"تحویل قبلہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 9: | سطر 9: | ||
==آیت قبلہ== | ==آیت قبلہ== | ||
{{اصلی|آیت قبلہ}} | {{اصلی|آیت قبلہ}} | ||
::<font color=green>{{حدیث| قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ}}</font> | |||
::(اے رسول(ص)) تحویل قبلہ کی خاطر) تیرا بار بار آسمان کی طرف منہ کرنا ہم دیکھ رہے ہیں۔ تو ضرور اب ہم تمہیں موڑ دیں گے اس قبلہ کی طرف جو تمہیں پسند ہے۔ بس اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف موڑ دیجئے۔ اور (اے اہل ایمان) تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے منہ (نماز پڑھتے وقت) اسی طرف کیا کرو۔ جن لوگوں کو (آسمانی) کتاب (تورات وغیرہ) دی گئی ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ (تحویل قبلہ کا فیصلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے ہے اور یہ حق ہے۔ اور جو کچھ (یہ لوگ) کر رہے ہیں اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے۔ (144) | |||
یہ آیت قبلہ کی تبدیلی کو بیان کرتی ہے اور اسے آیت قبلہ <ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۱، ص۳۳؛ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۲۵.</ref> کے نام سے مشہور ہے ۔ نیز [[سورہ بقرہ]] ۱۴۲ویں،<ref>شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۲، ص۳-۴؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۱۴.</ref> ۱۴۳ویں <ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۱۳ق، ج۴، ص۱۰۷.</ref> اور ۱۵۰ویں <ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۲۹.</ref> کو بھی آیات قبلہ سے یاد کرتے ہیں ۔ بعض مفسرین بقرہ کی ۱۴۲ تا ۱۴۴ تک کی آیات کو تحویل قبلہ کی آیات سمجھتے ہیں ۔ <ref> طنطاوی، الوسیط، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۹۴.</ref> | |||
<!-- | <!-- | ||
==پیشینه== | ==پیشینه== | ||
درباره پیشینه قبله، [[روایات]] و نظرات مختلفی وجود دارد: | درباره پیشینه قبله، [[روایات]] و نظرات مختلفی وجود دارد: |
نسخہ بمطابق 20:55، 5 مئی 2017ء
تحویل قبلہ وہ واقعہ ہے جس کے نتیجے میں مسلمانوں کا قبلہ مسجد الاقصی سے کعبہ کی طرف تبدیل ہوا ۔یہ واقعہ رجب دوم ہجری میں سورہ بقرہ کی ۱۴۴ویں آیت کے نازل ہونے کے بعد پیش آیا ۔
اکثر مؤرخین کے مطابق تحویل قبلہ مدینہ کی مسجد ذو قبلتین میں نماز ظہر کے وقت پیش آیا ۔ نماز جماعت کے دوران ۱۶۰ درجہ قبلہ کی تبدیلی ایک قابل توجہ واقعہ ہے ۔
قبلۂ اول اور اسکی تبدیلی
اسلامی مآخذوں کے مطابق پیامبر(ص) مکہ میں اور مدینے میں ہجرت کے ابتدائی سالوں میں بیت المقدس کی طرف نماز پڑھتے تھے لیکن اپنے مخصوص قبلے کو دوست رکھتے تھے ۔ اسی وجہ سے تحویل قبلہ کی وحی کے انتظار میں رہتے ۔ خداوند نے آیت قبلہ کے نزول کو خوش حال کیا اور مسلمانوں کو کعبہ کی تبدیلی کا حکم دیا ۔ [1]
آیت قبلہ
- قَدْ نَرَى تَقَلُّبَ وَجْهِكَ فِي السَّمَاءِ فَلَنُوَلِّيَنَّكَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا كُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَكُمْ شَطْرَهُ وَإِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَيَعْلَمُونَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّهِمْ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا يَعْمَلُونَ
- (اے رسول(ص)) تحویل قبلہ کی خاطر) تیرا بار بار آسمان کی طرف منہ کرنا ہم دیکھ رہے ہیں۔ تو ضرور اب ہم تمہیں موڑ دیں گے اس قبلہ کی طرف جو تمہیں پسند ہے۔ بس اپنا رخ مسجد الحرام کی طرف موڑ دیجئے۔ اور (اے اہل ایمان) تم جہاں کہیں بھی ہو اپنے منہ (نماز پڑھتے وقت) اسی طرف کیا کرو۔ جن لوگوں کو (آسمانی) کتاب (تورات وغیرہ) دی گئی ہے وہ بخوبی جانتے ہیں کہ یہ (تحویل قبلہ کا فیصلہ) ان کے پروردگار کی طرف سے ہے اور یہ حق ہے۔ اور جو کچھ (یہ لوگ) کر رہے ہیں اللہ اس سے بے خبر نہیں ہے۔ (144)
یہ آیت قبلہ کی تبدیلی کو بیان کرتی ہے اور اسے آیت قبلہ [2] کے نام سے مشہور ہے ۔ نیز سورہ بقرہ ۱۴۲ویں،[3] ۱۴۳ویں [4] اور ۱۵۰ویں [5] کو بھی آیات قبلہ سے یاد کرتے ہیں ۔ بعض مفسرین بقرہ کی ۱۴۲ تا ۱۴۴ تک کی آیات کو تحویل قبلہ کی آیات سمجھتے ہیں ۔ [6]
حوالہ جات
{{حوالہ جات|3}
منابع
- قرآن کریم
- نهج البلاغه، به تصحیح صبحی صالح، تهران، دار الاسوه، ۱۴۱۵ق.
