امامیہ مسجد پشاور میں دھماکہ

ویکی شیعہ سے
پشاور جامع مسجد میں دھماکہ
واقعہ کی تفصیلنماز جمعہ کے دوران خودکش دھماکہ
زمان4 مارچ سنہ 2022ء بمطابق 30 رجب 1443ھ
مکانکوچہ رسالدار قصہ خوانی بازار پشاور
مقاصدشیعوں کا قتل
عناصرداعش
نقصانات60 سے زائد شہید اور 200 کے قریب زخمی


امامیہ مسجد پشاور میں دھماکہ شیعوں کے خلاف ہونے والی دہشتگردی کے واقعات میں سے ایک ہے جو پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کے دارالخلافہ پشاور قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار[یادداشت 1] میں واقع ہوا۔ یہ سانحہ 4 مارچ سنہ 2022ء بمطابق 30 رجب 1443 ہجری کو اس وقت پیش آیا جب لوگ نماز جمعہ میں مشغول تھے۔ ابتدائی تفصیلات کے مطابق قصہ خوانی بازار کے کوچہ رسالدار میں شیعہ جامع مسجد میں 2 حملہ آوروں نے گھسنے کی کوشش کے دوران ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی۔[1] حملہ آوروں کی فائرنگ سے ایک پولیس جوان شہید جبکہ دوسرا شدید زخمی ہو گیا۔ مسجد میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا،[2] عینی شاہد کے مطابق کالے لباس میں ملبوس خودکش حملہ آور نے پہلے سکیورٹی اہلکاروں پر 5 سے 6 فائر کیے اور پھر اندر آ کر خود کو اڑا دیا، دھماکے کے بعد مسجد کے ہال میں ہر طرف انسانی اعضا پھیل گئے۔ اس سانحے میں 60 سے زائد مومنین شہید جبکہ تقریبا 200 کے قریب مؤمنین زخمی ہیں۔[3] کوچہ رسالدار کی اس مسجد میں سنہ 2015 میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا۔[حوالہ درکار]


رد عمل

  • وزیر اعظم پاکستان عمران خان، نے اس سانحے کی مذمت کی اور فی الفور اس کے تحقیق اور زخمیوں کو مداوا کرنے کا حکم دیا۔[4]
  • مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل راجہ ناصر عباس جعفری نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی قرار دیا۔[5]
  • شیعہ علما کونسل کے سربراہ سید ساجد علی نقوی نے سانحے کی مذت کرتے ہوئے واقعے کو حکومت کی نااہلی قرار دیا اور تین دن سوگ کا اعلان کرتے ہوئے 6 مارچ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔[6]
  • جمعیت علما اسلام کے سربراہ اور اہل سنت عالم دین فضل الرحمن نے نماز جمعہ کے دوران ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سفاکیت کی بدترین مثال قرار دیا۔[7]
  • پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے نمازیوں پر ہونے والے اس حملے کو انسانیت پر حملہ قرار دیا۔[8]
  • عراق میں مقیم شیعہ مرجع تقلید آیت‌الله سیستانی کے دفتر کی طرف سے جاری ایک بیان میں سانحہ پشاور کی مذمت کے ساتھ پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان میں مذہبی مراکز پر ہونے والے حملوں کی روک تھام کرے۔[9] اسی طرح عراق کی پارلیمانی پارٹی حکمت کے سربراہ عمار الحکیم نے بھی مذمت کی ہے۔[10]
  • ایران سے آیت اللہ نوری ہمدانی[11] اور آیت اللہ علوی گرگانی نے بھی اس حادثے کی مذمت کی ہے۔[حوالہ درکار]
  • پاکستان کی اہلسنت مذہبی پارٹی جماعت اسلامی نے سانحہ امامیہ مسجد پشاور کی مذمت کی ہے۔[12] اور امیر جماعت اسلامی مولانا سراج الحق نے عبادتگاہوں کو قتلگاہ بنانے والوں کو حیوان سے بھی بدتر قرار دیتے ہوئے سانحہ پشاور کی مذمت کی۔[13]
  • اہل سنت کے متعد علما نے بھی اس سانحے کی بھرپور مذمت کی جن میں تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر محمد طاہرالقادری[14] جمعیت علماء پاکستان (نورانی) اور ملی یکجہتی کونسل کے صدر ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر، جمعیت علماء اسلام (س) کے مولانا عبدالروف فاروقی، جماعت اہلحدیث پاکستان کے حافظ عبدالغفار روپڑی، مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان کے صدر پیر عبدالخالق قادری سرفہرست ہیں۔[15]

