الصواعق المحرقہ (کتاب)

ویکی شیعہ سے
الصواعق المحرقہ
مشخصات
مصنفابن‌حجر ہیتمی
موضوعشیعہ عقائد کا رد
زبانعربی
طباعت اور اشاعت
ناشرمکتبۃ القاہرہ
مقام اشاعتمصر، قاہرہ
سنہ اشاعتسنہ 1965ء (1385ھ)


الصَّواعِق‌ُ المُحْرِقَة فِی‌ الرَّدِّ عَلی‌ اَهْل‌ِ البِدَع‌ِ وَ الزَّنْدَقَة نامی کتاب کو شافعی مذہب کے پیروکار ابن حجر ہیتمی نے شیعہ عقائد کے رد اور خلفائے ثلاثہ کے دفاع میں تحریر کیا ہے۔ ابن حجر شیعہ مذہب کے پیروکاروں کو اہل باطل اور بدعتی سمجھتا ہے۔ کتاب "الصواعق المحرقہ" تین مقدمات اور 11 ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے 6 ابواب میں خلفائے ثلاثہ کی خلافت کا تذکرہ اور ان کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔ باقی ابواب میں خلافت حضرت علیؑ اور اہل بیتؑ کے فضائل و مناقب کو بیان کیا گیا ہے۔ ابن حجر نے مذکورہ کتاب میں اصحاب پیغمبر اسلامؐ کی عدالت کو ثابت کرنے کی مقدور بھر سعی کی ہے۔

شیعہ علما کی جانب سے الصواعق المحرقہ کے رد میں بہت سی کتابیں تحریر کی گئی ہیں؛ منجملہ سید نور اللہ شوشتری، سید محمد موسوی قزوینی اور ابراہیم طرابلسی جیسے علما نے صواعق کا ردیہ لکھا ہے۔ مصنف کا اس کتاب میں اہل بیتؑ کے فضائل بیان کرنے کے ساتھ شیعوں پر تنقید کرنا اس بات کا سبب بنا مصنف کو بارہ امامی سنیوں میں شمار کیا جانے لگا اور کتاب کو اسی نقطہ نظر کے ساتھ تحریر کی گئی ہے۔

کتاب کی اہمیت اور مقام

ابن‌حَجَر ہَیتَمی‌ کی کتاب "الصواعق‌ المحرقة فی‌ الرّدّ علی أهل البدع و الزندقة" شیعہ عقائد اور تاریخ کے رد میں تحریر کی گئی ہے۔[1] مؤلف [[شیعوں] کو اہل بدعت اور باطل سمجھتا ہے۔[2] انہوں نے اس کتاب میں اہل بیتؑ پیغمبرؐ کے فضائل و مناقب پر مشتمل مطالب بیان کیے ہیں۔ بارہ اماموں کی فضیلت کے علاوہ حضرت فاطمہ زہراء(س) کے فضائل و مناقب بھی بیان کیے ہی؛[3] لیکن کتاب کی تصنیف کا اصلی مقصد شیعہ مذہب کو رد کرنا ہے۔[4]

اس کتاب میں امام مہدی(عج) کے بارے میں اہل سنت کا عقیدہ بیان ہوا ہے اور خود ابن حجر امام زمان(عج) کی ولادت کا عقیدہ نہیں رکھتا اور آپؑ کو امام حسن عسکریؑ کے بیٹے کے عنوان سے نہیں مانتا۔[5] مصنف کا اس کتاب میں اہل بیتؑ کے فضائل بیان کرنے کے ساتھ شیعوں پر تنقید کرنا اس بات کا سبب بنا کہ لوگوں نے انہیں بارہ امامی سنیوں میں شمار کیا اور کتاب کو اسی نقطہ نظر کا عکاس مانا گیا۔[6]

مولف کے سوانح حیات

ابن‌‌حَجَر هَیتَمی‌ (909-974ھ/1503-1567ء) سنہ 909صدی ہجری میں مغربی مصر کے علاقے محلہ ابی الهَیتَم میں پیدا ہوئے۔ [7] وہ مذہب کے لحاظ سے شافعی تھا اور محدث و صوفی مشرب تھا،[8]

