فہرست آثار سید ابن طاووس
(سید ابن طاووس کے علمی آثار سے رجوع مکرر)
یہ مقالہ آثار سید ابن طاووس کے بارے میں ہے۔ ان کے اپنے بارے میں جاننے کے لئے مقالہ ، سید ابن طاووس دیکھئے۔
فہرست آثار سید ابن طاووس ان کتابوں اور رسالوں کا مجموعہ ہے جسے شیعہ عالم دین، سید رضیالدین، علی بن موسی بن جعفر بن طاووس المعروف سید بن طاووس، (589-664ھ) نے تالیف کی ہے۔ ابن طاووس نے تقریبا 50 تالیفات کی ہیں جن میں اکثر دعا اور زیارت کے موضوع پر ہیں۔ آپ کا ایک کتب خانہ تھا جس میں لگ بھگ 1500 کتابیں تھی۔ اور تالیفات میں ان کتابوں سے استفادہ کرتے تھے۔ آپ کی بعض تالیفات مندرجہ ذیل ہیں:
منتشر شدہ آثار
- ۱۰ جلد کتاب المہمات و التتمات جن میں سے ہر ایک مستقل عنوان کے ساتھ چھپ چکی ہیں: فلاح السائل، زہرۃ الربیع، جمال الاسبوع، اقبال الاعمال و.... سید نے ان کتابوں کو شیخ طوسی کی مصباح المتہجد کے تتمہ میں لکھا ہے۔
- اللہوف علی قتلی الطفوف، یہ کتاب ایران، لبنان اور نجف میں کئی بار چھپ چکی ہے۔ مختلف ترجمے بھی چھپ چکے ہیں۔
- کشف المحجۃ لثمرۃ المہجۃ، اخلاقی موضوع پر لکھی گئی کتاب ہے جو سید کے بیٹے کو کئے گئے وصیتوں پر مشتمل ہے۔ جس میں زندگی کے مختلف مراحل کو ذکر کیا ہے۔
- اجازہ سید بن طاووس، بمعہ بحارالانوار جلد ۲۵ و ۲۶ ، تہران.
- الاقبال لصالح الاعمال، تہران، ۱۳۱۲ھ/۱۸۹۴ء۔
- الأمان من أخطار الأسفار و الأزمان، نجف، ۱۳۷۰ھ/۱۹۵۰ء۔
- جمال الاسبوع بکمال العمل المشروع، تہران، ۱۳۳۰ھ/۱۹۱۲ء۔
- الدروع الواقیہ من الاخطار فیما یعمل کل شہر علی التکرار، ہمراہ ترجمہ فارسی شیخ عباس قمی از جمال الاسبوع، تہران، ۱۳۳۰ھ/۱۹۱۲ء۔
- سعد السعود، نجف، ۱۳۶۹ھ/۱۹۵۰ء۔
- الطرائف فی معرفۃ مذہب الطوائف، چاپ مکرر و ترجمۀ فارسی آن از ملا محمدصادق طبسی، تہران، ۱۳۰۱ھ/۱۸۸۴ء۔
- المجتنی فی الدعاء المجتبی، تہران، ۱۳۳ھ/۱۹۱۵ء؛
- محاسبۃ النفس، تہران، ۱۳۱۸ھ/۱۹۰۰ء؛
- مصباح الشریعہ، تہران، ۱۳۷۹ھ/۱۹۵۹ء و چاپ مکرر۔
- مضمار السبق، تہران، ۱۳۱۴ھ/۱۸۹۶ء۔
- التشریف بالمنن فی التعریف بالفتن (کتا (با موضوع ملاحم و فتن) نجف، ۱۳۶۸ھ/۱۹۴۸ء۔
- مہج الدعوات و منہج العبادات، تہران، تبریز و بمبئی میں مکرر چاپ
- الیقین باختصاص مولانا علی بامرہ المؤمنین، نجف، ۱۳۶۹ھ/۱۹۴۹ء۔
- غیاث سلطان الوری لِسُکّان الثری، ہمراہ کتاب الفوائد المدنیۃ، تألیف محمد امین استرآبادی در ۱۳۲۱ھ/۱۹۰۳ء ایران میں چھپ گئی ہے۔
- فرج المہموم فی تاریخ علماء النجوم، نجف، ۱۳۶۸ہجری شمسی۔
- فتح الابواب بین ذوی الالباب و بین رب الارباب، بیروت، ۱۴۰۹ھ۔
آثار خطی
ابن طاووس کے خطی نسخے جو اس وقت موجود ہیں، مندرجہ ذیل ہیں:
- ربیع الشیعہ، موجود در کتابخانہ وزیری یزد.
- مصباح الزائر، کتابخانہ آستان قدس
- الزام النواصب بامامۃ علی بن ابیطالب(ع)، کتابخانۀ ملی.
- الحجّہ، آستان قدس.
- منتخبات اسرار الصلّوہ، شورای ملی (سابق).
- طرف من الانباء و المناقب، کتابخانہ مرکزی دانشگاہ تہران.
- فلاح السائل و نجاح المسائل، کتابخانہ مرکزی دانشگاہ تہران.
- الابانۃ فی معرفۃ أسماء کتب الخزانۃ.
- اسرار الصلوۃ.
- السعادات العبادات.
- فرحۃ الناظر و بہجۃ الخواطر.
- شرح نہج البلاغۃ.
- المصرع الشین فی قتل الحسین.
- المزار، جو حرم امام حسینؑ کے سفر کے آداب اور زیارت نامے کے بارے میں ہے۔[1]
حوالہ جات
- ↑ کتابخانہ سید بن طاووس، صص۵۰-۱۱۱.
مآخذ
- کلبرگ، اتان، کتابخانہ سید بن طاووس، ترجمہ سیدعلی قرائی-رسول جعفریان، کتابخانہ آیت اللہ مرعشی، ۱۳۷۱ ہجری شمسی۔