سید سبط جعفر زیدی

ویکی شیعہ سے
سبط جعفر زیدی
کوائف
نامسید سبط جعفر زیدی
لقب/کنیتزیدی
مذہبشیعہ
شہرتمرثیہ نگاری، سوزخوانی
نسبزیدی سادات
تاریخ پیدائشسنہ 1957ء
جائے پیدائشکراچی، لیاقت آباد
سکونتکراچی
شہادت18 مارچ 2013ء
آرامگاہکراچی، وادی حسین قبرستان
علمی معلومات
تعلیمماسٹر، LLB, CSS
مادر علمیجامعہ کراچی، مدرسۃ الواعظین، جامعہ امامیہ
اساتذہمولانا ظفر حسن نقوی امروہوی، مولانا محمد مصطفی، نعیم تقوی
آثارعزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ"، متعدد نصابی کتب
دیگر معلومات
تخصصشعر و ادب
مہارتسوزخوانی،
پیشہشاعر و استاد
سماجی خدماتادارہ ترویج سوزخوانی، 7 کالجز اور کئی فلاحی اداروں کی تاسیس
منصبکالج پرنسپل
ایوارڈہارورڈ یونیورسٹی


سید سبط جعفر زیدی پاکستان کے شیعہ معاصر شاعر، سوزخواں، مصنف، استاد اور سماجی شخصیت تھے۔ سنہ 1957ء کو آپ کراچی میں پیدا ہوئے۔ سنہ 2013ء کو سپاہ صحابہ کی فائرنگ سے شہید ہوئے۔ سبط جعفر گورنمنٹ کالج کے پرنسپل تھے۔ آپ نے کئی کالجز، سکول اور فلاحی ادارے قائم کئے اور اردو زبان میں سوزخوانی کو حیات نو بخشی۔ امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے آپ کو ایوارڈ ملا۔ کہا جاتا ہے کہ آپ متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ آپ بین الاقوامی ادارہ ترویج سوزخوانی اور بعض دیگر اداروں کے بانی اور عہدے دار بھی رہے ہیں۔ ریڈیو پاکستان اور ٹیلی ویژن پر سوزخوانی کے متعدد پروگرام کئے۔ ان کی سوزخوانی پر مشتمل کئی کیسٹیں اور سی ڈیز منظر عام پر آگئی ہیں۔

حالات زندگی

سید سبط جعفر زیدی 7 مارچ سنہ 1957ء کو پاکستان کے شہر کراچی میں ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔[1] آپ کے والد سید احمد میاں زیدی عالم دین تھے۔[2] آپ نے پاکستان میں شیعہ وکیل، صحافی، مرثیہ نگار، نقاد، شاعر، سوزخواں خطیب، مصنف اور ماہر تعلیم کی حیثیت سے بیک وقت کئی میدانوں میں خدمات انجام دیں۔[3] سید سبط جعفر نے مروجہ تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم بھی حاصل کی۔[4] آپ نے مدرسہ الواعظین اور جامعہ امامیہ کراچی میں مولانا ظفر حسن نقوی امروہوی کے زیر سرپرستی گریجویٹ مبلغ کورس مکمل کیا۔[5] عربی، اردو ادب اور شعر و سخن میں مولانا محمد مصطفی، نعیم تقوی اور اپنے والد کے شاگرد رہے،[6] جبکہ سوزخوانی میں معشوق علی خان حیدری، اشتیاق علی خان حیدری اور واحد حسین خان کی شاگردی اختیار کی۔[7] سبط جعفر نے جامعہ کراچی سے پوسٹ گریجویٹ پاس کیا۔[8] دو مضامین میں ماسٹر ڈگری حاصل کی، قانون میں ایل ایل بی کیا اور ساتھ ہی سی ایس ایس (C.S.S) بھی کیا۔[9] آپ نے والد کے کہنے پر وکالت چھوڑ کر معلمی کا پیشہ اختیار کیا[10] اور گورنمنٹ کالج میں ایسوسی ایٹ پروفیسر، مشیر قانون و نگراں امور طلبہ اور ناظم تقریبات کے مناصب پر فائز ہوئے۔[11] کہا جاتا ہے کہ سبط جعفر وقت کے پابند شخص تھے۔[12] بزرگ شعرا کا بہت احترام کرتے تھے اور احترام کے سلسلے میں یہ جملہ ان کا تکیہ کلام ہوا کرتا تھا: "با ادب بانصیب بے ادب بدنصیب"۔[13]

