مسجد کوفہ کے اعمال

ویکی شیعہ سے
(اعمال مسجد کوفہ سے رجوع مکرر)
مسجد کوفہ کے مقامات کا نقشہ

مسجد کوفہ کے اعمال، زیارات، نمازوں اور دعاؤں کے مجموعے کو کہا جاتا ہے جنہیں اس مسجد میں بجا لایا جاتا ہے۔ دعا اور زيارات کی کتابوں میں مسجد کوفہ کے آداب کو شہر کوفہ کے آداب کے بعد ذکر کیا جاتا ہے؛ کیونکہ اہل بیت علیہم السلام سے منقولہ روایات کے مطابق سرزمین کوفہ کو حرم امیرالمؤمنین(ع) قرار دیا گیا ہے اور حرم نبوی(ص) کی مانند، اس میں داخلے کے لئے بھی آداب متعین کئے گئے ہیں۔

مسجد کوفہ میں داخلہ

"بہتر ہے کہ مسجد کوفہ میں داخلہ باب الثعبان۔[1] سے ہو"۔
کیونکہ روایت ہوئی ہے کہ علی(ع) نے فرمایا: ادخل الي جامع الكوفة من الباب الاعظم فانّه روضة من رياض الجنة۔
میں مسجد کوفہ کے بڑے دروازے (باب الفيل) سے داخل ہوتا ہوں کیونکہ اس میں جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔[2] اس دروازے کا نام قدیم الایام سے "باب الثعبان" تھا اور اس کی داستان کچھ یوں ہے:

ایک دن امیرالمؤمنین(ع) منبر پر رونق افروز تھے کہ ایک اژدہا مسجد کے اسی دروازے سے داخل ہوا اور امام(ع) سے ایک مسئلہ پوچھا اور جواب سننے کے بعد اسی دروازے سے خارج ہوا۔ بعد ازاں یہ دروازہ "باب الثعبان" کہلایا۔ امیرالمؤمنین(ع)کا یہ روشن و آشکار معجزہ اس قدر معاویہ پر گراں گذرا کہ اس دروازے کا نام بدلنے کی غرض سے حکم دیا کہ کچھ عرصے تک ایک ہاتھی اس دروازے کے قریب باندھا جائے اور رفتہ رفتہ اس دروازے کا نام بدل کر "باب الفیل" رکھا؛ گوکہ آج بھی اس دروازے کو آج بھی اس کے پرانے نام "باب الثعبان" کے نام پر پہچانا جاتا ہے۔

بہر حال، احادیث میں وارد ہوا ہے کہ "جب مسجد کوفہ میں جانے کا ارادہ رکھو تو نکلتے وقت کہو: اللَّهُ أَكْبَرُ وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَسُبْحَانَ اللَّهِ"۔
بعدازاں جب مسجد پہنچو تو باب الفیل کہلانے والے دروازے کے پاس کھڑے ہوکر سلام دو: السَّلامُ عَلَى سَيِّدِنَا رَسُولِ اللَّهِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَآلِهِ الطَّاهِرِينَ السَّلامُ عَلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ وَعَلَى مَجَالِسِهِ وَمَشَاهِدِهِ وَمَقَامِ حِكْمَتِهِ وَآثَارِ آبَائِهِ آدَمَ وَنُوحٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَتِبْيَانِ [بُنْيَانِ‏] بَيِّنَاتِهِ السَّلامُ عَلَى الْإِمَامِ الْحَكِيمِ الْعَدْلِ الصِّدِّيقِ الْأَكْبَرِ الْفَارُوقِ بِالْقِسْطِ الَّذِي فَرَّقَ اللَّهُ بِهِ بَيْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ وَالْكُفْرِ وَالْإِيمَانِ وَالشِّرْكِ وَالتَّوْحِيدِ لِيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَنْ بَيِّنَةٍ وَيَحْيَا مَنْ حَيَّ عَنْ بَيِّنَةٍ أَشْهَدُ أَنَّكَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ وَخَاصَّةُ نَفْسِ الْمُنْتَجَبِينَ وَزَيْنُ الصِّدِّيقِينَ وَصَابِرُ الْمُمْتَحَنِينَ وَأَنَّكَ حَكَمُ اللَّهِ فِي أَرْضِهِ وَقَاضِي أَمْرِهِ وَبَابُ حِكْمَتِهِ وَعَاقِدُ عَهْدِهِ وَالنَّاطِقُ بِوَعْدِهِ وَالْحَبْلُ الْمَوْصُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ عِبَادِهِ وَكَهْفُ النَّجَاةِ وَمِنْهَاجُ التُّقَى وَالدَّرَجَةُ الْعُلْيَا وَمُهَيْمِنُ الْقَاضِي الْأَعْلَى يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ بِكَ أَتَقَرَّبُ إِلَى اللَّهِ زُلْفَى أَنْتَ وَلِيِّي وَسَيِّدِي وَوَسِيلَتِي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ۔

بعدازاں مسجد میں داخل ہوکر کہو: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِاللَّهِ وَبِمُحَمَّدٍ حَبِيبِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَبِوِلايَةِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْأَئِمَّةِ الْمَهْدِيِّينَ الصَّادِقِينَ النَّاطِقِينَ الرَّاشِدِينَ الَّذِينَ أَذْهَبَ اللَّهُ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرَهُمْ تَطْهِيراً رَضِيتُ بِهِمْ أَئِمَّةً وَهُدَاةً وَمَوَالِيَّ سَلَّمْتُ لِأَمْرِ اللَّهِ لا أُشْرِكُ بِهِ شَيْئا وَلا أَتَّخِذُ مَعَ اللَّهِ وَلِيّا كَذَبَ الْعَادِلُونَ بِاللَّهِ وَضَلُّوا ضَلالا بَعِيدا حَسْبِيَ اللَّهُ وَأَوْلِيَاءُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَأَنَّ عَلِيّا وَالْأَئِمَّةَ الْمَهْدِيِّينَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ عَلَيْهِمُ السَّلامُ أَوْلِيَائِي وَحُجَّةُ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ۔

مقام حضرت ابراہیم(ع) کے اعمال

اس کے بعد چوتھے ستون کی طرف جاؤ جو باب الانماط کے قریب واقع ہے جو پانچویں ستون کے سامنے واقع ہے اور مقام مقام حضرت ابراہیم(ع) کے نام سے مشہور ہے اور چار رکعت نماز ـ دو رکعت نماز سورہ حمد اور سورہ قل ہو اللہ احد کے ساتھ اور دو رکعت نماز سورہ حمد اور سورہ انا انزلنہ کے ساتھ ـ پڑھو۔

