تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ
| دیگر اسامی | جاسوسی اڈے پر قبضہ • دوسرا انقلاب |
|---|---|
| واقعہ کی تفصیل | پیرو خط امام طالب علموں کے توسط سے تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ |
| زمان | ۱۳ آبان ۱۳۵۸ہجری شمسی |
| دورہ | جمهوری اسلامی ایران |
| مکان | تہران میں امریکی سفارت خانہ |
| سبب | امریکہ کی حانب سے ایران کے معزول شاہ کو پناہ دینا |
| مقاصد | ایران کے معزول شاہ کی واپسی • امریکہ کو بغاوت سے روکنا |
| عناصر | امام خمینی کے حامی طلبہ |
| نتایج | ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کا خاتمہ • ایران سے امریکہ کو تیل کی فراہمی کی بندش |
| عکس العمل | ایران کے عبوری حکومت کا اجتماعی استعفی• امریکی بنکوں میں موجود ایرانی اثاثوں کی ضبطی |
تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ، جو "جاسوسی اڈے پر قبضہ" کے نام سے معروف ہے، یہ قبضہ امام خمینی کے حامی طالب علموں کے توسط سے 13 آبان 1358ہجری شمسی کو اس وقت عمل میں آیا جب امریکہ نے ایران کے معزول شاہ محمد رضا پہلوی کو پناہ دی۔ امام خمینی نے اس اقدام کو "دوسرا انقلاب" قرار دیتے ہوئے امریکہ کو "شیطانِ بزرگ" کا نام دیا اور امریکی سفارت خانے کو "جاسوسی کا اڈا" قرار دیا۔
اس واقعے کے رد عمل میں ایران کے عبوری حکومت کے اراکین نے اجتماعی استعفیٰ دیا، ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کا خاتمہ ہوا اور امریکہ کی جانب سے ایران کے اثاثوں کو ضبط کیا گیا۔
طبس میں امریکی فوجی کارروائی کی ناکامی (1359ہجری شمسی) کے بعد، آخر کار الجزائر کی ثالثی اور مجلسِ شورای اسلامی ایران کی منظوری سے 444 دن کے بعد یرغمالیوں(سفارت خانے کے اہلکاروں) کو آزاد کیا گیا۔
اس واقعے کی سالگرہ (13 آبان) ایران میں "عالمی استکبار سے مقابلے کا قومی دن" کے طور پر منائی جاتی ہے۔
اہمیت
13 آبان 1358ہجری شمسی کو تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ، جو "جاسوسی اڈے پر قبضہ" کے نام سے معروف ہے،[1] انقلاب اسلامی ایران کی تاریخ کے اہم واقعات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔[2] کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ واقعہ، سامراجیت (Imperialism)[یادداشت 1] کے ایران میں نفوذ کے خاتمے میں اپنے کلیدی کردار کی بنا پر، انقلابِ اسلامی کی تاریخ میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔[3]
امام خمینی نے طالب علموں کے اس اقدام کو "دوسرا انقلاب" کا نام دیا اور اسے اسلامی انقلاب سے بھی ایک قدم آگے کا اقدام قرار دیا۔[4] ایرانی رہنماؤں کے مطابق یہ واقعہ امریکہ کے رعب اور دبدبے کے خاتمے[5] اور ایران کے خلاف دشمن کی سازشوں کے ناکام ہونے کا سبب بنا۔[6] اس واقعے کے دیگر نتائج میں ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کا خاتمہ اور ایران کے اثاثوں کی ضبطی شامل ہیں۔
