مندرجات کا رخ کریں

"مہاجرین" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
سطر 17: سطر 17:


{{نقل قول| عنوان = |:{{قرآن کا متن|إِنَّ الَّذينَ آمَنُوا وَ هاجَرُوا وَ جاهَدُوا بِأَمْوالِهِمْ وَ أَنْفُسِهِمْ في‏ سَبيلِ اللَّهِ وَ الَّذينَ آوَوْا وَ نَصَرُوا أُولئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِياءُ بَعْضٍ وَ الَّذينَ آمَنُوا وَ لَمْ يُهاجِرُوا ما لَكُمْ مِنْ وَلايَتِهِمْ مِنْ شَيْ‏ءٍ حَتَّى يُهاجِرُوا وَ إِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلاَّ عَلى‏ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَ بَيْنَهُمْ ميثاقٌ وَ اللَّهُ بِما تَعْمَلُونَ بَصيرٌ؛|ترجمہ= یقینا جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کیا اور جنہوں نے مہاجرین کو پناہ دی اور امداد کی یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کے حامی و مددگار ہیں۔ اور وہ لوگ جو ایمان تو لائے مگر ہجرت نہیں کی تو ان سے تمہارا ولایت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ہجرت کریں۔ اور اگر وہ کسی دینی معاملہ میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر (ان کی) مدد کرنا فرض ہے۔ سوا اس صورت کے کہ یہ مدد اس قوم کے خلاف مانگیں جس سے تمہارا معاہدۂ امن ہو۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے دیکھنے والا ہے۔ }}|تاریخ بایگانی|| مآخذ =سورہ انفال، آیہ 72۔ | سمت = چپ | چوڑائی = 250px| بیک گراؤنڈ کلر =#ffeebb| اندازہ خط = ۱۲px| گیومہ نقل‌ قول =| مآخذ کی سمت = بائیں}}
{{نقل قول| عنوان = |:{{قرآن کا متن|إِنَّ الَّذينَ آمَنُوا وَ هاجَرُوا وَ جاهَدُوا بِأَمْوالِهِمْ وَ أَنْفُسِهِمْ في‏ سَبيلِ اللَّهِ وَ الَّذينَ آوَوْا وَ نَصَرُوا أُولئِكَ بَعْضُهُمْ أَوْلِياءُ بَعْضٍ وَ الَّذينَ آمَنُوا وَ لَمْ يُهاجِرُوا ما لَكُمْ مِنْ وَلايَتِهِمْ مِنْ شَيْ‏ءٍ حَتَّى يُهاجِرُوا وَ إِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ إِلاَّ عَلى‏ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَ بَيْنَهُمْ ميثاقٌ وَ اللَّهُ بِما تَعْمَلُونَ بَصيرٌ؛|ترجمہ= یقینا جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کیا اور جنہوں نے مہاجرین کو پناہ دی اور امداد کی یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کے حامی و مددگار ہیں۔ اور وہ لوگ جو ایمان تو لائے مگر ہجرت نہیں کی تو ان سے تمہارا ولایت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ہجرت کریں۔ اور اگر وہ کسی دینی معاملہ میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر (ان کی) مدد کرنا فرض ہے۔ سوا اس صورت کے کہ یہ مدد اس قوم کے خلاف مانگیں جس سے تمہارا معاہدۂ امن ہو۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے دیکھنے والا ہے۔ }}|تاریخ بایگانی|| مآخذ =سورہ انفال، آیہ 72۔ | سمت = چپ | چوڑائی = 250px| بیک گراؤنڈ کلر =#ffeebb| اندازہ خط = ۱۲px| گیومہ نقل‌ قول =| مآخذ کی سمت = بائیں}}
در قرآن ۲۴ بار از مشتقات ہجرت یاد شدہ کہ با عناوین مہاجران، الذین ہاجروا و مَن ہاجر است۔<ref>جعفری، تفسیر کوثر، ۱۳۷۶ش، ج۲، ص۵۳۶۔</ref> ہمچنین قرآن از مہاجران در کنار جہادگران یاد کردہ<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ: سورہ انفال، آیہ۷۲-۷۵؛ سورہ بقرہ، آیہ۲۱۸۔</ref> و آنان را با صفات [[صبر]] و [[توکل]]<ref>سورہ نحل، آیہ ۴۲۔</ref> ستودہ،<ref>مکارم شیرازی، الامثل، ۱۴۲۱ق، ج۸، ص۹۵۔</ref> و مؤمنان حقیقی<ref>سورہ انفال، آیہ ۷۴۔</ref> دانستہ است کہ با ہجرت بہ ایمانشان تحقق بخشیدند۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۴۹۹۔</ref> قرآن کریم از آمرزش [[گناہان]]<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۱۸؛ سورہ انفال، آیہ ۷۴۔</ref> و ورودشان بہ [[بہشت]] نیز سخن گفتہ است۔<ref>سورہ آل عمران، آيہ ۱۹۵۔</ref> البتہ بہ‌گفتہ عالمان [[شیعہ]] از ظاہر آیات برداشت می‌شود کہ منظور خدا، برخی از [[مہاجران]] است<ref>نگاہ کنید بہ: علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۳۷۴؛ سبحانی، الالہیات، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۴۴۵۔</ref> کہ بر عہد و پیمان خود استوار ماندند، نہ ہمہ آنان۔<ref>نگاہ کنید بہ: شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج۹، ص۳۲۹۔</ref>  
قرآن میں 24 بار لفظ ہجرت یا اس کے مشتقات کے ذریعے مہاجرین کا تذکرہ ہوا ہے۔<ref>جعفری، تفسیر کوثر، ۱۳۷۶ش، ج۲، ص۵۳۶۔</ref> قرآن میں مہاجرین کو مجاہدین کے ساتھ ذکر کیا ہے<ref>نمونے کے لئے ملاحظہ کریں: سورہ انفال، آیہ۷۲-۷۵؛ سورہ بقرہ، آیہ۲۱۸۔</ref> اور [[صبر]] اور [[توکل]]<ref>سورہ نحل، آیہ ۴۲۔</ref> جیسے صفات کے ساتھ ان کی مدح کرتے ہوئے<ref>مکارم شیرازی، الامثل، ۱۴۲۱ق، ج۸، ص۹۵۔</ref> انہیں حقیقی مؤمن<ref>سورہ انفال، آیہ ۷۴۔</ref> قرار دیا ہے جنہوں نے اپنی ہجرت کے ساتھ اپنے ایمان کو ثابت کیئے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۴۹۹۔</ref> قرآن کریم میں [[گناہ|گناہوں]] کی بخشش<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۱۸؛ سورہ انفال، آیہ ۷۴۔</ref> اور [[بہشت]] میں داخل ہونا ان کی جزا کے طور پر بیان ہوا ہے۔<ref>سورہ آل عمران، آيہ ۱۹۵۔</ref> البتہ [[شیعہ]] علماء کے مطابق مذکورہ آیات کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صفات مہاجرین میں سے بعض کے لئے ثابت ہیں<ref>ملاحظہ کریں: علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۳۷۴؛ سبحانی، الالہیات، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۴۴۵۔</ref> جو خدا اور اس کے رسولؐ کے ساتھ کئے ہوئے عہد و پیمان پر باقی رہے نہ تمام مہاجرین۔<ref>ملاحظہ کریں: شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج۹، ص۳۲۹۔</ref>  


