مندرجات کا رخ کریں

امام خمینی کی کیپٹلیشن بل کی مخالفت

ویکی شیعہ سے
امام خمینی کی کیپٹلیشن بل کی مخالفت
کیپٹلیشن بل کے سلسلے میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرار داد کی تصویر
کیپٹلیشن بل کے سلسلے میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی قرار داد کی تصویر
واقعہ کی تفصیلامام خمینی کی جانب سے کیپٹلیشن بل کی مخالفت اور اس پر کیے گئے اعتراضات
زمان26 اکتوبر سنہ 1964ء
دورہپہلوی
سببایران میں امریکی فوج اور شہریوں کے عدالتی استثنیٰ بل پر قومی اسمبلی کی قرارداد
نتایجامام خمینی کی گرفتاری اور ترکی جلاوطنی


امام خمینی کی کیپٹلیشن بل کی مخالفت سےمراد پہلوی دور میں حسن علی منصور کی حکومت کے دوران ایران میں امریکی فوجیوں اور شہریوں کو عدالتی استثنیٰ فراہم کیے جانے کے سلسلے میں قومی اسمبلی میں تصویب کردہ بل پر امام خمینی کا اعتراض ہے۔ اس بل کی منظوری کا علم ہونے کے بعد امام خمینی نے 26 اکتوبر سنہ 1964ء کو اس سلسلے میں ایک اعتراض آمیز پیغام جاری کیا اور اپنے گھر میں لوگوں کے ایک اجتماع میں اس کے خلاف تقریر کی۔ امام خمینی نے آیت نفی سبیل سے استناد کرتے ہوئے کیپٹلیشن بل کو اسلام اور قرآن کے منافی قرار دیا اور اسے استعمار اور ایرانی قوم کی غلامی کی دستاویز کے طور پر پیش کیا۔

پہلوی حکومت نے اس بل کے سلسلے میں امام خمینی کے انکشافات کو ایران کی سلامتی، آزادی اور ملکی سالمیت کے خلاف قرار دیا اور 4 نومبر سنہ 1964ء کی رات انہیں گرفتار کر کے ترکی جلاوطن کر دیا۔

تعارف اور پس منظر

کیپٹلیشن بل ایران میں امریکی فوجیوں اور شہریوں کے لیے عدالتی استثنیٰ کی تجویز پر مبنی ایک بل تھا[1] جسے حسن علی منصور کی حکومت (اس وقت کی ایرانی حکومت کے وزیر اعظم ایران) نے 25 جولائی سنہ 1964ء کو قومی اسمبلی میں پیش کیا اور اسی سال 13 اکتوبر کو یہ بل منظور کیا گیا۔[2]

Error missing media source
امام خمینی کا کیپٹلیشن بل کی مخالفت میں خطاب اور اس سلسلے میں عوامی سطح پر سوگ کا اعلان۔

قومی اسمبلی میں اس بل کی منظوری کا علم ہونے کے بعد امام خمینی نے 26 اکتوبر سنہ 1964 کو حضرت فاطمہ (س) کے یوم ولادت کے موقع پر بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایک پیغام جاری کیا[3] نیز علماء اور عوام کے ایک اجتماع میں اپنے اعتراضات کا برملا اظہار کیا۔[4]

امام خمینی نے کیپٹلیشن بل کی منظوری کے خلاف اپنے گھر پر لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کیا، انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز آیت استرجاع سے کیا جس کی عام طور پر ایک بڑے غم کے موقع پر تلاوت کی جاتی ہے۔[5] امام خمینی نے اپنی تقریر کے ایک حصے میں چند مثالوں کے ضمن میں کیپٹلیشن بل کی وضاحت کی اور اس کے سیاسی اور سماجی منفی نتائج کو بیان کرتے ہوئےبل کے مندرجات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی امریکی ایران کے کسیمجتہد یا شاہ کو قتل کرے تو ایرانی حکومت اورعدلیہ کو اس پر کیس کرنے کا حق نہیں ہوگا، لیکن اگر کوئی ایرانی امریکی کسی کتے کو کچل دے تو وہ امریکیوں کے ہاں جوابدہ ہوگا۔[6]

کیپٹلیشن بل کے سلسلے میں امام خمینی کی مخالفت کے ساتھ دیگر علماء اور مذہبی وقومی شخصیات اور عوام نے بھی بل کی مخالفت کی اور اسے منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔[7] آیت‌ اللہ مرعشی نے امام خمینی کے اس اقدام کی تعریف کرتے ہوئے انہیں اسلام اور مسلمانوں کی عزت کا سبب قرار دیا۔[8]