امریکن یونیورسٹی آف الینائے میں علومِ سیاسیات کے محقق اور استاد فرانسس انتھونی بویل اس اقدام کو اقوامِ متحدہ کے منشور کے آرٹیکل 51 کے مطابق ایران کا جائز دفاعی حق قرار دیتے ہیں۔ وہ طالب علموں کے اس اقدام کو امریکہ کی ایک اور ممکنہ بغاوت اور کودتا کی پیشگی روک تھام سمجھتے ہیں۔[7]
یہ دن ایرانی کلینڈر میں "عالمی استکبار سے مقابلے کا قومی دن" کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس کی یاد میں ہر سال عوامی ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔[8]
"آج وہ دن نہیں کہ ہم بیٹھ کر تماشا دیکھتے رہیں... آج مخفیانہ اور زیر زمین غداری ہو رہی ہے... اور انہی سفارت خانوں میں یہ سب کچھ تیار ہو رہا ہے، جس میں سب سے اہم اور بنیادی کردار شیطان بزرگ یعنی امریکہ کا ہے۔ اب یہ بالکل نہیں ہو سکتا کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھے رہیں اور وہ اپنی سازشوں کو عملی جامہ پہناتے جائیں... وہ اب یہ خیال نہ کریں کہ ہم یونہی بیٹھے سن رہے ہیں اور وہ جو چاہیں کر گزریں گے۔ نہیں، ایسا ہرگز نہیں ہے۔ مسئلہ ایک اور انقلاب کا ہے، ایک ایسا انقلاب جو پہلے انقلاب سے زیادہ شدید ہوگا۔"[9]
پس منظر
30 مہر 1358ہجری شمسی کو امریکہ کی جانب سے ایران کے معزول شاہ محمد رضا پہلوی کو پناہ دینا، طالب علموں کی جانب سے امریکی سفارتخانے پر قبضے کے اہم اسباب میں شمار کیا جاتا ہے۔[10] امام خمینی نے 9 اور 12 آبان کو امریکہ کی جانب سے شاہ کو پناہ دینے کے خلاف کالج یونیورسٹیوں اور دینی مدارس کے طلاب سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پوری قوت کے ساتھ امریکہ کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں۔[11] ادارہ حفظ و نشر آثار امام خمینی کے قائم مقام سربراہ حمید انصاری کے بقول امام خمینی کے بیانات نے اسلامی انجمنوں کو کوئی قدم اٹھانے کی ضرورت کا احساس دلایا تاکہ انقلاب اور ملک کو افراتفری سے نجات دلائی جا سکے۔[12]
امریکی سفارت خانے کا جاسوسی مرکز میں تبدیل ہونا،[13] ضد انقلابیوں اور دہشت گرد گروہوں سے رابطہ اور ان کی حمایت،[14] ایرانی حکام کو اپنی جانب مائل کرنے کی کوششیں،[15] امریکی سینیٹ میں ایران میں انقلابی سزاؤں کے خلاف قرارداد کی منظوری،[16] 7 آبان 1358ہجری شمسی کو امام خمینی کے پیغام کی تائید اور ایران و امریکہ کے مابین استعماری معاہدوں پر اعتراض،[17] اور 28 مرداد 1332ہجری شمسی کی بغاوت کا بدلہ لینا[18] یہ سب طالب علموں کے اس اقدام کے دیگر اسباب میں شمار کیے گئے ہیں۔
واقعے کی تفصیل

13 آبان 1358ہجری شمسی کو تہران کی یونیورسٹیوں کے طالب علموں کے ایک گروہ نے آیت اللہ طالقانی اسٹریٹ پر تہران یونیورسٹی کی طرف مارچ کیا۔ جب وہ امریکی سفارت خانے کے دروازے پر پہنچے، تو ان میں سے کچھ طالب علم سفارت خانے کے دروازے پر باندھے ہوئے زنجیروں کو کھول کر اور دیوار پھلانگ کر سفارت خانے میں داخل ہو گئے۔[19] اس واقعے میں انہیں امریکی سفارت خانے پر مامور محافظوں کی تین گھنٹے کی مزاحمت اور ان کی جانب سے آنسو گیس کے استعمال کا سامنا کرنا پڑا۔[20]
آخر کار طالب علموں نے لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے عمارت کے مکمل قبضے کا اعلان کیا۔[21] اس سے پہلے امریکیوں نے سفارت خانے کے کچھ دستاویزات کو تلف کر دیا تھا۔[22] اس واقعے میں 72 امریکی سفارت خانے کے اہلکاروں کو یرغمال بنائے گئے اور تین اہلکار، جو مذاکرات کے لیے وزارتِ خارجہ گئے تھے، بھی طالب علموں کے قبضے میں آ گئے۔[23] طلبہ نے اپنے آپ کو "امام خمینی کے حامی طالب علم" کہہ کر اپنے اقدام کو امریکہ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج اور امام خمینی کی حمایت قرار دیا۔[24]
قبضے کے بعد امریکی سفارت خانہ شروع میں سپاہ پاسداران کے زیر انتظام آیا اور پھر "قرآن و عترت فاونڈیشن" کے سپرد کر دیا گیا۔ آج کل یہ جگہ "13 آبان طلبہ ثقافتی مرکز" کے طور پر طلبہ رضاکار تنظیم کے اختیار میں ہے۔[25]
امام خمینی کے حامی طلبہ تنظیم کے رکن ابراہیم اصغرزادہ کے مطابق موسوی خوئینی نے سید احمد خمینی سے امام خمینی کی رائے معلوم کرنے کے لیے ٹیلیفون پر گفتگو کی، یہ گفتگو 13 آبان 1358ہجری شمسی کو اسلامی طلبہ انجمنوں کے ہاتھوں امریکی سفارت خانے پر قبضے کے بارے میں تھی۔ انہوں نے کہا: "احمد آقا دو نمازوں کے درمیان امام کے پاس گئے، ان کی رائے لی اور واپس آکر کہا کہ امام نے فرمایا ہے کہ: طالب علموں نے اچھی جگہ پر قبضہ کیا ہے، ان سے کہیں کے اسے چھوڑیں نہیں۔"[26]
ردِ عمل
عبوری حکومت کا استعفیٰ
قبضے کے بعد، ایران کی عبوری حکومت، جس کے وزیر اعظم مہدی بازرگان تھے، نے 14 آبان[27] کو ایک روایت کے مطابق 15 آبان 1358ہجری شمسی [28] کو اجتماعی طور پر استعفیٰ دے دیا اور شورائے انقلاب نے ملک کے انتظام کی ذمہ داری سنبھالی، جس کا پہلا اقدام امریکہ کو تیل کی برآمدات روک دینا تھا۔[29]
ایران اور امریکہ کے سفارتی تعلقات کا خاتمہ
امریکہ نے ابتدا میں 150 ایرانی طلب علموں کو گرفتار کیا[30] اور 9000 ایرانیوں کی ملک بدری کا منصوبہ بنایا۔[31] پھر اس نے دنیا بھر میں موجود ایران کے زرِ مبادلہ کے ذخائر منجمد کیے[32] اور ایران سے سفارتی تعلقات ختم کر دیا۔[33] امریکہ نے ایران کو بین الاقوامی دیوان انصاف لاہہ، سلامتی کونسل اور حتیٰ کہ اسلامی ممالک کی تنظیم میں بھی مجرم ٹھہرایا۔[34]
امام خمینی کی جانب سے مذاکرات کی درخواست مسترد
امام خمینی نے طالب علموں کی جانب سے امریکی سفارت خانے پر قبضے کے بعد امریکہ کو "شیطان بزرگ" اور امریکی سفارت خانے کو "جاسوسی اڈا" کا نام دیا۔[35] انہوں نے مذاکرات کے لیے آنے والے دو اعلیٰ امریکی حکام کو ملاقات کی اجازت نہیں دی۔[36]
