعظم، تقسیم صفات خدا، علم خدا، علم کے شعبہ جات و...۔
- پانچویں جلد: معاد؛ معاد کے بارے میں عمومی تعابیر، قرآن میں قیامت کے 70 نام، معاد کے دلائل، زمین کے احیاء سے متعلق آیات، ماں کے پیٹ میں جنین کی حالات۔
- چھٹی جلد: قیامت کی منزلیں، قیامت کی نشانیاں، نامہ اعمال، تجسم اعمال، جنت کی روحانی و جسمانی نعمتیں۔
- ساتویں جلد: نبوت عامّہ: فلسفۀ بعثت انبیاء، تعلیم و تربیت، ظلمات سے نجات، بشارت و انذار، انبیاء کی دعوت کے عمومی اصول، تکامل ادیان و...۔
- آٹھویں جلد: نبوت خاصہ: انبیائ کی سچائی کے دلائل ، قرآن کے معجزات جدید سائنس کی روشنی میں، قرآن کے معجزات کی قانونی حیثیت، قرآنی معجزات غیبی خبر ہونے کے اعبار سے، اعجاز قرآن علم تضّاد و اختلاف کی رو سے...۔
- نویں جلد: امامت و ولایت: قرآن میں امامت و ولایت عامّہ، آیہ اولی الامر، آیہ صالح المؤمنین، آیہ وزارت فلسفہ انتظار، حقیقت انتظار اور انتظار کے مثبت آثار، حقیقی منتظرین ...۔
- دسویں جلد: [حکومت اسلامی]]: اسلامی حکومت میں مطبوعات اور مسلح افواج، مذہبی اقلیتوں اور اطلاعاتی اداروں کا کردار، استراق سمع، ہدف وسیلے کی توجیہ کرتا ہے؟...۔[5]
- اضافی دو جلدوں کے موضوعات: «قرآن میں اخلاقیات کے مبانی» اور «قرآن میں پسندیدہ اور ناپسندیدہ اخلاقیات کا تذکرہ»۔[6]
- ابتدائی اور اختتامی مباحث: کتاب کی پہلی جلد کا پہلا مطلب ہر کام کی ابتداء اللہ کے نام کرنے کے بارے میں۔ مصنف نے وضاحت کی ہے کہ قرآن میں ہر سورت سوائے سورہ برأت کی ابتداء اور بعض دیگر آیات کے ضمن میں ہمیں یہ تعلیم دی گئی ہے کہ ہر کام کی ابتداء خدا کے نام سے کیا جائے تاکہ ہماری روح اور نفس میں ایک تازگی آجائے، کیونکہ "اللہ" تمام صفاتِ کمال کا جامع ہے۔ وہ "رحمن" اور "رحیم" ہے، ہر شے پر قدرت رکھتا ہے اور ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔ اللہ کا ذکر انسان کے دل کو سکون، روح کو صفائی اور زندگی میں امید عطا کرتا ہے۔ خدا کی قدرت کی یاد ہمیں مختلف قسم کے مشکلات سے مقابلہ کرنے کی توانائی عطا کرتی ہے۔ خدا کے علم و معرفت کی یاد ہمیں اس بات کی نوید سناتی ہے کہ ہم تنہا نہیں ہیں بلکہ خدا ہر حال میں ہمارے ساتھ ہے۔[7]
- کتاب کا آخری مطلب اس کی دسویں جلد میں اس سوال کے بارے میں ہے کہ "کیا مقصد وسیلہ کو جائز بناتا ہے؟" مصنف واضح کرتا ہے کہ جو لوگ اس اصول کے حامی ہیں، وہ اس کے لئے کسی قسم کے شرط و شروط کے قائل نہیں ہیں اور وہ مقصد تک پہنچنے میں بغیر استثناء ہر وسیلے کو جائز سمجھتے ہیں۔ اسی بنا پر چہ بسا یہ لوگ اپنی معاشی اور اقتصادی مفادات کی حفاظت کے لئے خونین جنگوں سے بھی احتراز نہیں کرتے جن میں ہزاروں بے گناہ افراد کا قتل عام کیا جاتا ہے، صرف اس لئے کہ ان کے ذاتی مفادات کے لئے کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔ مصنف کے مطابق الہی ادیان کے پیروکار اس سوال کے دونوں جزء کو عمومی طور پر قبول نہیں کرتے یعنی نہ وہ ہر مقصد کو کافی سمجھتے ہیں اور نہ ہر وسیلے کو جائز سمجھتے ہیں، بلکہ اسے اہم و وہم کے قانون کے دائرے میں قرار دیتے ہیں اور ان کی اہمیت کا معیار بھی عقل اور شریعت کو قرار دیتے ہیں نہ ذاتی مصلحت اور مفادات کو اور شیطانی اور نفسانی ہوا و ہوس کو۔[8]
تحریر، ترجمہ اور تلخیص کی تاریخ
کتاب "پیام قرآن" کی تحریر کا آغاز ستمبر 1366 شمسی میں ہوا،[9] اور اس کی دسویں جلد 1374 شمسی میں مکمل ہوئی۔[10] اس تفسیر کو عربی زبان میں ترجمہ کیا گیا اور "نفحات القرآن" کے نام سے شائع کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، سید حسین ہاشمیان اور علی اصغر ہمتیان نے اسے 3 جلدوں میں خلاصہ کیا اور "برگزیدہ پیام قرآن" کے عنوان سے شائع کیا۔
متعلقہ مقالات
حوالہ جات
- ↑ زندگینامہ، پایگاہ اطلاعرسانی آیتاللہ مکارم شیرازی۔
- ↑ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1368ہجری شمسی، ج1، ص29-30۔
- ↑ یداللہپور، مبانی و سیر تاریخی تفسیر موضوعی قرآن، 1383ہجری شمسی، ص96۔
- ↑ معرفت، تفسیر و مفسران، 1379ہجری شمسی، ج2، ص535۔
- ↑ عقیقی بخشایشی، طبقات مفسران شیعہ، 1387ہجری شمسی، ص1030-1031۔
- ↑ معرفت، تفسیر و مفسران، 1379ہجری شمسی، ج2، ص535۔
- ↑ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386ہجری شمسی، ج1، ص37۔
- ↑ مکارم شیرازی، پیام قرآن، ج10، 1386ہجری شمسی، صص382-383۔
- ↑ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1368ہجری شمسی، ج1، ص1۔
- ↑ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1368ہجری شمسی، ج10، ص582۔
مآخذ
- زندگینامہ، پایگاہ اطلاعرسانی آیتاللہ مکارم شیرازی۔
- عقیقی بخشایشی، عبدالرحیم، طبقات مفسران شیعہ، قم، نوید اسلام، 1387ہجری شمسی۔
- معرفت، محمدہادی، تفسیر و مفسران، ترجمہ: خیاط نصیری، قم، مؤسسہ فرہنگی التمہید، 1379ہجری شمسی۔
- مکارم شیرازی، ناصر، پیام قر آن، ناشر: دار الكتب الاسلاميہ، تہران، چاپ نہم، 1386ہجری شمسی۔
- مکارم شیرازی، ناصر، پیام قرآن، قم، مدرسہ امیر المومنین، 1368ہجری شمسی۔
- یداللہپور، بہروز، مبانی و سیر تاریخی تفسیر موضوعی قرآن، دارالعلم، قم، 1383ہجری شمسی۔