کیپٹلیشن فرانسیسی زبان(فرانسیسی: capitulation) کا لفظ ہے جس کے معنی: کسی ملک میں غیر ملکی شہریوں کو دیا جانے والا حق ہے، اگر کوئی غیر ملکی اس ملک میں کسی جرم کا ارتکاب کرے تو اس ملک کی عدالتوں میں مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔ بلکہ ان کی اپنی حکومت کی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے گا۔[9]

کیپٹلیشن بل کے خلاف امام خمینی کے خطاب سے اقتباس

«بسم اللہ الرحمن الرحیم، انا للہ و انا الیہ راجعون، میں اپنے دل کے جذبات کا اظہار نہیں کر سکتا۔۔۔ ایران میں حالیہ واقعات کے بارے میں سن کر گزشتہ چند دنوں سے میری نیندیں اڑ رہی ہیں۔ میں اداس ہوتا جا رہا ہوں اور میرے دل پر بوجھ محسوس کر رہا ہوں۔ دلی جذبات کے ساتھ، میں موت آنے تک کے دن گن رہا ہوں۔ ایران میں اب کوئی عید نہیں رہی، ایران کی عید کو ماتم میں تبدیل کردیا گیا۔۔۔انہوں (اراکین حکومتی ) نے ہم سمیت ہماری آزادی اور استقلال کو بیچ دیا ہے...ہماری عزتیں پامال کر دی گئیں۔ ایران کی عظمت کو خاک میں ملادیا گیا۔»

[10]

کیپٹلیشن بل کی مخالفت کی فقہی بنیادیں

امام خمینی نے کیپٹلیشن بل کی منظوری کے بعد اپنے ایک پیغام میں اسے اسلام اور قرآن کے سراسرخلاف قرار دیا[11]اور فقہی مشہور قاعدہ قاعدہ نفی سبیل کا حوالہ دیتے ہوئے[12] اپنے پیغام کو «لَنْ یَجْعَلَ اللَّہُ لِلْکافِرِینَ عَلَی الْمُؤْمِنِینَ سَبِیلًا؛ (ترجمہ: اور اللہ کبھی کافروں کے لیے مسلمانوں پر غالب آنے کا کوئی راستہ نہیں رکھے گا۔[13]) سے شروع کیا۔[14]
اس آیت اور نفی سبیل کے قاعدے کی بنا پر فقہاء کا خیال ہے کہ کوئی بھی حکم یا قانون جو کافروں کو مومنوں پر غلبہ دینے کا باعث بنتا ہے، اس کا دین میں کوئی جواز اور مقام نہیں ہے۔[15] امام خمینی نے اس بل کی منظوری کو استعمار اور ایرانی قوم کو غلامی کی طرف دھکیلنے اور غیر ملکی تسلط کا سبب قرار دیا اور اس سلسلے میں خاموش رہنے کو گناہ کبیرہ قرار دیا[16] اور ایرانی عوام اور فوج سے مطالبہ کیا کہ قانون کو قبول کرنے سے گریز کریں۔[17]

پہلوی حکومت کا امام خمینی کے موقف پر ردعمل

امام خمینی کو ترکی جلاوطنی کے لئے گرفتار کرنے کی تصویر

امام خمینی کی تقریر اور پیغام کے جواب میں ایران کے اس وقت کے وزیر اعظم حسن علی منصور نے 31 اکتوبر سنہ 1964ء کو اس بل کی منظوری کو جائز قرار دیتے ہوئے پڑوسی ممالک میں ایسے قوانین پر عمل درآمد ہونے کی مثالیں پیش کیں۔ حسن علی منصور نے اس کی مخالفت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کے وقار کو پست کرنے اور مخالفین کو ملک کے دشمن اور جاسوس قرار دیا۔[18] امام خمینی کے انکشافات کے جواب میں پہلوی حکومت نے انہیں گرفتار اور جلاوطن کرنے کا فیصلہ کیا۔[19] اس کے بعد 13 نومبر سنہ 1964ء کی رات، کمانڈوز کی ایک بڑی تعداد نے امام خمینی کے گھر پر دھاوا بولا اور انہیں گرفتار کر کے ترکی جلاوطن کر دیا۔[20]
13 نومبر کی صبح، ساواک (پہلوی حکومت کے انٹیلی جنس بیورو) نے ایک بیان جاری کیا، جس میں امام خمینی کے اقدامات کو ملک کی سلامتی، آزادی اور ملکی سالمیت کے خلاف قرار دیا اور انہیں ان کی جلاوطنی کی وجہ قرار دیا۔[21] کیپٹلیشن بل کے خلاف احتجاج کرنے اور اس کے منفی نتائج سے آگاہ کرنے پر سید کاظم قریشی سمیت کئی علماء اور خطباء کو گرفتار کر کے ان پر تشدد کیا ۔[22]
اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد 14 مئی سنہ 1979ء کو عبوری حکومت کی طرف سے انقلابی کونسل کو پیش کردہ ایک بل کے ذریعے ایران میں اس بل کو منسوخ کر دیا گیا۔[23]