اس کے بعد امریکہ نے کُرت والدہائم، اس وقت کے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل جو اس وقت تہران آئے ہوئے تھے[37] اور پاپائے روم جان پال دوم، کو یرغمالیوں کی رہائی کے لئے ثالثی کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی، لیکن امام خمینی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات اور پاپائے روم کی غیر مشروط یرغمالیوں کی آزادی کی درخواست دونوں کو مسترد کر دیا۔[38]
امریکہ نے اردیبہشت 1359ہجری شمسی کو اپنے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے صحرائے طبس میں فوجی کارروائی کی لیکن اس میں بھی وہ ناکام رہا۔[39]
یرغمالیوں کی رہائی
444 دن کے بعد، اس وقت کے ایرانی حکام نے امام خمینی کی اجازت اور مجلسِ شورای اسلامی کے فیصلے کے بعد، الجزائر کی ثالثی میں امریکی حکام سے ملاقات کر کے "قراردادِ الجزائر" پر دستخط کیے اور یرغمالیوں کو رہا کیا۔ ایرانی فریق نے پانچ شرائط پیش کیں جن میں سے شاہ کی حوالگی کی شرط 5 مرداد 1359ہجری شمسی کو اس کی موت کے بعد ختم ہوگئی۔ باقی چار شرائط یہ تھیں: ایران کے تمام منجمد اثاثوں کی آزادی، ایران کے خلاف امریکہ کے تمام دعوؤں کی منسوخی، ایران کی سیاسی و عسکری معاملات میں امریکہ کی عدم مداخلت کی ضمانت اور شاہ کی طرف سے لوٹی گئی قومی دولت کی واپسی۔[40]
"سازش اور جاسوسی کا مرکز جو 'امریکی سفارت' کے نام سے جانا جاتا ہے اور اس کے اندر وہ لوگ موجود تھے جو ہماری اسلامی تحریک کے خلاف سازش کر رہے تھے، کسی بین الاقوامی سیاسی احترام کے مستحق نہیں ہیں... ملتِ ایران اٹھ کھڑی ہوئی ہے کہ وہ اس "جاسوسی اڈے" کو ایران میں اپنے ناپاک عزائم جاری رکھنے کی اجازت نہ دے گی۔"[41]
مونو گرافی
اس واقعے پر کئی کتابیں لکھی گئی ہیں، جیسے:
- انقلابِ دوم، از احمدرضا شاہ علی – اس کتاب کے چار ابواب میں انقلابِ اسلامی ایران کے حالات، سفارت خانے پر قبضے کے اسباب و تاریخ اور اس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اسے مرکزِ اسنادِ انقلابِ اسلامی نے 2000 نسخوں میں شائع کیا۔[42]
- روابطِ ایران و امریکہ از پیروزیِ انقلابِ اسلامی تا تسخیرِ لانۂ جاسوسی، از حسن خداوردی – مرکزِ اسنادِ انقلابِ اسلامی کی جانب سے 260 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں عبوری حکومت کی خصوصیات، تہران میں امریکی سفارت خانے کی سرگرمیاں اور امام کے پیرو طالب علموں کے ہاتھوں اس پر قبضے کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔[43]
- مروری بر اقدامِ انقلابیِ جریانِ دانشجویی در تسخیرِ لانۂ جاسوسی، از وحید حسین زادہ و علی جعفری ہرستانی – اس کتاب میں اس واقعے کے مختلف پہلوؤں، پس منظر اور اس کے داخلی و بین الاقوامی اثرات کو بیان کیا گیا ہے۔ اسے 1395ء میں 126 صفحات پر تنظیم بسیجِ دانشجویی، جامعۂ امام صادق (ع) نے شائع کیا۔[44]
گیلری
-
امام خمینی کے نمائندے سید احمد خمینی کی پیرو خط امام طالب علموں درمیان حاضری
-
اس وقت کے ایرانی پارلیمنٹ رکن، آیت اللہ خامنہ ای کا امریکی سفارت خانے آمد
-
پیرو خط امام طالب علموں اور ان کے نمائندہ موسوی خوئینیہا
-
