گمنام صارف
"ابراہیم بن ادہم" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اساتید اور شاگرد
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 63: | سطر 63: | ||
== اساتید اور شاگرد == | == اساتید اور شاگرد == | ||
ابراہیم ادہم نے [[امام باقرؑ]]، [[محمد بن زیاد جمحی]]، [[ابی اسحاق]]، [[مالک بن دینار]]، [[اعمش]] اور اپنے والد سے احادیث نقل کی ہیں۔<ref>ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۱۰، ص۴۴۔</ref> | ابراہیم ادہم نے [[امام باقرؑ]]، [[محمد بن زیاد جمحی]]، [[ابی اسحاق]]، [[مالک بن دینار]]، [[اعمش]] اور اپنے والد سے [[احادیث]] نقل کی ہیں۔<ref> ذہبی، تاریخ الإسلام، ۱۴۱۳ق، ج۱۰، ص۴۴۔</ref> | ||
ان کے سب سے معروف شاگرد [[شقیق بلخی]] ہیں جو بزرگ عرفاء اور [[امام کاظمؑ]] کے شاگردوں میں سے تھے<ref> سجادی، فرہنگ معارف اسلامی، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۱۰۶۸</ref> اور مشہور کے مطابق آپ <ref> فقیر اصطہباناتی، خرابات، ۱۳۷۷ش، ص۱۲۴۔</ref> ابراہیم ادہم کے مرید اور تربیت یافتہ<ref> صفی علی شاہ، عرفان الحق، ۱۳۷۱ش، ص۱۲۱؛ مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۷۷ش، ص۴۸۔</ref> یا ساتھی اور ہم صحبت تھے۔<ref> سلمی، طبقات الصوفیۃ انصاری، ۱۴۲۴ق، ص۱۸۔</ref> | |||
== شعر اور ادبیات میں ان کا تذکرہ== | == شعر اور ادبیات میں ان کا تذکرہ== | ||
ابراہیم ادہم کی شیوہ زندگی، کردار اور نصایح کی عکاسی شعرا کے اشعار خاص کر عارفان میں دیکھا جا سکتا ہے یہاں تک کہ مختلف موضوعات جیسے زندگینامہ،<ref> شاہ نعمت اللہ ولی، دیوان شاہ نعمت اللہ ولی، ۱۳۸۰ش، ص۹۹۶؛ عطار نیشابوری، الہینامہ عطار، ۱۳۵۵ق، ص۲۱۹؛ اسیری لاہیجی، أسرار الشہود فی معرفہ الحق المعبود، بیتا، ص۱۸۲۔</ref> توبہ کی داستان، [[زہد]] کی طرف مائل ہونا،<ref> خلخالی، رسائل فارسی ادہم خلخالی، ۱۳۸۱ش، ص۱۴۱۔</ref>سبب ہجرت،<ref>مولوی، مثنوی معنوی، ۱۳۷۳ش، ص۵۲۰۔</ref> [[حضرت خضر]] کے ساتھ ملاقات،<ref> عطار نیشابوری، الہینامہ عطار، ۱۳۵۵ق، ص۲۷۷۔</ref> مناجات،<ref> عطار نیشابوری، الہینامہ عطار، ۱۳۵۵ق، ص۴۰۲</ref> کرامات،<ref> مولوی، مثنوی معنوی، ۱۳۷۳ش، ص۲۷۹۔</ref> اور دیگر مختلف موضوعات میں<ref>عطار نیشابوری، مصیبت نامہ، ۱۳۵۴ق، ص۲۲۵؛ مولوی، دیوان کبیر شمس، ۱۳۸۴ش، ص۷۱۷؛ عطار نیشابوری، الہینامہ عطار، ۱۳۵۵ق، ص۶۹، ۳۵۰؛ فیض کاشانی،دیوان فیض کاشانی، ۱۳۸۱ش، ج۴، ص۷۹؛ عطار نیشابوری، مظہر العجائب و مظہر الاسرار، ۱۳۲۳ش، ص۹۸؛ فیض کاشانی، عرفان مثنوی، ۱۳۷۹ش، ص۱۷۸۔</ref> ان کی حکایات کو شعر کی صورت میں بیان کئے گئے ہیں۔ | ابراہیم ادہم کی شیوہ زندگی، کردار اور نصایح کی عکاسی شعرا کے اشعار خاص کر عارفان میں دیکھا جا سکتا ہے یہاں تک کہ مختلف موضوعات جیسے زندگینامہ،<ref> شاہ نعمت اللہ ولی، دیوان شاہ نعمت اللہ ولی، ۱۳۸۰ش، ص۹۹۶؛ عطار نیشابوری، الہینامہ عطار، ۱۳۵۵ق، ص۲۱۹؛ اسیری لاہیجی، أسرار الشہود فی معرفہ الحق المعبود، بیتا، ص۱۸۲۔</ref> توبہ کی داستان، [[زہد]] کی طرف مائل ہونا،<ref> خلخالی، رسائل فارسی ادہم خلخالی، ۱۳۸۱ش، ص۱۴۱۔</ref>سبب ہجرت،<ref>مولوی، مثنوی معنوی، ۱۳۷۳ش، ص۵۲۰۔</ref> [[حضرت خضر]] کے ساتھ ملاقات،<ref> عطار نیشابوری، الہینامہ عطار، ۱۳۵۵ق، ص۲۷۷۔</ref> مناجات،<ref> عطار نیشابوری، الہینامہ عطار، ۱۳۵۵ق، ص۴۰۲</ref> کرامات،<ref> مولوی، مثنوی معنوی، ۱۳۷۳ش، ص۲۷۹۔</ref> اور دیگر مختلف موضوعات میں<ref>عطار نیشابوری، مصیبت نامہ، ۱۳۵۴ق، ص۲۲۵؛ مولوی، دیوان کبیر شمس، ۱۳۸۴ش، ص۷۱۷؛ عطار نیشابوری، الہینامہ عطار، ۱۳۵۵ق، ص۶۹، ۳۵۰؛ فیض کاشانی،دیوان فیض کاشانی، ۱۳۸۱ش، ج۴، ص۷۹؛ عطار نیشابوری، مظہر العجائب و مظہر الاسرار، ۱۳۲۳ش، ص۹۸؛ فیض کاشانی، عرفان مثنوی، ۱۳۷۹ش، ص۱۷۸۔</ref> ان کی حکایات کو شعر کی صورت میں بیان کئے گئے ہیں۔ |