مندرجات کا رخ کریں

مسودہ:دور سے زیارت

ویکی شیعہ سے
مقالہ دور سے زیارت جیسے مقالوں کے ساتھ مربوط ہے۔
حرم حضرت معصومہ(س) میں پیغمبر اکرمؐ کی دور سے زیارت، سنہ 2019ء

دور سے زیارت یا غائبانہ زیارت سے مراد معصومینؑ کی وہ زیارت ہے جو اُن کے حرم یا روضوں میں حاضری دئے بغیر دور سے کی جاتی ہے۔ شیعہ احادیث میں اُن افراد کے لئے جو تقیہ یا سفر کی دشواری کے سبب معصومین کے حرم یا روضوں میں زیارت کے لئے جانے پر قادر نہ ہوں اس طرح کی زیارت کی سفارش کی گئی ہے۔ بعض زیارت نامے، جیسے زیارت عاشورا، قریب سے اور دور سے دونوں صورتوں میں پڑھے جاتے ہیں اور بعض زیارتیں، جیسے رسول اکرمؐ کی دور سے زیارت، خاص طور پر غائبانہ زیارت کے لئے منقول ہیں۔

دور سے زیارت کرنے کے کچھ آداب بھی بیان ہوئے ہیں، جیسے قبر مطہر کی سمت رخ کرنا، زیارت سے پہلے غسل یا وضو کرنا اور دو رکعت نماز پڑھنا۔ دور سے کی جانے والی زیارت کا بھی ثواب ہے، تاہم معصومین کے حرم اور روضوں میں حاضری دے کر ان ہستیوں کی زیارت کرنے کو افضل شمار کیا جاتا ہے۔ شیعہ مذہبی مقامات پر بعض زیارت نامے مخصوص مواقع پر اجتماعی طور پر دور سے پڑھے جاتے ہیں اور بعض ائمہؑ کی زیارت کے لئے آنلائن زیارت کا اہتمام بھی موجود ہے۔

مقام و اہمیت

شیعہ احادیث میں جن افراد کے لئے تقیہ یا سفر کی دشواری کے باعث معصومینؑ کے حرم میں حاضری دے کر زیارت کرنا ممکن نہ ہو، اُن کے لئے دور سے زیارت کی سفارش کی گئی ہے۔[1] احادیث میں دور سے زیارت کے ثواب کا بھی ذکر ملتا ہے۔[2]

بعض احادیث کے مطابق بعض معصومینؑ کی دور سے زیارت کا ثواب بھی حضوری زیارت کے برابر قرار دیا گیا ہے؛[3] البتہ حضوری زیارت سفر کی مشقت برداشت کرنے اور شعائر الٰہی کی تعظیم جیسے عوامل کی وجہ سے برتر اور افضل سمجھی جاتی ہے۔[4]

شیعہ مساجد اور زیارت گاہوں میں مختلف مناسبتوں کے موقع پر بعض زیارت نامے دور سے اجتماعی طور پر پڑھے جاتے ہیں؛ جیسے 28 صفر کو رسول اللہؐ کی دور سے زیارت،[5] عاشورا کے دن زیارت ناحیہ مقدسہ[6] اور محرم وصفر کی عزاداری کے ایام میں زیارت عاشورا۔[7]

اسی طرح بعض معصومینؑ کے حرم کی آنلائن زیارت کی سہولت بھی موجود ہے جو دور سے زیارت کی ایک قسم شمار کی جاتی ہے۔[8]

دور سے زیارت کے آداب

اسلامی روایات میں دور سے زیارت کے لئے کچھ آداب و شرائط بیان ہوئے ہیں؛ مثلاً: کسی اُونچی جگہ یا کھلے آسمان تلے کھڑے ہو کر قبر مطہر کی سمت رخ کرنا،[9] زیارت سے پہلے غسل یا وضو[10] اور دو رکعت نماز ادا کرنا۔[11] علامہ مجلسی ان آداب کو زندہ امام خصوصاً امام مہدیؑ کی زیارت پر بھی لاگو قرار دیتے ہیں۔[12] آیت اللہ مکارم شیرازی کے مطابق ائمہ معصومینؑ کی دور سے زیارت کسی بھی عبارت کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔[13] بعض احادیث میں بعض معصومینؑ کے روضے کی شبیہ تیار کرنے اور اس کی طرف رُخ کر کے زیارت کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔[14]

