ہاویہ

ویکی شیعہ سے
(هاویة سے رجوع مکرر)

ہاویہ، قرآن میں جہنم کے ناموں میں سے ایک نام ہاویہ آیا ہے۔ روایت کے مطابق ہاویہ جہنم کا سب سے نچلا طبقہ ہےاور ایک دوسری روایت کے مطابق یہ منکران ولایت علیؑ کا مقام ہے۔

مفہوم

اصطلاح میں ہاویہ گرنے یا سقوط کے معنی میں ہے کیونکہ کفار اور منکران ولایت اس میں سقوط کریں گے اس لیے اسے ہاویہ کہا جاتا ہے۔[1]

قرآن میں

سورہ قارعہ میں ایک بار لفظ ہاویہ آیا ہے وَأَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُمُّهُ هَاوِيَةٌ؛[؟؟]اور جس کا پلہ ہلکا ہو گا سو اس کا ٹھکانا ہاویہ ہوگا اور آپ کو کس چیز نے بتایا ہاویہ کیا ہے؟ وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے) [2]

بعض مفسرین نے (اُمّ) کے کلمہ کوجگہ کے معنی میں استعمال کیا ہے اور ان کے مطابق جیسے ماں بچے کو آغوش میں لیتی ہے اسی طرح دوزخ انسانوں کو آغوش میں لے گی۔[3] لیکن کچھ دوسرے مفسرین (ام ) کو اس آیت میں سر کے مغز سے تفسیر کی ہے اور ان کے مطابق ہاویہ جہنمیوں کی توصیف ہے کیونکہ وہ سر کے بل اس میں گریں گے۔[4]

حدیث میں

امام علیؑ کی ایک حدیث میں جہنم کے سات طبقوں میں سے پہلے طبقہ کا نام ہاویہ بتایا گیا ہے۔[5] اسی طرح کچھ دوسری روایات میں ہاویہ کو طبقہ ہفتم یعنی سب سے نچلے طبقے کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔[6]

روایت کے مطابق حضرت عیسی ؑ ایک شہر سے گزر رہے تھے۔ آپ نے دیکھا کہ اس کے سبھی رہنے والے مردہ اور ان کے بدن زمین پر پڑے ہوئے ہیں۔ ایک حواری کی درخواست پر آپ نے ان میں سے ایک شخص کو زندہ کیا اور اس سے پوچھا: آپ کا انجام کیا ہوا؟ اس نے کہا: رات کو خوش و خرم تھے لیکن صبح میں ہاویہ (جہنم) میں تھے۔ حضرت عیسیؑ نے پوچھا: ہاویہ کیا ہے؟ اس نے کہا: سجین ہے۔ آپ نے پوچھا: سجین کیا ہے؟ اس نے جواب دیا: پتھر کے پہاڑ ہیں کہ جو آگ میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہمیں جلاتی ہے۔[7]

امام جعفر صادق ؑ نے فرمایا: منکر ولایت امام علی ؑ کا ٹھکانہ ہاویہ میں ہے۔[8]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. ابن فارس، معجم مقاییس اللغۃ، ۱۴۰۴ھ، ج۲، ص۷۸۔
  2. سوره قارعہ، آیات ۸-۱۱۔
  3. طباطبائی، المیزان، ۱۳۹۴ھ، ج۲۰، ص۳۴۹۔
  4. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۳ش، ج۲۷، ص۲۶۷۔
  5. طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۲۷ش، ج ۶، ص۵۱۹۔
  6. حویزی، نور الثقلین، بی‌تا، ج۳، ص۱۸؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۴ھ، ج۸، ص۲۸۵۔
  7. کلینی، کافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۳۱۹۔
  8. ابن شہر آشوب، مناقب، ۱۴۳۰ھ، ج۲، ص۱۵۱۔

مآخذ

  • قرآن کریم۔
  • ابن شہر آشوب، رشید الدین محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، قم جامعہ مدرسین، ۱۴۳۰ھ۔
  • ابن فارس، احمد بن فارس، معجم مقاییس اللغۃ، قم، مکتب الاعلام الاسلامی، ۱۴۰۴ھ
  • طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃالاعلمی، ۱۳۹۴ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ہجری شمسی۔
  • حویزی، عبد علی، نور الثقلین، قم، مطبعۃالعلمیۃ، چاپ دوم، بی‌تا۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت، موسسۃالوفاء، ۱۴۰۴ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران،‌ دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۳ہجری شمسی۔