دھماکے کے عناصر

دہشتگرد تنظیم داعش نے امامیہ مسجد میں کئے جانے والے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔[16]

نوٹ

  1. کوچہ رسالدار اس اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ جہاں «سلطان الواعظین شیرازی» نے 10 راتیں اہل سنت کے علما سے امام علیؑ کی امامت اور اہل بیتؑ کی فضیلت کے بارے میں مناظرہ کیا جو بعد میں شبہای پشاور کے نام سے کتاب کی شکل میں چھپ کر منظر عام پر آئی ہے۔ اس کتاب کا ترجمہ اردو زبان میں "خورشید خاور" کے نام سے ہوا ہے۔

حوالہ جات

  1. پشاور کی شیعہ جامع مسجد میں خودکش دھماکا، 30 افراد شہید اسلام ٹائمز
  2. پشاور کی شیعہ جامع مسجد میں خودکش دھماکا، 30 افراد شہید اسلام ٹائمز
  3. سانحہ پشاور میں شہداء کی تعداد 60 ہوگئی، 200 زخمی اسلام ٹائمز
  4. «حداقل ۸۰ شہید و مجروح در حملہ بہ نماز جمعہ شیعیان پیشاور»، سایت خبرگزاری ابنا.
  5. علامہ راجہ ناصرعباس کا جامع مسجد امامیہ پشاور میں بم دھماکے کی مذمت ، دہشت گرد عناصر کو سختی سے کچلنے کا مطالبہشیعیت نیوز
  6. سانحہ پشاور، علامہ ساجد نقوی کا تین روزہ سوگ اور اتوار کو ملک گیر احتجاج کا اعلاناسلام ٹائمز۔
  7. پشاور بم دھماکے پر جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی مذمتاسلام ٹائمز۔
  8. دہشتگردوں نے معصوم نمازیوں کو نشانہ بناکر انسانیت پر حملہ کیا، بلاول بھٹو زرداریاسلام ٹائمز۔
  9. «بیانیہ دفتر معظم لہ دربارہ انفجار دلخراش مسجد (کوچا ریسالدار) پیشاور پاکستان»، آفیشل ویب سائٹ دفتر آیت الله سیستانی.
  10. عراق کی پارلیمانی حکمت پارٹی کے سربراہ علامہ سید عمارالحکیم کا سانحہ پشاور پر اظہار افسوس اور تعزیت
  11. حضرت آيت‌الله نوری همدانی: انفجار در نماز جمعه پاكستان قلوب امت‌های آزاده جهان را به درد آور خبرگزاری شفقنا.
  12. سانحہ امامیہ مسجد پشاور، جماعت اسلامی کا دہشتگردوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہابنا نیوز ایجنسی۔
  13. عبادت گاہوں کو قتل گاہ بنانے والے حیوانوں سے بھی بدتر ہیں، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی سانحہ پشاور کی مذمت
  14. ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ پشاور بدترین دہشتگردی اور انسانیت پر حملہ قراردے دیا
  15. پاکستان کے اہلسنت سیاسی ومذہبی قائدین کی جانب سے پشاور سانحہ کی مذمت، ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ
  16. سانحہ پشاور میں شہداء کی تعداد 60 ہوگئی، 200 زخمی بین الاقوامی قرآنی نیوز ایجنسی۔

مآخذ