مہاجر بودن در قرن‌ہای نخستین قمری افتخار محسوب می‌شد؛ [[عمر بن خطاب]] در تقسیم [[بیت‌المال]]، مہاجران را بہ دلیل سبقت در اسلام، سہم بیشتری داد<ref>نگاہ کنید بہ:‌ ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۲۱۴۔</ref> و اعضای [[شورای شش نفرہ]] برای تعیین خلیفۂ پس از خود را از میان آنان انتخاب کرد؛<ref>نگاہ کنید بہ: یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔</ref> ہر چند کار نظارت بر آن را بہ [[انصار]] سپرد۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔</ref>
پہلی صدیوں میں مہاجر ہونا باعث فخر و مباہات سمجھا جاتا تھا؛ [[عمر بن خطاب]] [[بیت‌المال]] کی تقسیم میں مہاجرین کو اسلام لانے میں پہل کرنے کی وجہ سے زیادہ حصہ دیا کرتا تھا<ref>ملاحظہ کریں:‌ ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۲۱۴۔</ref> اور اپنے بعد خلیفہ منتخب کرنے کے لئے بنائی گئی [[چھ رکنی کمیٹی]] کے اعضاء کو مہاجرین میں سے منتخب کیا؛<ref>ملاحظہ کریں: یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔</ref> اگرچہ ان پر نظارت کرنے کی ذمہ داری [[انصار]] کو سونپ دی تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔</ref>


