مقتل الحسین (خوارزمی)

ویکی شیعہ سے
(مقتل خوارزمی سے رجوع مکرر)
مقتل الحسین (خوارزمی)
مشخصات
مصنفموفق بن احمد خوارزمی
موضوعواقعہ کربلا (تاریخ)
زبانعربی
طباعت اور اشاعت
ناشرانوار الہدی


مَقتَلُ الحُسَین علیہ السّلام جو مقتل خوارزمی کے نام سے زیادہ مشہور ہے۔ اس کے مؤلف نام موفق بن احمد خوارزمی (متوفا ۵۶۸ق) ہیں جو اہل سنت کے علما میں شمار ہوتے ہیں۔ اگرچہ یہ کتاب مقتل کے نام سے مشہور ہے لیکن اس کتاب کا صرف ایک حصہ قیام امام حسین اور کربلا کے واقعات پر مشتمل ہے جو کتاب کا آخری حصہ بنتا ہے۔ مؤلف نے کتاب کو روائی انداز میں تحریر کیا اور روایات کی اسناد بھی ذکر کیں ہیں۔ مؤلف کے اہل سنت میں سے ہونے کے باوجود اکثر شیعہ علما اس کی روایات کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ «شرح غم حسین(ع)» کے نام سے اس مقتل کا ترجمہ فارسی میں موجود ہے۔

مؤلف

موفّق بن احمد بن محمد المکی خوارزمی مشہور بنام أخطب خوارزم (۴۸۴-۵۶۷ ق) فقیہ، محدث، خطیب، ادیب اور شاعر تھے نیز وہ سیرت اور تاریخ کے ماہر تھے۔ مناقب الامام ابی حنیفۃ، ردّ الشمس لأمیر المؤمنین، کتاب قضایا امیرالمؤمنین، مقتل امیرالمؤمنین، مقتل الامام السبط الشہید، المسانید علی النجاری، دیوان شعر اور فضائل امیرالمؤمنین (ع) معروف بنام مناقب اس کی تالیفات میں سے ہیں۔[1]

روش تألیف

خوارزمی نے کتاب میں روائی انداز تحریر کو اپنایا ہےاور ہر روایت کا سلسلہ سند ذکر کیا ہے۔ بعض روایات نہایت مختصر اور بعض بہت زیادہ طولانی ہیں۔ قیام امام حسین سے مربوط اکثر روایات کا حصہ ابن اعثم سے منقول ہے لیکن روز عاشورا کے واقعات میں ابو مخنف اور دیگر راویوں سے روایات نقل کی ہیں۔

روایات خوارزمی ابن اعثم کی نسبت زیادہ دقیق نہیں ہیں یعنی ابن اعثم کوفی مکمل عبارتوں کو ذکر نہیں کیا بلکہ اکثر جگہوں پر اس میں تغیر و تبدل سے کام لیا ہے لیکن الفاظ کی تبدیلی اس طرح نہیں ہے کہ ابن اعثم کوفی کی عبارتوں کا مفہوم بدل گیا ہو بلکہ اسی معنا کو پہنچاتی ہیں۔[2]

مضامین

یہ کتاب اگرچہ مقتل کے عنوان پر مشتمل ہے لیکن تیسرا حصہ صرف مقتل سے مربوط ہے باقی دو حصے دیگر ابحاث پر مشتمل ہیں۔ کتاب کا پہلا حصہ مناقب اہلبیت کی وضاحت میں دوسرا حصہ واقعہ کربلا سے مربوط اور تیسرا حصہ قیام مختار سے متعلق ہے۔ کتاب ۱۵ فصلیں ہیں جنکے عنوان درج ذیل مذکور ہیں:

  1. فضائل پیامبر(ص)
  2. فضائل خدیجہ بنت خویلد(س)
  3. فضائل فاطمہ بنت اسد
  4. فضائل امیر المؤمنین(ع)
  5. فضائل حضرت زہرا(ع)
  6. فضائل حسنین(ع)
  7. مخصوص فضائل امام حسین(ع)
  8. اخبار شہادت امام از زبان پیامبر(ص)
  9. وفات معاویہ اور امام کی جانب سے انکار بیعت
  10. امام حسین(ع) مکہ میں
  11. مکہ سے خروج امام تا شہادت
  12. قاتلین کا انجام
  13. اشعار و مراثی
  14. زیارت کربلا
  15. قیام مختار[3] [4]

اہمیت کتاب

اس سلسلے میں چند نکات قابل توجہ ہیں:

  • پہلی: لہوف جیسی کتاب سے ایک صدی پہلے لکھی گئی۔
  • دوسری: کتاب ابن اعثم کوفی جیسی قدیم کتاب سے منقول ہے۔
  • تیسری: شیعہ نکتہ نظر کی بجائے دیگر مذہب کے عالم دین کا نکتہ نظر بھی اپنی جگہ پر اہمیت کا حامل ہے۔
  • چوتھی: مصنف کے اہل سنت سے ہونے کے باوجود اس کی تصنیف شیعہ علما میں قابل توجہ ہے اور وہ اس کی روایات کو اپنی تالیفات میں جگہ دیتے ہیں۔[5]

ترجمہ

مقتل خوارزمی کے اصل حصے کا «شرح غم حسین(ع)» کے نام سے مصطفی صادقی نے فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ یہ اصل کتاب کی گیارھویں فصل سے لے کر آخر تک کا ترجمہ ہے جو مروجہ چاپ کی پہلی جلد کے صفحہ نمبر ۳۱۵ سے کتاب کے آخر: (صفحہ ۳۵۸) تک اور دوسری جلد کی ابتدا سے لے کر صفحہ نمبر ۹۱ تک کا فارسی ترجمہ ہے۔ یعنی یہ فصل مجموعی طور پر ۱۵۰ صفحات کو بھی نہیں پہنچتی ہے جبکہ خوارزمی کی یہ کتاب مجموعی طور پر تقریبا ۶۰۰ صفحات پر مشتمل ہے۔[6]

قلمی نسخے اور طباعت

محقق طباطبائی نے اہل البیت فی المکتبۃ العربیۃ میں درج ذیل تین نسخوں کا ذکر کیا:

  1. تبریز(ایران) کے ثقۃ الاسلام تبریزی کے خاندان کے کتابخانے میں محمد بن حسین عمیدی نجفی کا لکھا ہوا نسخہ۔
  2. تبریز کے قومی کتابخانے میں موجود قلمی نسخے۔
  3. شیخ محمد سماوی کے تحریر شدہ نسخے جنکی کتابت سے محرم ۱۳۶۱ق کے وسط میں فارغ ہوا۔[7]

مقتل خوارزمی شیخ محمد سماوی کی تحقیق اور مقدمے کے ساتھ تین مرتبہ چھپ چکا ہے۔ پہلی مرتبہ نجف سے سال ۱۳۶۷ ہ ق میں چاپخانۂ الزاہراء سے چھپا۔ دوسری مرتبہ مکتبۃ المفید سے سال ۱۳۹۹ق (افسٹ چاپ اول، سائز وزیری) میں چھپا اور آخری مرتبہ انوارالہدی کی طرف سے سال ۱۴۱۸ق میں چھپا۔[8]

حوالہ جات

  1. طباطبائی، أہل البیت فی المکتبۃ العربیۃ، ۱۴۱۷ق، ص۵۴۱و۵۴۲.
  2. صادقی، شرح غم حسین، ۱۳۸۸ش، ص۱۰.
  3. صادقی، شرح غم حسین، ۱۳۸۸ش، ص۹و۱۰.
  4. محسن رنجبر، معرفی و بررسی «مقتل الحسین خوارزمی»، ۱۳۸۳ش.
  5. صادقی، شرح غم حسین، ۱۳۸۸ش، ص۸.
  6. صادقی، شرح غم حسین، ۱۳۸۸ش، ص۱۰.
  7. طباطبایی، أهل البیت فی المکتبۃ العربیۃ، ۱۴۱۷ق، ص۵۴۴ و ۵۴۵.
  8. محسن رنجبر، معرفی و بررسی «مقتل الحسین خوارزمی»، ۱۳۸۳ش.

مآخذ

  • خوارزمی، محمد بن احمد، مقتل الحسین علیہ السلام، قم، انوار الهدی، ۱۴۲۳ق.
  • صادقی، مصطفی، شرح غم حسین علیہالسلام: ترجمہ تحقیقی بخش اصلی مقتل خوارزمی، قم، مسجد مقدس جمکران، ۱۳۸۸ش.
  • طباطبایی، عبدالعزیز، أهل البیت فی المکتبۃ العربیۃ، قم، آل البیت، ۱۴۱۷ق.
  • رنجبر، محسن، معرفی و بررسی «مقتل الحسین(ع)» (نگاشته خوارزمی)، تاریخ اسلام در آینہ پژوہش، زمستان ۱۳۸۳ش، شماره ۴.