مندرجات کا رخ کریں

سادات سے ملاقات (رسم)

ویکی شیعہ سے
(سادات کی زیارت (رسم) سے رجوع مکرر)
سادات سے ملاقات (رسم)
سادات سے ملاقات
عید غدیر کے دن سادات سے ملاقات اور میزبان کی طرف سے عیدی[1]
عید غدیر کے دن سادات سے ملاقات اور میزبان کی طرف سے عیدی[1]
زمان‌18ذی‌ الحجہ
مکانسادات کے گھر، مساجد اور امام بارگاہیں
جغرافیائی حدودایران
منشاء تاریخیعید غدیر کے دن شیعہ علماء کا شیعہ ائمہ سے ملنا
اہم مذہبی تہواریں
سینہ‌زنی، زنجیرزنی، اعتکاف، شب بیداری، تشییع جنازہ،
متفرق رسومات


سادات سے ملاقات، ایرانیوں کی ایک رسم ہے جس کے تحت لوگ عید غدیر کے موقع پر سادات کو مبارکباد دینے کے لیے ان سے ملنے جاتے ہیں۔ اس موقع پر سادات بھی اپنے مہمانوں کو عیدی دیتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ سادات کے عطا کردہ پیسے، جو عام طور پر حضرت علیؑ کے نام کی مہروں سے مزین نوٹ ہوتے ہیں، خرچ نہیں کیے جاتے بلکہ برکت کے طور پر محفوظ رکھے جاتے ہیں۔

کچھ لوگ اس رسم کو اس قدیم دور کا تسلسل سمجھتے ہیں جب شیعہ بزرگان عید غدیر کے موقع پر اپنے اماموں کی زیارت اور ان سے ملنے جایا کرتے تھے۔ امام زمانہؑ کی غیبت کے بعد یہ رسم ان کے خاص نائبین اور شیعہ علماء سے ملاقات کی صورت میں جاری رہی اور اب یہ سادات عید ملن کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

عید غدیر کے دن سادات سے ملنے کی رسم

عید غدیر کے موقع پر ایران کے مختلف شہروں میں لوگ سادات[2] (خاص طور پر علماء اور معمر سادات کے پاس،[3]) سے ملنے جاتے ہیں۔ میزبان مہمانوں کا استقبال مٹھائی اور عیدی سے کرتے ہیں۔[4]

کہا جاتا ہے کہ بعض ایرانی عید غدیر کے دن سات سادات کا ہاتھ یا سینہ چومنے کو نہایت ثواب اور خوش بختی کا سبب سمجھتے ہیں۔[5] کچھ علاقوں میں یہ رواج بھی ہے کہ تمام سادات کسی خاص علامت، جیسے سبز چادر یا عمامہ، کے ساتھ ایک جگہ جمع ہوتے ہیں اور لوگ ان سے ملنے جاتے ہیں۔[6] اس موقع پر مداح اور ذاکرین حضرت علیؑ اور عید غدیر کی فضیلت میں منقبت اور قصیدے پیش کرتے ہیں۔[7]اسی طرح ایران کے بعض علاقوں میں اس دن خمس یا ہدیہ کے طور پر غریب اور نادار سادات کی مالی تعاون بھی کی جاتی ہے۔[8] بعض کے بقول عید غدیر کے ساتھ ان رسومات کا رابطہ اس قدر گہرا ہے کہ ایران کے بعض مناطق میں اس عید کو «عید سادات»[9] اور «روز اکرام سادات»[10] کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

سادات کی طرف سے لوگوں کی میزبانی

حضرت علیؑ کے القاب سے مزین نوٹ جو سادات عید غدیر کے دن بطور عیدی دیتے ہیں

عید غدیر کی تیاری کے لیے سادات اپنے گھروں کی صفائی اور لوگوں کی مہمان نوازی کا اہتمام کرتے ہیں۔[11] اس دن سادات اپنے مہمانوں کو حضرت علیؑ کے القابات سے تیار کردہ مہروں سے مزین نوٹ یا سکے عیدی کے طور پر دیتے ہیں۔[12] یہ عیدی اکثر اوقات چاکلیٹ، کاغذی تحریر یا کتاب کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔[13]

کہا جاتا ہے کہ عام لوگ اس عیدی کو خرچ کرنے کے بجائے برکت کے لیے محفوظ رکھتے ہیں، اور بعض علاقوں میں اسے "مایۂ کیسہ" (جیب یا تھیلی کی برکت) کہا جاتا ہے۔[14]

پس منظر

پوری تاریخ میں سادات کو رسول اکرمؐ سے نسبت کے باعث ہمیشہ عزت و احترام حاصل رہا ہے، یہاں تک کہ بعض حکمران اور فرمانروا بھی ان کے لیے خصوصی احترام کے قائل تھے۔[15] عید غدیر کے دن سادات کا اکرام علماء دین کی سیرت میں بھی نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ مثال کے طور پر، شیعہ عارف اور فلسفی ملا ہادی سبزواری ہر سال عید غدیر کے موقع پر سب سے زیادہ سادات کی عزت اور تکریم کیا کرتے تھے۔[16]

عید غدیر کے دن سادات کی زیارت کی رسم ایران میں کب سے شروع ہوئی اس بارے میں کوئی حتمی تاریخ معنی نہیں کی جا سکتی۔ تاہم، بعض افراد کا ماننا ہے کہ اس رسم کی تاریخ ان ایام سے جا ملتی ہے جب شیعہ بزرگان عید غدیر کے موقع پر اپنے اماموں کی زیارت کے لئے جایا کرتے تھے۔ امام زمانہؑ کی غیبت کے دور میں یہ رسم ان کے خاص نائبین اور شیعہ علماء سے ملاقات کی شکل میں جاری رہی اور آج کل یہ رسم سادات کی زیارت اور ان سے ملاقات کی صورت میں برقرار ہے۔[17]

عید غدیر اور مسئلہ امامت

بعض علماء عید غدیر کے لئے "عید سادات" کی اصطلاح استعمال کرنے کے مخالف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ عید غدیر کے دن مؤمنین کی ایک دوسرے سے ملاقات احادیث کی روشنی میں ایک مستحب عمل ہے، لیکن سادات سے ملنے جانے کی رسم مذہبی نصوص میں موجود نہیں ہے۔ ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ نو ظہور رسم عید غدیر کے اصل مقصد، یعنی امامت اور ولایت، کو پس منظر میں دھکیل سکتی ہے اور اس دن کی اصل روح کو متاثر کر سکتی ہے۔[18]

حوالہ جات

  1. عید غدیر و سنت پسندیدہ صلہ رحم، خبرگزاری بین‌المللی قرآن۔
  2. چرا عید غدیر خم را عید سیدہا می‌نامند؟، وبلاگ مدرسہ علمیہ الزہرا مینودشت۔
  3. «عید سادات و سیادت در فرہنگ ایرانی»، جوان آنلاین۔
  4. مقدم گل‌محمدی، تویسرکان، 1378شمسی، ص527؛ صالح طبری، بابل، 1378شمسی، ص168؛ طباطبایی‌فر، روستای قاطول در گذر زمان، 1381شمسی، ص228۔
  5. مؤیدمحسنی، فرہنگ عامیانۂ سیرجان، 1381شمسی، 254؛ شاکری، اترک‌نامہ، 1365شمسی، ص276؛ مونس الدولہ، خاطرات مونس الدولہ، 1380شمسی، ص180۔
  6. دیدار با سادات در روز عید غدیر /پولی کہ برکت زندگی می‌شود، خبرگزاری مہر۔
  7. عید غدیر و دیدار با سادات، خبرگزاری صدا و سیما۔
  8. محمدی، تکاب افشار، 1369شمسی، ص356۔
  9. محمدی، تکاب افشار، 1369شمسی، ص356؛ مؤیدمحسنی، فرہنگ عامیانۂ سیرجان، 1381شمسی، 254؛ صفری، اردبیل در گذرگاہ تاریخ، 1353شمسی، ج2، ص121۔
  10. «عید سادات و سیادت در فرہنگ ایرانی»، جوان آنلاین۔
  11. دیدار با سادات در روز عید غدیر /پولی کہ برکت زندگی می‌شود، خبرگزاری مہر۔
  12. باریکانی، بررسی مردم شناختی جنبہ‌ہای مختلف برگزاری اعیاد مذہبی در کلانشہرہا، 1391شمسی، ص103۔
  13. دیدار با سادات در روز عید غدیر /پولی کہ برکت زندگی می‌شود، خبرگزاری مہر۔
  14. «عید سادات و سیادت در فرہنگ ایرانی»، جوان آنلاین۔
  15. برای این منظور نگاہ کنید ابن‌خلکان، وفیات الاعیان، 1364شمسی، ج3، ص240–241؛ ابن‌حوقل، صورۃ الارض، 1938م، ص131–132
  16. عیوضی، این البکائون، 1389شمسی، ص102۔
  17. بوترابی، عید غدیر، 1384شمسی، ص528۔
  18. بصیری، با احترام بہ سادات؛ عید غدیر «عید ولایت» است!، سایت عطنا۔