- ابن النجار، محمد بن محمود، الدرة الثمینه فی أخبار المدینه، به کوشش حسین محمد علی شکری، بیروت، دار الارقم.
- ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۳۹۱ق.
- ابن سعد، الطبقات الکبری، به کوشش محمد عبدالقادر، بیروت، دار الکتب العلمیه، ۱۴۱۸ق.
- ابن سید الناس ، عیون الاثر فی فنون المغازی و الشمائل و السیر، تحقیق ابراهیم محمد رمضان، بیروت، دار القلم، ۱۴۱۴ق.
- ابن کثیر، البدایہ و النہایہ،بیروت، دارالفکر، 1986م.
- ابن هشام، السیرة النبویه، به کوشش السقاء و دیگران، بیروت، دار المعرفه.
- ابوالفتوح رازی، حسین بن علی، روض الجنان و روح الجنان فی تفسیر القرآن، به کوشش یاحقی و ناصح، مشهد، آستان قدس رضوی، ۱۳۷۵ش.
- الازرقی، محمد بن عبدالله بن احمد، اخبار مکه، به کوشش رشدی الصالح، مکه، مکتبة الثقافه، ۱۴۱۵ق.
- الحلبی، علی بن ابراهیم بن احمد، السیرة الحلبیه، بیروت، دار المعرفه، ۱۴۰۰ق.
- السمهودی، علی بن عبدالله، وفاء الوفاء بأخبار دار المصطفی، به کوشش محمد عبدالحمید، بیروت، دار الکتب العلمیه، ۲۰۰۶م.
- الصالحی، محمد بن یوسف، سبل الهدی و الرشاد، به کوشش عادل احمد و علی محمد، بیروت، دار الکتب العلمیه، ۱۴۱۴ق.
- القرطبی، تفسیر قرطبی (الجامع لاحکام القرآن)، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۵ق.
- بیهقی، احمد بن حسین، دلائل النبوه، به کوشش عبدالمعطی قلعجی، بیروت، دار الکتب العلمیه، ۱۴۰۵ق.
- زمخشری، جارالله، الکشاف، قم، بلاغت، ۱۴۱۵ق.
- شیخ صدوق، محمد بن علی بن بابویه، من لا یحضره الفقیه، به کوشش غفاری، قم، نشر اسلامی، ۱۴۰۴ق.
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان، به کوشش العاملی، بیروت، دار احیاء التراث العربی.
- طباطبایی، سیدمحمدحسین، المیزان فی تفسیرالقرآن، قم: انتشارات اسلامی، ۱۴۱۷ق.
- طباطبایی، سیدمحمدحسین، ترجمه تفسیر المیزان، قم: انتشارات اسلامی، ۱۳۷۴ش.
- طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، تهران: ناصرخسرو، ۱۳۷۲ش
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فى تفسیر القرآن، به کوشش گروهی از علماء، بیروت، اعلمی، ۱۴۱۵ق.
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری (تاریخ الامم و الملوک)، به کوشش محمد ابوالفضل ابراهیم، بیروت: دار احیاء التراث العربی، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
- طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، به کوشش صدقی جمیل، بیروت، دار الفکر، ۱۴۱۵ق.
- طنطاوی، محمد سید، التفسیر الوسیط للقرآن الکریم، قاهره، دار المعارف، ۱۴۱۲ق.
- عسقلانی، ابن حجر، فتح الباری شرح صحیح البخاری، بیروت، دار المعرفه.
- علامه مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ق.
- فخر رازی، التفسیر الکبیر(مفاتیح الغیب)، قم، دفتر تبلیغات، ۱۴۱۳ق.
- قائدان، اصغر، تاریخ و آثار اسلامی مکه مکرمه و مدینه منوره، تهران، مشعر، ۱۳۸۶ش.
- قمی، علی ابن ابراهیم، تفسیر القمی، به کوشش الجزائری، قم، دار الکتاب، ۱۴۰۴ق.
- کلینی، محمدبن یعقوب، الکافی، به کوشش غفاری، تهران، دار الکتب الاسلامیه، ۱۳۷۵ش.
- مقاتل بن سلیمان، تفسیر مقاتل بن سلیمان، به کوشش عبدالله محمود شحاته، بیروت، التاریخ العربی، ۱۴۲۳ق.
- یعقوبی، احمد بن یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، ۱۴۱۵ق.
پیوند به بیرون
- منبع اصلی مقاله:سایت سازمان حج
- ↑ رک: ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۹۸۶م، ج۳، ص۲۵۳؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۹۶۷م، ج۲، ص۴۱۵-۴۱۷؛ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۲۵.
- ↑ علامہ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۸۱، ص۳۳؛ طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۲۵.
- ↑ شیخ طوسی، التبیان، بیروت، ج۲، ص۳-۴؛ طبرسی، مجمع البیان، ج۱، ص۴۱۴.
- ↑ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۱۳ق، ج۴، ص۱۰۷.
- ↑ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۲۹.
- ↑ طنطاوی، الوسیط، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۲۹۴.