مندرجات کا رخ کریں

مسودہ:سورہ مائدہ آیت 78

ویکی شیعہ سے
سورہ مائدہ آیت 78
آیت کی خصوصیات
سورہمائدہ
آیت نمبر78
پارہ6
محل نزولمدینہ
موضوعبنی اسرائیل کے ایک گروہ پر لعنت


سورہ مائدہ کی آیت 78 بنی اسرائیل کے ایک گروہ کے کفر پر اصرار اور حضرت داؤدؑ اور حضرت عیسیٰؑ کی جانب سے ان پر لعنت کیے جانے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔[1] یہ آیت اور اس کے بعد آنے والی آیات، اہلِ کتاب کو متنبہ کرنے اور انہیں تعصبانہ تقلید سے باز رہنے کی غرض سے ان کے اسلاف کے برے انجام کی یاد دہانی کراتی ہیں۔[2] آیت میں حضرت داؤدؑ اور حضرت عیسیٰؑ کے نام اس وجہ سے ذکر کیے گئے ہیں کہ حضرت موسیٰؑ کے بعد آنے والے انبیائے کرام میں انہیں نمایاں مقام اور خاص شہرت حاصل تھی۔[3]

لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ لِسَانِ دَاوُودَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا وَّكَانُوا يَعْتَدُونَ
بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان پر داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی یہ اس لیے کہ وہ برابر نافرمانی کرتے اور حد سے بڑھ جاتے تھے۔



سورہ مائدہ آیت نمبر 78

مذکورہ آیت اور اس کے بعد آنے والی آیات میں بنی اسرائیل پر لعنت کے چار اسباب بیان کیے گئے ہیں: نافرمانی، مسلسل سرکشی اور حد سے تجاوز، نصیحت قبول نہ کرنا اور کافروں و مشرکوں کی طرف میلان رکھتے ہوئے ان کی سرپرستی کو قبول کرنا۔[4] ان گناہوں کے مصادیق کے تعین میں مفسرین نے مختلف آراء پیش کی ہیں:

  • جوادی آملی حضرت داؤدؑ کے عہد میں بنی اسرائیل کے ایک گروہ کے فساد برپا کرنے اور حضرت مریمؑ پر لگائے گئے بے بنیاد الزام کو بھی لعنت کے اسباب میں شمار کرتے ہیں۔[7] تفسیر تسنیم میں بعض مفسرین کے حوالے سے یہ بھی نقل ہوا ہے کہ حضرت داؤدؑ اور حضرت عیسیٰؑ کی جانب سے رسولِ اکرمؐ کی نبوت کی بشارت کے بعد، آنحضرتؐ کی دعوت کے مخالفین لعنت کے مستحق قرار پائے۔[8]

شیعہ امامیہ مفسر قرآن علی بن ابراہیم قمی امام جعفر صادقؑ سے منقول ایک روایت کی بنا پر اُن شیعہ افراد کو بھی جو سلاطین کی حکومتی نظام میں داخل ہو کر ان کی پیروی اختیار کرتے ہیں؛ اس آیت اور اس کے بعد کی آیات کے مصادیق میں شامل کرتے ہیں۔[9]

حوالہ جات

  1. رضایی اصفہانی، تفسیر قرآن مہر، 1387شمسی، ج5، ص191۔
  2. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371شمسی، ج5، ص42۔
  3. طبرسی، مجمع البیان، 1372شمسی، ج3، ص357۔
  4. جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1391شمسی، ج23، ص399 و 400۔
  5. طبرسی، مجمع البیان، 1372شمسی، ج3، ص357۔
  6. طبرسی، جوامع البیان،1412ھ، ج1، ص346۔
  7. جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1391شمسی، ج23، ص397۔
  8. جوادی آملی، تفسیر تسنیم، 1391شمسی، ج23، ص398۔
  9. قمی، تفسير القمی، 1404ھ، ج1، ص176۔

مآخذ

  • جوادی آملی، عبداللہ، تسنیم، تفسیر قرآن کریم، قم، اسراء، چاپ سوم، 1391ہجری شمسی۔
  • رضایی اصفہانی، محمدعلی، تفسیر قرآن مہر، قم، پژوہش‌ہای تفسیر و علوم قرآن، چاپ اول، 1387ہجری شمسی۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، تفسیر جوامع الجامع، تصحیح: ابوالقاسم گرجی، قم، مرکز مدیریت حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، 1412ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تصحیح: فضل‌اللہ یزدی طباطبایی، ہاشم رسولی، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • قمی، علی بن ابراہیم، تفسير القمی، تصحیح، طیّب موسوى جزائرى، قم، دار الكتاب‏، چاپ سوم، 1363ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران‏، دار الكتب الإسلامیۃ، چاپ دہم، 1371ہجری شمسی۔