سماجی خدمات

سبط جعفر زیدی سنہ 1990ء سے ریڈیو پاکستان اور ٹیلی ویژن سے وابستہ رہے[14] اور پاکستان ٹیلی ویژن پر آپ نے صوتی علوم و فنون اسلامی پر "لحنِ عقیدت" کے نام سے پروگرام نشر کئے۔[15] آپ بین الاقوامی ادارہ ترویج سوز خوانی[16] انجمن محبان اولیاء کے بانی،[17] انجمن وظیفہ سادات پاکستان اور انجمن محمدی کے صدررہے[18] جبکہ کراچی بار ایسوسی ایشن، سندھ پروفیسرز لیکچررز ایسوسی ایشن، انجمن سوز خوانان کراچی اور آرٹس کونسل کے رکن رہے۔[19] آپ J.D.C بورڈ کے بانی اور خادمان علم جامعہ امامیہ کے سرپرست بھی رہے۔[20] سبط جعفر نے سندھ بھر میں 7 کالجز[21]، پانچ خیراتی ادارے[22]، مختلف تعلیمی ادارے اور ٹنڈو آدم میں ایک سکول بنوایا جس میں بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی تھی۔[23] کہا جاتا ہے کہ آپ کو امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے ایک ایوارڈ بھی ملا ہے۔[24]

سوزخوانی

سبط جعفر اپنے اشعار میں اہل بیتؑ کے صرف مصائب ہی نہیں بلکہ عقائد اور احکام پر بھی تاکید کرتے تھے۔[25] زیدی اپنے آپ کو شاعر کے بجائے سوزخواں سمجھتے تھے۔[26] برصغیر میں سوز خوانی کو مجلسِ امام حسینؑ میں بڑی اہمیت حاصل ہے۔[27] شہید سبط جعفر زیدی سوز خوانی سے اپنی وابستگی کے بارے میں لکھتے ہیں کہ سکول کے زمانے سے ہی سوز خوانی سے شغف تھا اور سنہ 1988ء میں شاعر اہل بیت ریحان اعظمی نے انہیں پاکستان ٹیلی ویژن لے گئے اور اسی سال ریحان اعظمی کی کوششوں سے پہلا کیسٹ منظر عام پر آگیا۔ [28] یہ سلسلہ سنہ 2006ء تک جاری ریا اور اس وقت تک پچاس سے زائد آڈیو ویڈیو کیسٹس اور سی ڈیز منظر عام پر آگئیں۔[29]

شہید استاد سبط جعفری زیدی کی کاوشوں سے کراچی بھر میں متعدد سوز خواں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں اور اُن کے ہی شاگرد پاکستان سمیت دنیا بھر میں سوز خوانی کی مجالس میں مصائب اہل بیتؑ بیان کرتے ہیں۔[30]

سید سبط جعفر کو مختلف راگ اور سُروں کے علم پر بھی عبور حاصل تھا مگر ان کی بندشوں یعنی کمپوزیشنز میں کہیں بھی گانے یا غنا و موسیقی کا گمان تک نہیں ہوتا تھا اور وہ ذکرِ اہل بیتؑ کو گانوں کی طرز پر بیان کرنے کے سخت مخالف تھے۔[31]

سوز فارسی کا لفظ ہے، جس کے معنی دکھ درد اور جلن کے ہیں اور خوانی کے معنی پڑھنے سنانے اور دہرانے کے ہیں اور سوزخوانی کے معنی دکھ درد کا بیان کے ہیں۔ اصطلاح میں مصائب اہل بیت علیہ السلام اور بالخصوص واقعہ کربلا کے منظوم کلام کو لحن یا طرز میں اور وضع کردہ طریقوں میں ادائیگی کو "سوز خوانی" کہا جاتا ہے۔[32]

تالیفات

شہادت کے بعد کی تصویر
  • سبط جعفر زیدی نے سوز خوانی کی ترویج کے مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے سنہ 1418ھ میں ادارہ قائم کیا۔ اس ادارے میں باصلاحیت نوجوانوں کو سوز خوانی سکھانے کے لئے عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" کے نام سے کتاب تالیف کی۔[33]
  • انٹرمیڈیٹ اور ڈگری کلاسز کے نصاب تعلیم کیلئے کئی کتابیں تصنیف کیں جو 1985ء سے 1988ء تک متعدد بار شائع ہوئیں۔[34] مطالعہ پاکستان، عمرانیات اور اطلاقی عمرانیات وغیرہ؛ نیز منتخبات نظم و نثر، زاد راہ، نشان راہ اور صوتی علوم و فنون اسلامی وغیرہ ان کی تالیف کردہ نصابی کتب میں شمار کیا جاتا ہے۔[35]
  • سوز خوانی کی ترویج کے لیے "روزنامہ جنگ" سمیت دیگر قومی اخبارات میں سوز خوانی کے حوالے سے تکنیکی تحقیقی سلسلہ وار مضامین بھی لکھتے رہے، جو بعد ازاں سنہ 1995ء کو کتابی شکل میں منظر عام پر آئے۔[36]
  • آپ کا پہلا تکنیکی تحقیقی مضمون سوزخوانی کے نام سے سنہ 1989ء کو روزنامہ جنگ کراچی کے مڈ ویک میگزین کے آخری صفحے میں شائع ہوا۔[37]

شہادت

قبرستان وادی امام حسین کراچی میں شہید سبط جعفر کی آرامگاہ

کہا جاتا ہے کہ سبط جعفر کو پاکستان میں بے امن حالات کے پیش نظر بعض دوستوں نے باہر کسی ملک جانے کی تجویز دی تو ان کا کہنا تھا: "رزق مجھے یہاں بھی ملے گا اور موت مجھے وہاں بھی آجائے گی۔"[38] "اک غیر ملک جا کر دوسرے درجے کا شہری بن کر رہنے سے بہتر ہے کہ عزت سے اپنے ملک میں اولین درجہ کے شہری بن کر رہیں۔"[39]

غسل میت نہ کہنا میرے غسل کواجلے ملبوس کو مت کفن نام دو
میں چلا ہوں علی سے ملاقات کوجس کی تھی آرزو وہ گھڑی آگئی

شہید استاد سبط جعفر زیدی کو 18 مارچ 2013ء کو پیر کے دن دوپہر کے وقت کالعدم سپاہ صحابہ/لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں نے اس وقت شہید کیا جب لیاقت آباد میں قائم کالج سے اپنے فرائض کی انجام دہی کے بعد اپنے انتہائی خستہ حال موٹرسائیکل پر گھر جارہے تھے۔[40] شہادت کے وقت آپ 56 برس کے تھے۔[41] آپ کی نماز جنازہ امروہہ گراوٴنڈ انچولی میں ادا کی گئی جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء، شعراء، مدارس اور کالجز کے اساتذہ اور اپنی تعلیم سے سرفراز ہونے والے شاگردوں نے شرکت کی۔ اان کی شہادت پر صوبہ سندھ کے تمام کالجز بطور احتجاج ایک دن بند رہے۔[42] آپ کو وادی حسینؑ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔[43] سبط جعفر سے نقل کیا جاتا ہے کہ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ "مرنا تو سب کو ہے تو پھر کینسر یا روڈ ایکسیڈنٹ میں مرنے سے بہتر ہے کہ چلتے ہاتھ پاؤں شہادت کی موت نصیب ہو۔"[44] ان کے کسی قریبی دوست نے باہر آنے جانے میں احتیاط برتنے کا کہا تو از راہِ مذاق کہنے لگے کہ "تم لوگ تو مجھ سے جلتے ہو، چاہتے ہی نہیں ہو کہ مجھے شہادت ملے۔"[45] وہ ہمیشہ شہادت کے متمنی رہتے تھے یہاں تک کہ شہادت سے کئی ماہ قبل اپنے وصیت نامے کو دو منظوم کلام کی شکل میں لکھ کر گئے۔[46] ایک کلام احباب کے نام اور دوسرا قاتلوں کے نام۔ ان دونوں کلاموں کے آخر میں انہوں نے اپنا نام شہادت سے قبل ہی *"شہید سبط جعفر بقلم خود" لکھا۔[47] آپ نے پسماندگان میں بیوہ، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا چھوڑا ہے۔[48]

