دعائم الاسلام (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(دعائم الإسلام (كتاب) سے رجوع مکرر)
دعائم الاسلام
دعائم الاسلام و ذکر الحلال و الحرام والقضایا و الاحکام عن اہل بیت رسول اللہ علیہ و علیہم افضل السلام
دعائم الاسلام و ذکر الحلال و الحرام والقضایا و الاحکام عن اہل بیت رسول اللہ علیہ و علیہم افضل السلام
مشخصات
موضوعفقہ اسماعیلیہ
زبانعربی
تعداد جلد2 جلد
ترجمہفارسی
طباعت اور اشاعت
ناشردارالمعارف
مقام اشاعتقاہرہ
سنہ اشاعت1383ھ
اردو ترجمہ
مترجمعبداللہ امیدوار


دعائم الاسلام و ذکر الحلال و الحرام والقضایا و الاحکام عن اہل بیت رسول اللہ علیہ و علیہم افضل السلام اسماعیلی مذہب کے عقائد اور فقہی احکام پر مشتمل اور فقہ میں قاضی نعمان کی سب سے اہم کتاب ہے جو فاطمی خلیفہ المعز لدین اللہ کی درخواست پر لکھی گئی ہے۔ اس کتاب میں فقہ کے رائج تمام ابواب کے علاوہ سب سے پہلا باب کتاب الولایہ کے نام سے ہے جس میں اسماعیلیوں کے اہم عقائد بیان ہوئے ہیں۔ اس کتاب میں ایمان کو اسماعیلیوں کے نظر میں بیان کیا ہے اور نیز اسلام کے ساتھ اختلاف کو بھی بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ اہل بیتؑ کی ولایت اور حصول علم کی تشویق ہوئی ہے۔ قاضی نعمان نے اس کتاب کو اپنی سابقہ کتاب الإیضاح کے مطابق لکھا ہے لیکن اس میں روایات کے اسناد اور متعارض احادیث کو ذکر نہیں کیا ہے نیز کچھ مختصر بھی کیا ہے۔ اسماعیلیوں کے ہاں اس کتاب کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے اور فاطمیوں کی حکومت کے دوران یہ کتاب حکومت کا آئین سمجھی جاتی تھی۔ بعض شیعہ اثناعشری علما بھی اپنے فقہی دروس میں اس کتاب سے استفادہ کرتے تھے۔

کتاب کے مصنف

اس کتاب کے مؤلف چوتھی صدی ہجری کے عالم دین، قاضی نعمان بن محمد بن منصور بن احمد بن حیون تمیمی مغربی ہیں۔ وہ فاطمی حکومت میں اہم مناصب پر فائز رہے اور کچھ عرصہ مصر قاضی القضات (چیف جسٹس) بھی رہے۔ قاضی نعمان نے 47 کتابیں تالیف کی جو فقہ، تأویل، تفسیر، روایات و... پر مشتمل ہیں۔[1]

کتاب کا مضمون

کتاب دعائم الاسلام کے دیباچے سے اقتباس

امام محمد باقرؑ سے مروی ہے کہ: اسلام سات ستون پر قائم ہے:
ولایت، طہارت، نماز، زکات، روزہ، حج و جہاد.
ان میں سے ولایت سب سے اہم ہے اور ولایت اور ولی کے ذریعے معرفت کے مراحل طے کر سکتے ہیں۔
یہ امور اسلام کی بنیاد ہیں۔ ان شاء اللہ ایمان (اللہ تعالی ایمان کے بغیر کسی عمل کو قبول نہیں کرتا ہے اور کوئی بھی اللہ کے ہاں رشد نہیں کرتا ہے مگر یہ کہ ایماندار ہو)، کے بعد ان امور کو بیان کریں گے۔

مآخذ، دعائم الاسلام و ذکر الحلال و الحرام، ج1، ص2.

یہ کتاب عبادات اور معاملات کو اسماعیلی عقیدے کے مطابق بیان کرتا ہے۔ پہلی جلد عبادات سے مختص ہے جس کے سات ابواب میں درج ذیل موضوعات بیان ہوئے ہیں:

  1. ایمان فاطمیون کی نظر میں
  2. طہارت
  3. صلاۃ؛ جس میں میت سے مربوط مطالب بھی شامل ہیں
  4. زکات
  5. صوم
  6. حج
  7. جہاد

یہ سات موضوع فاطمی شیعوں کے ہاں اسلام کے سات ستون شمار ہوتے ہیں۔

دوسری جلد معاملات سے مختص ہے جس میں درج ذیل 25 ابواب شامل ہیں:

  1. کتاب البیوع (خرید و فروخت کے احکام)
  2. اَیمان و نذورات
  3. اطعمہ
  4. اشربہ
  5. طب
  6. لباس (پہنے کے احکام)
  7. صید
  8. قربانی اور عقیقہ
  9. نکاح
  10. طلاق
  11. عتق
  12. عطیہ
  13. وصیت
  14. فرائض (ارث کے احکام)
  15. دیات
  16. حدود
  17. سراق و محاربین (چوری اور محاربہ سے مربوط احکام)
  18. الردة و البدعة (ارتداد اور بدعت گزاروں کے احکام)
  19. غصب
  20. عاریہ
  21. لقطہ
  22. القسمة و البنیان (شرکت اور عمارتوں کے احکام)
  23. شہادات
  24. الدعوی و البینات
  25. آداب القضات[2]

اس کتاب کا طرز تحریر، روائی ہے اور مؤلف ہر موضوع میں اپنی رائے کو احادیث سے استناد کرتا ہے۔

مربوط کتابیں

دعائم الاسلام کو عبداللہ امیدوار نے فارسی میں ترجمہ کیا اور سال 1373 کو انتشارات اسماعیلیان قم نے منتشر کیا[حوالہ درکار]

قاضی نعمان، اسماعیلی مذہب میں آنے والوں کے لئے مجالس الحکمۃ کے نام سے بعض اجلاس منعقد کرتے تھے جس میں دعائم الاسلام کے مطالب کی تاویل کرتے تھے جس تاویل الدعائم یا تربیۃ المؤمنین بالتوقیف علی حدود باطنِ علم الدین کے نام سے لکھی گئی ہے۔[3]

دعائم الاسلام اثناعشری علما کی نظر میں

دعائم الاسلام کے بارے میں شیعہ اثناعشریہ فقہا کے نظریات مختلف ہیں: سید بحر العلوم کتاب اور مؤلف کو معتبر سمجھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ مؤلف نے تقیہ کی وجہ سے امام صادقؑ کے بعد کے ائمہؑ سے روایات نقل نہیں کیا ہے۔[4] جبکہ بعض دیگر علما کا کہنا ہے مؤلف اور کتاب دونوں غیر معتبر ہیں۔ آیت اللّہ خویی معجم رجال الحديث میں لکھتے ہیں کہ قاضی نعمان مجہول الحال ہے اور ان کی کتاب دعائم الاسلام غیر معتبر ہے؛ کیونکہ اس کتاب کی روایات ارسال ہونے کی وجہ سے قابل اعتماد نہیں‌ہیں۔[5]

بعض محققین کا کہنا ہے کہ قاضی نعمان نے دعائم الاسلام میں مذکور روایات میں دخل و تصرف کیا ہے تاکہ احادیث کی ادبیات فقہی عبارتوں جیسی ہوسکیں۔ اسی لئے کتاب کی روایاتوں کو حدیث کے نام سے قبول نہیں‌ کرسکتے ہیں۔ یہ احادیث، روایات سے زیادہ فتوؤں سے زیادہ شباہت رکھتی ہیں۔[6]

حوالہ جات

  1. امین، ج10، ص223
  2. قاضی نعمان مغربی، ج1، ص9 - 10 (مقدمہ محقق)
  3. Poonawala, “The Chronology of al-Qāḍī l-Nuʿmān’s Works”, 2018, 146-148
  4. الفوائد الرجالیہ، ج4 ، ص14
  5. السيد الخوئي، معجم رجال الحديث، ج20، ص185.
  6. ملاحظہ کریں: شبیری زنجانی، درس خارج اصول، جلسۀ 18 آذر 1398ش.

مآخذ

  • امین، سید محسن، أعیان الشیعۃ، تحقیق: حسن الأمین، بیروت، دار التعارف، 1406ہـ.
  • بحر العلوم، سید محمد مہدی، الفوائد الرجالیۃ، د.م، منشورات مكتبۃ الصادق، د.ت.
  • خوئی، سید أبو القاسم، معجم رجال الحدیث، د.م، مؤسسۃ الخوئی الإسلامیۃ، د.ت.
  • قاضی نعمان مراکشی، نعمان بن محمد، دعائم الإسلام و ذكر الحلال و الحرام و القضایا و الأحكام عن أہل بیت رسول اللہ علیہ وعلیہم أفضل السلام، تحقیق: آصف بن علی الأصغر الفیضی، القاہرۃ، دار المعارف، 1383ھـ
  • نجفی، محمد حسن، جواہر الكلام فی شرح شرائع الإسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، ط7، 1363ہجری شمسی۔