طاہر القادری

ویکی شیعہ سے
(ڈاکٹر طاہر القادری سے رجوع مکرر)
طاہر القادری
کوائف
ناممحمد طاہر القادری
شہرتشیخ الاسلام
تاریخ پیدائش19 فروری سنہ 1951ء
جائے پیدائشجھنگ، پاکستان
سکونتکینیڈا
علمی معلومات
دیگر معلومات
مہارتمصنف، خطیب، محدث


محمد طاہر القادری کا شمار پاکستان میں اہل سنت حنفی مسلک کے صوفی علما میں ہوتا ہے۔ آپ مشہور عالم، خطیب، مصنف، مترجم اور محدث ہیں۔ آپ پاکستان عوامی تحریک نامی سیاسی پارٹی کے سربراہ نیز تحریک منہاج القرآن کے بانی ہیں۔ آپ نے چند تعلیمی اور مذہبی ادارے قائم کئے۔ طاہر القادری نے اہل بیتؑ کے بارے میں متعدد کتابیں بھی تالیف کیں۔ آپ سلفیت، وہابیت اور دہشتگردی کے سخت ناقد ہیں۔ آپ بعض تکفیری نظریات اور وہابی افکار پر تنقید کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہے۔ طاہر القادری نے پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی سند حاصل کی۔ آپ نے قرآن مجید کا اردو ترجمہ بھی کیا۔ شہر اعتکاف کا قیام، میلاد النبی کانفرنس کا انعقاد، مختلف میگزین اور اسلامک سنٹرز کی تاسیس آپ کی دیگر سرگرمیوں میں شامل ہیں۔

سوانح حیات

محمد طاہر القادری 19 فروری 1951ء کو پاکستان کے شہر جھنگ میں پیدا ہوئے۔[1]طاہر القادری کے والد فرید الدین قادری کا شمار اہل سنت کے بڑے علما میں ہوتا تھا۔[2] طاہر القادری نے ابتدائی تعلیم اپنے شہر جھنگ سے ہی حاصل کی۔[3] سنہ 1968ء میں آپ نے گورنمنٹ ڈگری کالج فیصل آباد سے ایف ایس سی کا امتحان پاس کیا۔[4] اعلی تعلیم کے حصول کے لئے پنجاب یونیورسٹی لاہور گئے جہاں سے اسلامیات میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے علاوہ شعبہ قانون میں ایل ایل بی کیا۔[5] سنہ 1986ء میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے اسلامی فلسفہ عقوبات کے موضوع پر اسلامی قانون میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔[6] طاہر القادری نے سنہ 1974ء کو میانوالی کی گورنمنٹ کالج میں تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔[7] اس کے بعد کچھ عرصہ پنجاب یونیورسٹی میں بھی قانون کے استاد رہے۔[8] آپ نے اپنے والد سے دورہ حدیث مکمل کیا[9] اور سید احمد کاظمی (ملتان) اور لبنان کے عالم دین یوسف بن اسماعیل نبہانی سے اجازت روایت حاصل کیا۔[10] قادری بچپن سے ہی تصوف کی طرف راغب تھے اور مختلف اساتذہ سے تصوف میں کسب فیض کیا۔[11] آپ کا شمار حنفی مسلک کے دانشوروں میں ہوتا ہے۔[12] (Royal islamic Strategic Studies Center) رائل اسلامک اسٹریٹیجیک سٹڈی سنٹر نے طاہر القادری کو عالم اسلام کی 500 بااثر شخصیات کی فہرست میں شامل کیا۔[13]

تحریک منہاج القرآن

17 اکتوبر سنہ 1980ء کو پاکستان کے شہر لاہور میں تحریک منہاج القرآن کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔[14] کہا جاتا ہے کہ 110 ممالک میں اس کے شعبے ہیں۔[15] 18 ستمبر 1986ء کو لاہور میں منہاج یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔[16] جسے سنہ 2005ء میں حکومت پاکستان کی طرف سے چارٹر دیا گیا۔[17] تحریک منہاج القرآن کے زیر اہتمام "منہاج ایجوکیشن سٹی" کے نام سے ایک اور تعلیمی ادارہ لاہور میں تعمیر کیا جارہا ہے جو پاکستان کی بڑی یونیورسٹیوں میں شمار ہوگا۔[18] آپ نے پاکستان بھر میں اب تک 500 سو سے زائد تعلیمی ادارے قائم کیے ہیں۔[19] سنہ 2014ء کو منتشر شدہ اعداد و شمار کے مطابق اس ادارے کے تحت لاہور میں منہاج یونیورسٹی لاہور، شریعت کالج، منہاج کالج برائے خواتین، جامع المنہاج، تحفیظ القرآن اکیڈمی، فرید ملت تحقیقاتی مرکز وغیرہ فعالیت انجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ منہاج العلماء کونسل، منہاج فاؤنڈیشن، شعبہ دعوت، شعبہ تربیت، شعبہ نشر و اشاعت (منہاج پبلیکیشن) منہاج بک اسٹال، شعبہ انٹرنٹ، منہاج ٹیلی ویژن چینل(منہاج ٹی وی) اور تین مجلے بھی اس ادارے کی خدمات میں سے ہیں۔[20]

