فہرست آثار محمد جواد بلاغی نجفی
(محمد جواد بلاغی کی تالیفات سے رجوع مکرر)
یہ مقالہ آثار جواد بلاغی کے بارے میں ہے۔ خودان کے بارے میں جاننے کے لیے ، محمد جواد بلاغی نجفی دیکھئے۔
فہرست آثار محمد جواد بلاغی نجفی چودھویں صدی ہجری کے شیعہ امامیہ فقیہ اور متکلم محمد جواد بلاغی نجفی (م 1352 ھ) کی تالیفات کا مجموعہ ہے۔ تفسیر آلاء الرحمن فی تفسیر القرآن آپ کی برجستہ تالیف شمار ہوتی ہے۔[1] بلاغی نے بعض دیگر کتابیں بھی لکھی ہیں جن میں سے اکثر کتابیں کلام اسلامی کے موضوع پر اسلام، قرآن کے دفاع اور یہودی، عیسائی اور وہابیوں کے عقائد کے نقد میں لکھی گئی ہیں۔آپ کی آثار کو بعض محققین نے مرکز احیای تراث اسلامی میں موسوعۃ العلامة البلاغی کے مجموعے میں جمع کیا ہے اور 9 جلدوں میں نشر کیا ہے۔[2] دیگر قلمی آثار درج ذیل ہیں:
- الهدی الی دین المصطفی؛ عیسائی اور یہودیوں کے شبہات کے جواب میں لکھی گئی ہے۔
- الرِّحْلَةُ الْمَدْرَسیة یا المدرسة السیّارة؛ یہ کتاب، تورات، زبور، انجیل اور قرآن کے بارے میں چند نفر کی گفتگو کی شکل میں لکھی گئی ہے۔ اور اسلام کو ایک دین جاوید کے عنوان سے پیش کیا ہے۔
- التوحید و التثلیت؛ کسی شامی مسیحی کے جواب میں لکھا ہے۔
- أعاجیبُ الأکاذیب؛ مسیحیت کے بطلان اور ان کے جھوٹے دعووں کے بارے میں
- أنوار الهدی؛ کمیونسٹ اور مادہ پرستوں کے مقابلے میں اللہ کے وجود کو ثابت کرنے کے لئے لکھا ہے اور یہ کتاب مدرسة الواعظین کی طرف سے اردو میں ترجمہ ہو چکی ہے۔
- إبطال فتوی الوهابیین؛
- البَلاغُ المُبین بین المادّیین و الهادیین؛
- نَصایحُ الهُدی؛ فرقہ بہائیت کے نقد میں
- المَسیح وَ الإنجیل
- نَسَماتُ الهُدی و نَفَحاتُ المهدی؛ مہدویت کے بارے میں۔
- المَصابیح فی بَعض مَنْ اَبْدَعَ فِی الدّین فِی الْقَرنِ الثالث عَشَر؛ یہ کتاب، قادیانی، بہائی، بابیت اور ازلیہ کے نقد میں لکھی گئی ہے۔
- مصباحُ الهُدی
- حیاةُ المَسیح
- مسئلة فی البداء
- نورُ الهُدی؛ جبل عامل سے کئے گئے سوالات کے جواب
- أجویة المسائل البغدادیة؛
- داعی الإسلام و داعی النصرانیة؛
- علم اصول میں اوامر و نواہی کے بارے میں ایک رسالہ
- ام کلثوم کا عمر بن خطاب سے نکاح کی نفی میں ایک رسالہ
- تفسیر امام حسن عسکری(ع) کا غیر معتبر ہونے پر ایک رسالہ
- غلام احمد قادیانی کی کتاب (تعلیم العلماء) کا نقد
- غلام احمد قادیانی کی حیاۃ المسیح کا نقد
- ینابیع الکلام کا نقد
- جرجیس سائل و هاشم عربی کے نقد میں چار رسالے۔ یہ رسالے اسلام دشمن عناصر بالخصوص مسیحی مبلغین کے شبہات کے رد میں لکھے گئے ہیں۔
- فرقہ قادیانی کے رد میں ایک رسالہ
- داروین و أصحابہ؛
- العُقودُ المُفَصَّلَة فی حَلّ المَسائل المشکلة الفقهیة؛ مکاسب شیخ انصاری پر حاشیہ
- بعض دیگر فقہی رسالے، تعلیقے اور حاشیے ہیں جنہیں بلاغی نے خود سے انگریزی میں ترجمہ کیا ہے۔[3]
حوالہ جات
- ↑ انصاری قمی، «نجوم امت (آیتالله العظمی علامه حاج شیخ محمد جواد بلاغی)»، ص۵۱.
- ↑ کتابخانه دیجیتال نور.
- ↑ انصاری قمی، «نجوم امت (آیت الله العظمی علامہ حاج شیخ محمد جواد بلاغی)»، ص۵۱-۵۹؛ عقیقی بخشایشی، «شیخ محمد جواد بلاغی پایهگذار علم کلام نوین در حوزه علمیه نجف»، ص۲۷و۲۸.
مآخذ
- انصاری قمی، ناصر الدین، نجوم امت (آیت الله العظمی علامه حاج شیخ محمد جواد بلاغی)، نور علم، شماره ۴۱، ۱۳۷۰ شمسی ہجری۔
- عقیقی بخشایشی، عبدالرحیم، شیخ محم جواد بلاغی پایہ گذار علم کلام نوین در حوزه علمیہ نجف، درس هایی از مکتب اسلام، شماره ۷، ۱۳۶۲ شمسی ہجری۔