دور سے پڑھے جانے والے زیارت نامے

بعض روایات کے مطابق کچھ زیارت نامے خاص طور پر دور سے زیارت کے لئے منقول ہیں، جیسے رسول اکرمؐ کی دور سے زیارت[15] ۔ اسی طرح متعدد زیارتیں ایسی ہیں جو حضوری طور پر بھی اور دور سے بھی پڑھی جا سکتی ہیں،[16] مثلاً:

حوالہ جات

  1. صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص599؛ مجلسی، بحار الانوار، 1410ھ، ج97، ص183۔
  2. مکارم شیرازی، مفاتیح نوین، 1390شمسی، ص431۔
  3. ابن‌قولویہ، کامل الزیارات، 1356شمسی، ص175؛ مجلسی، بحار الانوار، 1410ھ، ج97، ص194۔
  4. «زیارت از راہ دور اہل بیت(ع)»، مذہبی سوالات کے جواب کا قومی مرکز۔
  5. «قرائت زیارت پیامبر(ص) در روز 28 صفر در سراسر کشور»، مہر نیوز ایجنسی؛ «حرم بانوئے کرامت میں حضرت رسول اکرمؐ کی دور سے زیارت پڑھی گئی»، آستان مقدس حضرت معصومہ(س) کی معلوماتی ویب سائٹ۔
  6. «ملک بھر میں اجتماعی طور پر زیارت ناحیہ مقدسہ کی قرأت»، صدا و سیما نیوز ایجنسی۔
  7. «حرم مطہر رضوی زیارت عاشورا «سو مرتبہ لعن اور سو مرتبہ سلام» کے ساتھ پڑھی گئی »، مہر نیوز ایجنسی۔
  8. «زیارت مجازی حرم امام علی(ع)»، الامام علی(ع) نٹ ورک؛ « حرم مطہر حضرت امام حسین علیہ السّلام کی معلوماتی ویب سائٹ پر حرم کی آنلائن زیارت کرنے کی سہولت میسر»، العتبۃ الحسنیۃ المقدسۃ؛ «لائیو حرم امام رضا(ع)»، رضوی ٹی وی۔
  9. حرّ عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج14، ص577-578۔
  10. مجلسی، بحار الانوار، 1410ھ، ج98، ص366۔
  11. حرّ عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج14، ص577-578۔
  12. مجلسی، بحار الانوار، 1410ھ، ج98، ص366۔
  13. مکارم شیرازی، مفاتیح نوین، 1390شمسی، ص243۔
  14. مجلسی، بحار الانوار، 1410ھ، ج97، ص183۔
  15. مجلسی، بحار الانوار، 1410ھ، ج97، ص183؛ مکارم شیرازی، مفاتیح نوین، 1390شمسی، ص229۔
  16. صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص599؛ شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، 1384شمسی، ص559و644-646و109و645و891؛ مکارم شیرازی، مفاتیح نوین، 1390شمسی، ص209-260۔
  17. حرّ عاملی، وسائل الشیعہ، 1409ھ، ج6، ص474۔
  18. شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، 1384شمسی، ص109-121۔
  19. شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، 1384شمسی، ص644-646۔
  20. شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، 1384شمسی، ص559؛ مکارم شیرازی، مفاتیح نوین، 1390شمسی، ص260۔
  21. شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، 1384شمسی، ص1075۔
  22. شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، 1384شمسی، ص559۔
  23. شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان، 1384شمسی، ص891۔
  24. صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص599۔
  25. مکارم شیرازی، مفاتیح نوین، 1390شمسی، ص785۔

مآخذ