مشایخ

آپ نے تصوف میں طاہر علاؤالدین قادری گیلانی بغدادی سے کسب فیض کیا۔[21] جبکہ علم الحدیث، علم التفسیر، علم الفقہ، علم التصوف والمعرفۃ، علم اللغۃ والادب، علم النحو والبلاغۃ اور دیگر کئی اِسلامی علوم و فنون اور منقولات و معقولات اپنے والد فرید الدین اور بعض دیگر اساتذہ سے سیکھے۔[22] ان کے علاوہ دیگر مشہور اساتذہ میں مولانا ضیاء الدین مدنی، رشید الدین رضوی، شیخ الحدیث مولانا غلام رسول رضوی، علامہ برہان احمد فاروقی، پروفیسر ڈاکٹر بشیر احمد صدیقی، السید محمد بن علوی المالکی اور السید محمد بن علوی المالکی شامل ہیں۔[23]

سیاسی اور سماجی سرگرمیاں

طاہر القادری کی سماجی خدمات میں سے بعض اہم خدمات درج ذیل ہیں:

پاکستان عوامی تحریک

25 مئی 1989ء کو طاہر القادری نے پاکستان عوامی تحریک کے نام سے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی جس نے سنہ 1990ء میں پہلی بار عام انتخابات میں حصہ لیا۔[24]

مینار پاکستان لاہور پر منہاج القرآن کی طرف سے جشن میلاد النبی 2023۔

سنہ 1991ء میں فرقہ واریت اور شیعہ و سنی فسادات کے خاتمے کے لئے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے مابین اعلامیہ وحدت جاری کیا گیا۔[25]

سربراہ پاکستان عوامی تحریک، سنہ 1998ء میں پاکستان پیپلز پارٹی سمیت کل 19 جماعتی سیاسی اتحاد کے صدر بنے۔[26] سنہ 2006ء میں جب ڈنمارک سے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے توہین آمیز خاکے بنائے گئے تو آپ نے اقوام متحدہ اور عالمی راہنماؤں کے نام خصوصی مراسلہ بھیجا۔[27]

شہر اعتکاف

ڈاکٹر طاہر القادری معتکفین کو درس دے رہے ہیں

شہر اعتکاف منہاج القرآن کے زیر اہتمام لاہور میں ہر سال رمضان المبارک کے آخری عشرے میں منعقد ہونے والا اعتکاف ہے[28] جس میں مختلف ممالک سے ہزاروں کی تعداد میں معتکفین شرکت کرتے ہیں۔[29] سنہ 2007ء میں 17ویں شہر اعتکاف کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس میں 37 ہزار معتکف شریک ہوئے جس میں 12 ہزار سے زائد خواتین شریک تھیں۔[30] بعض کا کہنا ہے کہ منہاج القرآن لاہور کا شہر اعتکاف حرمین شریفین کے بعد سب سے بڑا اعتکاف ہے۔[31] اعتکاف کے انتظامات کے لئے ذیلی کمیٹیوں کے اراکین کی تعداد سنہ 2014ء میں 2500 تھی۔[32]

میلاد النبی کانفرنس

منہاجُ القرآن کے زیر اہتمام عالمی سطح پر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے میلاد کانفرنسز منعقد کی جاتی ہے۔[33]میلاد کانفرنس کا مرکزی پروگرام مینار پاکستان لاہور میں منعقد ہوتا ہے۔[34]

بین المذاہب رواداری

مذہبی رواداری کے پیش نظر آپ تعصب اور نفرت سے پاک نظام تعلیم پر زور دیتے ہیں۔[35] اسی وجہ سے سنہ 2019 میں آپ کو او آئی سی اجلاس ریاض میں مدعو کیا اور خطاب کا موقع دیا نیز آپ کی مذہبی رواداری اور فروغ امن نصاب مرتب کرنے اور انسداد دہشتگردی کے حوالے سے لکھے جانے والے تفصیلی فتوے کو سراہا۔[36] مذہبی رواداری کے لئے کی جانے والی کوششوں کی وجہ سے انہیں انتہا پسند مذہبی طبقے کی طرف سے بھی تنقید کا سامنا ہے۔[37] آپ صرف اسلامی مذاہب کے مابین رواداری اور اتحاد کے قائل نہیں ہیں بلکہ سکیولرزم اور الحادی نظریات کے مقابلے میں ادیان ابراہیمی، بدھ مت اور ہندوں کا مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دینے کے بھی قائل ہیں جس کے سبب وہابیت اور متشدد گروہوں کی طرف سے ان کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔[38]

نظریات

  • پیغمبر اکرمؐ کے بعد آپؐ کی جانشینی کے بارے میں طاہر القادری کہتے ہیں کہ خلافتِ ولایت، خلافتِ سلطنت اور خلافتِ ہدایت، آنحضرتؐ کی تین طرح کی وراثتیں ہیں: (الف)۔ خلافت باطنی کی روحانی وراثت؛ یہ وراثت اہل بیتِ اطہار کے نفوس طیبہ کو عطا ہوئی ہے۔(ب)۔ خلافتِ ظاہری کی سیاسی وراثت عام دینی وراثت؛ یہ وراثت خلفاء راشدین کو عطا ہوئی ہے۔ (ج)۔ خلافتِ دینی کی عمومی وراثت: یہ وراثت بقیہ صحابہ اور تابعین کو عطا ہوئی ہے۔ آپ روحانی وراثت کو باقی دونوں وراثتوں سے افضل سمجھتے ہوئے اسے ایک الہی امر قرار دیتے ہیں۔[39]
  • آپ پیغمبر اکرمؐ کے نام پر درود بھیجتے ہوئے آل محمد کو بھی شامل کرنے کے مقید ہیں اور ہمیشہ "صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم" کہتے ہیں۔[40]
  • طاہر القادری یزید اور اس کے حامیوں کو لعنتی سمجھتے ہیں جس پر "القول المتین فی امر یزید اللعین" کے عنوان سے ایک کتاب تالیف کی ہے۔[41]
  • طاہر القادری سلفی نظریات کے برخلاف غیر اللہ سے طلب شفاعت،[42] اولیاء سے توسل،[43] اور غیراللہ کو پکارنے کو جائز سمجھتے ہیں۔[44]
  • طاہر القادری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ امام علیؑ، حضرت فاطمہؑ اور حسنین علیہما السلام کو آیت تطہیر میں اہل بیت کا مصداق سمجھتے ہیں لیکن پیغمبرؐ کے اہل بیت کو آپ تین طرح سے تفسیر کرتے ہیں: پہلا نسبی اہل بیت؛ یعنی وہ رشتہ دار جو آپ سے تعلق رکھتے ہیں جیسے اجداد، چچا اور پھوپھی وغیرہ، دوسرا گھر کے اہل بیت؛ یعنی جو آپ کے گھر میں رہتے ہیں جیسے بیوی بچے۔ اور تیسرا ولادت کے اہل بیت؛ یعنی وہ لوگ جو شخص کے گھر میں پیدا ہوتے ہیں اور اس کی نسل سے ہیں جیسے بیٹے بیٹیاں وغیرہ... ان کا کہنا ہے کہ جب بطور مطلق اہل بیت کہا جائے تو تو تینوں طبقات کے مومن افراد شامل ہوتے ہیں۔ اسی لئے آیہ تطہیر سے ازواج کو نکالنا جائز نہیں ہے کیونکہ لفظ اہل بیت بطور مطلق استعمال ہوا ہے اور سیاق و سباق بھی ازواج النبی کے بارے میں ہے۔[45]
  • قادری رسول اکرمؐ اور اولیاء کرام کی شفاعت، رسول اللہ اور اہل بیت سے توسل اور ان کی زیارت کے جواز کے قائل ہیں۔[46]
  • قادری نے داعش اور دیگر دہشت گرد مسلح گروہوں کو فتنہ خوارج قرار دیتے ہوئے انکے خلاف ایک تفصیلی فتوی صادر کیا ہے جو اردو زبان میں (دہشت گردی اور فتنہ خوارج)[47] کے عنوان سے جاری ہوا۔

