حسن بن علی بن فضال

ویکی شیعہ سے
حسن بن علی بن فضال
کوائف
مکمل نامحسن بن علی بن فضال تیملی کوفی
محل زندگیکوفہ
وفات۲۲۴ھجری قمری
دینی معلومات
وجہ شہرتامام رضاؑ کے صحابی، اصحاب اجماع


حسن بن علی بن فضال تیملی کوفی معتبر شیعہ راویوں اور امام علی رضا علیہ السلام کے خاص اصحاب میں سے ہیں، بعض حضرات نے ان کا شمار اصحاب اجماع میں کیا ہے۔ حسن، امام موسی کاظم علیہ السلام کی خدمت میں حاضری کا شرف بھی حاصل کر چکے ہیں۔ وہ ابتدائ میں فتحی مذہب تھے اور امام جعفر صادق علیہ السلام کے بیٹے عبد اللہ افتح کی امامت کا عقیدہ رکھتے تھے، البتہ عبد اللہ کی موت کے بعد وہ امام موسی کاظم علیہ السلام کی امامت کے قائل ہو گئے تھے اور امام موسی کاظم (ع) کے بعد ان کا شمار امام رضا (ع) کے اصحاب میں ہوتا تھا۔ ابتدائ میں فتحی مذہب ہونے کے باوجود علمائ رجال نے ان کے تقوی اور نقل حدیث میں ان کی وثاقت کی تعریف و مدح کی ہے۔ 224 ق میں ان کی وفات ہوئی اور ان کی تالیفات میں سے کتاب الصلاۃ اور کتاب الزکات نامی کتابیں موجود ہیں۔

نسب اور کنیت

اصحاب اجماع

اصحاب امام باقرؑ
1. زُرارَۃ بن اَعین
2. مَعروفِ بنِ خَرَّبوذ
3. بُرَید بن معاویہ
4. ابوبصیر اَسَدی یا (ابوبصیر مرادی)
5. فُضَیل بن یسار
6. محمد بن مُسلِم

اصحاب امام صادقؑ
1. جَمیل بن دَرّاج
2. عبداللہ بن مُسکان
3. عبداللہ بن بُکَیر
4. حَمّاد بن عثمان
5. حماد بن عیسی
6. اَبان بن عثمان

اصحاب امام کاظمؑ و امام رضاؑ
1. یونس بن عبد الرحمن
2. صَفوان بن یحیی
3. اِبن اَبی عُمَیر
4. عبداللہ بن مُغَیرِہ
5. حسن بن محبوب یا (حسن بن علی بن فَضّال، فَضالَۃ بن ایوب و عثمان بن عیسی)
6. احمد بن ابی نصر بزنطی

ابو علی حسن بن علی بن فضال تیملی بن ربیعہ بن بکر، تیم اللہ بن ثعلبہ کے آزاد کردہ غلام تھے۔[1] ان کا تعلق خاندان بنی فضال سے تھا جس کا شمار شیعوں کے علمی گھرانوں میں ہوتا ہے۔ اس خاندان میں بہت سے محدثین گزرے ہیں۔

بنی فضال امام جعفر صادق علیہ السلام کے بعد ان کے فرزند عبد اللہ افتح کی امامت کا عقیدہ رکھتے تھے البتہ اس کے باوجود ان کا شمار قابل اعتبار اور ثقہ افراد میں ہوتا تھا۔ نقل ہوا ہے کہ بعض لوگوں نے امام حسن عسکری علیہ السلام سے بنی فضال سے نقل ہونے والی روایات کے معتبر ہونے کے سلسلہ میں سوال کیا تو آپ نے جواب میں فرمایا: خذوا ما رووا و ذروا ما رئوا۔ ترجمہ: ان کی روایات پر عمل کرو لیکن ان کے عقائد کو نہ لو۔[2]

ان کی کنیت ابو محمد تھی[3] جبکہ بعض لوگوں نے ان کی کنیت ابو بکر بھی ذکر کی ہے جو ظاہرا ابن بکر سے اشتباہ کا نتیجہ ہے۔[4]

مقام علمی

بعض علمائ رجال نے حسن بن فضال کا شمار اصحاب اجماع میں کیا ہے۔[5] منابع علم رجال میں ان کی بیحد توصیف و تکریم بیان کی گئی ہے اور ان کے فضل، علم، فقہ اور تدین کی تعریف و مدح کی گئی ہے۔

شیخ طوسی ان کے بارے میں فرماتے ہیں: حسن بن فضال نے امام رضا (ع) سے روایات نقل کی ہیں اور ان کا شمار امام کے قریبیوں میں سے ہوتا تھا۔ وہ جلیل القدر، عظیم المنزلت انسان ہیں اور نقل احادیث و روایات میں ان کا شمار ثقہ افراد میں ہوتا ہے۔[6]