مروی ہے کہ امام صادق(ع) سفاح عباسی کے دور میں کوفہ آئے اور باب الفیل سے داخل ہوئے اور ستون کے قریب چار رکعت نماز پڑھی؛ اور مروی ہے کہ امام صادق(ع) نے فرمایا: یہ ستون حضرت ابراہیم(ع) کا ستون ہے۔[3] جب نماز کو مکمل کرو تو تسبیحات حضرت زہرا(س) بجا لاؤ اور پھر سلام دو: السَّلامُ عَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ الرَّاشِدِينَ الَّذِينَ أَذْهَبَ اللَّهُ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهَّرَهُمْ تَطْهِيرا وَجَعَلَهُمْ أَنْبِيَاءَ مُرْسَلِينَ وَحُجَّةً عَلَى الْخَلْقِ أَجْمَعِينَ وَسَلامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ذَلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ۔

اور سات مرتبہ کہو: سَلامٌ عَلَى نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ۔

بعد ازاں کہو: نَحْنُ عَلَى وَصِيَّتِكَ يَا وَلِيَّ الْمُؤْمِنِينَ الَّتِي أَوْصَيْتَ بِهَا ذُرِّيَّتَكَ مِنَ الْمُرْسَلِينَ وَالصِّدِّيقِينَ [وَالصَّادِقِينَ‏] وَنَحْنُ مِنْ شِيعَتِكَ وَشِيعَةِ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَعَلَيْكَ وَعَلَى جَمِيعِ الْمُرْسَلِينَ وَالْأَنْبِيَاءِ وَالصَّادِقِينَ [الصِّدِّيقِينَ‏] وَنَحْنُ عَلَى مِلَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَدِينِ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَالْأَئِمَّةِ الْمَهْدِيِّينَ وَوِلايَةِ مَوْلانَا عَلِيٍّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ السَّلامُ عَلَى الْبَشِيرِ النَّذِيرِ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَرَحْمَتُهُ وَرِضْوَانُهُ وَبَرَكَاتُهُ وَعَلَى وَصِيِّهِ وَخَلِيفَتِهِ الشَّاهِدِ لِلَّهِ مِنْ بَعْدِهِ عَلَى خَلْقِهِ عَلِيٍّ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ الصِّدِّيقِ الْأَكْبَرِ وَالْفَارُوقِ الْمُبِينِ الَّذِي أَخَذْتَ بَيْعَتَهُ [أُخِذَتْ بَيْعَتُهُ‏] عَلَى الْعَالَمِينَ رَضِيتُ بِهِمْ أَوْلِيَاءَ وَمَوَالِيَّ وَحُكَّاما فِي نَفْسِي وَوُلْدِي [وَلَدِي‏] وَأَهْلِي وَمَالِي وَقِسْمِي وَحِلِّي وَإِحْرَامِي وَإِسْلامِي وَدِينِي، وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي أَنْتُمُ الْأَئِمَّةُ فِي الْكِتَابِ وَفَصْلُ الْمَقَامِ وَفَصْلُ الْخِطَابِ وَأَعْيُنُ الْحَيِّ الَّذِي لا يَنَامُ وَأَنْتُمْ حُكَمَاءُ اللَّهِ وَبِكُمْ حَكَمَ اللَّهُ وَبِكُمْ عُرِفَ حَقُّ اللَّهِ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ أَنْتُمْ نُورُ اللَّهِ مِنْ بَيْنِ أَيْدِينَا وَمِنْ خَلْفِنَا أَنْتُمْ سُنَّةُ اللَّهِ الَّتِي بِهَا سَبَقَ الْقَضَاءُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَنَا لَكُمْ مُسَلِّمٌ تَسْلِيما لا أُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئا وَلا أَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ وَلِيّا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانِي بِكُمْ وَمَا كُنْتُ لِأَهْتَدِيَ لَوْ لا أَنْ هَدَانِيَ اللَّهُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى مَا هَدَانَا۔

مقام دکۃ القضاء کے اعمال

مقام دکۃ القضاء

"دکۃ القضاء" مسجد کوفہ میں ایک چبوترے کا نام تھا جس پر امیرالمؤمنین(ع) بیٹھ کر فیصلے سناتے تھے اور اس مقام پر ایک چھوٹا سا ستون تھا جس پر مکتوب تھا: إِنَّ اللّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ[؟؟]۔
ترجمہ: بلاشبہ اللہ عدالت اور حسن سلوک حکم دیتا ہے۔[4]

مسجد کے اعمال کی ترتیب میں مشہور یہ ہے کہ چوتھے ستون کے اعمال کے بعد لوگ مسجد کے درمیانی حصے میں چلے جاتے ہیں اور اعمال بجا لاتے ہیں اور "دکۃ القضاء" اور "بیت الطشت" کے اعمال تمام اعمال کے بعد، اور "مقام امام صادق(ع)" کے اعمال سے فارغ ہوکر، بجا لاتے ہیں۔ لیکن یہ فقیر (= شیخ عباس قمی) ـ اسی ترتیب کے مطابق جو سید بن طاؤس نے اپنی کتاب مصباح الزائر میں، علامہ مجلسی نے اپنی کتاب بحار الانوار میں اور شیخ خضر نے اپنی کتاب مزار میں نقل کیا ہے ـ نقل کرتا ہے۔ اگر کوئی ترتیب مشہور کے مطابق عمل کرنا چاہے تو وہ دکۃ القضاء اور بیت الطشت کے اعمال کو چوتھے ستون کے اعمال کے بعد بجا نہ لائے۔ بہر صورت، دکۃ القضاء کی طرف جاؤ اور اس مقام پر دو رکعت نماز بجا لاؤ اور ہر رکعت میں حمد کے بعد جو بھی سورت چاہو پڑھو، فراغت پاؤ تو تسبیحات حضرت زہرا(س) پڑھو اور کہو: يَا مَالِكِي وَمُمَلِّكِي وَمُتَغَمِّدِي [مُعْتَمَدِي‏] بِالنِّعَمِ الْجِسَامِ مِنْ غَيْرِ اسْتِحْقَاقٍ وَجْهِي خَاضِعٌ لِمَا تَعْلُوهُ الْأَقْدَامُ لِجَلالِ وَجْهِكَ الْكَرِيمِ لا تَجْعَلْ هَذِهِ الشِّدَّةَ وَلا هَذِهِ الْمِحْنَةَ مُتَّصِلَةً بِاسْتِيصَالِ الشَّأْفَةِ وَامْنَحْنِي مِنْ فَضْلِكَ مَا لَمْ تَمْنَحْ بِهِ أَحَدا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أَنْتَ الْقَدِيمُ الْأَوَّلُ الَّذِي لَمْ تَزَلْ وَلا تَزَالُ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَزَكِّ عَمَلِي وَبَارِكْ لِي فِي أَجَلِي وَاجْعَلْنِي مِنْ عُتَقَائِكَ وَطُلَقَائِكَ مِنَ النَّارِ بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔

مقام بیت الطشت کے اعمال

یہ مقام دکۃ القضاء سے متصل ہے۔ اس مقام پر دو رکعت نماز پڑھو اور سلام کے بعد تسبیحات حضرت زہرا(س) پڑھو اور کہو: اللَّهُمَّ إِنِّي ذَخَرْتُ تَوْحِيدِي إِيَّاكَ وَمَعْرِفَتِي بِكَ وَإِخْلاصِي لَكَ وَإِقْرَارِي بِرُبُوبِيَّتِكَ وَذَخَرْتُ وِلايَةَ مَنْ أَنْعَمْتَ عَلَيَّ بِمَعْرِفَتِهِمْ مِنْ بَرِيَّتِكَ مُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ لِيَوْمِ فَزَعِي إِلَيْكَ عَاجِلا وَآجِلا وَقَدْ فَزِعْتُ إِلَيْكَ وَإِلَيْهِمْ يَا مَوْلايَ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَفِي مَوْقِفِي هَذَا وَسَأَلْتُكَ مَادَّتِي [مَا زَكَى‏] مِنْ نِعْمَتِكَ وَإِزَاحَةَ مَا أَخْشَاهُ مِنْ نَقِمَتِكَ وَالْبَرَكَةَ فِيمَا رَزَقْتَنِيهِ وَتَحْصِينَ صَدْرِي مِنْ كُلِّ هَمٍّ وَجَائِحَةٍ وَمَعْصِيَةٍ فِي دِينِي وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔

مقام معراج کے اعمال

اس مقام کو "دکۃ المعراج" بھی کہا گیا ہے اور یہ بظاہر اس لحاظ سے ہے کہ شب معراج رسول خدا(ص) نے خداوند متعال سے اذن مانگا اور اس مقام پر اترے اور دو رکعت نماز پڑھی۔ مسجد کے بیچ میں دو رکعت نماز بجا لاؤ اور ہر رکعت میں سورہ حمد اور سورہ اخلاص کے بعد سورہ کافرون پڑھو اور تسبیحات حضرت زہرا(س) کے بعد کہو: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ وَمِنْكَ السَّلامُ وَإِلَيْكَ يَعُودُ السَّلامُ وَدَارُكَ دَارُ السَّلامِ حَيِّنَا رَبَّنَا مِنْكَ بِالسَّلامِ اللَّهُمَّ إِنِّي صَلَّيْتُ هَذِهِ الصَّلاةَ ابْتِغَاءَ رَحْمَتِكَ وَرِضْوَانِكَ وَمَغْفِرَتِكَ وَتَعْظِيما لِمَسْجِدِكَ اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْفَعْهَا فِي عِلِّيِّينَ وَتَقَبَّلْهَا مِنِّي يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔

مقام حضرت آدم(ع) کے اعمال

ساتواں ستون وہ مقام ہے جہاں حق تعالی نے آدم(ع) کو توبہ اور اپنی طرف پلٹ آنے کی توفیق دی۔ پس اس ستون کی طرف جاؤ اور قبلہ رخ ہوکر کھڑے ہوجاؤ اور کہو: بِسْمِ اللَّهِ وَبِاللَّهِ وَعَلَى مِلَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَلا إِلَهَ إِلا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ السَّلامُ عَلَى أَبِينَا آدَمَ وَأُمِّنَا حَوَّاءَ السَّلامُ عَلَى هَابِيلَ الْمَقْتُولِ ظُلْما وَعُدْوَانا عَلَى مَوَاهِبِ اللَّهِ وَرِضْوَانِهِ السَّلامُ عَلَى شَيْثٍ [شَيْثَ‏] صَفْوَةِ اللَّهِ الْمُخْتَارِ الْأَمِينِ وَعَلَى الصَّفْوَةِ الصَّادِقِينَ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ الطَّيِّبِينَ أَوَّلِهِمْ وَآخِرِهِمْ السَّلامُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ وَإِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ وَعَلَى ذُرِّيَّتِهِمُ الْمُخْتَارِينَ السَّلامُ عَلَى مُوسَى كَلِيمِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَى عِيسَى رُوحِ اللَّهِ السَّلامُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ السَّلامُ عَلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَذُرِّيَّتِهِ الطَّيِّبِينَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلامُ عَلَيْكُمْ فِي الْأَوَّلِينَ السَّلامُ عَلَيْكُمْ فِي الْآخِرِينَ السَّلامُ عَلَى فَاطِمَةَ الزَّهْرَاءِ السَّلامُ عَلَى الْأَئِمَّةِ الْهَادِينَ شُهَدَاءِ اللَّهِ عَلَى خَلْقِهِ السَّلامُ عَلَى الرَّقِيبِ الشَّاهِدِ عَلَى الْأُمَمِ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ۔

بعدازاں اس ستون کے قریب چار رکعت نماز پڑھو، پہلی رکعت میں حمد اور قدر ہور دوسری رکعت حمد اور توحید پڑھو اور تیسری اور چوتھی رکعت میں بھی اسی ترتیب سے عمل کرو، فراغت کے بعد تسبیحات حضرت زہرا(س) پڑھو اور کہو:

اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ قَدْ عَصَيْتُكَ فَإِنِّي قَدْ أَطَعْتُكَ فِي الْإِيمَانِ مِنِّي بِكَ مَنّا مِنْكَ عَلَيَّ لا مَنّا مِنِّي [بِهِ‏] عَلَيْكَ وَأَطَعْتُكَ فِي أَحَبِّ الْأَشْيَاءِ لَكَ [إِلَيْكَ‏] لَمْ أَتَّخِذْ لَكَ وَلَدا وَلَمْ أَدْعُ لَكَ شَرِيكا وَقَدْ عَصَيْتُكَ فِي أَشْيَاءَ كَثِيرَةٍ عَلَى غَيْرِ وَجْهِ الْمُكَابَرَةِ لَكَ وَلا الْخُرُوجِ عَنْ [مِنْ‏] عُبُودِيَّتِكَ وَلا الْجُحُودِ لِرُبُوبِيَّتِكَ وَلَكِنِ اتَّبَعْتُ هَوَايَ وَأَزَلَّنِي الشَّيْطَانُ بَعْدَ الْحُجَّةِ عَلَيَّ وَالْبَيَانِ فَإِنْ تُعَذِّبْنِي فَبِذُنُوبِي غَيْرَ ظَالِمٍ لِي وَإِنْ تَعْفُ عَنِّي وَتَرْحَمْنِي فَبِجُودِكَ وَكَرَمِكَ يَا كَرِيمُ اللَّهُمَّ إِنَّ ذُنُوبِي لَمْ يَبْقَ لَهَا إِلا رَجَاءُ عَفْوِكَ وَقَدْ قَدَّمْتُ آلَةَ الْحِرْمَانِ فَأَنَا أَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ مَا لا أَسْتَوْجِبُهُ وَأَطْلُبُ مِنْكَ مَا لا أَسْتَحِقُّهُ اللَّهُمَّ إِنْ تُعَذِّبْنِي فَبِذُنُوبِي وَلَمْ تَظْلِمْنِي شَيْئا وَإِنْ تَغْفِرْ لِي فَخَيْرُ رَاحِمٍ أَنْتَ يَا سَيِّدِي اللَّهُمَّ أَنْتَ أَنْتَ وَأَنَا أَنَا أَنْتَ الْعَوَّادُ بِالْمَغْفِرَةِ وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالذُّنُوبِ وَأَنْتَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْحِلْمِ وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالْجَهْلِ اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَسْأَلُكَ يَا كَنْزَ الضُّعَفَاءِ يَا عَظِيمَ الرَّجَاءِ يَا مُنْقِذَ الْغَرْقَى يَا مُنْجِيَ الْهَلْكَى يَا مُمِيتَ الْأَحْيَاءِ يَا مُحْيِيَ الْمَوْتَى أَنْتَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ أَنْتَ الَّذِي سَجَدَ لَكَ شُعَاعُ الشَّمْسِ وَدَوِيُّ الْمَاءِ وَحَفِيفُ الشَّجَرِ وَنُورُ الْقَمَرِ وَظُلْمَةُ اللَّيْلِ وَضَوْءُ النَّهَارِ وَخَفَقَانُ الطَّيْرِ فَأَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ يَا عَظِيمُ بِحَقِّكَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الصَّادِقِينَ وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الصَّادِقِينَ عَلَيْكَ وَبِحَقِّكَ عَلَى عَلِيٍّ وَبِحَقِّ عَلِيٍّ عَلَيْكَ وَبِحَقِّكَ عَلَى فَاطِمَةَ وَبِحَقِّ فَاطِمَةَ عَلَيْكَ، وَبِحَقِّكَ عَلَى الْحَسَنِ وَبِحَقِّ الْحَسَنِ عَلَيْكَ وَبِحَقِّكَ عَلَى الْحُسَيْنِ وَبِحَقِّ الْحُسَيْنِ عَلَيْكَ فَإِنَّ حُقُوقَهُمْ عَلَيْكَ مِنْ أَفْضَلِ إِنْعَامِكَ عَلَيْهِمْ وَبِالشَّأْنِ الَّذِي لَكَ عِنْدَهُمْ وَبِالشَّأْنِ الَّذِي لَهُمْ عِنْدَكَ صَلِّ عَلَيْهِمْ يَا رَبِّ صَلاةً دَائِمَةً مُنْتَهَى رِضَاكَ وَاغْفِرْ لِي بِهِمُ الذُّنُوبَ الَّتِي بَيْنِي وَبَيْنَكَ وَأَرْضِ عَنِّي خَلْقَكَ وَأَتْمِمْ عَلَيَّ نِعْمَتَكَ كَمَا أَتْمَمْتَهَا عَلَى آبَائِي مِنْ قَبْلُ وَلا تَجْعَلْ لِأَحَدٍ مِنَ الْمَخْلُوقِينَ عَلَيَّ فِيهَا امْتِنَانا وَامْنُنْ عَلَيَّ كَمَا مَنَنْتَ عَلَى آبَائِي مِنْ قَبْلُ يَا كهيعص اللَّهُمَّ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ فَاسْتَجِبْ لِي دُعَائِي فِيمَا سَأَلْتُ يَا كَرِيمُ يَا كَرِيمُ يَا كَرِيمُ۔

پس سجدے میں جاؤ اور حالت سجدہ میں کہو:

يَا مَنْ يَقْدِرُ عَلَى حَوَائِجِ السَّائِلِينَ وَيَعْلَمُ مَا فِي ضَمِيرِ الصَّامِتِينَ يَا مَنْ لا يَحْتَاجُ إِلَى التَّفْسِيرِ يَا مَنْ يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ يَا مَنْ أَنْزَلَ الْعَذَابَ عَلَى قَوْمِ يُونُسَ وَهُوَيُرِيدُ أَنْ يُعَذِّبَهُمْ فَدَعَوْهُ وَتَضَرَّعُوا إِلَيْهِ فَكَشَفَ عَنْهُمُ الْعَذَابَ وَمَتَّعَهُمْ إِلَى حِينٍ قَدْ تَرَى مَكَانِي وَتَسْمَعُ دُعَائِي وَتَعْلَمُ سِرِّي وَعَلانِيَتِي وَحَالِي صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاكْفِنِي مَا أَهَمَّنِي مِنْ أَمْرِ دِينِي وَدُنْيَايَ وَآخِرَتِي۔

پس 70 مرتبہ کہو: يَا سَيِّدِي۔

اور پھر سر سجدے سے اٹھاؤ اور کہو: يَا رَبِّ أَسْأَلُكَ بَرَكَةَ هَذَا الْمَوْضِعِ وَبَرَكَةَ أَهْلِهِ وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَرْزُقَنِي مِنْ رِزْقِكَ رِزْقا حَلالا طَيِّبا تَسُوقُهُ إِلَيَّ بِحَوْلِكَ وَقُوَّتِكَ وَأَنَا خَائِضٌ فِي عَافِيَةٍ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔

کتاب مزار قدیم میں اس مقام کی دعا کے بعد آیا ہے کہ يا كريم يا كريم يا كريم کہو اور سجدے سے قبل ذکر ہوئی ہے دعائے اللّهم يا من تحلّ به عقد المكاره، جو صحیفۂ سجادیہ کی دعاؤں میں سے ہے اور فرمایا کہ کہو: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ وَلا أَعْلَمُ وَتَقْدِرُ وَلا أَقْدِرُ وَأَنْتَ عَلامُ الْغُيُوبِ صَلِّ اللَّهُمَّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَتَجَاوَزْ عَنِّي وَتَصَدَّقْ عَلَيَّ مَا أَنْتَ أَهْلُهُ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔

اس کے بعد سجدے میں جاؤ اور کہو:

يا من يقدر على حوائج السّائلينتا آخر دعا تک۔

ساتویں ستون کی فضیلت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں۔ شیخ کلینی نے معتبر سند سے روایت کی ہے کہ "امیرالمؤمنین(ع) اس ستون کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے اور اس قدر اس ستون کے قریب کھڑے ہوتے تھے کہ آپ(ع) ستون کے درمیان صرف ایک بکری کے گذرنے کی گنجائش ہوتی تھی؛ اور ایک دوسری معتبر روایت میں منقول ہے کہ ہر شب 60000 فرشتے عالم بالا سے اترتے ہیں اور ساتویں ستون کے ساتھ کھڑے ہوکر نماز پڑھتے ہیں اور یہ سلسلہ کچھ یوں ہے کہ قیامت تک ہر 60000 فرشتوں کو صرف ایک مرتبہ یہ موقع دیا جاتا ہے کہ ایک ہی بار یہاں نماز بجا لائیں اور ان کو دوبارہ پلٹ آنے کا موقع نہیں ملتا۔

ایک معتبر حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام میں منقول ہے کہ ساتواں ستون حضرت ابراہیم(ع) کا مقام ہے۔ شیخ کلینی نے الکافی نے صحیح سند سے ابو اسماعيل سرّاج سے روایت کی ہے: معاویہ بن وہب نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور کہا: ابو حمزہ ثمالى نے میرا ہاتھ پکڑ لیاں اور کہا: اصبغ بن نباتہ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور اور ساتواں ستون مجھے دکھایا اور کہا: ساتواں ستون مقام امیرالمؤمنین(ع) ہے جس کے قریب آپ(ع) نماز پڑھتے تھے اور امام حسن مجتبی(ع) پانچویں ستون کے پاس نماز پڑھتے تھے اور امیرالمؤمنین(ع) کی غیر موجودگی میں امام حسن مجتبی(ع) آپ(ع) کے بجائے نماز ادا پڑھاتے تھے اور یہ مقام باب کندہ کی جانب ہے۔

مقام جبرائیل کے اعمال

مقام جبرائیل

پانچواں ستون مسجد کوفہ کے ممتاز مقامات میں سے ہے جس کے پاس نماز پڑھی جاتی ہے اور اللہ سے اپنی حاجات طلب کرتے ہیں کیونکہ معتبر روایات میں وارد ہوا ہے:

یہ مقام حضرت ابراہیم خلیل(ع) کی نماز کا مقام ہے اور یہ روایت دوسری روایات کے ساتھ منافات نہیں رکھتی، کیونکہ ممکن ہے کہ ابراہیم خلیل(ع) نے تمام مواضع و مقامات پر نماز پڑھی ہو۔

معتبر حدیث میں امام صادق(ع) سے منقول ہے کہ : "پانچواں ستون مقام جبرائیل ہے اور گذشتہ سطور میں متذکرہ روایت کے مطابق سمجھا جاسکتا ہے کہ یہ امام حسن مجتبی(ع) کا مقام ہے۔ احادیث سے استفادہ ہوتا ہے کہ ساتواں ستون اور پانچواں ستون مسجد کے دوسرے مقامات سے زیادہ شریف اور با فضیلت ہیں۔

سید ابن طاؤس نے کہا ہے کہ :پانچویں ستون کے پاس دو رکعت نماز پڑھو اور ہر رکعت میں حمد کے بعد جو بھی سورت چاہو پڑھو اور سلام اور تسبیحات حضرت زہرا(س) کے بعد کہو: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِجَمِيعِ أَسْمَائِكَ كُلِّهَا مَا عَلِمْنَا مِنْهَا وَمَا لا نَعْلَمُ وَأَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ الْعَظِيمِ الْأَعْظَمِ الْكَبِيرِ الْأَكْبَرِ الَّذِي مَنْ دَعَاكَ بِهِ أَجَبْتَهُ وَمَنْ سَأَلَكَ بِهِ أَعْطَيْتَهُ وَمَنِ اسْتَنْصَرَكَ بِهِ نَصَرْتَهُ وَمَنِ اسْتَغْفَرَكَ بِهِ غَفَرْتَ لَهُ وَمَنِ اسْتَعَانَكَ بِهِ أَعَنْتَهُ وَمَنِ اسْتَرْزَقَكَ بِهِ رَزَقْتَهُ وَمَنِ اسْتَغَاثَكَ بِهِ أَغَثْتَهُ وَمَنِ اسْتَرْحَمَكَ بِهِ رَحِمْتَهُ وَمَنِ اسْتَجَارَكَ بِهِ أَجَرْتَهُ وَمَنْ تَوَكَّلَ عَلَيْكَ بِهِ كَفَيْتَهُ وَمَنِ اسْتَعْصَمَكَ بِهِ عَصَمْتَهُ وَمَنِ اسْتَنْقَذَكَ بِهِ مِنَ النَّارِ أَنْقَذْتَهُ وَمَنِ اسْتَعْطَفَكَ بِهِ تَعَطَّفْتَ لَهُ وَمَنْ أَمَّلَكَ بِهِ أَعْطَيْتَهُ الَّذِي اتَّخَذْتَ بِهِ آدَمَ صَفِيّا وَنُوحا نَجِيّا وَإِبْرَاهِيمَ خَلِيلا وَمُوسَى كَلِيما وَعِيسَى رُوحا وَمُحَمَّدا حَبِيبا وَعَلِيّا وَصِيّا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ أَنْ تَقْضِيَ لِي حَوَائِجِي وَتَعْفُوَعَمَّا سَلَفَ مِنْ ذُنُوبِي وَتَتَفَضَّلَ عَلَيَّ بِمَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَلِجَمِيعِ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ لِلدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ يَا مُفَرِّجَ هَمِّ الْمَهْمُومِينَ وَيَا غِيَاثَ الْمَلْهُوفِينَ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ سُبْحَانَكَ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ۔

مقام امام سجاد(ع) کے اعمال

تیسرا ستون حضرت زین العابدین(ع) کا مقام ہے۔ یہ مقام قبلہ کی جانب سے دکۂ باب امیرالمؤمنین(ع) کے برابر اور مغرب کی طرف سے باب کندہ کے سامنے واقع ہے جو کہ بند ہوچکا ہے۔ بہر حال وہاں دو رکعت نماز پڑھو سورہ حمد کے بعد جو بھی سورت چاہو پڑھو اور کے بعد کہو:

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ اللَّهُمَّ إِنَّ ذُنُوبِي قَدْ كَثُرَتْ وَلَمْ يَبْقَ لَهَا إِلا رَجَاءُ عَفْوِكَ وَقَدْ قَدَّمْتُ آلَةَ الْحِرْمَانِ إِلَيْكَ فَأَنَا أَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ مَا لا أَسْتَوْجِبُهُ وَأَطْلُبُ مِنْكَ مَا لا أَسْتَحِقُّهُ اللَّهُمَّ إِنْ تُعَذِّبْنِي فَبِذُنُوبِي وَلَمْ تَظْلِمْنِي شَيْئا وَإِنْ تَغْفِرْ لِي فَخَيْرُ رَاحِمٍ أَنْتَ يَا سَيِّدِي اللَّهُمَّ أَنْتَ أَنْتَ وَأَنَا أَنَا أَنْتَ الْعَوَّادُ بِالْمَغْفِرَةِ وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالذُّنُوبِ وَأَنْتَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْحِلْمِ وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالْجَهْلِ اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَسْأَلُكَ يَا كَنْزَ الضُّعَفَاءِ يَا عَظِيمَ الرَّجَاءِ يَا مُنْقِذَ الْغَرْقَى يَا مُنْجِيَ الْهَلْكَى يَا مُمِيتَ الْأَحْيَاءِ يَا مُحْيِيَ الْمَوْتَى أَنْتَ اللَّهُ الَّذِي لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ أَنْتَ الَّذِي سَجَدَ لَكَ شُعَاعُ الشَّمْسِ وَنُورُ الْقَمَرِ وَظُلْمَةُ اللَّيْلِ وَضَوْءُ النَّهَارِ وَخَفَقَانُ الطَّيْرِ فَأَسْأَلُكَ اللَّهُمَّ يَا عَظِيمُ بِحَقِّكَ يَا كَرِيمُ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الصَّادِقِينَ وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الصَّادِقِينَ عَلَيْكَ وَبِحَقِّكَ عَلَى عَلِيٍّ وَبِحَقِّ عَلِيٍّ عَلَيْكَ وَبِحَقِّكَ عَلَى فَاطِمَةَ وَبِحَقِّ فَاطِمَةَ عَلَيْكَ وَبِحَقِّكَ عَلَى الْحَسَنِ وَبِحَقِّ الْحَسَنِ عَلَيْكَ وَبِحَقِّكَ عَلَى الْحُسَيْنِ وَبِحَقِّ الْحُسَيْنِ عَلَيْكَ فَإِنَّ حُقُوقَهُمْ مِنْ أَفْضَلِ إِنْعَامِكَ عَلَيْهِمْ وَبِالشَّأْنِ الَّذِي لَكَ عِنْدَهُمْ وَبِالشَّأْنِ الَّذِي لَهُمْ عِنْدَكَ صَلِّ يَا رَبِّ عَلَيْهِمْ صَلاةً دَائِمَةً مُنْتَهَى رِضَاكَ وَاغْفِرْ لِي بِهِمُ الذُّنُوبَ الَّتِي بَيْنِي وَبَيْنَكَ وَأَتْمِمْ نِعْمَتَكَ عَلَيَّ كَمَا أَتْمَمْتَهَا عَلَى آبَائِي مِنْ قَبْلُ يَا كهيعص اللَّهُمَّ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ فَاسْتَجِبْ لِي دُعَائِي فِيمَا سَأَلْتُكَ۔

پس سجدے میں جاؤ اور چہرے کا دایاں رخسار زمین پر رکھو اور کہو: يَا سَيِّدِي يَا سَيِّدِي يَا سَيِّدِي صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِي وَاغْفِرْ لِي۔

اور ان کلمات کو خشوع اور بہت زیادہ گریہ و بکاء کے ساتھ ادا کرو اور بعدازاں چہرے کا بایاں رخسار زمین پر رکھو اور ان ہی کلمات کو اسی کیفیت سے دہراؤ اور جیسے چاہو دعا کرو۔

بعض غیر معتبر اور لوگوں کے درمیان مشہور مجموعوں کے مطابق، جو عمل اس مقام پر بجا لایا جاتا ہے وہ عمل ہے جو امام صادق(ع) نے اپنے اصحاب کو تعلیم فرمایا ہے لیکن وہ عمل اس مقام کے لئے مختص نہیں ہے، اور اس کی کیفیت یہ ہے کہ امام صادق(ع) سے منقول ہے کہ آپ(ع) نے اپنے بعض اصحاب سے مخاطب ہوکر فرمایا: "کیا تم صبح کے وقت اپنی کسی ضرورت کے لئے باہر نہیں جاتے ہو کہ تمہیں کوفہ کی مسجد اعظم سے گذرنا پڑے؟ ایک صحابی نے عرض کیا: کیوں نہیں؟ فرمایا: اس مسجد میں چار رکعت نماز پڑھو اور کہو: إِلَهِي إِنْ كُنْتُ قَدْ عَصَيْتُكَ فَإِنِّي قَدْ أَطَعْتُكَ فِي أَحَبِّ الْأَشْيَاءِ إِلَيْكَ لَمْ أَتَّخِذْ لَكَ وَلَدا وَلَمْ أَدْعُ لَكَ شَرِيكا وَقَدْ عَصَيْتُكَ فِي أَشْيَاءَ كَثِيرَةٍ عَلَى غَيْرِ وَجْهِ الْمُكَابَرَةِ لَكَ وَلا الاسْتِكْبَارِ عَنْ عِبَادَتِكَ وَلا الْجُحُودِ لِرُبُوبِيَّتِكَ وَلا الْخُرُوجِ عَنِ [مِنَ‏] الْعُبُودِيَّةِ لَكَ وَلَكِنِ اتَّبَعْتُ هَوَايَ وَأَزَلَّنِيَ الشَّيْطَانُ بَعْدَ الْحُجَّةِ وَالْبَيَانِ فَإِنْ تُعَذِّبْنِي فَبِذُنُوبِي غَيْرَ ظَالِمٍ أَنْتَ لِي وَإِنْ تَعْفُ عَنِّي وَتَرْحَمْنِي فَبِجُودِكَ وَكَرَمِكَ يَا كَرِيمُ۔

نیز کہو:

غَدَوْتُ بِحَوْلِ اللَّهِ وَقُوَّتِهِ غَدَوْتُ بِغَيْرِ حَوْلٍ مِنِّي وَلا قُوَّةٍ وَلَكِنْ بِحَوْلِ اللَّهِ وَقُوَّتِهِ يَا رَبِّ أَسْأَلُكَ بَرَكَةَ هَذَا الْبَيْتِ وَبَرَكَةَ أَهْلِهِ وَأَسْأَلُكَ أَنْ تَرْزُقَنِي رِزْقا حَلالا طَيِّبا تَسُوقُهُ إِلَيَّ بِحَوْلِكَ وَقُوَّتِكَ وَأَنَا خَائِضٌ [خَافِضٌ‏] فِي عَافِيَتِكَ۔

