کنز العرفان فی فقہ القرآن (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(تفسیر کنز العرفان سے رجوع مکرر)
کنز العرفان فی فقہ القرآن
مشخصات
مصنفمقداد بن عبد اللہ سیوری حلی
موضوعآیات احکام (تفسیر قرآن)
زبانعربی
تعداد جلد1
طباعت اور اشاعت
ناشرمکتب نوید اسلام


کنزُ الْعِرْفان فی فِقْہ القُرْآن کے نام سے عربی زبان میں لکھی جانے والی کتاب قرآن میں موجود احکام سے متعلق آیات کے بیان میں لکھی گئی ہے۔ اس کے مؤلف شیعہ عالم مقداد بن عبد اللہ سیوری حلی (متوفی 826 ھ) معروف فاضل مقداد‌ ہیں۔ یہ کتاب تفسیر موضوعی کا حصہ سمجھی جاتی ہے اور اسے فقہی کتب کی روش کے مطابق لکھا گیا ہے۔ مؤلف نے اس کتاب میں صرف ان آیات کی تحقیق کی ہے جو قرآن پاک میں شرعی احکام سے متعلق ہیں۔ اقوال علما اور احادیث کے بیان کے علاوہ آیات کے شان نزول تفسیر مجمع البیان سے بیان کئے ہیں۔

درباره مؤلف

مقداد بن عبد اللہ بن محمد حلّی سُیوری (متوفا 826 ھ) فاضل مقداد کے نام سے معروف ایک شیعہ فقیہ اور متکلم تھے۔ وہ عراق کے شہر حلہ کے نزدیک سُیور نامی قریے میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق بنی اسد قبیلے سے تھا۔ وہ شہید اول کے معروف ترین شاگر د اور ان سے حدیث نقل کرتے ہیں۔ علی بن ہلال الجزائری، ابن قطّان حلی اور حسن بن راشد حلی ان کے شاگردوں میں شمار ہوتے ہیں۔

روش تألیف

فاضل سیوری لکھتے ہیں:

علما کے درمیان آیات احکام کی تعداد پانچ سو (500) مشہور ہے لیکن میں نے قرآن کی تمام احکام کی آیات کو تکراری آیات کے حذف کے ساتھ ذکر کیا ہے۔ آیات احکام کی تعداد اس عدد کو نہیں پہنچتی ہے۔

مزید تصریح کی:

کوئی یہ گمان نہ کرے کہ میں نے کسی آیت کو چھوڑ دیا ہے کیونکہ میرا ہدف آیات احکام کی تحقیق کرنا تھی آیات کی تعداد بڑھانا مقصود نہیں تھا۔[1]

ابن عربی اور جصاص کی روش کے برعکس آیات احکام سے بحث کرتے ہوئے کتاب کو فقہی ابواب کے تحت تقسیم کیا۔ قرآنی آیات کے ضمن میں احکام شرعی بیان کرتے ہوئے مختلف مذاہب کے اقوال نقل کئے اور انہیں رد کیا ہے۔[2]

خصوصیات

کنزالعرفان اور فضل بن حسن طبرسی کی تالیف مجمع البیان فی تفسیر القرآن کے درمیان نظم، ترتیب مطالب، زیبائی کلام، اتقان اور انسجام کے لحاظ سے کافی مشابہت پائی جاتی ہے۔ [3]

اس کے علاوہ دیگر خصوصیات:

  • کتاب تفسیر موضوعی کی روش پر لکھی گئی جو طہارت سے شروع ہو کر دیات پر منتہی ہوتی ہے۔
  • مؤلف نے احکام سے مربوط ہر ذکر کی، تکراری کو حذف کیا اور بے ربط آیات سے پرہیز کیا۔
  • مؤلف، نے شروع میں مکمل آیت ذکر کی اور پھر اس کی شرح کا بیان شروع کیا یہ روش مقدس اردبیلی کی زبدة البیان کی روش کے مطابق نہیں کیونکہ اس نے ہر آیت کے الفاظ جدا جدا ذکر کے ان سے بحث کی ہے۔[4]

اعتبار

کنزالعرفان کی شہرت اہل سنت کے علما کے نزدیک تفسیر مجمع البیان کی مانند ہے۔ معاصر علما میں سے ایک نے (التفسیر و المفسرون) میں کنز العرفان کو 4 معروف ترین تفسیروں میں سے شمار کیا ہے مزید کہا:

مقداد بن عبد الله بن محمد بن الحسین بن محمد سیوری مذہب اثناعشری کا ایک شیعہ عالم ہے جو ان کے درمیان علم و فضل اور تحقیق و تدقیق میں مشہور اور بہت سی تصانیف کا صاحب ہے۔[5]

منابع

فاضل سیوری نےاقوال علما، احادیث اور آیات کے شان نزول میں تفسیر مجمع البیان سے بہت زیادہ استفادہ کیا نیز اس کے اقتباسات ذکر کئے ہیں۔

مخطوطات

دو مطبوعہ نسخوں اور چند خطی نسخوں کے ساتھ مقائسہ اور تصحیح کرکے اسے چھاپا گیا۔ ان میں سے ایک وزیری سائز میں علیحدہ سے چھپا اور دوسرا تفسیر امام حسن عسکری کے حاشیے پر چھپا۔[6]

قلمی نسخوں کی تفصیل:

  1. قدیمی تصحیح شدہ قلمی نسخہ جس پر بہت سے حواشی ہیں لیکن اس کے صفحات کی ایک تعداد مفقود ہے۔
  2. تصحیح شدہ قلمی نسخہ جسے مسعود بن حیدر حسنی زواری نے 979 ھ میں لکھا یہ متفرق حواشی کے ہمراہ ہے۔
  3. تصحیح شدہ قلمی نسخہ جسے علی‌ اکبر بن عین ‌الله ویسی نے 1401 ھ نے لکھا یہ بھی متفرق حواشی کے ساتھ ہے۔

آخری دو نسخے کتب خانہ آیت الله مرعشی نجفی میں موجود ہیں۔[7]

حوالہ جات

  1. سیوری، کنزالعرفان، ۱۴۲۲ ق، ص ۲۹.
  2. سیوری، کنز العرفان، ۱۴۲۲ ق، ص ۲۵.
  3. نرم‌افزار جامع فقہ اہل بیت.
  4. محمد حسن ربانی، معرفی کنزالعرفان، ۱۳۸۵ش.
  5. معرفت، التفسیر و المفسرون، ۱۴۱۸ق، ج ۲، ص ۴۶۵.
  6. الذریعہ، ج ۱۸، ص ۵۹.
  7. نرم افزار جامع فقہ اہل بیت

منابع

  • سیوری، مقداد بن عبد اللہ، کنز العرفان، تصحیح عبد الرحیم عقیقی بخشایشی، قم، مکتب نوید اسلام، ۱۴۲۲ ق.
  • تہرانی ، آقا بزرگ، الذریعہ، بیروت، دار الاضواء.
  • معرفت، محمد ہادی، التفسیر و المفسرون، مشہد، دانشگاه علوم اسلامی رضوی، ۱۴۱۸ق.
  • ربانی، محمد حسن، کنز العرفان فی فقہ القرآن، تالیف مقداد بن عبد اللہ سیوری، فقہ، زمستان ۱۳۸۵ش، شماره ۵۰.