مصر کے جامعۃ الازہر میں تعلیم حاصل کی[9] اور مختلف اساتذہ سے تفسیر قرآن، حدیث، کلام، اصول فقہ اور تصوف‌ سیکھا۔[10] ابن حجر ہیتمی کی بعض تالیفات یہ ہیں: فقہ شافعی کے موضوع پر «اِتْمام‌ُ النِعّمَةِ الکُبْری علی‌ العالم‌ بِمَوْلِد سَیْدِ وُلْدِ آدم»، «اِعْلام‌ٌ بِقواطع‌ِ الاِسلام»، «تُحْفَةُ المُحْتاج‌ فی‌ شرح‌ المِنْهاج» جیسی کتابیں تحریر کیں جبکہ حضرت محمد مصطفیٰؐ کے آداب زیارت کے سلسلے میں «تَطْهِیْرُ الجِنان‌ و اللِسان‌ عن‌ الخُطُورِ و التَفوّه‌ِ بِثَلْب‌ِ سیدنا معاویة بن‌ ابی‌ سفیان» اور «اَلْجَوْهَرُ اْلمُنَظَم‌ْ فی‌ زیارة اْلقَبْرِ اْلمُکَرمْ» تصنیف کی۔[11]

مندرجات اور خدوخال

ابن‌حجر ہیتمی نے اپنی تصنیف میں پہلے تین مقدمات لکھے ہیں اس کے بعد باقی مطالب کو بیان کیا ہے۔[12] مجموعی طور پر کتاب 11 ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب چند فصلوں پر مشتمل ہے۔[13] 11ابواب کے عناوین کچھ اس طرح ہیں:

  • پہلا باب خلافت ابوبکر کی کیفیت اور اس کے اثبات سے متعلق ہے۔[14] اس باب میں پانچ فصلیں ہیں۔ فصول پنجگانہ میں اثبات خلافت کی کیفیت، اثبات خلافت پر اجماع، قرآن و سنت سے خلافت ابو بکر کا اثبات، پیغمبر خداؐ کی جانب سے خلافت ابوبکر پر نص صریح اور شیعوں کی جانب سے اس سلسلے میں کیے گئے اعتراضات اور ان کے جواب جیسے مطالب اس باب بیان ہوئے ہیں۔[15]
  • دوسرے باب میں اہل بیتؑ کی طرف سے شیخین کی مدح پر مشتمل مطالب کیے گئے ہیں۔[16]
  • تیسرے باب میں ساری امت پر ابوبکر کی افضلیت بیان ہوئی ہے۔[17]
  • چوتھا باب حضرت عمر کی خلافت کے بارے میں ہے۔[18]
  • پانچویں باب میں حضرت عمر کے فضائل اور ان کی خصوصیات بیان کی گئی ہیں۔[19]
  • چھٹا باب حضرت عثمان کی خلافت سے متعلق ہے۔[20]
  • ساتویں باب میں حضرت عثمان کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔[21]
  • آٹھویں باب میں خلافت امام علی(ع) اور ماجرائے قتل عثمان بیان ہوئے ہیں۔[22]
  • نواں باب حضرت علیؑ کے حالات زندگی اور آپؑ کے فضائل سے متعلق ہے۔[23]
  • دسویں باب میں خلافت امام حسنؑ اور آپؑ کے فضائل بیان ہوئے ہیں۔ [24]
  • گیارہویں باب میں فضائل اہل بیتؑ بیان ہوئے ہیں۔[25] ابن حجر نے اس باب میں تین فصلیں بیان کی ہیں جن میں شیعہ بارہ اماموں(آخری امام، امام مہدی(عج) تک) اور حضرت زہرا(س) کے فضائل و مناقب بیان کیے ہیں۔[26]

کہا جاتا ہے کہ ابن حجر نے اس کتاب کو ایک تنقیدی نقطہ نظر سے تحریر کیا ہے۔ اگرچہ ابن حجر نے خلفائے ثلاثہ کے ساتھ ساتھ امام علیؑ اور دیگر شیعہ ائمہؑ کے فضائل و مناقب بیان کیے ہیں لیکن اس کا اصل ہدف شیعہ افکار و ںظریات اور ان کے عقائد پر خط بطلان کھینچنا ہے۔ وہ شیعوں کو اہل بیتؑ سے الگ کرنا چاہتا ہے۔[27] کتاب کے مندرجات سے معلوم ہوتا ہے کہ ابن حجر صحابہ اور خاص طور پر خلفائے ثلاثہ کے سلسلے میں نہایت درجہ متعصب تھا۔[28] انہوں نے معاویۃ بن ابی‌سفیان کا خوب دفاع کیا ہے اور شیعوں کو سبّ و شتم کرنے اور ان پر مختلف قسم کی تہمتیں لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔[29]

تصنیف کتاب کا محرک

ابن حجر ہیتمی کتاب صواعق المحرقہ کے مقدمے میں اس کتاب کی تالیف کے محرک کے بارے میں لکھتے ہیں کہ بعض اہل سنت نے ان سے ابوبکر اور عمر بن خطاب کی سند حقانیت کے طور پر ایک کتاب تحریر کرنے کی خواہش ظاہر کی۔ ساتھ ہی ساتھ ان لوگوں نے سنہ 950صدی ہجری کے ماہ مبارک رمضان میں اسے مسجد الحرام میں پڑھنے کو کہا کیونکہ اس وقت بہت سے شیعہ مکہ میں موجود ہوتے ہیں۔ بعد ازاں اس نے کتاب میں کچھ اضافہ کیا اور اسے الصواعق المحرقہ کا نام دیا۔[30]

رد میں لکھی گئی کتابیں

کتاب الصواعق المحرقہ کے رد اور اس کے جواب میں کثیر تعداد میں کتابیں لکھی گئی ہیں؛ بعض تصنیفات درج ذیل ہیں:

  • "الصَّوارِمُ المُهْرِقه فی جواب الصَّواعِق المُحْرِقه" نامی کتاب سید نورالله حسینی شوشتری کے قلم سے تحریر کی گئی ہے۔[31] انہوں نے مختلف احادیث سے استناد کرتے ہوئے ابن حجر کے شیعوں پر کیے گئے اعتراضات کو رد کرتے ہوئے[32]امام علیؑ کی خلافت پر پیغمبرؐ کے نص صریح کو ثابت کیا ہے۔[33] سید نعمت اللہ آل نور نے اس کتاب کو «الشهب الثاقبه» کے عنوان سے خلاصہ کیا ہے۔[34]
  • "اْلبَوارقُ الخاطِفة فی جواب الصَواعِقِ المُحْرِقَة " قاضی نورالله شوشتری کے پوتے علاء الدولۃ شوشتری کا قلمی اثر ہے۔
  • الشِهابُ الثاقِبْ فی طَرْدِ الشَیْطانِ الناصِبْ عن سماءِ المَناقِبْ نامی کتاب کو میرزاعلی محمد خان المعروف نظام الدولہ نے تالیف کیا ہے.
  • "اْلبِحارُ المُغْرِقَة فی رَدِّ الصواعق المحرقة" کو شہید ثانی کے پوتے زین‌ الدین بن علی نے ضبط تحریر میں لایا ہے۔
  • الرَدُ علی الصواعق المحرقة، محمد باقر سبزواری کی تصنیف ہے۔
  • الرد علی الصواعق المحرقة، عمران بن احمد دعیبل خفاجی نجفی کا قلمی اثر ہے۔
  • نقض کتاب الصواعق‌المحرقه لابن‌حجر، سید محمد موسوی قزوینی کی کتاب ہے۔
  • عدالة الصحابه قرائة فی کتاب الصواعق المحرقة لابن‌حجر الهیتمی، نامی کتاب کو علی ابراہیم طرابلسی نے تالیف کیا ہے. اس کتاب میں مولف نے ابن حجر کے عدالت صحابہ سے متعلق کیے گئے دعوے کو آیات قرآن، روایات اور تاریخی واقعات کی روشنی میں رد کیا ہے۔[35]