== اولین مہاجرین ==<!--
== اولین مہاجرین ==<!--

نسخہ بمطابق 17:36، 30 ستمبر 2020ء



مہاجرین انصار کے مقابلے میں ان مسلمانوں کو کہا جاتا ہے جنہوں نے مسلمان ہونے کے بعد مشرکین مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آ کر رسول خدا کے حکم سے مکہ سے مدینہ ہجرت کی۔ مہاجرین نے اپنی ہجرت کے ذریعے اسلام کی ترویج میں بہت بڑا کردار ادا کئے اور اس راہ میں بہت سختیاں برداشت کی جس کی بنا پر رسول خداؐ ان پر زیادہ توجہ دیتے تھے اور قرآن میں بھی ان کو نیکی کے ساتھ یاد کیا گیا ہے۔

ظہور اسلام سے پہلے اہل مکہ اور اہل مدینہ کے درمیان دشمنی اور جنگ و جدال تھی جو پیغمبر اکرمؐ کی ہجرت اور مہاجرین و انصار کے درمیان عقد اخوت قائم کرنے کے بعد ختم ہو گئی۔ لیکن پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد یہ دشمنی انصار اور مہاجرین کے درمیان دوبارہ شروع ہو گئی اور بنی امیہ کے دور حکومت تک جاری رہی۔ اس دشمنی کی مثال مہاجران و انصار کے درمیان سقیفہ کا واقعہ ہے جس میں ابوبکر مہاجرین کی حمایت سے خلافت پر پہنچ گیا۔

امام علیؑ، حضرت فاطمہ(س)، ابوسلمہ، ام‌سلمہ، حمزۃ بن عبدالمطلب اور خلفائے ثلاثہ مشہور مہاجرین میں سے ہیں۔

مفہوم‌ شناسی

مہاجران ان مسلمانوں کو کہا جاتا ہے جو اسلام لانے کے بعد مشرکین مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آکر پیغمبر اکرمؐ کے حکم سے مکہ سے مدینہ ہجرت کی۔[1] مہاجرین کے مقابلے میں مسلمانان مدینہ جو پیغمبراکرمؐ کی نصرت کے لئے تیار ہوئے،[2] انصار کہا جاتا ہے۔[3]

مہاجرین کا عنوان ان تمام مسلمانوں پر اطلاق ہوتا ہے جو فتح مکہ تک مکہ سے مدینہ مہاجرت کئے؛ لیکن صلح حدیبیہ سے پہلے مدینہ جانے والوں کا مقام دوسروں سے بلند ہے۔[4]

مقام و منزلت

مفسر قرآن اور مرجع تقلید آیت اللہ مکارم شیرازی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کے نزدیک مہاجرین کا بہت بلند مقام تھا؛ کیونکہ انہوں نے اپنی ساری دولت اسلام کی راہ میں خرچ کی اور مکہ سے مدینہ اپنی ہجرت کے ذریعے دنیا کو اسلام سے روشناس کیا۔[5]

سانچہ:نقل قول قرآن میں 24 بار لفظ ہجرت یا اس کے مشتقات کے ذریعے مہاجرین کا تذکرہ ہوا ہے۔[6] قرآن میں مہاجرین کو مجاہدین کے ساتھ ذکر کیا ہے[7] اور صبر اور توکل[8] جیسے صفات کے ساتھ ان کی مدح کرتے ہوئے[9] انہیں حقیقی مؤمن[10] قرار دیا ہے جنہوں نے اپنی ہجرت کے ساتھ اپنے ایمان کو ثابت کیئے ہیں۔[11] قرآن کریم میں گناہوں کی بخشش[12] اور بہشت میں داخل ہونا ان کی جزا کے طور پر بیان ہوا ہے۔[13] البتہ شیعہ علماء کے مطابق مذکورہ آیات کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ صفات مہاجرین میں سے بعض کے لئے ثابت ہیں[14] جو خدا اور اس کے رسولؐ کے ساتھ کئے ہوئے عہد و پیمان پر باقی رہے نہ تمام مہاجرین۔[15]

پہلی صدیوں میں مہاجر ہونا باعث فخر و مباہات سمجھا جاتا تھا؛ عمر بن خطاب بیت‌المال کی تقسیم میں مہاجرین کو اسلام لانے میں پہل کرنے کی وجہ سے زیادہ حصہ دیا کرتا تھا[16] اور اپنے بعد خلیفہ منتخب کرنے کے لئے بنائی گئی چھ رکنی کمیٹی کے اعضاء کو مہاجرین میں سے منتخب کیا؛[17] اگرچہ ان پر نظارت کرنے کی ذمہ داری انصار کو سونپ دی تھی۔[18]

