سلسبیل

ویکی شیعہ سے
(سلسبیل کا چشمہ سے رجوع مکرر)

سَلْسَبِیل بہشت میں ایک چشمے کا نام ہے جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے۔ آیات اور روایات کی روی سے بہشتیوں کے لئے پیش کیا جانے والا شراب جس میں زنجبیل کی آمیزش ہوگی اسی چشمے سے لیا جائے گا۔ تفسیری منابع کے مطابق فقیروں کو کھانا کھلانا، دل میں خدا اور قیامت کا خوف رکھنا، خدا کی راہ میں صبر سے کام لینا اور خدا کی اطاعت سلسبیل کے چشمے سے سیراب ہونے کا سبب ہے۔ احادیث کے مطابق حوض کوثر پیغمبر اکرمؐ کو اور سلسبیل کا چشمہ امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کو عطا کیا گیا ہے۔

مفہوم اور قرآنی استعمال

سلسبیل

وَ یسْقَوْنَ فِیہَا كَأْسًا كَانَ مِزَاجُہَا زَنجَبِیلًا . عَینًا فِیہَا تُسَمَّیٰ سَلْسَبِیلًا.  (ترجمہ: اور انہیں ایسی شرابِ طہور کے جام پلائے جائیں گے جن میں زنجبیل (سونٹھ کے پانی) کی آمیزش ہوگی۔ یہ اس (جنت) میں ایک چشمہ ہے جسے سلسبیل کہاجاتا ہے۔)[؟؟]

سورہ انسان، آیہ 17 و 18

سلسبیل عربی زبان میں گوارا اور مزیدار پانی کو کہا جاتا ہے جسے انسان رغبت کے ساتھ پی لیتا ہے۔[1] یہ لفظ قرآن میں بہشت کے ایک چشمے کے لئے استعمال ہوا ہے۔ سورہ انسان کی آیت نمبر 18 کے مطابق یہ چشمہ بہشتیوں کو پیش کیا جانے والا شراب پر مشتمل ہوتا ہے جس میں زنجبیل کی آمیزش ہوگی۔[2] سورہ انسان میں چشمہ سلسبیل کی طرف تصریح ہونے کے علاوہ سورہ الرحمن کی آیت نمبر 50 میں فِيہِمَا عَيْنَانِ‌ تَجْرِيَانِ‌  (ترجمہ: اس میں دو نہر جاری ہیں)[؟؟]، دو نہروں سے چشمہ تسنیم اور سلسبیل تفسیر کی گئی ہے۔[3]

بہشتی چشمے

قرآن میں بہشت کی دیگر نعمات کے ساتھ ساتھ تین بہشتی چشموں سلسبیل، تسنیم اور کافور کا نام بھی لیا گیا ہے۔ احادیث کے مطابق سلسبیل اور کافور کا چشمہ بہشت میں ایک درخت کے نیچے سے جاری ہوتے ہیں جس کا تنا پیمبر اکرمؐ کے گھر میں اور اس کی شاخیں پورے بہشت میں پھیلی ہوئی ہیں۔[4] بعض دیگر احادیث کے مطابق چشمہ سلسبیل عرش کے نیچے سے جاری ہو گا اور وہاں سے بہشت عدن (بہشت کا سب سے اونچا مقام) میں جاری ہو گا پھر وہاں سے بہشت کے دوسرے مقامات کی طرف جاری ہو گا۔[5]

سلسبیل کا مالک امیرالمؤمنینؑ

پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق خدا نے پیغمبر اکرمؐ کو حوض کوثر اور حضرت علیؑ کو سلسبیل عطا فرمایا ہے۔[6]

مؤمنین کا انعام

تفسیری منابع کے مطابق فقیروں کو کھانا کھلانا، دل میں خدا اور قیامت کا خوف رکھنا، خدا کی اطاعت اور اس کی راہ میں صبر سے کام لینا، نذر پر عمل کرنا[7] اور سورہ انعام[8] اور سورہ فتح کی تلاوت کرنا چشمہ سلسبیل سے بہرہ مند ہونے کا سبب ہے۔[9]

حوالہ جات

  1. مركز فرہنگ و معارف قرآن، دایرہ المعارف قرآن كریم‏، ۱۳۸۲ش‏، ج۶، ص۳۸۲ و ۳۸۳؛ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، ۱۴۰۸ق، ج‏۲۰، ص۸۵۔
  2. سورہ انسان، آیہ ۱۸۔
  3. سیوطی، الاتقان‏، ۱۳۸۰ش‏، ج۲، ص۴۵۴؛ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۱۸، ص۲۷۳۔
  4. جرجانی، جلاء الأذہان و جلاء الأحزان، ۱۳۷۸ق، ج۵، ص۷۸۸۔
  5. جرجانی، جلاء الأذہان و جلاء الأحزان، ۱۳۷۸ق، ج۱۰، ص۲۵۰۔
  6. کاشانی، منہج الصادقین، ۱۳۳۶ش، ج۵، ص۲۴۷۔
  7. ہاشمی رفسنجانی، فرہنگ قرآن، ۱۳۸۳ش، ج۱۶، ص۲۶۹۔
  8. ابوالفتوح رازی، روض الجنان و روح الجنان، ۱۴۰۸ق، ج۷، ص۲۲۴۔
  9. بروجردی، تفسیر جامع، ۱۳۶۶ش، ج۶، ص۳۵۷؛مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۳۶۷۔

مآخذ