مقام نوح(ع) کے اعمال

باب الفرج المعروف بہ مقام حضرت نوح(ع) کے اعمال:

تیسرے ستون کے اعمال سے فراغت کے بعد دکۂ باب امیرالمؤمنین(ع) کی طرف جاؤ اور وہ ایک صُفہ (= چبوترہ) ہے جو امیرالمؤمنین(ع) کی گھر کی طرف کھلنے والے دروازے سے متصل ہے۔ پس چار رکعت نماز پڑھو؛ ہر رکعت میں حمد کے بعد جو سورت بھی چاہو پڑھو، تسبیحات حضرت زہرا(س) بجا لاؤ اور کہو: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِ حَاجَتِي يَا اللَّهُ يَا مَنْ لا يَخِيبُ سَائِلُهُ وَلا يَنْفَدُ نَائِلُهُ يَا قَاضِيَ الْحَاجَاتِ يَا مُجِيبَ الدَّعَوَاتِ يَا رَبَّ الْأَرَضِينَ وَالسَّمَاوَاتِ يَا كَاشِفَ الْكُرُبَاتِ يَا وَاسِعَ الْعَطِيَّاتِ يَا دَافِعَ النَّقِمَاتِ يَا مُبَدِّلَ السَّيِّئَاتِ حَسَنَاتٍ عُدْ عَلَيَّ بِطَوْلِكَ وَفَضْلِكَ وَإِحْسَانِكَ وَاسْتَجِبْ دُعَائِي فِيمَا سَأَلْتُكَ وَطَلَبْتُ مِنْكَ بِحَقِّ نَبِيِّكَ وَوَصِيِّكَ وَأَوْلِيَائِكَ الصَّالِحِينَ۔

ایک نماز اور بھی، اس مقام کے لئے وارد ہوئی ہے جو دو رکعتوں پر مشتمل ہے اور سلام اور تسبیحات حضرت زہرا(س) کے بعد کہو: اللَّهُمَّ إِنِّي حَلَلْتُ بِسَاحَتِكَ لِعِلْمِي بِوَحْدَانِيَّتِكَ وَصَمَدَانِيَّتِكَ وَأَنَّهُ لا قَادِرَ [قَادِرا] عَلَى قَضَاءِ حَاجَتِي غَيْرُكَ وَقَدْ عَلِمْتُ يَا رَبِّ أَنَّهُ كُلَّمَا شَاهَدْتُ نِعْمَتَكَ عَلَيَّ اشْتَدَّتْ فَاقَتِي إِلَيْكَ وَقَدْ طَرَقَنِي يَا رَبِّ مِنْ مُهِمِّ أَمْرِي مَا قَدْ عَرَفْتَهُ لِأَنَّكَ عَالِمٌ غَيْرُ مُعَلَّمٍ وَأَسْأَلُكَ بِالاسْمِ الَّذِي وَضَعْتَهُ عَلَى السَّمَاوَاتِ فَانْشَقَّتْ وَعَلَى الْأَرَضِينَ فَانْبَسَطَتْ وَعَلَى النُّجُومِ فَانْتَشَرَتْ وَعَلَى الْجِبَالِ فَاسْتَقَرَّتْ وَأَسْأَلُكَ بِالاسْمِ الَّذِي جَعَلْتَهُ عِنْدَ مُحَمَّدٍ وَعِنْدَ عَلِيٍّ وَعِنْدَ الْحَسَنِ وَعِنْدَ الْحُسَيْنِ وَعِنْدَ الْأَئِمَّةِ كُلِّهِمْ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ أَجْمَعِينَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَقْضِيَ لِي يَا رَبِّ حَاجَتِي وَتُيَسِّرَ عَسِيرَهَا وَتَكْفِيَنِي مُهِمَّهَا وَتَفْتَحَ لِي قُفْلَهَا فَإِنْ فَعَلْتَ ذَلِكَ فَلَكَ الْحَمْدُ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَلَكَ الْحَمْدُ غَيْرَ جَائِرٍ فِي حُكْمِكَ وَلا حَائِفٍ فِي عَدْلِكَ۔

پس چہرے کے دائیں رخسار کو زمین پر رکھو اور کہو: اللَّهُمَّ إِنَّ يُونُسَ بْنَ مَتَّى عَبْدَكَ وَنَبِيَّكَ دَعَاكَ فِي بَطْنِ الْحُوتِ فَاسْتَجَبْتَ لَهُ وَأَنَا أَدْعُوكَ فَاسْتَجِبْ لِي بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

بعدازاں جیسے چاہو دعا کرو، اور اس کے بعد بایاں رخسار زمین پر رکھو اور کہو: اللَّهُمَّ إِنَّكَ أَمَرْتَ بِالدُّعَاءِ وَتَكَفَّلْتَ بِالْإِجَابَةِ وَأَنَا أَدْعُوكَ كَمَا أَمَرْتَنِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْتَجِبْ لِي كَمَا وَعَدْتَنِي يَا كَرِيمُ۔

بعدازاں پیشانی زمین پر رکھو اور کہوں:

يَا مُعِزَّ كُلِّ ذَلِيلٍ وَيَا مُذِلَّ كُلِّ عَزِيزٍ تَعْلَمُ كُرْبَتِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ [وَآلِ مُحَمَّدٍ] وَفَرِّجْ عَنِّي يَا كَرِيمُ۔

مذکورہ مقام پر حاجت برآری کے لئے نماز کا ذکر:

اس نماز کی کیفیت یوں ہے کہ چار رکعت نماز پڑھو اور سلام اور تسبیحات حضرت زہرا(س) کے بعد کہو:

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ يَا مَنْ لا تَرَاهُ الْعُيُونُ وَلا تُحِيطُ بِهِ الظُّنُونُ وَلا يَصِفُهُ الْوَاصِفُونَ وَلا تُغَيِّرُهُ الْحَوَادِثُ وَلا تُفْنِيهِ الدُّهُورُ تَعْلَمُ مَثَاقِيلَ الْجِبَالِ وَمَكَايِيلَ الْبِحَارِ وَوَرَقَ الْأَشْجَارِ وَرَمْلَ الْقِفَارِ وَمَا أَضَاءَتْ بِهِ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَأَظْلَمَ عَلَيْهِ اللَّيْلُ وَوَضَحَ عَلَيْهِ النَّهَارُ وَلا تُوَارِي مِنْكَ [مِنْهُ‏] سَمَاءٌ سَمَاءً وَلا أَرْضٌ أَرْضا وَلا جَبَلٌ مَا فِي أَصْلِهِ وَلا بَحْرٌ مَا فِي قَعْرِهِ أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ خَيْرَ أَمْرِي آخِرَهُ وَخَيْرَ أَعْمَالِي خَوَاتِيمَهَا وَخَيْرَ أَيَّامِي يَوْمَ أَلْقَاكَ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ اللَّهُمَّ مَنْ أَرَادَنِي بِسُوءٍ فَأَرِدْهُ وَمَنْ كَادَنِي فَكِدْهُ وَمَنْ بَغَانِي بِهَلَكَةٍ فَأَهْلِكْهُ وَاكْفِنِي مَا أَهَمَّنِي مِمَّنْ دَخَلَ هَمُّهُ عَلَيَّ اللَّهُمَّ أَدْخِلْنِي فِي دِرْعِكَ الْحَصِينَةِ وَاسْتُرْنِي بِسِتْرِكَ الْوَاقِي يَا مَنْ يَكْفِي مِنْ كُلِّ شَيْ‏ءٍ وَلا يَكْفِي مِنْهُ شَيْ‏ءٌ اكْفِنِي مَا أَهَمَّنِي مِنْ أَمْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَصَدِّقْ قَوْلِي وَفِعْلِي يَا شَفِيقُ يَا رَفِيقُ فَرِّجْ عَنِّي الْمَضِيقَ وَلا تُحَمِّلْنِي مَا لا أُطِيقُ اللَّهُمَّ احْرُسْنِي بِعَيْنِكَ الَّتِي لا تَنَامُ وَارْحَمْنِي بِقُدْرَتِكَ عَلَيَّ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ يَا عَلِيُّ يَا عَظِيمُ أَنْتَ عَالِمٌ بِحَاجَتِي وَعَلَى قَضَائِهَا قَدِيرٌ وَهِيَ لَدَيْكَ يَسِيرٌ وَأَنَا إِلَيْكَ فَقِيرٌ فَمُنَّ بِهَا عَلَيَّ يَا كَرِيمُ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ‏ءٍ قَدِيرٌ۔

بعدازاں سجدہ میں جاؤ اور کہو: إِلَهِي قَدْ عَلِمْتَ حَوَائِجِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِهَا وَقَدْ أَحْصَيْتَ ذُنُوبِي فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاغْفِرْهَا يَا كَرِيمُ۔

اور پھر دایاں رخسار زمین پر رکھو اور کہو: إِنْ كُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَأَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ افْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَلا تَفْعَلْ بِي مَا أَنَا أَهْلُهُ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔

بعدازاں بائیں رخسار کو زمین پر رکھو اور کہو:

اللَّهُمَّ إِنْ عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِكَ فَلْيَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِكَ يَا كَرِيمُ۔

پس پیشانی کو زمیں پر رکھو اور کہو:

ارْحَمْ مَنْ أَسَاءَ وَاقْتَرَفَ وَاسْتَكَانَ وَاعْتَرَفَ۔

محراب مسجد کوفہ

محراب امیرالمؤمنین(ع) کے اعمال

وہ مکان جس میں امیرالمؤمنین(ع) کو زخمی کیا گیا، اس میں دو رکعت نماز پڑھو اور سلام اور تسبیحات حضرت زہرا(س) کے بعد کہو: يَا مَنْ أَظْهَرَ الْجَمِيلَ وَسَتَرَ الْقَبِيحَ يَا مَنْ لَمْ يُؤَاخِذْ بِالْجَرِيرَةِ وَلَمْ يَهْتِكِ السِّتْرَ وَالسَّرِيرَةَ يَا عَظِيمَ الْعَفْوِ يَا حَسَنَ التَّجَاوُزِ يَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ يَا بَاسِطَ الْيَدَيْنِ بِالرَّحْمَةِ يَا صَاحِبَ كُلِّ نَجْوَى يَا مُنْتَهَى كُلِّ شَكْوَى يَا كَرِيمَ الصَّفْحِ يَا عَظِيمَ الرَّجَاءِ يَا سَيِّدِي صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ يَا كَرِيمُ۔

بعد ازاں مسجد کوفہ میں امیرالمؤمنین(ع) کی مناجات پڑھو: اَللّهُمَّ اِنّى اَسْئَلُكَ الْأَمانَ يَوْمَ لا يَنْفَعُ مالٌ وَلابَنُونَ،اِلاَّمَنْ اَتَى اللَّهَ... ؛ الی آخر...".

مقام امام صادق(ع) کے اعمال

مقام امام صادق(ع) مسلم بن عقیل کے مرقد کے قریب واقع ہے۔ اس مقام پر دو رکعت نماز بجا لاؤ اور سلام اور تسبیحات حضرت زہرا(س) کے بعد کہو: يَا صَانِعَ كُلِّ مَصْنُوعٍ وَيَا جَابِرَ كُلِّ كَسِيرٍ وَيَا حَاضِرَ كُلِّ مَلَإٍ وَيَا شَاهِدَ كُلِّ نَجْوَى وَيَا عَالِمَ كُلِّ خَفِيَّةٍ وَيَا شَاهِدا [شَاهِدُ] غَيْرَ غَائِبٍ وَيَا غَالِبا [غَالِبُ‏] غَيْرَ مَغْلُوبٍ وَيَا قَرِيبا [قَرِيبُ‏] غَيْرَ بَعِيدٍ وَيَا مُونِسَ كُلِّ وَحِيدٍ وَيَا حَيّا حِينَ لا حَيَّ غَيْرُهُ يَا مُحْيِيَ الْمَوْتَى وَمُمِيتَ الْأَحْيَاءِ الْقَائِمَ عَلَى كُلِّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

مسجد کوفہ میں نماز حاجت

امام صادق(ع) سے مروی ہے کہ: جو شخص مسجد کوفہ میں دو رکعت نماز بجا لائے اور ہر رکعت میں حمد کے بعد سورہ فلق، سورہ ناس، سورہ توحید، سورہ قدر اور سورہ اعلی پڑھے اور سلام دے اور تسبیحات حضرت زہرا(س) بجا لائے، جو بھی حاجت خداوند متعال سے مانگے، خدا اس کی حاجت برآوردہ کرے گا اور اس کی دعا کو مستجاب کرے گا۔

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. باب ثعبان باب الفیل کے نام سے مشہور ہے، بحارالانوار، ج97، ص409۔
  2. بحارالانوار، ج97، ص409۔
  3. المزارالكبير، ص162۔
  4. سوره نحل، آیه 90۔

مآخذ