تالیفات

آپ کی متعدد تالیفات زیور طبع سے آراستہ ہوچکی ہیں۔[48] کہا جاتا ہے کہ طاہر القادری نے قرآنی علوم پر 28، علوم الحدیث پر 79، ایمانیات و اعتقادیات پر 74، عبادات کے موضوع پر 12، سیرت الرسول و فضائل نبویؐ پر 60، صحابہ و صحابیات اور اہل بیت اطہارؑ و اولیاء و صالحین پر 33، ختم نبوت و تقابل ادیان پر 7، فقہ پر 15، اخلاق و تصوف پر 23، اوراد و وظائف پر 15، اقتصادیات پر 10، نظریہ و فکر پر 46، دستور و قوانین پر 11، اسلام اور سائنس پر 6، امن و محبت اور رد تشدد پر 17، حقوق انسانی پر 7 اور تعلیمات اسلامی پر 11 کتابیں تحریر کی ہیں۔[49] مذکورہ تالیفات کے علاوہ مختلف ممالک میں کی جانے والی آپ کی متعدد تقاریر بھی تحریری صورت میں موجود ہیں۔[50] آپ نے عرفان القرآن کے نام سے قرآن مجید کا اردو میں ترجمہ بھی کیا ہے۔[51] تفسیر منہاج القرآن کے نام سے آپ تفسیر بھی لکھ رہے ہیں۔[52]

اہل بیت کے بارے میں آپ کی تالیفات

طاہر القادری نے متعدد کتابیں اہلبیتؑ کے بارے میں لکھی ہیں جبکہ بعض کتابیں شیعوں کے عقائد کے مطابق بھی لکھی ہیں، جیسے یزید کے بارے میں ان کی کتاب "القول المتین فی امر یزید اللعین"۔

  • الکفایہ فی حدیث الولایہ: یہ کتاب ابن تیمیہ کے جواب میں امام علی کی ولایت کو ثابت کرنے کے لیے لکھی گئی ہے۔ اس کتاب میں 153 روایی طرق پر بحث کی گئی ہے، نتیجہ بحث یہ کہ ان طرق میں سے اکثر یا صحیح ہیں یا حسن ہیں۔ اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ 98 صحابہ نے حدیث غدیر کو نقل کیا ہے۔
  • کنز المطالب فی مناقب علی ابن ابی طالب
  • السیف الجلی علی منکر ولایة علی
  • الدرة البیضاء فی مناقب فاطمہ الزہراء
  • القول المعتبر فی امام المنتظر: اس کتاب میں امام زمان(علیہ السلام) کے بارے میں اہل سنت کی روایات جمع کی گئی ہیں۔[53]
  • الاربعین، مرج البحرین فی مناقب الحسنین
  • غایة الاجابہ فی مناقب القرابہ
  • فلسفہ شہادت امام حسین (علیہ السلام)
  • ذبح عظیم، ذبح اسماعیل سے امام حسین (علیہ السلام) تک
  • شہادت امام حسین (علیہ السلام)کا فلسفہ اور تعلیمات
  • مناجات امام زین العابدین (علیہ السلام)
  • حسن الماب فی ذکر ابی تراب
  • حیات اور نزول مسیح (علیہ السلام) اور مسئلہ ولادت امام مہدی (علیہ السلام)
  • فرحۃ المومنین: اس کتاب میں (فاطمة السیدة النساء العالمین) والی حدیث کی 86 سندیں ذکر کی ہیں۔

قادری پر تنقیدات

طاہر القادری کے بعض نظریات کی شدت سے مخالفت بھی ہوتی ہے جن میں سے ایک ان کا نظریہ ولایت باطنی ہے، جس کے تحت ولایت کا اہل بیت سے مختص ہونا اور امام علیؑ کا باقی خلفاء ثلاثہ پر برتر ہونا لازم آتا ہے، امام حسینؑ پر رونے کو جائز سمجھنا، شیعوں کے بارے میں مثبت اور نرم گوشہ رکھنا اور شیعوں کی تکفیر کی مخالفت، ایمان حضرت ابوطالب، اور علیؑ کا رسول اللہ کا بلافصل خلیفہ ہونا شامل ہیں۔[54] طاہر القادری کے انہی نظریات پر نقد کرتے ہوئے متعدد کتابیں لکھی گئی ہیں۔ "طاہر القادری خادم دین متین یا افاک اثیم؟" کے مؤلف اس کتاب کے مقدمے میں طاہر القادری کو تقیہ باز، مفاد پرست، جھوٹا اور مکار قرار دیتے ہوئے ان کی کتابوں کو رطب و یابس کا پلندہ، شیطانی وحی سے سرشار اور شرک و بدع کی وکالت سے تعبیر کرتے ہیں۔[55] اسی طرح طاہر القادری کے بارے میں لکھتے ہیں کہ وہ شیطانی وحی کے پیچھے لگ کر رافضی افکار کو فروغ دینے لگے ہیں۔[56]

آپ کے خلاف لکھی جانے والی بعض کتابیں درج ذیل ہیں: "قادری فتنہ"، " طاہر القادری کے متنازع افکار" ، ڈاکٹر طاہر القادری کی علمی خیانتیں"، "طاہر القادری میدان جنگ میں"، " ڈاکٹر طاہر القادری خادم دین متین یا افاک اثیم" وغیرہ۔ [57] ایک اور جگہ ان کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ: "قادری کا عقیدہ وہی رافضیوں کا عقیدہ ہے وہ انہی کی ترجمانی کرتا ہے اور وہ اہل سنت نہیں بلکہ رافضی اور باطنی ہیں"۔[58]

حوالہ جات

  1. نیر، پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، ماہنامہ منہاج القرآن ، شمارہ فروری 2001ء، ص 10
  2. طاہر القادری، میری کہانی میری زبانی، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2003.
  3. نیر، پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، ماہنامہ منہاج القرآن ، شمارہ فروری 2001ء، ص 10
  4. نیر، پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، ماہنامہ منہاج القرآن ، شمارہ فروری 2001ء ص 11۔
  5. نیر، پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، ماہنامہ منہاج القرآن ، شمارہ فروری 2001ء، ص12۔
  6. نیر، پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، ماہنامہ منہاج القرآن ، شمارہ فروری 2001ء ص17۔
  7. نیر، پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، ماہنامہ منہاج القرآن ، شمارہ فروری 2001ء، ص 12۔
  8. نیر، پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، ماہنامہ منہاج القرآن ، شمارہ فروری 2001ء ص12۔
  9. نیر، پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، ماہنامہ منہاج القرآن ، شمارہ فروری 2001ء، ص11۔
  10. طاہر القادری، میری کہانی میری زبانی، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2003ء۔
  11. طاہر القادری، میری کہانی میری زبانی، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2003ء۔
  12. محمد فرقان، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری، مترجم غلام اکبر شاکری، الوہابیت سائٹ
  13. قائد ڈے مبارک، ماہنامہ منہاج القرآن لاہور، شمارہ فروری 2014ء، ص 57۔
  14. ضیاء نیر و ایچ شمس الرحمن، ڈاکٹر طاہر القادری کی پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، قائد گولڈن جوبلی نمبر، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2001ء، ص 14
  15. 110 کشور در منہاج القرآن عضو ہستند، خبرگزاری تسنیم۔
  16. نور اللہ صدیقی، منہاج یونیورسٹی لاہور کا یوم تاسیس، ماہنامہ منہاج القرآن لاہور، شمارہ ستمبر 2021ء، ص3
  17. منہاج ایجوکیشن سٹی (کریں گے اہل نظر نئی بستیاں آباد)، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2014ء، ص 98
  18. منہاج ایجوکیشن سٹی (کریں گے اہل نظر نئی بستیاں آباد)، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2014ء، ص 96
  19. منہاج ایجوکیشن سٹی (کریں گے اہل نظر نئی بستیاں آباد)، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2014ء، ص 96
  20. محمد فرقان، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری، مترجم غلام اکبر شاکری، الوہابیت سائٹ
  21. اعظمی، اساتذہ اور مشایخ علامہ قادری، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2001ء، ص49
  22. تعارف شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری، تحریک منہاج القرآن کی ویب سائٹ
  23. اعظمی، اساتذہ اور مشایخ علامہ قادری، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2001، ص43
  24. پاکستان عوامی تحریک کے متعلق پاکستان عوامی تحریک کی ویب سائٹ