حوالہ جات

  1. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  2. سید سجاد شبیر رضوی، پروفیسر سید سبط جعفر زیدی شہید شیعہ نیوز
  3. سید سجاد شبیر رضوی، پروفیسر سید سبط جعفر زیدی شہید شیعہ نیوز
  4. توقیر کھرل، سوز خوانی کے عظیم استاد سبط جعفر زیدی شہید استاد سبط جعفر زیدی، حوزہ نیوز۔
  5. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 64
  6. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 65
  7. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 65
  8. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" ص64
  9. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  10. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  11. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 64
  12. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  13. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  14. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 65
  15. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 65
  16. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" ص29
  17. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 65
  18. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 65
  19. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 64،65
  20. سید سجاد شبیر رضوی، پروفیسر سید سبط جعفر زیدی شہید شیعہ نیوز
  21. Sadiq Suleman, Remembering Professor Sibte Jaffar & His Contributions To Pakistan! parhlo website.
  22. Sadiq Suleman, Remembering Professor Sibte Jaffar & His Contributions To Pakistan! parhlo website.
  23. Sadiq Suleman, Remembering Professor Sibte Jaffar & His Contributions To Pakistan! parhlo website.
  24. Sadiq Suleman, Remembering Professor Sibte Jaffar & His Contributions To Pakistan! parhlo website.
  25. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  26. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  27. توقیر کھرل،سوز خوانی کے عظیم استاد سبط جعفر زیدی شہید استاد سبط جعفر زیدی، حوزہ نیوز
  28. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" ص30
  29. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" ص30
  30. توقیر کھرل،سوز خوانی کے عظیم استاد سبط جعفر زیدی شہید استاد سبط جعفر زیدی، حوزہ نیوز
  31. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  32. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 37
  33. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" ص29
  34. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 64
  35. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 64
  36. توقیر کھرل،سوز خوانی کے عظیم استاد سبط جعفر زیدی شہید استاد سبط جعفر زیدی، حوزہ نیوز
  37. زیدی،سید سبط جعفر، عزاداری اور عزاداروں کا تحفۃ العوام "بستہ" 30
  38. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  39. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  40. شہید استاد سبط جعفر کی جدائی کو 8 سال بیت گئے شیعہ نیوز
  41. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  42. Liaquatabad college lost its principal, Syed Sibte Jafar Zaidi, in a shooting near the institute on Tuesday. The Express Tribune
  43. پروفیسر سبط جعفر زیدی شہید ، مختصر تعارف و تجزیہ شیعیت نیوز
  44. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  45. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  46. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  47. سیدہ تابندہ زیدی، شہید استاد سید سبط جعفر زیدی ایک عہد ساز شخصیت، اسلام ٹائمز
  48. سید سجاد شبیر رضوی، پروفیسر سید سبط جعفر زیدی شہید، شیعہ نیوز پاکستان۔

مآخذ