طباعت اور ترجمہ

کتاب الصواعق المحرقہ کی مختلف ملکوں جیسے ایران، عراق، مصر، لبنان اور پاکستان میں مختلف اور متعدد پبلیشرز کی طرف سے طباعت ہوئی ہے۔ اس کتاب کو مصر میں مکتبۃ القاهرة پبلشرز نے عبد الوهاب عبد اللطیف کے تعلقے کے ساتھ سنہ 1385ہجری میں شائع کیا ہے۔[36] اسی طرح المکتبة الأزهریة للتراث مصر اور مکتبة فیاض نے سنہ1429ہجری میں شائع کیا ہے۔ سنہ994 ہجری میں بیجاپور کے بادشاہ سلطان ابراہیم عادل شاہ کے حکم سے الصواعق المحرقہ کا فارسی میں کمال الدین بن فخرالدین جہرمی نے ترجمہ کیا اور لاہور، پاکستان سے شائع ہوا۔[37]

اس کتاب کا خطی نسخۃ کتابخانہ مجلس ایران میں موجود ہے۔[38] اسی طرح اس کا ایک سنگی نسخہ کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی میں موجود ہے۔.[39] اس کتاب کا «برق سوزان»(جلادینے والی بجلی) کے عنوان سے اردو زبان میں ترجمہ ہوا ہے اور شبیر برادرز پبلشرز نے شائع کی ہے۔[40]

حوالہ جات

  1. ابن‌‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، نشر شبیر برادرز، مقدمه مترجم، ص39.
  2. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، نشر شبیر برادرز، مقدمه مترجم، ص39.
  3. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، 1385ق، ص141.
  4. محمدی، روشنگران قرآن، 1381ہجری شمسی، ص14.
  5. ابن‌‌‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقۀ، 1385ھ، ص168.
  6. دانش‌پژوه، «انتقاد کتاب: کشف الحقائق»، ص307؛ خنجی اصفهانی، وسیلة الخادم الی المخدوم، 1375ہجری شمسی، مقدمه مصحح، ص31.
  7. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، انتشارات برادرز، ص38.
  8. محمدی، روشنگران قرآن، 1381ہجری شمسی، ص15.
  9. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، انتشارات برادرز، ص18.
  10. عیدروس‌، النور السافر، 1405ھ، ج1، ص260؛ ابن‌ حجر هیتمی‌، الفتاوی الکبری الفقهیة، 1403ھ، ص259-26.
  11. فکرت، «ابن‌حجر هیتمی» ص332.
  12. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، 1385ھ، ص4.
  13. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، 1385ھ، ص240.
  14. طرابلسی، عدالۀ الصحابه، 2009ء، ص80.
  15. «معرفی الصواعق المحرقه»، پایگاه اطلاع‌رسانی آیت‌الله مکارم شیرازی.
  16. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، 1965ء، ص52.
  17. تستری، الصوارم المهرقه، 1385ہجری شمسی، ص212.
  18. «معرفی الصواعق المحرقه»، پایگاه اطلاع‌رسانی آیت‌الله مکارم شیرازی.
  19. تستری، الصوارم المهرقه، 1385ہجری شمسی، ص10.
  20. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، 1965ء، ص104.
  21. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، 1965ء، ص107.
  22. آل نور، الشهب الثاقبه، 1431ہجری شمسی، ص98.
  23. .محمدی، روشنگران قرآن1381ہجری شمسی، ص35.
  24. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، 1965ء، ص135.
  25. .محمدی، روشنگران قرآن، 1381ہجری شمسی، ص178.
  26. محمدی، روشنگران قرآن، 1381ہجری شمسی، ص70.
  27. محمدی، روشنگران قرآن، 1381ہجری شمسی، ص15.
  28. محمدی، روشنگران قرآن، 1381ہجری شمسی، ص15.
  29. محمدی، روشنگران قرآن، 1381ہجری شمسی، ص15.
  30. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقة، 1997م، ص12.
  31. تستری، الصوارم المهرقة، 1385ہجری شمسی، ص102.
  32. تستری، الصوارم المهرقه، 1385ہجری شمسی، ص4؛ آقا بزرگ الطهرانی، الذریعه، ج15، ص94.
  33. تستری، الصوارم المهرقة، 1385ش، ص197.
  34. آل نور، الشهب الثاقبه، 1433ھ، ص146.
  35. طرابلسی، عدالۀ الصحابه، 2009ء، ص10.
  36. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، مقدمه کتاب حرف م.
  37. «براهین قاطعه در ترجمه صواعق محرقه»، کتابخانه فانوس.
  38. »براهین قاطعه در ترجمه صواعق محرقه«کتابخانه فانوس.
  39. »براهین قاطعه در ترجمه صواعق محرقه«کتابخانه بزرگ حضرت آیت الله العظمی مرعشی.
  40. ابن‌حجر هیتمی، الصواعق المحرقه، ص12.