امریکی سفارت خانے پر قبضے سے متعلق پیرو خط امام طلبہ کا اعلامیہ
-
امریکی سفارت خانے کے اہل کاروں کے توسط سے تلف شدہ اسناد
-
قبضے کے بعد جامعہ روحانیت مبارز کی امریکی سفارت خانے کا دورہ
-
30 آبان 1358ہجری شمسی، روزنامہ کیہان کا صفحہ اول
حوالہ جات
- ↑ ہاشمپور یزدانپرست، «تسخیر لانہ جاسوسی امریکا؛ علل و زمینہہا»، ص413۔
- ↑ روحانی مقدم، «بازخوانی 6 روایت کمتر شنیدہ شدہ از تسخیر لانہ جاسوسی»، سایت خبرگزاری شبستان۔
- ↑ شاہعلی، «انقلاب دوم بررسی واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی»، ص72۔
- ↑ «چرا حضرت امام خمینی(رہ) قاطعانہ از تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا حمایت کردند؟»، سایت مرکز اسناد انقلاب اسلامی۔
- ↑ شاہعلی، «انقلاب دوم بررسی واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی»، ص76۔
- ↑ «بیانات در دیدار دانشآموزان و دانشجویان»، سایت دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ العظمی خامنہای۔
- ↑ شیرودی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، ص127-128۔
- ↑ رجوع کریں: «حضور معنادار مردم ایران در راہپیمایی 13 آبان/ خط و نشان راہپیمایان برای "آمریکا و اغتشاشگران" + فیلم»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ رجوع کریں: خمینی، صحیفہ امام خمینی، 1389ش، ج10، ص493۔
- ↑ امینآبادی، «اسناد لانہ جاسوسی فتنہگران را رسوا میکند: بیپردہ با تاریخ/ شہریور و مہر 1358»، ص63؛ «بہ مناسبت بزرگداشت سالروز اشغال لانہ جاسوسی (تحلیلی کوتاہ بر وقایع سیزدہم آبان ماہ)»، در مجلہ تربیت، ص20؛ جمعی از محققین، «اشغال لانہ جاسوسی امریکا زمینہہا و پیامدہا»، پرتال امام خمینی۔
- ↑ «ہمگام با پیروزی بزرگتر؛ 13آبان-تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا»، در مجلہ پاسدار اسلام، ص11؛ ہاشمپور یزدانپرست، «تسخیر لانہ جاسوسی امریکا؛ علل و زمینہہا»، ص416؛ شیرودی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، ص125-127۔
- ↑ شاہعلی، «انقلاب دوم بررسی واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی»، ص72۔
- ↑ شیرودی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، ص123۔
- ↑ صمدیفرد، «ماجرای لانہ جاسوسی و نمونہہای آشکار دشمنی استکبار»، ص92؛ فوزی تویسرکانی، جمہوری اسلامی ایران و جنبشہای اسلامگرا، 1400ش، ص169؛ نوازنی، «بہای شرارت زمینہہا و پیامدہای اشغال سفارت آمریکا در تہران»، ص30-31۔
- ↑ فوزی تویسرکانی، جمہوری اسلامی ایران و جنبشہای اسلامگرا، 1400ش، ص169؛ نوازنی، «بہای شرارت زمینہہا و پیامدہای اشغال سفارت آمریکا در تہران»، ص29؛ شیرودی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، ص124۔
- ↑ شیرودی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، ص125؛ نوازنی، «بہای شرارت زمینہہا و پیامدہای اشغال سفارت آمریکا در تہران»، ص31۔
