شفاء السقام فی زیارۃ خیر الانام (کتاب)
| مشخصات | |
|---|---|
| مصنف | سُبکی |
| موضوع | زیارت پیغمبرخداؐ |
| طرز تحریر | تنقیدی |
| زبان | عربی |
| مذہب | اہل سنت |
| طباعت اور اشاعت | |
| ناشر | دائرة المعارف العثمانیہ |
| مقام اشاعت | حیدر آباد دکن(ہندوستان) |
| سنہ اشاعت | 1419ھ |
شِفاءُ السَّقام فی زیارَۃِ خَیرِ الاَنام آٹھویں صدی ہجری کے مشہور شافعی عالم دین تقی الدین سُبکی کی ابنتیمیہ کے اس نظریے کے رد میں تحریر کی گئی کتاب کا نام ہے جس میں انہوں نے نبی اکرمؐ کی زیارت کے قصد سے کیے جانے والے سفر کو حرام قرار دیا ہے۔
سُبکی نے اس کتاب میں زیارتِ رسول خداؐ کے شرعی جواز اور فضیلت کو ثابت کیا ہے اور ابن تیمیہ کے شبہات اور دلائل کا تفصیلی جواب دیا ہے۔
کتاب کا تعارف اور اہمیت
شِفاءُ السَّقام فی زیارَۃِ خَیرِ الأنام (جس کا مطلب ہے: بہترین انسانوں کی زیارت میں بیماریوں کا علاج) تقی الدین سُبکی کی لکھی گئی کتاب ہے جس میں انہوں نے پیغمبر اکرمؐ کی زیارت کے سلسلے میں ابن تیمیہ کے نظریات کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔ بعض محققین کی تحقیقات کے مطابق، یہ کتاب حدیث شد رحال[یادداشت 1]کے بارے میں سب سے جامع علمی تجزیہ پیش کرتی ہے۔[1] اہل سنت کے بہت سے علما، جو سُبکی کی طرح زیارتِ رسول خداؐ کو جائز سمجھتے ہیں، نے اس کتاب کی بھرپور تحسین کی ہے۔[2] یہ کتاب ایک دوسرے نام «شن الغارۃ علی من انکر فضل الزیارۃ» (یعنی: ان لوگوں کے خلاف علمی حملہ جو زیارتِ رسول کے فضائل کا انکار کرتے ہیں) سے بھی معروف ہے۔[3]
زیارت پیغمبر اکرمؐ کے بارے میں ابن تیمیہ کا نظریہ
سلفی مکتبِ فکر کے مؤثر مفکر[[ابن تَیْمِیّہ نے حدیثِ حدیثِ شَدُّ الرِّحال کی بنیاد پر یہ موقف اختیار کیا ہے کہ نبی مکرم اسلامؐ سمیت کسی بھی شخص کی قبر کی زیارت کے قصد سے سفر کرنا حرام ہے۔ ابن تیمیہ نے بعض مواقع پر زیارتِ قبور کو بدعت اور حتیٰ اسے شرک آلود عمل قرار دیا ہے۔[4] اس کے مطابق حدیث شد رحال کی رو سے صرف تین مساجد کی زیارت کے لیے رخت سفر باندھنا جائز ہے؛ مسجد الحرام، مسجد الاقصی اور مسجد نبوی۔[5]
مؤلف کا تعارف
تقی الدین سُبکی (683ھ – 756ھ) شافعی مذہب کے عالم دین تھے۔ مصر کے شہر "سُبک" میں ان کی پیدائش ہوئی۔[6] انہوں نے دمیاتی اور ابن عطا اللہ صوفی جیسے اساتذہ سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں شام میں قضاوت کے منصب پر فائز ہوئے جس پر وہ اپنی وفات تک برقرار رہے۔[7] سبکی نے تدریس کے ساتھ ساتھ مدرسہ دارالحدیث اشرفیہ کی سربراہی بھی کی اور ابن تیمیہ کے نظریات کے رد میں کئی کتابیں تصنیف کیں جن میں "الدرۃ المضیئۃ" اور "شفاء السقام فی زیارۃ خیر الانام" نامی کتابیں بھی شامل ہیں۔[8] ان کی وفات کے بعد انہیں قاہرہ میں سپردِ خاک کیا گیا۔[9]
کتاب کا ساختار اور مندرجات
کتاب شفاء السقام فی زیارۃ خیر الأنام دس ابواب اور ایک خاتمے پر مشتمل ہے:
- باب اول تا سوم: ان ابواب میں زیارت کے بارے میں نصوص (احادیث) اور مسلمانوں کی سیرت عملی پر بحث کی گئی ہے۔ سب سے پہلی روایت ابن عمر سے منقول ہے کہ رسولِ اکرمؐ نے فرمایا: «مَنْ زَارَ قَبْرِي وَجَبَتْ لَہُ شَفَاعَتِي» "جس نے میری قبر کی زیارت کی، اُس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگئی۔"[10]
- باب چہارم تا ششم: ان ابواب میں زیارت کی عبادتی مشروعیت اور زیارت کے لیے سفر کی فضیلت کے سلسلے میں علما کے نظریات کو بیان کیا گیا ہے۔
- باب ہفتم تا دہم: ان چار ابواب میں ابن تیمیہ کے شبہات کا رد، انبیاء کی برزخی حیات، توسل کی مشروعیت اور شفاعت جیسے مسائل پر تفصیلی بحث کی گئی ہے۔
- خاتمہ: کتاب کے اس حصے میں، کتاب "الاعلام بفضل الصلاۃ علی النبی" سے نبی اکرمؐ پر درود و صلوات کے مختلف نصوص نقل کیے گئے ہیں۔[11]
کتاب پر نقد
حنبلی فرقہ کے عالم ابن عبد الہادی نے سبکی کی اس کتاب کے ردّ میں ایک کتاب لکھی ہے۔ انہوں نے سبکی کے اس دعوے کو غلط قرار دیا کہ ابن تیمیہ زیارتِ رسول خداؐ کے مخالف تھے۔ ان کے بقول، ابن تیمیہ نے زیارتِ نبویؐ کا انکار نہیں کیا بلکہ اُسے مستحب قرار دیا ہے۔[12]
چاپ اور اشاعت
کتاب کی پہلی طباعت سنہ 1318ھ کو مصر کے مطبع الامیریہ الکبری کے ذریعے انجام پائی۔ اس کتاب کی دوسری اشاعت ترکی میں، جبکہ تیسری اور چوتھی اشاعتیں ہندوستان کے حیدرآباد دکن میں دائرۃ المعارف العثمانیہ کے ذریعے انجام پائیں۔[13]
حوالہ جات
- ↑ عباسیمقدم، «بررسی متنی و سندی روایت شد رحال»، ص198۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: حسینی جلالی، «مقدمہ»، 1390شمسی، ص37-39۔
- ↑ سرحدی، «رد فتاوای وہابیان»، ص199۔
- ↑ ملاحظہ کیجیے: ابنتیمیہ، منہاج السنۃ، 1406ھ، ج2، ص440۔
- ↑ ابنتیمیہ، منہاج السنۃ، 1406ھ، ج2، ص440۔
- ↑ گزارش کتاب شفاء السقام فی زیارۃ خیر الأنام تألیف قاضی سبکی، پایگاہ اطلاعرسانی آیتاللہ مکارم شیرازی۔
- ↑ گزارش کتاب شفاء السقام فی زیارۃ خیر الأنام تألیف قاضی سبکی، پایگاہ اطلاعرسانی آیتاللہ مکارم شیرازی۔
- ↑ گزارش کتاب شفاء السقام فی زیارۃ خیر الأنام تألیف قاضی سبکی، پایگاہ اطلاعرسانی آیتاللہ مکارم شیرازی۔
- ↑ سبکی، شفاء السقام، 1419ھ، ص7۔
- ↑ سبکی، شفاء السقام، 1390شمسی، 1433ھ، ص66۔
- ↑ سبکی، شفاء السقام، 1419ق، ص51–56؛ «سلسلہ گزارشہایی از آثار اہل سنّت در نقد افکار وہابیت»، پایگاہ اطلاعرسانی آیتاللہ مکارم شیرازی؛ اصغرینژاد، معرفی کتاب شفاء السقام فی زیارۃ خیر الأنام، ص191۔
- ↑ سبکی، شفاء السقام، 1419ھ، ص44۔
- ↑ شفاء السقام فی زیارۃ خیر الانام، کتابخانہ دیجیتال نور۔
نوٹ
- ↑ حدیث شَدُّ رِحال وہ حدیث ہے جس میں پیغمبر اکرمؐ نے مسجد الحرام، مسجد النبی اور مسجد الاقصی کی زیارت کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ اس حدیث میں وارد ہوا ہے کہ: سفر زیارت کا قصد نہ کرو مگر تین مساجد کے لئے۔(بخاری، صحیح البخاری، 1407ھ، ج1، ص398؛ مسلم، صحیح مسلم، بیروت، ج2، ص1014۔)
مآخذ
- ابنتیمیہ، احمد بن عبدالحلیم، منہاج السنۃ النبویۃ فی نقض کلام الشیعۃ القدریۃ، ریاض، جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیۃ، 1406ھ۔
- اصغرینژاد، محمد، معرفی کتاب: شفاء السقام فی زیارۃ خیرالأنام، فرہنگ کوثر، بہار 1388، شمارہ 77۔
- حسینی جلالی، سید محمدرضا، «مقدمہ»، در کتاب شفاء السقام فی زیارۃ خیر الانام تألیفِ علی بن عبدالکافی سبکی، تہران، مشعر، 1390ہجری شمسی۔
- سبکی، علی بن عبدالکافی، شفاء السقام فی زیارۃ خیر الانام، حیدرآباد، دائرۃ المعارف العثمانیہ، 1419ھ۔
- سرحدی، مہدی، «رد فتاوای وہابیان»، در مجلہ میقات حج، شمارہ 57، پاییز 1385ہجری شمسی۔
- سلسلہ گزارشہایی از آثار اہل سنّت در نقد افکار وہابیت، گزارش کتاب شفاء السقام، پایگاہ اطلاعرسانی آیتاللہ مکارم شیرازی، تاریخ بازدید: 12 آذر 1399ہجری شمسی۔
- شفاء السقام فی زیارۃ خیر الانام، کتابخانہ دیجیتال نور۔
- عباسیمقدم، مصطفی، «بررسی متنی و سندی روایت شد رحال»، دو فصلنامہ حدیثپژوہی، شمارہ 8، پاییز و زمستان 1391ہجری شمسی۔