محسن امین عاملی ان کے سلسلہ میں کہتے ہیں: اگرچہ ان کے فتحی مذہب کو ترک کرنے کے کی تاریخ کے بارے اختلاف نظر موجود ہے لیکن اس چیز نے نقل روایات میں ان کے معتبر ہونے کو کم نہیں کیا ہے اور ان کی روایات پر عمل کرنے کا کوئی بہانہ پیش نہیں کیا ہے، چاہے وہ روایات ان کے فتحی مذہب ہونے کے دور کی ہوں یا بعد کے زمانہ میں ان سے نقل ہوئی ہوں، امام حسن عسکری علیہ السلام نے بطور خاص بنی فضال کی روایات پر اعتماد کرنے کا حکم دیا ہے۔[7]

کشی نے فضل بن شاذان سے ایک تاریخی روایت نقل کرتے ہوئے جس میں انہوں نے حسن بن فضال کے زہد و تقوی کے سلسلہ میں بیان کیا ہے، ان کا شمار قابل اعتماد اور معتبر راویوں میں کیا ہے۔[8]

مشایخ و روات

حسن بن فضال کا نام 297 سے زائد روایات میں ذکر ہوا ہے۔ انہوں نے امام رضا علیہ السلام سے بغیر کسی واسطہ کے روایات نقل کی ہیں۔ ان کے علاوہ انہوں اور بہت سے راویوں سے روایات نقل کی ہیں جن میں بعض کا ذکر ذیل میں کیا جا رہا ہے:

  • عبدالله بن بکیر
  • ابو اسحاق
  • ابن مسکان
  • حسن بن جهم
  • عبدالله بن سنان
  • علاء بن رزین
  • علی بن عقبه
  • عبدالله بن ابراهی
  • ابو جمیله
  • ابراهیم بن محمد اشعری
  • محمد بن عبدالله بن زراره
  • علی بن عقبه
  • ابی کهمس
  • ابراهیم بن عثمان بن زیاد
  • ابی ایوب خزاز
  • عبدالله بن میمون قداح


حسن بن فضال، فضل بن شاذان کے اساتذہ میں سے ہیں[9] اور ان سے بہت سے راویوں نے روایات نقل کی ہیں، ان میں سے بعض کے اسمائ کا ذکر ذیل میں کیا گیا ہے:

  • حسن بن علی بن عبدالله بن مغیره
  • حسن بن علی کوفی
  • عباس بن معروف
  • ایوب بن نوح
  • حسن بن حسین لؤلؤی
  • حسن بن علی وشاء
  • عبدالله بن صلت
  • احمد بن ابی عبدالله برقی
  • احمد بن داوود
  • معاویه بن حکیم
  • علی بن اسماعیل میثمی
  • سهل بن زیاد[10]

تالیفات

علم رجال کے منابع میں حسن بن فضال کی کئی کتابوں کا ذکر ہوا ہے جن میں بعض کے اسمائ یہاں ذکر کئے جا رہے ہیں:

  • کتاب الصلاة
  • کتاب الزکوة
  • کتاب الدیات[11]
  • کتاب التفسیر
  • کتاب الابتدا و المبتدأ
  • کتاب الطب[12]
  • کتاب البشارات
  • کتاب الرد علی الغالیة
  • الزیارات
  • النوادر
  • الشواهد من کتاب الله
  • المتعة
  • الناسخ و المنسوخ

وفات

حسن بن علی بن فضال کی وفات سن 224 ہجری قمری میں ہوئی۔[14]

حوالہ جات

  1. ابن ندیم، الفهرست، ص۴۰۸.
  2. طوسی، الغیبة، ص۳۹۰.
  3. نجاشی، رجال، ص۳۴.
  4. امین، اعیان الشیعه، ج۵، ص۲۰۶.
  5. طوسی،اختیار معرفه الرجال، ج۲، ص۸۳۲-۸۳۱.
  6. طوسی، الفهرست، ص۹۸.
  7. امین، اعیان الشیعه، ج۵، ص۲۰۸.
  8. طوسی،اختیار معرفه الرجال، ج۲، ص ۸۰۲-۸۰۱.
  9. طوسی، اختیار معرفه الرجال، ج۲، ص۸۰۲-۸۰۱.
  10. خویی، معجم رجال الحدیث، ج۵، ص۵۱-۵۰.
  11. طوسی، الفهرست، ص۹۸.
  12. ابن ندیم، الفهرست، ص۴۰۸.
  13. نجاشی، رجال، ص۳۶.
  14. طوسی، الفهرست، ص۹۸.

مآخذ

  • ابن ندیم، محمد بن اسحاق، الفهرست، محمد رضا تجدد، انتشارات امیر کبیر، تهران، ۱۳۶۶ش.
  • امین، محسن، اعیان الشیعه، دارالتعارف للمطبوعات، بیروت، ۱۴۰۶ق.
  • خویی، سید ابوالقاسم، معجم الرجال، دار الزهرا، بیروت، ۱۴۰۹ق.
  • طوسی، محمد بن حسن، اختیار معرفه الرجال (رجال کشی)، موسسه آل البیت لاحیاء التراث.
  • طوسی، محمد بن حسن، الفهرست، نشر الفقاهه، ۱۴۱۷ق.
  • طوسی، محمد بن حسن، الغیبة، به تحقیق طهرانی، عباد الله ناصح، علی احمد، مؤسسة المعارف الاسلامیة، قم، ۱۴۱۱ق.
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال‌ النجاشی، موسسه نشر اسلامی، ۱۴۲۴ق.