- ↑ «ہمگام با پیروزی بزرگتر؛ 13آبان-تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا»، در مجلہ پاسدار اسلام، ص11؛ شیرودی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، ص125؛ شاہعلی، «تاثیر واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا بر جریانہای سیاسی داخل کشور»، ص146۔
- ↑ نوازنی، «بہای شرارت زمینہہا و پیامدہای اشغال سفارت آمریکا در تہران»، ص33۔
- ↑ نوازنی، «بہای شرارت زمینہہا و پیامدہای اشغال سفارت آمریکا در تہران»، ص33۔
- ↑ شیرودی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، ص128۔
- ↑ نوازنی، «بہای شرارت زمینہہا و پیامدہای اشغال سفارت آمریکا در تہران»، ص33۔
- ↑ حیدری، «تسخیر لانہ جاسوسی امریکا و سفر کمیسیون تحقیق سازمان ملل بہ ایران»، ص352۔
- ↑ شیرودی، مرتضی، «تحلیل جامعہشناختی از جنبش دانشجویی ایران»، ص158؛ شیرودی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، ص129۔
- ↑ شیرودی، مرتضی، «تحلیل جامعہشناختی از جنبش دانشجویی ایران»، ص158؛ شیرودی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، ص130۔
- ↑ «چرا آمریکا تختجمشید را برای سفارتخانہ خود انتخاب کرد؟»، سایت خبرگزاری جمہوری اسلامی ایران (ایرنا)۔
- ↑ نگاہ کنید بہ: بہشتیپور، حسین، «نقش امام خمینی در مدیریت بحران گروگان گیری در لانہ جاسوسی آمریکا»، در مجلہ مطالعات تاریخی، شمارہ 30، پاییز 1389ش، ص17۔
- ↑ شاہعلی، «انقلاب دوم بررسی واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی»، ص72؛ شاہعلی، «تاثیر واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا بر جریانہای سیاسی داخل کشور»، ص146-147۔
- ↑ جمعی از محققین، «اشغال لانہ جاسوسی امریکا زمینہہا و پیامدہا»، پرتال امام خمینی۔
- ↑ امینآبادی، «اسناد لانہ جاسوسی فتنہگران را رسوا میکند: بیپردہ با تاریخ/ شہریور و مہر 1358»، ص63۔
- ↑ «ہمگام با پیروزی بزرگتر؛ 13آبان-تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا»، در مجلہ پاسدار اسلام، ص11۔
- ↑ جمعی از محققین، «اشغال لانہ جاسوسی امریکا زمینہہا و پیامدہا»، پرتال امام خمینی۔
- ↑ امینآبادی، «اسناد لانہ جاسوسی فتنہگران را رسوا میکند: بیپردہ با تاریخ/ شہریور و مہر 1358»، ص63؛ «بہ مناسبت بزرگداشت سالروز اشغال لانہ جاسوسی (تحلیلی کوتاہ بر وقایع سیزدہم آبان ماہ)»، در مجلہ تربیت، ص20۔
- ↑ صمدیفرد، «ماجرای لانہ جاسوسی و نمونہہای آشکار دشمنی استکبار»، ص92۔
- ↑ «اقدامات سیاسی آمریکا بعد از تسخیر سفارت آمریکا»، سایت مرکز اسناد انقلاب اسلامی۔
- ↑ شاہعلی، «تاثیر واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا بر جریانہای سیاسی داخل کشور»، ص145۔
- ↑ «ہمگام با پیروزی بزرگتر؛ 13 آبان-تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا»، در مجلہ پاسدار اسلام، ص11۔
- ↑ جمعی از محققین، «اشغال لانہ جاسوسی امریکا زمینہہا و پیامدہا»، پرتال امام خمینی۔
- ↑ جمعی از محققین، «اشغال لانہ جاسوسی امریکا زمینہہا و پیامدہا»، پرتال امام خمینی؛ «ہمگام با پیروزی بزرگتر؛ 13 آبان-تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا»، در مجلہ پاسدار اسلام، ص11۔
- ↑ جمعی از محققین، «اشغال لانہ جاسوسی امریکا زمینہہا و پیامدہا»، پرتال امام خمینی۔
- ↑ شاہعلی، «انقلاب دوم بررسی واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی»، ص76۔
- ↑ نگاہ کنید بہ: خمینی، صحیفہ امام خمینی، 1389ش، ج11، ص54۔
- ↑ «معرفی کتابہایی با موضوع تسخیر لانہ جاسوسی+عکس»، پایگاہ خبری-تحلیلی مشرق۔
- ↑ «چہ کتابہایی دربارہ تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا بخوانیم؟»، سایت خبرگزاری کتاب ایران (ایبنا)۔
- ↑ «معرفی کتابہایی با موضوع تسخیر لانہ جاسوسی+عکس»، پایگاہ خبری-تحلیلی مشرق۔
نوٹ
- ↑ امپریالزم چہ بسا بعض ممالک کے ایک دوسرے پر معاشی اور ناپسندیدہ اثر و رسوخ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور کبھی نوآبادیاتی نظام کے مفہوم میں بیان کیا جاتا ہے۔ دوسرے مفہوم کے تحت مغربی ممالک امریکہ کی قیادت میں دنیا پر غلبہ اور اثر و رسوخ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔(فرخی، میثم، «کاوشی نظری پیرامون پدیدہ جہانیشدن و امپریالیسم فرہنگی- رسانہای: یکسانسازی و ہمگونی فرہنگی»، در نشریہ مطالعات رسانہای، شمارہ 29، تابستان 1394ش، ص14.)
مآخذ
- امینآبادی، سید روحاللہ، «اسناد لانہ جاسوسی فتنہگران را رسوا میکند: بیپردہ با تاریخ/ شہریور و مہر 1358»، در مجلہ پاسدار اسلام، شمارہ 383، آبان و آذر 1392ہجری شمسی۔
- «اقدامات سیاسی آمریکا بعد از تسخیر سفارت آمریکا»، سایت مرکز اسناد انقلاب اسلامی، تاریخ درج مطلب: 16 آبان 1394ش، تاریخ اخذ: 17 تیر 1402ہجری شمسی۔
- بہشتیپور، حسین، «نقش امام خمینی در مدیریت بحران گروگان گیری در لانہ جاسوسی آمریکا»، در مجلہ مطالعات تاریخی، شمارہ 30، پاییز 1389ہجری شمسی۔
- «بہ مناسبت بزرگداشت سالروز اشغال لانہ جاسوسی (تحلیلی کوتاہ بر وقایع سیزدہم آبان ماہ)»، در مجلہ تربیت، شمارہ 4، آبان 1368ہجری شمسی۔
- «بیانات در دیدار دانشآموزان و دانشجویان»، سایت دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ العظمی خامنہای، تاریخ درج مطلب: 12 آبان 1395ش، تاریخ اخذ: 16 خرداد 1402ہجری شمسی۔
- جمعی از محققین، «اشغال لانہ جاسوسی امریکا زمینہہا و پیامدہا»، پرتال امام خمینی، تاریخ درج مطلب: 10 آبان 1396ش، تاریخ اخذ: 17 تیر 1402ہجری شمسی۔
- «چرا آمریکا تختجمشید را برای سفارتخانہ خود انتخاب کرد؟»، سایت خبرگزاری جمہوری اسلامی ایران (ایرنا)، تاریخ درج مطلب: 13 آبان 1392ش، تاریخ اخذ: 25 تیر 1402ہجری شمسی۔
- «چہ کتابہایی دربارہ تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا بخوانیم؟»، سایت خبرگزاری کتاب ایران (ایبنا)، تاریخ درج مطلب: 13 آبان 1398ش، تاریخ اخذ: 24 تیر 1402ہجری شمسی۔