مآخذ

  • ابن‌خلکان، احمدبن محمد، وفیات الاعیان، قم، منشورات الرضی۔ 1364ش
  • ابن‌حوقل، ابو القاسم محمد بن حوقل النصیبی، صورۃ الارض، بیروت، دار صادر، 1938م۔
  • اخوان، مرتضی، آداب و سنن اجتماعی فین کاشان، کاشان، نشر مرتضی اخوان، 1373ہجری شمسی۔
  • باریکانی، سمیرا، بررسی مردم شناختی جنبہ‌ہای مختلف برگزاری اعیاد مذہبی در کلانشہرہا (مورد مطالعہ کلانشہر تہران)، پایان‌نامہ کارشناسی ارشد، تہران، دانشگاہ آزاد اسلامی (واحد تہران مرکزی)، دانشکدہ روان‌شناسی و علوم اجتماعی، گرایش مردم‌شناسی، 1391ہجری شمسی۔
  • بصیری، حمیدرضا، با احترام بہ سادات؛ عید غدیر «عید ولایت» است!، سایت عطنا، تاریخ درج مطلب، 26 تیر 1401شمسی، تاریخ مشاہدہ: 28 خرداد 1403ہجری شمسی۔
  • بوترابی، خدیجہ، عید غدیر، دائرہ المعارف تشیع، ج11، تہران، انتشارات وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی،
  • چرا عید غدیر خم را عید سیدہا می‌نامند؟، وبلاگ مدرسہ علمیہ الزہرا مینودشت، تاریخ مشاہدہ: 28 خرداد 1403ہجری شمسی۔
  • دیدار با سادات در روز عید غدیر /پولی کہ برکت زندگی می‌شود، خبرگزاری مہر، 8 شہریور 1397شمسی، تاریخ مشاہدہ: 28 خرداد 1403ہجری شمسی۔
  • شاکری، رمضانعلی، تاریخ جامع قوچان، تہران، نشر امیرکبیر، 1365ہجری شمسی۔
  • صالح طبری، صمد، بابل، سرزمین طلای سبز، تہران، نشرفکرروز، 1378ہجری شمسی۔
  • صفری، بابا، اردبیل در گذرگاہ تاریخ، تہران، نشر امید، 1353ہجری شمسی۔
  • طباطبایی‌فر، رضا، روستای قاطول در گذر زمان، تہران، نقش بیان، 1381ہجری شمسی۔
  • عید غدیر و سنت پسندیدہ صلہ رحم، خبرگزاری بین‌المللی قرآن، تاریخ درج مطلب: 15 تیر 1402شمسی، تاریخ مشاہدہ: 28 خرداد، 1403ہجری شمسی۔
  • عید غدیر و دیدار با سادات، خبرگزاری صدا و سیما، تاریخ درج مطلب: 18 مرداد 1399شمسی، تاریخ مشاہدہ: 28 خرداد 1403ہجری شمسی۔
  • عید سادات و سیادت در فرہنگ ایرانی، جوان آنلاین، تاریخ درج مطلب: 2 آذر 1389شمسی، تاریخ مشاہدہ: 28 خرداد 1403ہجری شمسی۔
  • عیوضی، مجید، این البکائون: آداب و سیرۂ علما و بزرگان در عزای سیدالشہدا (ع)، تہران، صیام، آرام دل، 1389ہجری شمسی۔ 1384ہجری شمسی۔
  • محمدی، علی، تکاب افشار، تہران، نشر ایمان، 1369ہجری شمسی۔
  • مقدم گل‌محمدی، محمد، تویسرکان: سیری در اوضاع طبیعی، تاریخی، اقتصادی و اجتماعی، تہران، نشر اقبال، 1378ہجری شمسی۔
  • مونس الدولہ، خاطرات مونس الدولہ، بہ کوشش سیروس سعدودیان، تہران، انتشارات زرین، 1380ہجری شمسی۔
  • مؤیدمحسنی، مہری، فرہنگ عامیانۂ سیرجان، کرمان، مرکز کرمان‌شناسی، 1381ہجری شمسی۔