مندرجات کا رخ کریں

"علوم قرآن" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:


'''علوم قرآن'''، [[قرآن]] سے مربوط علوم کے مجموعے کو کہا جاتا ہے جن میں قرآن کی ماہیت، مربوطہ تاریخی واقعات، [[تفسیر]] کے مبانی اور قرآن کے بارے میں انجام شدہ مطالعات کے بارے میں بحث کی جاتی ہے۔ قرآن کے وحیانی ہونے اور اس کے متن کی اصلیت کو ثابت کرنا اسی طرح قرآن پر کی گئی اعتراضات کا جواب دینا وغیرہ کو علوم قرآن کی اہمیت پر دلیل قرار دی جاتی ہے۔ علوم قرآن کو معارف قرآنیہ یعنی تفسیر سے جدا اور اس پر مقدم فرض کیا جاتا ہے۔
'''علوم قرآن'''، [[قرآن]] سے مربوط علوم کے مجموعے کو کہا جاتا ہے جن کے ذریعے قرآن کی ماہیت، مربوطہ تاریخی واقعات، [[تفسیر]]ی طریقہ کار اور قرآن پر کئے گئے مطالعات کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ قرآن کا وحیانی ہونا اور اس کے متن کی اصلیت کا اثبات نیز قرآن پر کئے گئیے اعتراضات کا جواب علوم قرآن کی اہمیت پر دلیل ہے۔ علوم قرآن کو معارف قرآنیہ یعنی تفسیر سے جدا اور اس پر مقدم فرض کیا جاتا ہے۔


علوم قرآن کی ابتداء بعض قرآنی آیات اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[امامان شیعہ|ائمہ معصومینؑ]] کی احادیث سے ہوتی ہے۔ [[مصحف امام علیؑ|مُصحَف تفسیری امام علیؑ]] کو اس سلسلے کی پہلی تحریر جانی جاتی ہے جس میں علوم قرآن سے متعلق کئی مسائل سے بحث کی گئی ہے۔ علوم قرآن کا تدریجی سفر کئی مراحل پر مشتمل ہے، پہلی اور دوسری صدی ہجری میں تحریر کئےگئے مونوگراف تیسری اور چوتھی صدی ہجری میں باقاعدہ کتابی شکل میں اختیار کر جاتے ہیں جو آٹھویں اور دسویں صدی ہجری میں تثبیت اور توسیعی مراحل میں داخل ہوتے ہیں۔
علوم قرآن سے بحث کی ابتداء کا آغاز بعض قرآنی آیات اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[امامان شیعہ|ائمہ معصومینؑ]] کی احادیث سے ہوئی ہے۔ [[مصحف امام علیؑ|مُصحَف تفسیری امام علیؑ]] کو اس سلسلے کی پہلی تحریر جانی جاتی ہے جس میں علوم قرآن سے متعلق کئی مسائل سے بحث کی گئی ہے۔ علوم قرآن کا تدریجی سفر کئی مراحل پر مشتمل ہے، پہلی اور دوسری صدی ہجری کو مونوگرافی، تیسری اور چوتھی صدی ہجری کو باقاعدہ علوم قرآن کی تدوین جبکہ  آٹھویں اور دسویں صدی ہجری کو تثبیت اور عروج کا مرحلہ قرار دیا جاتا ہے۔


علوم قرآن میں شیعہ طرز تفکر کے عروج کا آغاز پانچویں صدی ہجری سے ساتویں صدی ہجری تک [[سید مرتضی|سیدِ مرتضی]]، [[شیخ صدوق]]، [[شیخ مفید]] اور [[فضل بن حسن طبرسی|فضل بن حسن طَبْرسی]] جیسے علماء کے مباحث سے ہوتا ہے۔ علوم قرآن کے اصلی مباحث اور موضوعات یہ ہیں: [[وحی]]، [[نزول قرآن]]، [[اسباب نزول]]، [[قراء سبعہ]]، [[فضائل سور]]، [[تجوید]]، [[محکم و متشابہ]]، [[ناسخ و منسوخ]]، [[اعجاز قرآن]]، [[ترتیب نزول]]، [[کتابت قرآن]]، [[مکی اور مدنی سورتیں]]، [[تاریخ قرآن]]، [[تحریف‌ناپذیری قرآن]] اور [[حروف مقطعہ]]۔
علوم قرآن میں شیعہ طرز تفکر کے عروج کا آغاز پانچویں صدی ہجری سے ساتویں صدی ہجری میں [[سید مرتضی|سیدِ مرتضی]]، [[شیخ صدوق]]، [[شیخ مفید]] اور [[فضل بن حسن طبرسی|فضل بن حسن طَبْرسی]] جیسے علماء کے مباحث سے ہوتا ہے۔ علوم قرآن کے اصلی مباحث اور موضوعات میں [[وحی]]، [[نزول قرآن]]، [[اسباب نزول]]، [[قراء سبعہ]]، [[فضائل سور]]، [[تجوید]]، [[محکم و متشابہ]]، [[ناسخ و منسوخ]]، [[اعجاز قرآن]]، [[ترتیب نزول]]، [[کتابت قرآن]]، [[مکی اور مدنی سورتیں]]، [[تاریخ قرآن]]، [[تحریف‌ناپذیری قرآن]] اور [[حروف مقطعہ]] شامل ہیں۔


==اہمیت==
==اہمیت==
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم