مندرجات کا رخ کریں

"تحویل قبلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 22: سطر 22:
*دیگر بعض روایات کی بنا پر  مسلمان  مکہ میں جس طرف منہ کر کے نماز پڑھنا چاہتے پڑھ سکتے تھے لیکن  پیامبر(ص) نے اپنے لیے  بیت المقدس کا انتخاب کیا۔ <ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۱، ص۴۲۴؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۲، ص۶.</ref>
*دیگر بعض روایات کی بنا پر  مسلمان  مکہ میں جس طرف منہ کر کے نماز پڑھنا چاہتے پڑھ سکتے تھے لیکن  پیامبر(ص) نے اپنے لیے  بیت المقدس کا انتخاب کیا۔ <ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۱، ص۴۲۴؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۲، ص۶.</ref>
*روایات اس کی بھی حکایت کرتی ہیں کہ ہجرت سے پہلے  کعبہ مسلمانوں کا قبلہ تھا۔ <ref>زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۰؛ قرطبی، تفسیر قرطبی، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۱۵۰.</ref> یہ اس بات کا لازمہ ہے کہ قبلہ کی دو مرحلوں میں تبدیلی ہوئی یعنی کعبہ سے بیت المقدس اور بیت المقدس سے کعبہ ۔
*روایات اس کی بھی حکایت کرتی ہیں کہ ہجرت سے پہلے  کعبہ مسلمانوں کا قبلہ تھا۔ <ref>زمخشری، الکشاف، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۲۰۰؛ قرطبی، تفسیر قرطبی، ۱۴۰۵ق، ج۲، ص۱۵۰.</ref> یہ اس بات کا لازمہ ہے کہ قبلہ کی دو مرحلوں میں تبدیلی ہوئی یعنی کعبہ سے بیت المقدس اور بیت المقدس سے کعبہ ۔
*بعض تفسیری منابع میں علما سورہ بقرہ کی ۱۱۵ ویں آیت : <font color=green>{{حدیث|وَ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ فَأَینَما تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللهِ}}</font> کو دیکھتے ہوئے  پیامبر(ص) اور مسلمانوں کی  [[تخییر]] کے قائل ہوئے ہیں۔ <ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۵ش، ج۲، ص۲۰۲.</ref> وہ اسکی تائید میں ہجرت سے پہلے [[براء بن معرور]] کے مکہ کے سفر میں کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے اور رسول کی مخالفت نہ کرنے کو ذکر کرتے ہیں  
*بعض تفسیری منابع میں علما سورہ بقرہ کی ۱۱۵ ویں آیت : <font color=green>{{حدیث|وَ لِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ فَأَینَما تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللهِ}}</font> کو دیکھتے ہوئے  پیامبر(ص) اور مسلمانوں کی  [[تخییر]] کے قائل ہوئے ہیں۔ <ref>ابوالفتوح رازی، روض الجنان، ۱۳۷۵ش، ج۲، ص۲۰۲.</ref> وہ اسکی تائید میں ہجرت سے پہلے [[براء بن معرور]] کے مکہ کے سفر میں کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے اور رسول کی مخالفت نہ کرنے کو ذکر کرتے ہیں<ref>ابن ہشام، السیرة النبویہ، بیروت، ج۱، ص۴۳۹-۴۴۰۔</ref> جبکہ اس کے مقابلے میں بعض علما مذکورہ آیت کو سفر میں نافلہ کے ادا کرنے سے مربوط سمجھتے ہیں۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۲۱۔</ref> بعض تاریخی روایات کی بنا پر  براء بن معرور کا یہ سفر ہجرت کے بعد پیش آیا اور وہ نماز کعبہ کی طرف منہ کر نماز ادا کرتا ہے جبکہ پیامبر اکرم(ص)  بیت المقدس کی جانب منہ کر کے نماز ادا کرتے تھے۔ جب آنحضرت کو برا کے اس عمل کی خبر پہنچی تو آپ نے اسے اس کام سے منع کیا اور اس نے اسے قبول کیا۔<ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، بیروت، ج۱، ۴۳۹-۴۴۰</ref>
<ref>ابن ہشام، السیرة النبویہ، بیروت، ج۱، ص۴۳۹-۴۴۰۔</ref> جبکہ اس کے مقابلے میں بعض علما مذکورہ آیت کو سفر میں نافلہ کے ادا کرنے سے مربوط سمجھتے ہیں۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۲۱۔</ref> بعض تاریخی روایات کی بنا پر  براء بن معرور کا یہ سفر ہجرت کے بعد پیش آیا اور وہ نماز کعبہ کی طرف منہ کر نماز ادا کرتا ہے جبکہ پیامبر اکرم(ص)  بیت المقدس کی جانب منہ کر کے نماز ادا کرتے تھے۔ جب آنحضرت کو برا کے اس عمل کی خبر پہنچی تو آپ نے اسے اس کام سے منع کیا اور اس نے اسے قبول کیا۔<ref>ابن ہشام، السیره النبویہ، بیروت، ج۱، ۴۳۹-۴۴۰</ref>


==  قبلہ کی تبدیلی کی کیفیت==
==  قبلہ کی تبدیلی کی کیفیت==
confirmed، templateeditor
9,239

ترامیم