ولیمہ

ویکی شیعہ سے
(شادی کا ولیمہ سے رجوع مکرر)

ولیمہ، اس دعوت کو کہا جاتا ہے جو مختلف مواقع جیسے حج کے سفر سے واپسی، شادی بیاہ اور بچوں کی پیدائش پر دی جاتی ہے۔ کبھی اس کھانے کو بھی ولیمہ کہا جاتا ہے جو ان دعوتوں میں کھلایا جاتا ہے۔ ولیمہ دینا اور اس کی دعوت قبول کرنا ایک مستحب عمل ہے۔ روایات میں پانچ موقعوں پر ولیمہ دینے کی سفارش کی گئی ہے: شادی بیاہ کے موقع پر، بچے کی پیدائش پر، ختنہ کے وقت، گھرخریدنے پر، حج سے واپسی پر۔ احادیث میں اس ولیمہ کی مذمت کی گئی ہے جس میں صرف ثروت مند لوگوں کو دعوت دی جائے۔

مفہوم

اصطلاح میں ولیمہ کے دو معنی ہیں: ایک وہ دعوت جو شادی، زائر کی زیارت سے واپسی، بچے کی پیدائش اور اس طرح کی دوسرے موقعوں پر دی جاتی ہے۔[1]اور دوسرا وہ کھانا جو دعوت میں دیا جاتا ہے اسے بھی ولیمہ کہا گیا ہے۔[2]

پیغمبر اکرمؐ اور آئمہ اطہار ؑکی سیرت

روایات کے مطابق، بہتر ہے کہ پانچ چیزوں پر ولیمہ دیا جائے: شادی، بچے کی پیدائہجری شمسی، ختنہ، گھر کی خریداری اور حج سے واپسی۔[3] پیغمبر اکرمؐ کی حدیث ہے: شادی پر کھانا کھلانا انبیا کی سنت ہے۔[4] ایک دوسری حدیث کے مطابق اصحاب کی شادی پر ان کو ان الفاظ میں ولیمہ کرنے کی تلقین کیا کرتے تھے: ولیمہ دو چاہے بھیڑ کا گوشت ہی کیوں نہ ہو۔»[5] کہا جاتا ہے پیغمبر حضرت محمد ؐ کی حضرت ام حبیبہ کے ساتھ شادی کے ولیمے میں مہمانوں کو کھانے میں حیص (آٹا خرما اور تیل) بنایا گیا ایک کھانا ضیافت میں پیش کیا گیا۔[6] اس طرح انہوں نے حضرت صفیہ بنت حی بن اخطب کے ساتھ شادی کے وقت مہمانوں کو شربت اور خرما سے ضیافت فرمائی۔[7] امام موسی کاظم ؑ نے بھی اپنے ایک بچے کی ولادت پر مساجد اور شہر کے مختلف علاقوں میں مدینہ کے لوگوں کو ولیمے میں فالودہ (اس زمانے میں رائج ایک کھانا) دیا۔[8]

شرعی حکم

فقہا کے فتوی کے مطابق ولیمہ مستحب ہے۔ البتہ بعض فقہا شادی کے ولیمے کو واجب سمجھتے ہیں۔[9] ولیمہ کے بعض احکام ذیل میں درج ہیں:

  • بہتر ہے کہ ولیمہ میں مومنین، رشتہ داروں، اور پڑوسیوں کو دعوت دی جائے۔[10]
  • بہتر ہے کہ شادی کا ولیمہ دن میں رکھا جائے۔
  • مستحب ہے کہ اگر کسی کو ولیمے کی دعوت دی جائے تو وہ اس کو قبول کرے اگرچہ اس نے مستحب روزہ رکھا ہو۔[11]
  • اگر ولیمہ کی محفل میں حرام موسیقی یا شراب ہو تو اس میں شرکت جائز نہیں ہے مگر یہ کہ اس میں شرکت حرام بساط کے سمیٹے جانے کا باعث بنے۔[12]
  • ولیمے کی دعوت دینے والے میں مسلمان اور غیر مسلمان کا فرق نہیں ہے۔[13]
  • اگر کسی شخص کو دو لوگوں نے ولیمے کی دعوت کی ہے تو مستحب ہے کہ جس نے پہلے دعوت دی ہے، اس کی دعوت قبول کرے اور اگر دونوں نے ایک ہی وقت دعوت دی تو اس کی دعوت قبول کرے جس کا گھر زیادہ نزدیک ہو۔[14]