- «حضور معنادار مردم ایران در راہپیمایی 13 آبان/ خط و نشان راہپیمایان برای "آمریکا و اغتشاشگران" + فیلم»، سایت خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: 13 آبان 1401ش، تاریخ اخذ: 21 تیر 1402ہجری شمسی۔
- حیدری، اصغر، «تسخیر لانہ جاسوسی امریکا و سفر کمیسیون تحقیق سازمان ملل بہ ایران»، در مجلہ پانزدہ خرداد، شمارہ 18، زمستان 1387ہجری شمسی۔
- «چرا حضرت امام خمینی(رہ) قاطعانہ از تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا حمایت کردند؟»، سایت مرکز اسناد انقلاب اسلامی، تاریخ درج مطلب: 12 آبان 1400ش، تاریخ اخذ: 20 خرداد 1402ہجری شمسی۔
- روحانی مقدم، زینب، «بازخوانی 6 روایت کمتر شنیدہ شدہ از تسخیر لانہ جاسوسی»، سایت خبرگزاری شبستان، تاریخ درج مطلب: 12 آبان 1401ش، تاریخ اخذ: 16 خرداد 1402ہجری شمسی۔
- شاہعلی، احمدرضا، «انقلاب دوم بررسی واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی»، در مجلہ زمانہ، شمارہ 38، آبان 1384ہجری شمسی۔
- شاہعلی، احمدرضا، «تاثیر واقعہ تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا بر جریانہای سیاسی داخل کشور»، در مجلہ پژوہشہای سیاسی جہان اسلام، شمارہ4، پاییز 1391ہجری شمسی۔
- شیرودی، مرتضی، «تحلیل جامعہشناختی از جنبش دانشجویی ایران»، در مجلہ حصون، شمارہ 21، پاییز 1388ہجری شمسی۔
- شیرودی، مرتضی، «تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا: علل، روند و پیامدہا»، در مجلہ پیام، شمارہ 85، پاییز 1386ہجری شمسی۔
- صمدیفرد، علیرضا، «ماجرای لانہ جاسوسی و نمونہہای آشکار دشمنی استکبار»، در مجلہ مبلغان، شمارہ 245، آبان و آذر 1398ہجری شمسی۔
- فرخی، میثم، «کاوشی نظری پیرامون پدیدہ جہانیشدن و امپریالیسم فرہنگی- رسانہای: یکسانسازی و ہمگونی فرہنگی» در نشریہ مطالعات رسانہای، شمارہ 29، تابستان 1394ہجری شمسی۔
- فوزی تویسرکانی، یحیی، جمہوری اسلامی ایران و جنبشہای اسلامگرا، تہران، پژوہشگاہ علوم انسانی و مطالعات فرہنگی، 1400ہجری شمسی۔
- مسعودی، امید، «بحران در کاخ سفید»، در مجلہ حضور، شمارہ 2، آبان 1370ہجری شمسی۔
- «معرفی کتابہایی با موضوع تسخیر لانہ جاسوسی+عکس»، پایگاہ خبری-تحلیلی مشرق، تاریخ درج مطلب: 14 آبان 1396ش، تاریخ اخذ: 24 تیر 1402ہجری شمسی۔
- نوازنی، بہرام، «بہای شرارت زمینہہا و پیامدہای اشغال سفارت آمریکا در تہران»، در مجلہ زمانہ، شمارہ 14، آبان 1382ہجری شمسی۔
- ہاشمپور یزدانپرست، سید محمد، «تسخیر لانہ جاسوسی امریکا؛ علل و زمینہہا»، در مجلہ پانزدہ خرداد، شمارہ17، پاییز 1387ہجری شمسی۔
- ہانتینگتون، ساموئل، «امپراتوری آمریکا تنہا یک افسانہ است»، ترجمہ مجتبی امیری وحید، در مجلہ اطلاعات سیاسی-اقتصادی، شمارہ 211 و 212، فروردین و اردیبہشت 1384ہجری شمسی۔
- «ہمگام با پیروزی بزرگتر؛ 13 آبان-تسخیر لانہ جاسوسی آمریکا»، در مجلہ پاسدار اسلام، شمارہ107، آبان 1369ہجری شمسی۔