مندرجات کا رخ کریں

"رباب بنت امرؤ القیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 29: سطر 29:
امام حسین(ع) رباب کو بہت زیادہ چاہتے تھے. <ref>البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۲۸.</ref> اور آپ کے بارے میں شعر بھی پڑھتے تھے. ایک شعر جو امام(ع) سے منسوب ہے اس میں آپ فرماتے ہیں کہ جس گھر میں رباب اور سکینہ ہوں مجھے وہ گھر پسند ہے. <ref>اعیان‌الشیعة، ج۶، ص۴۴۹.</ref> رباب کے بارے میں امام حسین(ع) کے اور اشعار بھی موجود ہیں. <ref>مثال کے طور پر ر.ک بہ تاج العروس، ج۲، ص۱۰. انساب الاشراف، ج۲، ص۱۹۶.</ref>
امام حسین(ع) رباب کو بہت زیادہ چاہتے تھے. <ref>البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۲۸.</ref> اور آپ کے بارے میں شعر بھی پڑھتے تھے. ایک شعر جو امام(ع) سے منسوب ہے اس میں آپ فرماتے ہیں کہ جس گھر میں رباب اور سکینہ ہوں مجھے وہ گھر پسند ہے. <ref>اعیان‌الشیعة، ج۶، ص۴۴۹.</ref> رباب کے بارے میں امام حسین(ع) کے اور اشعار بھی موجود ہیں. <ref>مثال کے طور پر ر.ک بہ تاج العروس، ج۲، ص۱۰. انساب الاشراف، ج۲، ص۱۹۶.</ref>
==اولاد==
==اولاد==
رباب سے امام حسین(ع) کی دو اولادیں تھیں۔ ایک [[سکینہ بنت الحسین|سکینہ]] اور دوسری [[علی اصغر|عبداللہ]]. عبداللہ (علی اصغر) جو کہ ایک کمسن تھے اور  [[عاشورا|عاشور]] کے دن اپنے بابا کی آغوش میں  [[شہادت]] پر فائز ہوئے. <ref> الارشاد، ج۲، ص۱۳۵.</ref>
رباب سے امام حسین(ع) کی دو اولادیں تھیں۔ ایک [[سکینہ بنت الحسین|سکینہ]] اور دوسری [[علی اصغر|عبداللہ]]. عبداللہ (علی اصغر) جو نہایت کمسنی میں [[عاشورا|عاشور]] کے دن اپنے بابا کی آغوش میں  [[شہادت]] پر فائز ہوئے. <ref> الارشاد، ج۲، ص۱۳۵.</ref>


==کربلا میں موجودگی==
==کربلا میں موجودگی==

نسخہ بمطابق 09:19، 19 ستمبر 2017ء

رباب بنت امرؤ القیس
کردارزوجۂ امام حسین ع
نامرباب بنت امراؤ القیس عدی
شہادت٦٢ ہجری
مدفننامعلوم
اولادسکینہ، علی اصغر، .


رباب بنت امرؤالقیس بن عدی، امام حسین(ع) کی زوجہ، سکینہ اور علی اصغر(عبداللہ رضیع) کی مادر گرامی ہے. آپ کو اہل علم اور اہل فصاحت و بلاغت کہا گیا ہے. رباب واقعہ کربلا میں موجود تھیں اور اسیروں کے ہمراہ شام کا سفر بھی کیا. آپکی وفات عاشورا کے بعد ہوئی اور اس کی وجہ شدید پریشانی کہا گیا ہے.

نسب

رباب امرؤالقیس کی بیٹی ہیں. آپ کے والد شام کے عرب اور نصرانی تھے جو کہ عمر کے دور خلافت میں مسلمان ہوئے. رباب کی مادر جن کا نام ھند الھنود اور ربیع بن مسعود بن مصاد بن حصن بن کعب کی بیٹی تھیں. [1]

خصوصیات

سید محسن امین کہتا ہے: کہ کتاب الاغانی میں ہشام کلبی کا قول یوں نقل ہوا ہے کہ رباب عورتوں میں فضیلت، خوبصورتی، ادب اور عقل کے لحاظ سے بہترین اور برترین تھیں. [2]

ازدواج

شیخ مفید امام حسین(ع) کی اولاد کا ذکر کرتے ہوئے رباب کا ذکر امام(ع) کی زوجہ کے نام سے کرتے ہیں . [3] ایک قول کے مطابق امرؤالقیس حضرت علی(ع) کے ساتھ بہت عقیدت اورمحبت رکھتا تھا جس کی وجہ سے اپنی ایک بیٹی کا نکاح امیرالمومنین(ع) اور ایک کا امام حسن(ع) اور ایک کا امام حسین(ع) کے ساتھ کیا. [4]

امام حسین(ع) کی محبت

امام حسین(ع) رباب کو بہت زیادہ چاہتے تھے. [5] اور آپ کے بارے میں شعر بھی پڑھتے تھے. ایک شعر جو امام(ع) سے منسوب ہے اس میں آپ فرماتے ہیں کہ جس گھر میں رباب اور سکینہ ہوں مجھے وہ گھر پسند ہے. [6] رباب کے بارے میں امام حسین(ع) کے اور اشعار بھی موجود ہیں. [7]

اولاد

رباب سے امام حسین(ع) کی دو اولادیں تھیں۔ ایک سکینہ اور دوسری عبداللہ. عبداللہ (علی اصغر) جو نہایت کمسنی میں عاشور کے دن اپنے بابا کی آغوش میں شہادت پر فائز ہوئے. [8]

کربلا میں موجودگی

تاریخ میں جو شاہد موجود ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ رباب کربلا میں موجود تھیں اور اسیروں کے ہمراہ شام بھی گئیں. کہا گیا ہے کہ آپ نے علی اصغر(ع) کی اپنے بابا کی آغوش میں شہادت کو مشاہدہ فرمایا. [9] ابن کثیر دمشقی کہتے ہیں: کہ آپ کربلا میں امام حسین(ع) کے ہمراہ تھیں اور جب امام حسین(ع) شہید ہو گئے تو بہت بے تابی کرتی تھیں. [10] اور امام حسین(ع) کے شہادت کے بعد کچھ اس طرح شعر پڑھتی تھیں:

انّ الّذی کان نورا یستضاء بہ بکربلاء قتیل غیر مدفون سبط النّبی جزاک اللّہ صالحة عنّا و جنّبت خسران الموازین قد کنت لی جبلا صعبا ألوذ بہ و کنت تصحبنا بالرّحم و الدّین من للیتامی و من للسّائلین و من یغنی و یأوی إلیہ کلّ مسکین و اللّہ لا أبتغی صہرا بصہرکم حتّی اغیب بین الرّمل و الطّین

ترجمہ اے وہ جو کہ ایک نور تھا اب کربلا کے میدان میں شہید ہو گیا ہے اے پیغمبر! کے نواسے خدا آپکو نیک جزا دے. قیامت کے دن آپ کا حساب برے اعمال سے خالی ہو گا. آپ میرے لئے ایک پناہ گاہ اور تکیہ گاہ تھے. اور آپ ہمارے ساتھ رحمت اور دینداری سے گفتگو فرماتے تھے. آپ کے بعد یتیموں اور درخواست کرنے والوں کا سہارا اور پناہ گاہ کون ہے. اور کون ان کی حاجت کو پورا کرے گا. خدا کی قسم آپ کے بعد کسی کے ساتھ شادی نہیں کروں گی. یہاں تک کہ مٹی و خاک میں دفن اور چھپ جاؤں گی. [11] اسی طرح ایک اور قول کے مطابق رباب نے ابن زیاد کی محفل میں، حسین بن علی(ع) کا سر مبارک اپنی آغوش میں لیا اور بوسہ دیا اور یوں کہا:

وا حُسینَا فَلا نسیتُ حسینا اقصَدَتْہُ اسِنَةُ الاعداء غادَروُہُ بِکربلاء صریعا لا سقی اللّہ ُ جانبی کربلاء


ترجمہ واہ حسینا! کبھی بھی حسین کو نہیں بھلا سکوں گی. کہ دشمن کے نیزوں نے اس کے بدن کو چاک چاک کر دیا ہے. اور ایک چال کے ساتھ اسے کربلا میں شہید کیا گیا. خداوند، دور دور تک کربلا کو سیراب نہ کرے. [12]

واقعہ کربلا کے بعد

بعض قول کے مطابق رباب واقعہ کربلا کے ایک سال بعد تک امام حسین(ع) کے قبر کے پاس کربلا میں ہی رہیں اور پھر مدینہ لوٹ گئیں. لیکن شہید قاضی طباطبائی کا قول ہے کہ رباب نے مدینہ میں عزاداری کی نہ کہ کربلا میں اور وہ کہتے ہیں: اگرچہ امام سجاد(ع) بھی اس بات پر راضی نہ ہوتے کہ امام حسین(ع) کی زوجہ اکیلی کربلا میں رہیں اس کے علاوہ خود آپ کی شخصیت بھی ایسی نہیں تھی. وہ کہتے ہیں: کوئی بھی یقینی طور پر یوں نہیں کہتا کہ یہ معظمہ خاتون پورا ایک سال امام(ع) کی قبر پر رہیں ہیں، ابن اثیر نے بھی اپنے قول کا کوئی قائل ذکر نہیں کیا، اس لئے پہلا قول کہ آپ شہادت کے بعد پورا سال قبر کے پاس رہیں اور اس کے بعد اس دنیا سے چل بسیں، ضعیف قول ہے. [13] ابن کثیر نے بھی کچھ اشعار آپکی زبانی بیان کئے ہیں:

اِلی الحول ثمَ اَسْمُ السلامَ علیکما وَ مَنْ یبْک حَوْلاً کامِلاً فَقَد اعْتَذَر ایک سال، اور اس کے بعد آپ پر درود (اور الوداع) بھیجتی رہوں گی اور جو پورا ایک سال روتی رہے وہ اس کے بعد عذر خواہی کرتی ہے. [14] مدینے میں قریش کے بزرگ شخصیات نے آپکا رشتہ مانگا لیکن آپ نے انکار کر دیا اور کسی کے ساتھ شادی کے لئے حاضر نہ ہوئیں. آپ فرماتی تھیں: میں اس بات پر راضی نہیں کہ پیغمبر(ص) کے بعد کوئی اور میرا سسر ہو. [15] مصقلہ الطحان نے امام صادق(ع) سے روایت نقل کی ہے کہ میں نے امام صادق(ع) سے سنا ہے کہ آپ(ع) نے فرمایا: جب حسین(ع) شہید ہو گئے تو آپ کی زوجہ رباب آپ کے لئے مجلس بپا کرتی خود بھی روتی اور آپ کی خدمت کرنے والی بھی گریہ کرتیں یہاں تک کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو خشک ہو گئے. اس وقت اپنی ایک کنیز کو دیکھا کہ وہ اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں اس کو بلا کو سوال کیا: کیا وجہ ہے کہ ہم سب کے درمیان صرف تمہارے آنسو خشک نہیں ہوئے؟ اس نے کہا: میں سویق کا شربت پیتی ہوں آپ نے بھی حکم دیا کہ سویق کا شربت منگوایا جائے اور وہی شربت پیا. اور اس کے بعد کہا کہ یہ شربت پی کر حسین(ع) پر رونے کی طاقت پیدا کروں گی. [16]

وفات

ابن کثیر لکھتا ہے: رباب واقعہ کربلا کے بعد ایک سال سے زیادہ زندہ نہ رئیں اور اس ایک سال میں درخت کے سائے میں نہ بیھٹیں اور شدید غم و اندوہ کی حالت میں اس دنیا سے چلی گئیں. [17] سید محسن امین نے آپ کا سنہ وفات ٦٢ ہجری (یعنی عاشورا کے ایک سال بعد) لکھا ہے. [18]

حوالہ جات

  1. اعیان الشیعة، ج۶، ص۴۴۹.
  2. اعیان الشیعة، ج۶، ص۴۴۹.
  3. الارشاد، ج۲، ص۱۳۵.
  4. انساب الاشراف، ج۲، ص۱۹۵؛ تاریخ مدینہ دمشق، ج۶۹، ص۱۱۹.
  5. البدایہ و النہایہ، ج۸، ص۲۲۸.
  6. اعیان‌الشیعة، ج۶، ص۴۴۹.
  7. مثال کے طور پر ر.ک بہ تاج العروس، ج۲، ص۱۰. انساب الاشراف، ج۲، ص۱۹۶.
  8. الارشاد، ج۲، ص۱۳۵.
  9. اعیان‌الشیعة، ج۶، ص۴۴۹
  10. البدایة و النہایة، ج۸، ص۲۲۹.
  11. دانشنامہ امام حسین(ع)، ج۱، ص۲۹۲-۲۹۳.
  12. دانشنامہ امام حسین(ع)، ج۱، ص۲۹۲-۲۹۳؛ تذکرة‌الخواص، ص۲۳۴.
  13. تحقیق دربارہ اول اربعین حضرت سید الشہدا علیہ‌السلام، ص۱۹۸ - ۲۰۰.
  14. البدایة و النہایة، ج۸، ص۲۲۹.
  15. الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۸۸.
  16. کافی، ج۱، ص۴۶۶.
  17. الکامل فی التاریخ، ج۴، ص۸۸.
  18. اعیان‌الشیعة، ج۶، ص۴۴۹.

سانچہ:المیۂ کربلا