  25. پاکستان عوامی تحریک کے متعلق پاکستان عوامی تحریک کی ویب سائٹ
  26. ضیاء نیر و ایچ شمس الرحمن، ڈاکٹر طاہر القادری کی پچاس سالہ سفر کی جھلکیاں، قائد گولڈن جوبلی نمبر، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2001ء، ص 14
  27. طاہر القادری، دنیا کو تہذیبی تصادم سے بچایا جائے، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2006ء
  28. محمد یوسف منہاجین، رپورٹ: شہر اعتکاف 2023ء، ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ مئی 2023ء، ص 19
  29. ملاحظہ کریں: 110 کشور در منہاج القرآن عضو ہستند، خبرگزاری تسنیم۔
  30. اداریہ، ماہنامہ دختران اسلام، شمارہ نومبر 2007ء
  31. محمد یوسف منہاجین، رپورٹ: شہر اعتکاف 2023ء، ماہنامہ منہاج القرآن مئی 2023ء ص 19
  32. 23واں سالانہ شہر اعتکاف 2013ء ماہنامہ منہاج القرآن، شمارہ فروری 2014ء ص56
  33. تحریک منہاج القرآن - ایک تعارف: علم، امن، تحقیق اور شعور و آگاہی کے 40 سال، منہاج القرآن ویب سائٹ
  34. تحریک منہاج القرآن کی سالانہ عالمی میلاد کانفرنس
  35. شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کا او آئی سی اجلاس سے خطاب، اہم رہنماؤں سے ملاقاتیںایم ایم نیوز ایجنسی ویب سائٹ۔
  36. شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کا او آئی سی اجلاس سے خطاب، اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں، ایم ایم نیوز ایجنسی ویب سائٹ۔
  37. بین المذاہب ہم آہنگی اور ڈاکٹر محمد طاہرالقادری منہاج القرآن ویب سائٹ؛ مسلم کرسچئن ڈائیلاگ فورم کا قیام، مسلم کرسچئن ڈائیلاگ فورم
  38. کتاب«القول المعتبر فی امام المنتظر» کتابی در مورد امام زمان(عج) از محقق فعال بین المللی اہل سنت دکتر طاہرالقادری مسلمنا ویب سائٹ۔
  39. محمد طاہر القادری، السیف الجلی علی منکر ولایۃ علی، سنہ 2019ء، ص6 و 7
  40. کتاب«القول المعتبر فی امام المنتظر» کتابی در مورد امام زمان(عج) از محقق فعال بین المللی اہل سنت دکتر طاہرالقادری مسلمنا ویب سائٹ۔
  41. یزید کے کفر اور لعنت کا مسئلہ، تحریک منہاج القرآن ویب سائٹ
  42. قادری طاہر، عقیدہ توحید اور غیر اللہ کا تصور، ص 78
  43. طاہر القادری، کتاب التوسل، ص54
  44. قادری طاہر، عقیدہ توحید اور غیر اللہ کا تصور، ص 78
  45. قادری، فلسفہ شہادت امام حسین، ص259
  46. محمد فرقان، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری، مترجم غلام اکبر شاکری، الوہابیت سائٹ
  47. شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا مبسوط تاریخی فتویٰ، دہشت گردی اور فتنہء خوارج (اردو)؛ [1] الشرق الاوسط
  48. فہرست کتب ڈاکٹر طاہرالقادری، منہاج بکس
  49. ڈاکٹر طاہر القادری کی سالگرہ،532مطبوعہ کتب کی فہرست جاری روزنامہ پاکستان
  50. فہرست خطابات ڈاکٹر طاہرالقادری
  51. محمد رضی الاسلام ندوی، اردو کے اہم تراجم قرآن کا تعارف آواز ویب سائٹ۔
  52. طاہر حمید تنولی،تفسیر منہاج القرآن (عصری مسائل اور تقاضوں کے تناظر میں ایک مطالعہ)، تحریک منہاج القرآن کی ویب سائٹ۔
  53. القول المعتبر فی الامام المنتظر
  54. محمد عمران ثاقب، ڈاکٹر طاہر القادری کی علمی خیانتیں، ص61 تا 65
  55. محمد عمران ثاقب، طاہر القادری خادم دین متین یا افاک اثیم؟، ص 6
  56. محمد عمران ثاقب، طاہر القادری خادم دین متین یا افاک اثیم؟ ص 8
  57. علوی، طاہر القادری کے متنازع افکار، مجلہ محدث، جنوری 2013ء، شمارہ359
  58. محمد عمران ثاقب، ڈاکٹر طاہر القادری کی علمی خیانتیں، مقدمہ ابو انس محمد یحیی گوندلوی، ص6

مآخذ