مآخذ

  • آقابزرگ تهرانی، محمدمحسن، الذریعة الی تصانیف الشیعة، قم، اسماعیلیان، 1408ھ.
  • آل نور، السید نعمة الله، الشهب الثاقبة (تلخیص الصوارم المهرقة فی رد الصواعق المحرقة)، بی‌جا، بی‌نا، چاپ اول، 1431ھ.
  • ابن‌حجر هیتمی، احمد بن محمد، الصواعق المحرقة علی اهل الرفض و الضلال والزندقة، تحقیق، عبد الوهاب عبد اللطیف، مکتبۀ القاهرة، 1385ھ.
  • ابن‌حجر هیتمی، احمد بن محمد، الصواعق المحرقه، برق سوزان، مقدمه و ترجمه، اختر فتح پوری، شبیر برادرز اردو بازار لاهور، بی‌تا.
  • «براهین قاطعه در ترجمه صواعق محرقه»، کتابخانه فانوس، تاریخ بازدید: 4 خراداد 1402ہجری شمسی.
  • «براهین قاطعه در ترجمه صواعق محرقه»، کتابخانه آیت الله مرعشی نجفی، تاریخ بازدید: 6 خراداد 1402ہجری شمسی.
  • تستری، قاضی نورالله، الصوارم المهرقة فی نقد الصواعق المحرقة، تحقیق محدث ارموی، تهران، نشر مشعر، 1385ہجری شمسی.
  • خنجی اصفهانی، فضل‌الله بن روزبهان، وسیلة الخادم الی المخدوم در شرح صلوات چهارده معصوم، به‌کوشش رسول جعفریان، قم، انتشارات انصاریان، 1375ہجری شمسی.
  • دانش‌پژوه، محمدتقی، «انتقاد کتاب: کشف الحقائق»، در فرهنگ ایران‌زمین، شماره 13، 1344ہجری شمسی.
  • طرابلسی، ابراهیم، عدالة الصحابة فی کتاب الصواعق المحرقة لابن‌حجر، بیروت، دار المحجة البیضاء، چاپ اول، 2009ء.
  • فکرت، محمد آصف، «ابن‌حجر هیتمی«، دائرة المعارف بزرگ اسلامی، ج3، تهران، مرکز دائرة المعارف بزرگ اسلامی، چاپ اول، 1369ہجری شمسی.
  • محمدی، عبدالله، روشنگران قرآن فضائل درخشندۀ اهل بیت(ع) در کتاب الصواعق المحرقة، قم، دلیل ما، چاپ اول، قم، 1381ہجری شمسی.
  • «معرفی الصواعق المحرقه»، پایگاه اطلاع‌رسانی آیت‌الله مکارم شیرازی، تاریخ بازدید: 4 خراداد 1402ہجری شمسی.