دجیل
عمومی معلومات | |
---|---|
عمومی معلومات | ۳۳°۳۱′ شمالی ۴۴°۰۸′ شرقی / ۳۳٫۵۱° شمالی ۴۴٫۱۴° شرقی |
ملک | عراق |
صوبہ | صلاح الدین |
زبان | عربی |
مذہب | شیعہ |
شیعہ آبادی | اکثریت |
دُجَیْل عراق کے شیعہ اکثریتی شہروں میں سے ایک ہے۔ صدام حسین نے اپنے اوپر قاتلہ حملے کا بہانہ بنا کر دجیل کے متعدد لوگوں کا قتل عام کیا تھا اور سنہ 2006ء میں اسی مقدمے میں صدام کو پھانسی دی گئی تھی۔ سنہ 2014ء کو داعش نے بھی اس شہر پر قبضہ کرنے کی کئی بار کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوا۔
بعض تاریخی منابع میں دجیل کے نام سے کچھ دریاؤں کا نام آیا ہے جن میں سے ایک بغداد کے نزدیک اور دوسرا ایران کے صوبہ خوزستان میں واقع ہے۔
شہر دجیل
ساتویں صدی ہجری کے مورخ ابناثیر نے بغداد کے اطراف میں دجیل نامی شہر کا نام لیا ہے۔[1]
عراق میں بغداد کے شمال میں 60 کیلو میٹر کے فاصلے پر[2] دجیل نامی شہر موجود ہے جس کی آبادی کی اکثریت شیعوں کی ہیں۔[3] دجیل صلاح الدین صوبے کے شہروں میں سے ہے۔[4] یہ شہر کثیر زرعی زمینوں پر مشتمل ہے اور یہاں کے اکثر لوگوں کا پیشہ بھی زراعت ہے۔[5] ابراہیم بن مالک اشتر کا مرقد بھی اسی شہر میں واقع ہے۔[6]
سنہ 2014ء میں داعش نے اس شہر پر قبضہ کرنے کے لئے کئی بار کوشش کی لیکن وہ اس میں کامیاب نہیں ہوا۔[7] اسی طرح اس شہر پر دہشت گردانہ حملے بھی ہوئے ہیں جس میں متعدد لوگ ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔[8]
دجیل قتل عام
1402ھ رمضان المبارک کے مہینے میں صدام شہر دجیل چلا گیا۔ صدام کے اس شہر میں داخل ہونے کے بعد حزب الدعوہ کے بعض ارکان نے صدام پر قاتلانہ حملہ کیا۔ یہ حملہ کامیاب نہ ہوا۔ اس ناکام حملے کے بعد بعثی حکومت کے کارندوں نے عراق کے ہوائی افواج کی مدد سے اس شہر پر حملہ کیا۔[9] اس واقعہ میں 148 لوگ مارے گئے[10] جن میں سے بعض بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔[11] اسی طرح اس حملے میں حکومت نے ایک لاکھ ایکڑ زرعی زمینوں کو بھی نابود کیا۔[12]
سنہ 2006ء کو صدام حسین پر دجیل قتل عام کا مقدمہ چلایا گیا اور آخر کار اسے اس جرم میں پھانسی دی گئی۔[13]
دریائے دجیل
تاریخی منابع کے مطابق ابتدائی صدی ہجری میں دجیل کے نام سے بعض دریاؤں کا ذکر ملتا ہے۔[14]
- بغداد کے بالائی حصے میں ایک دریا موجود تھا[15] جس کا سرچشمہ دریائے دجلہ تھا۔[16] اس دریا کے کنارے بہت سارے شہر آباد تھے۔[17] پیغمبر اسلامؐ نے بعض احادیث میں اس دریا کا نام لیا ہے۔[18] مصعب بن زبیر نے اسی دریا کے کنارے عبدالملک مروان سے جنگ کی اور مارے جانے کے بعد وہیں پر دفن ہوا۔[19]