اولین مہاجرین

حوالہ جات

  1. مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۹، ص۸۵؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۵۷۔
  2. مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۹، ص۱۶۹۔
  3. مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ق، ج۹، ص۸۲۔
  4. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۷، ص۲۶۱-۲۶۲۔
  5. مکارم شیرازی، الامثل، ۱۴۲۱ق، ج۸، ص۱۹۴۔
  6. جعفری، تفسیر کوثر، ۱۳۷۶ش، ج۲، ص۵۳۶۔
  7. نمونے کے لئے ملاحظہ کریں: سورہ انفال، آیہ۷۲-۷۵؛ سورہ بقرہ، آیہ۲۱۸۔
  8. سورہ نحل، آیہ ۴۲۔
  9. مکارم شیرازی، الامثل، ۱۴۲۱ق، ج۸، ص۹۵۔
  10. سورہ انفال، آیہ ۷۴۔
  11. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۴۹۹۔
  12. سورہ بقرہ، آیہ ۲۱۸؛ سورہ انفال، آیہ ۷۴۔
  13. سورہ آل عمران، آيہ ۱۹۵۔
  14. ملاحظہ کریں: علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۹، ص۳۷۴؛ سبحانی، الالہیات، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۴۴۵۔
  15. ملاحظہ کریں: شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج۹، ص۳۲۹۔
  16. ملاحظہ کریں:‌ ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۳، ص۲۱۴۔
  17. ملاحظہ کریں: یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔
  18. یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۶۰۔

مآخذ

  • قرآن۔
  • ابن‌اثیر، علی بن محمد، اسد الغابہ فی معرفۃ الصحابہ، بیروت، دارالفکر، ۱۹۸۹م/۱۴۰۹ق۔
  • ابن‌اثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م۔
  • ابن‌سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیہ، ۱۹۹۰م/۱۴۱۰ق۔
  • ابن‌شہرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابی‌طالب، علامہ، قم، ۱۳۷۹ق۔
  • ابن‌ہشام، عبدالملک بن ہشام، السیرۃ النبویۃ، تحقیق مصطفی السقا و ابراہیم الابیاری و عبدالحفیظ شبلی، بیروت، دارالمعرفہ، بی‌تا۔
  • بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف(ج۱)، تحقیق محمد حمیداللہ، مصر، دارالمعارف، ۱۹۵۹م۔
  • جعفری، یعقوب، تفسیر کوثر، قم، مؤسسہ انتشارات ہجرت، ۱۳۷۶ش۔
  • دیار بکری، حسین بن محمد، تاریخ الخمیس فی أحوال أنفس النفیس، بیروت،‌ دار صادر، بی‌تا۔
  • سبحانی، جعفر، الالہیات علی ہدی الکتاب و السنہ و العقل، قم، المرکز العالمی للدراسات الاسلامیہ، ۱۴۱۲ق۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، تحقیق احمد قصیر عاملی، مقدمہ آقابزرگ تہرانی، بیروت، دار احیاء التراث العربی، بی‌تا۔
  • طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی وابستہ بہ جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم، ۱۴۱۷ق۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ محمدجواد بلاغی، تہران، ناصرخسرو، ۱۳۷۲ش۔
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، تحقیق محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت، دار التراث، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م۔
  • عاملی، جعفر مرتضی، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم، مؤسسہ علمی فرہنگی دارالحدیث، ۱۴۲۶ق/۱۳۸۵ش۔
  • علی، جواد، المفصل فی تاریخ العرب قبل الاسلام، دارالساقی، ۱۴۲۲ق/۲۰۰۱م۔
  • مسعودی، علی بن حسین، التنبیہ و الاشراف، تصحیح عبداللہ اسماعیل الصاوی، قاہرہ، دارالصاوی، بی‌تا۔(قم، مؤسسۃ نشر المنابع الثاقۃ الاسلامیۃ)
  • مظفر، محمدرضا، السقیفہ، تحقیق محمود مظفر، قم، مؤسسہ انتشارات انصاریان، ۱۴۱۵ق۔
  • مقدسی، مطہر بن طاہر، البدء و التاریخ، بورسعید، مکتبۃ الثقافۃ الدینیہ، بی‌تا۔
  • مقریزی، احمد بن علی، امتاع الاسماع بما للنبی من الاحوال و الاموال و الحفدۃ و المتاع، تحقیق محمد عبدالحمید النسیمی، بیروت، دارالکتب العلمیہ، ۱۴۲۰ق/۱۹۹۹م۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، الامثل فی تفسیر کتاب‌اللہ المنزل، قم، مدرسہ امام علی بن ابی‌طالب، ۱۴۲۱ق۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب العلمیہ، ۱۳۷۴ش۔
  • یعقوبی، احمد بن ابی‌یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت، دار صادر، بی‌تا۔

سانچہ:مہاجرین