مرآۃ العقول (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | علامہ محمد باقر مجلسی |
سنہ تصنیف | 1106ھ |
موضوع | شرح اصول کافی |
زبان | عربی |
تعداد جلد | 10 |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | نور وحی |
مِرآۃُ العُقُول فی شرح اخبار آل الرسول، عربی زبان میں لکھی گئی کتاب الکافی کی شرح ہے جس کے مصنف علامہ مجلسی ہیں۔ مختصر جملوں میں احادیث کے سند کی چھان بین، اس کے مشکل الفاظ کی تشریح اور مفاہیم کی وسعت اس کتاب کی خصوصیات میں سے ہیں۔
مصنف کے بارے میں
محمد باقر مجلسی (1037-1110ھ) جو علامہ مجلسی کے نام سے معروف ہیں محمد تقی مجلسی کے صاحب زادے اور سلسلہ صفویہ کے شیعہ علماء میں سے ہیں۔ علامہ مجلسسی نے علامہ حسن علی شوشتری، میر محمد مؤمن استر آبادی، شیخ حر عاملی، ملا محسن فیض کاشانی، ملا صالح مازندرانی جیسے اساتذہ سے کسب فیض کیا۔[1] بعد میں آپ اصفہان کے شیخ الاسلام کے منصب پر فائز ہوئے اور 20 سال کی عمر میں فتوا دینے لگے۔[2] بحار الانوار آپ کی مشہور ترین تالیفات میں سے ہے اس کے علاوہ آپ حیاۃ القلوب، عین الحیاۃ و مرآۃ العقول اور دیگر آثار کے مالک ہیں۔ علامہ مجلسی سنہ 1110ھ کو اصفہان میں وفات پائے اور اپنے والد کے جوار میں سپرد خاک ہوئے۔
طرزِ تدوین
مرآۃ العقول ثقہ الاسلام کلینی کی کتاب الکافی کی عربی شرح ہے۔ علامہ مجلسی نے اس کتاب کو احادیث کی تقسیم بندی کے چار اصول (صحیح، ضعیف، موثق، حسن) کے تحت تحریر کیا ہے۔ علامہ مجلسی نے اس کتاب کے مقدمے میں ذکر کیا ہے کہ: اس طرح کے معتبر منبع میں کسی حدیث کا پایا جانا اس پر عمل کرنا جائز ہونے کا عندیہ دیتا ہے، لیکن تعارض کے وقت روایات کو ایک دوسرے پر ترجیح دینے کے لئے ہم ناچار ان کی سند کی طرف رجوع کرتے ہیں، کیونکہ کسی کتاب کے تمام احادیث کا معتبر ہونا اس بات کے منافی نہیں ہے کہ ان میں سے بعض دوسروں کی نسبت زیادہ قوی ہوں۔[3]
کتاب مرآۃ العقول ابتداء میں علامہ مجلسی کی طرف سے اصول کافی پر لگائے گئے حاشیئے اور یادداشت تھی، جسے بعد میں آپ کے شاگرد محمد صادق کی اصرار پر مرتب اور منظم کرکے کتابی شکل دی گئی ہے۔[4]
بعض فہرست نگاروں کے مطابق اس کتاب کی تصنیف کا آغاز 1076ھ میں اور اختتام 1102ھ یا 1106ھ قرار دیتے ہیں۔[5] علامہ مجلسی اپنے ایک شاگرد فاضل مشہدی کے نام اجازہ روایت صادر کرتے وقت 1085ھ میں اس کتاب کو اپنی تصنیفات میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔[6] اسی طرح کتب خانہ ملی ملک کے فہرست نگاروں کے مطابق اس لائبریری میں موجود اس کتاب کے نسخہ خود علامہ کے قلم سے خط نستعلیق میں موجود ہے جس پر 1059ھ کی تاریخ لکھی گئی ہے۔[7]
خصوصیات
کتاب مرآۃ العقول کی خصوصیات درج ذیل ہیں:
- احادیث کی شرح میں ہر حدیث کے بارے میں مذکور مختلف احتمالات پر دقت کی گئی ہے اور ہر حدیث کے ضمن میں ان احتمالات پر بحث کی گئی ہے۔[8]
- احادیث کی شرح میں ان کے متون میں موجود پیچیدگیوں کو کم کرنے کے لئے مختلف لغات اور دیگر حدیثی منابع سے استفادہ کیا گیا ہے۔[9]
- کتاب کے ایک حصے میں مختلف نسخوں میں کسی حدیث کی مختلف تعبیروں کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔[10]
- اس کتاب میں اصول کافی کی سند کی چھان بین میں علم حدیث کی نئی اصطلاحات سے بھی استفادہ کیا گیا ہے اور بعض محققین کی تحقیق کے مطابق اس کی تعداد 500 سے بھی زیادہ ہے۔[11]
- کتاب العشرہ، خمس، زکات نیز کتاب دعا اور صلاۃ کا نصف حصہ نامعلوم دلائل کی بنا خود مصنف کی زندگی میں ناتمام رہ گیا تھا لیکن اپنے داماد محمد صالح خاتون آبادی کو اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی وصیت کی تھی۔[12]
خطی نسخے
کتاب مرآۃ العقول کے تین خطی نسخے ہیں:
- کتاب کی پہلی اور بارہویں جلد کا نسخہ کتابخانہ آستان قدس رضوی میں محفوظ ہیں۔[13]
- دوسری، چوتھی اور چھٹی جلد کا نسخہ آیۃاللہ خامنہای کے توسط سے کتابخانہ آستان قدس رضوی کو اہدا ہوا ہے۔[14]
- اس کتاب کا ایک نسخہ تہران کے کتابخانہ ملک میں موجود ہے۔[15]
طباعتیں
یہ کتاب تین مختلف طباعتوں کے ساتھ دستیاب ہے:
- 26 جلدوں پر مشتمل طباعت جس کی تصحیح شیخ علی آخوندی نے کی: اس کتاب کی تقریبا 60 احادیث علامہ مجلسی کی جانب سے سندی چھان بین کے بغیر موجود ہے جسے مصحح نے علامہ مجلسی کے رجالی مبانی کے مطابق انجام دیا ہے۔[16]
- 26 جلدوں پر مشتمل دوسری طباعت سید ہاشم رسولی محلاتی کے توسط سے تصحیح ہوئی اور سید مرتضی عسکری کے مقدمہ کے ساتھ شایع ہوئی ہے: یہ طباعت دار الکتب الاسلامیہ کے توسط سے سنہ 1984 سے 1990 کے دوران تہران میں شایع ہوئی ہے۔
- 10 جلدی طباعت: انتشارات نور وحی کے توسط سے شایع ہوئی ہے۔
حوالہ جات
- ↑ کیانی فرید، دائرہ المعارف تشیع، ۱۳۹۴ش ج۱۵ ص۷۷
- ↑ دریاب، حیاہ العلامہ المجلسی، ۱۴۲۳ق، ج۱ ص۲۵
- ↑ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۳۔
- ↑ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۳۔
- ↑ آستان قدس رضوی، فہرست کتب خطی کتابخانہ مرکزی و مرکز اسناد، ۱۳۷۰ش ج۱۴ص۴۸۳-۴۸۶
- ↑ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق ج۱۱۰، ص۱۶۲۔
- ↑ ملک، کتابخانہ ملی، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۴۸۶۔
- ↑ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۶۲ ذیل باب ان ائمہ لم یعفوا شیئا الا بعہد من اللہ۔ ج۳، ص۱۸۵ ذیل باب فی ان الامامہ عہد معہود من اللہ۔ ج۶، ص۱۷۳ باب مولد الصاحب علیہالسلام۔ ج۱۰، ص۳۹ باب سلب روح ایمان از اصحاب مشئمہ۔ ج۱۰ ، ص۴۱ باب تشبیہ
- ↑ مجلسی، مراۃ العقول، ۱۳۶۳ش، ج۳، ص۱۸۷ ذیل باب فی ان الامامہ عہد معہود من اللہ۔ ص۲۱۷ باب ما نص اللہ و رسولہ علی الائمہ۔ ج۱۰، ص۷۱ باب اصرار علی الذنب۔
- ↑ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۳۶۳ش، ج۳، ص۱۹۸؛ ج۶، ص۲۱۳۔
- ↑ حجت، مقالہ ارزیابی اسناد الکافی از منظر علامہ مجلسی در مرآۃ العقول، ص۵۔
- ↑ آقا بزرگ طہرانی، الذریعہ، ج۲۰، ص۲۸۰، شمارہ ۲۹۷۰۔
- ↑ آستان قدس رضوی، فہرست نسخ خطی، ۱۳۷۰ش، ج۱۴،ص۴۸۳-۴۸۶۔
- ↑ آستان قدس رضوی، فہرست نسخہہای خطی اہدایی آیۃاللہ خامنہای، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۶۵۶-۶۵۸۔
- ↑ ملک، کتابخانہ ملی، ۱۳۶۳ش، ج۱، ص۴۸۶۔
- ↑ حجت، مقالہ ارزیابی اسناد الکافی از منظر علامہ مجلسی در مرآۃ العقول، ص۵۔
مآخذ
- افشار، ایرج و محمد تقی دانش پژوہ، فہرست نسخہہای خطی کتابخانہ ملی ملک، تہران، نشر ہنر، چاپ اول، ۱۳۶۳ش۔
- حجت، ہادی، ارزیابی اسناد کافی از منظر علامہ مجلسی در مرآۃ العقول، فصلنامہ علوم حدیث، پاییز و زمستان ۱۳۸۶ش، شمارہ ۴۵-۴۶۔
- دریاب، محمود، حیاۃ العلامہ المجلسی، مقدمہ بحار الانوار، بیروت، نشر دار التعارف، ۱۴۲۳ق۔
- طہرانی، آقا بزرگ، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، بیروت، دار الاضواء، چاپ دوم، بیتا۔
- عرفانیان، غلام علی، فہرست کتب خطی کتابخانہ مرکزی استان قدس رضوی، نشر کتابخانہ مرکزی آستان قدس رضوی، سال ۱۳۷۰ش۔
- غلامی مقدم، برات علی و دیگران، فہرست نسخہہای خطی اہدایی حضرت آیۃ اللہ سید علی خامنہای، مشہد، نشر سازمان کتابخانہہا موزہہا و مرکز اسناد آستان قدس رضوی، چاپ اول، ۱۳۸۸ش۔
- مجلسی، محمد باقر، بحار الانوارالجامعہ لدرر اخبار الائمہ الاطہار، بیروت، نشر موسسہ الوفاء، چاپ دوم، ۱۴۰۳ق۔
- مجلسی، محمد باقر، مرآۃ العقول فی شرح اخبار آل الرسول، تہران، انتشارات دار الکتب الاسلامیہ، چاپ پنجم، ۱۳۶۳ش۔