- بعض منابع میں ایران کے صوبہ خوزستان میں اس وقت کے بہمن شیر نامی دریا کو دجیل سے یاد کیا گیا ہے۔[20]
حوالہ جات
- ↑ ابناثیر جزری، الکامل، ۱۳۸۵ق، ج۱۲، ص۳۳۱۔
- ↑ مجزرۃ الدجيل۔
- ↑ صدام يتحدث عن قضيۃ الدجيل التي أعدم بسببہا۔
- ↑ مذبحۃ الدجيل
- ↑ ویلی، نہضت اسلامی شیعیان عراق، ۱۳۷۳ش، ص۱۳۲۔
- ↑ قائدان، عتبات و عالیات عراق، مشعر، ص۲۱۴۔
- ↑ «حملہ داعش بہ دجیل»۔
- ↑ حملہ انتحاری در "دجيل"
- ↑ مذبحۃ الدجيل
- ↑ الأسدی، موجر تاریخ العراق السیاسی الحدیث، ۲۰۰۱م، ص۱۷۳۔
- ↑ صدام يتحدث عن قضيۃ الدجيل التي أعدم بسببہا۔
- ↑ مذبحۃ الدجيل
- ↑ خضر، إعدام رئیس بدایہ و نہایہ صدام حسین، ۲۰۰۷م، ص۳۱۷ ۔
- ↑ یاقوت حموی، معجمالبلدان، ۱۹۹۵م، ج۷، ص۵۲۹۔
- ↑ یاقوت حموی، معجمالبلدان، ۱۹۹۵م، ج۲، ص۴۴۳۔
- ↑ ابن جوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۸، ص۷۹۔
- ↑ یاقوت حموی، معجمالبلدان، ۱۹۹۵م، ج۲، ص۴۴۳۔
- ↑ ابنشہر آشوب، مناقب آل أبیطالب عليہم السلام، ۱۳۷۹ق، ج۱، ص۱۴۰۔
- ↑ ابن عساکر، ۱۴۱۵ق، ج۵۸، ص۲۴۱۔
- ↑ بادنج، «بہمنشیر»، ج۴، ص۸۴۰۔
مآخذ
- ابن اثیر جزری، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، ۱۳۸۵ھ۔
- ابن جوزی، عبد الرحمن بن علی، المنتظم، محقق: محمد عبد القادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ۔
- ابن شہر آشوب مازندرانی، مناقب آل أبی طالب علیہم السلام، قم، انتشارات علامہ، چاپ اول، ۱۳۷۹ھ۔
- ابن عساکر، ابو القاسم علی بن حسن، تاریخ مدینۃ دمشق، بیروت، دار الفکر، ۱۴۱۵ھ۔
- الأسدی، مختار، موجز تاریخ العراق السیاسی الحدیث، مرکز الشہیدین الصدرین للدراسات و البحوث، ۲۰۰۱ء۔
- بادنج، معصومہ، «بہمنشیر»، دانشنامہ جہان اسلاء۔
- «حملہ انتحاری در "دجيل"» سایت فارس، تاریخ درج مطلب: ۲۳ شہریور ۱۳۸۷ش، تاریخ بازدید: ۷تیر ۱۳۹۷ش۔
- «حملہ داعش بہ دجیل»، سایت تابناک، تاریخ درج مطلب: ۲۳۴مہر ۱۳۹۳ش، تاریخ بازدید: ۷تیر ۱۳۹۷ش۔
- خضر، ہشام، إعدام رئیس بدایہ و نہایہ صدام حسین، الجیزہ، العالمیہ، ۲۰۰۷ء۔
- «صدام يتحدث عن قضيۃ الدجيل التي أعدم بسببہا»، سایت مغرس، تاریخ درج مطلب: ۲۸\۰۱\۲۰۱۰م، تاریخ بازدید: ۴تیر ۱۳۹۷ش۔
- قائدان، اصغر، عتبات و عالیات عراق، تہران، مشعر، بیتا۔
- «مجزرۃ الدجيل»، سایت الإتحاد، تاریخ درج مطلب: ۳۱ دسامبر ۲۰۰۶م، تاریخ بازدید: ۴تیر ۱۳۹۷ش۔
- «مذبحۃ الدجيل»، سایت تراثیات، تاریخ درج مطلب: ۸جولای ۲۰۱۶م، تاریخ بازدید: ۴تیر ۱۳۹۷ش۔
- ویلی، جویس ان، نہضت اسلامی شیعیان عراق، ترجمہ مہوش غلامی، موسسہ اطلاعات، ۱۳۷۳ش۔
- یاقوت حموی، شہاب الدین ابو عبد اللہ، معجم البلدان، بیروت، دار صادر، چاپ دوم، ۱۹۹۵ء۔