روایات کی روشنی میں مذموم ولیمہ

روایات میں دو طرح کے ولیموں کی مذمت ہوئی ہے:
پہلا: وہ ولیمہ جس میں صرف ثروتمندوں کو کھلایا جائے اور غریبوں کو کھانا نہ دے۔[15]
دوسرا: تیسرے دن ولیمہ دینا۔ پیغمبر اکرمؐ سے نقل ہوا ہے پہلے دن ولیمہ دینا حق، دوسرے دن ولیمہ دینا احسان اور تیسرے دن ولیمہ دینا شہرت اور خود نمائی ہے۔»[16]

حوالہ جات

  1. رجوع کیجئے، فرینگ عمید، لفظ «ولیمہ کے ضمن میں۔
  2. رجوع کیجئے، لغت نامہ دہخدا، ذیل لفظ «ولیمہ»؛ ،فرہنگ معین، لفظ «ولیمہ کے ذیل میں»
  3. ری ‌شہری، میزان الحکمہ،1389ہجری شمسی، ج6، ص458۔
  4. غضنفری، زفاف،1386ہجری شمسی، ج1، ص195۔
  5. فیض کاشانی، محجۃ البیضاء، 1417ھ، ج3، ص43۔
  6. غضنفری، زفاف،1387ہجری شمسی، ج1، ص195۔
  7. فیض کاشانی، محجۃ البیضاء، 1417ھ، ج3، ص43۔
  8. فیض کاشانی، محجۃ البیضاء، 1417ھ، ج3، ص43۔
  9. حکیم، المعجم الفقہی لکتب الشیخ الطوسی، ۱۴۲۴ھ، ج۶، ص۵۵۹۔
  10. مؤسسۃ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۵ہجری شمسی،‌ ج۵، ص۳۷۴۔
  11. حکیم، المعجم الفقہی لکتب الشیخ الطوسی، ۱۴۲۴ھ، ج۶، ص۵۵۹۔
  12. حکیم، المعجم الفقہی لکتب الشیخ الطوسی، ۱۴۲۴ھ، ج۶، ص۵۶۰۔
  13. علامہ حلی، تحریر الاحکام، ۱۴۲۱ھ، ج۳، ص۵۸۴۔
  14. علامہ حلی، تحریر الاحکام، ۱۴۲۱ھ، ج۳، ص۵۸۴۔
  15. ری‌شہری، میزان الحکمۃ،۱۳۸۹ہجری شمسی، ج۵، ص۱۰۸؛ ج۶، ص۴۵۲۔
  16. ری‌ شہری، میزان الحکمۃ،۱۳۸۹ہجری شمسی، ج۶، ص۴۵۸۔

مآخذ

  • حکیم، محمد ہادی، المعجم الفقہی لکتب الشیخ الطوسی، قم، موسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، ۱۴۲۴ھ۔
  • خداپرستی، فرہنگ جامع واژگان مترادف و متضاد زبان فارسی، شیراز، دانشنامہ فارس،۱۳۷۶ہجری شمسی۔
  • ری ‌شہری، محمد، میزان الحکمۃ، قم، موسسہ علمی دار الحدیث، ۱۳۸۹ہجری شمسی۔
  • دہخدا، علی ‌اکبر و دیگران، لغت نامہ، تہران، انتشارات دانشگاه تہران، چاپ دوم، ۱۳۷۷ہجری شمسی۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، تحریر الاحکام، قم، موسسہ امام صادق (ع)، چاپ اول، ۱۴۲۱ھ۔
  • عمید، حسن، فرہنگ عمید۔
  • غضنفری، علی، زفاف، قم، نیلوفرانہ، ۱۳۸۷ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن شاه مرتضی، محجۃ البیضاء، قم، جامعہ مدرسین، چاپ چہارم، ۱۴۱۷ھ۔
  • معین، محمد، لغت نامہ، تہران، اَدِنا، چاپ چہارم،۱۳۸۶ہجری شمسی۔
  • مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل ‌بیت علیہم‌ السلام، قم، دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، ۱۳۸۵ہجری شمسی۔