حوالہ جات

  1. مہدوی، سیاست خارجی ایران، 1373شمسی، ص309-313۔
  2. مہدوی، سیاست خارجی ایران، 1373شمسی، ص313۔
  3. امام خمینی، صحیفہ امام، 1389شمسی، ج1، ص409۔
  4. امام خمینی، صحیفہ امام، 1389شمسی، ج1، ص415۔
  5. آقایی، «دوران تبعید امام خمینی(رہ) در ترکیہ»، ص46-47۔
  6. امام خمینی، صحیفہ امام، 1389شمسی، ج1، ص416۔
  7. طباطبائی، فقیہان و انقلاب ایران، 1396شمسی، ص15۔
  8. طباطبائی، فقیہان و انقلاب ایران، 1396شمسی، ص15۔
  9. دہخدا، لغت‌نامہ دہخدا، 1377شمسی، ج 11، ص15762۔
  10. امام خمینی، صحیفہ امام، 1389شمسی، ج1، ص415۔
  11. امام خمینی، صحیفہ امام، 1389شمسی، ج1، ص411۔
  12. کامران و امیری‌فرد، «قاعدہ نفی سبیل و تطبیقات آن»، ص110-111۔
  13. سورۂ نساء، آیۂ141۔
  14. امام خمینی، صحیفہ امام، 1389شمسی، ج1، ص409۔
  15. بجنوردی، القواعد الفقہیہ، 1419ھ، ج1، ص187-188؛ فاضل لنکرانی، القواعد الفقہیہ، 1383شمسی، ص233۔
  16. امام خمینی، صحیفہ امام، 1389شمسی، ج1، ص420۔
  17. امام خمینی، صحیفہ امام، 1389شمسی، ج1، ص409-412۔
  18. اسداللہی، احیای کاپیتولاسیون و پیامدہای آن، 1373شمسی، ص99-100۔
  19. اسداللہی، احیای کاپیتولاسیون و پیامدہای آن، 1373شمسی، ص96-98۔
  20. طلوعی، بازیگران عصر پہلوی از فروغی تا فردوست، 1376شمسی، ج1، ص495۔
  21. طلوعی، بازیگران عصر پہلوی از فروغی تا فردوست، 1376شمسی، ج1، ص495۔
  22. روحانی، نہضت امام‌ خمینی، 1381شمسی، ج1، ص1047۔
  23. روزنامہ اطلاعات، 24 اردیبہشت 1358شمسی، ص4۔

مآخذ

  • آقایی، عبدالرضا، «دوران تبعید امام خمینی(رہ) در ترکیہ»، در مجلہ رشد آموزش تاریخ، شمارہ 35، تابستان 1388ہجری شمسی۔
  • اسداللہی، مسعود، احیای کاپیتولاسیون و پیامدہای آن، تہران، سازمان تبلیغات اسلامی، چاپ اول، 1373ہجری شمسی۔
  • امام‌خمینی، سید روح‌اللہ، صحیفہ امام، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام‌خمینی، چاپ پنجم، 1389ہجری شمسی۔
  • بجنوردی، سیدحسن، القواعد الفقہیہ، تحقیق مہدی مہریزی و محمدحسن درایتی، قم، الہادی، چاپ اول، 1419ق.
  • دہخدا، علی‌اکبر، لغت‌نامہ دہخدا، تہران، انتشارات دانشگاہ تہران، 1377ہجری شمسی۔
  • روحانی، سید حمید، نہضت امام‌خمینی، تہران، عروج، چاپ پانزدہم، 1381ہجری شمسی۔
  • روزنامہ اطلاعات، 24 اردیبہشت 1358ہجری شمسی۔
  • طباطبائی، سید ہادی، فقیہان و انقلاب ایران، تہران، کویر، چاپ سوم، 1396ہجری شمسی۔
  • طلوعی، محمود، بازیگران عصر پہلوی از فروغی تا فردوست، تہران، علم، چاپ چہارم، 1376ہجری شمسی۔
  • فاضل لنکرانی، محمد، القواعد الفقہیہ، قم، مرکز فقہ ائمہ اطہار، 1383ہجری شمسی۔
  • کامران، حسن و امیری‌فرد، زہرا، «قاعدہ نفی سبیل و تطبیقات آن»، در دوفصلنامہ فقہ و اجتہاد، شمارۂ 3، بہار و تابستان 1394ہجری شمسی۔
  • مہدوی، عبدالرضا (ہوشنگ)، سیاست خارجی ایران در دوران پہلوی، 1300–1357شمسی، تہران، البرز، چاپ اول، 1373ہجری شمسی۔