اسلام ناب محمدی
اسلام ناب محمدی یا خالص محمدی اسلام کا مطلب حقیقی اور تحریف سے پاک اسلام ہے جسے پیغمبر اسلامؐ لے آئے تھے اور آپؐ کے بعد امام علیؑ اور دیگر شیعہ ائمہ ؑ تک منتقل ہوا اور اب تک باقی ہے۔ اس اصطلاح کو سب سے پہلے امام خمینی نے امریکی اسلام کے مقابلے میں استعمال کیا۔ اس کے بعد یہ اصطلاح ایران کے موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے توسط سے مختلف مواقع پر استعمال ہوتی رہی ہے۔
جمہوری اسلامی ایران کے پہلے دو رہنماؤں نے خالص اسلام کو خوشحالی، آزادی اور معاشرے کے محروم طبقے کی حمایت جیسی خصوصیات کا حامل قرار دیا ہے۔ اسلام ناب محمدی کے تحقق کے لئے اس کی صحیح پہچان اور شناخت، فکری بنیادوں کی بہتری اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں "امام خمینی کے کلام اور پیغام میں اسلام ناب" اور "رہبر معظم انقلاب اسلامی کے افکار پر مبنی اسلام ناب" جیسی کتابوں میں اس مسئلے کا تجزیہ اور وضاحت کی گئی ہے۔
تعارف اور مقام
"خالص محمدی اسلام" ایک اصطلاح ہے جو امریکی اسلام کے مقابلے میں حقیقی اور تحریف سے پاک اسلام کی طرف اشارہ کرتی ہے۔[1]اس نظریے کے حامی جیسے امام خمینی اور آیتاللہ خامنہ ای اسلام ناب محمدی وہی اسلام قرار دیتے ہیں جسے پیغمبر اسلامؐ نے لوگوں کے لئے لایا تھا، ان کا عقیدہ ہے کہ یہ اسلام بغیر کسی تحریف کے امام علی علیہ السلام اور پھر دوسرے شیعہ ائمہؑ تک منتقل ہوا اور اب تک باقی ہے۔[2]
امام خمینی نے پہلی بار اصلی اسلام کے عنوان سے "اسلام ناب محمدی" کا نام لیا۔[3] انہوں نے ایرانی پارلیمانی انتخابات کے موقع پر ملت ایران کے نام ایک پیغام میں "خالص محمدی اسلام" کی اصطلاح استعمال کی اور ساتھ ہی اس کے مقابلے میں "اسلام امریکائی" کو متعارف کرایا۔[4] انہوں نے اس کے بعد مختلف پیغامات اور تقاریر میں ان دونوں اصطلاحات کی مختلف جہتوں اور زاویوں سے وضاحت کی ہے۔ [5] ان کے بعد ایران کے موجودہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ا پنی مختلف تقاریر میں متعدد مواقع پر اسلام ناب محمدی اور اسلام امریکائی کا موازنہ کرتے ہوئے ان کی تشریح اور خصوصیات کی طرف اشارہ کیا ہے۔[6]
خصوصیات، عوامل اور حائل رکاوٹیں
امام خمینی[7] اور آیت اللہ خامنہ ای[8] خالص اسلام کو مختلف خصوصیات کا حامل قرار دیتے ہیں جو اسے منحرف اور ملاوٹ شدہ اسلام سے ممتاز کرتی ہیں۔ حقیقی اسلام خوشحالی، آزادی اور خود مختاری کا خالھ، باوقار، کمزور طبقوں کا حامی، استعمار کا مخالف، انبیاء اور اولیاء کا مکتب اور فساد کی جڑوں کو خشک کرنے والا ہے۔[9] اسلام صرف عبادت کا نام نہیں؛ بلکہ یہ دین ایک جامع سیاسی اور سماجی نظام ہے جو حکومت قائم کرکے انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں پر توجہ دیتا ہے۔ [10]
جمہوری اسلامی ایران کے بانی نے معاشرے کے مستضعفین اور محروم طبقہ نیز متعہد اور با عمل علماء کو خالص اسلام کے اصل حامیوں کے طور پر متعارف کرایا ہے۔ ان کے نقطہ نظر سے اسلام کے اعلی اہداف کا ادراک، جس کی رہنمائی انبیاء کرام، اماموں اور ائمہ کے جانشینوں نے کی تھی، معاشرے کے اس طبقے کی حمایت سے تھا جو ظالموں سے تنگ آچکے تھے۔ انقلاب اسلامی ایران جو خالص محمدی اسلام کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی غرض سے شروع ہوا تھا، بھی معاشرے کے اسی مظلوم طبقے کی حمایت کامیابی سے ہم کنار ہوا ہے اس بنا پر ان کے حوالے سے اسلامی حکومت کے ذمہ داروں کی ذمہ داری دو چنداں ہو جاتی ہے۔[11] اس سلسلے میں متعہد اور پرعزم علمائے کرام نے ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ہمیشہ خالص اسلام کے دشمنوں کے خلاف جنگ میں سب سے آگے رہے ہیں اور اس سلسلے میں بہت سی قربانیاں پیش کی ہیں۔[12]
انقلاب اسلامی ایران کے پہلے دو راہنماؤں کی رائے میں معاشرے میں حقیقی اسلام کی ترویج کے لئے علماء اور عوام دونوں کو چاہئے کہ وہ حقیقی اسلام کو پہچانیں اور اسے دوسروں تک پہنچائیں، لوگوں کی فکری اور مذہبی بنیادوں کو بہتر بنائیں اور حقیقی اسلام کے چہرے سے دقیانوسیت کے پردے کو ہٹا کر امریکی اسلام کے ساتھ مقابلہ کرنے کے مختلف زاویوں کو روشن کریں۔[13] مسلمانوں کو بھی چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد اور اتفاق کی فضا کو قائم رکھیں اور مختلف سماجی اور سیاسی میدانوں زیادہ سے زیادہ اپنی شرکت کو یقینی بنانے کے ذریعے حقیقی اسلام کی حفاظت کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔[14] حوزات علمیہ کو بھی چاہئے کہ وہ بھی سیاسی اور سماجی میدانوں میں صحیح اور عالمانہ انداز میں قدم رکھتے ہوئے علمی اور اخلاقی شائستگی کو محفوظ رکھنے اور حوزات علمیہ کو استعمار کے آلہ کاروں کے نفوذ سے دور رکھنے کے ذریعے معاشرے میں اسلامی تعلیمات کو عملی جامہ پہنائیں اور ایسے «عالم نما» اشخاص کا مقابلہ کریں جو معاشرے میں تفرقہ پیدا کرنے اور فحاشیت اور منکرات کو ترویج دینے کے درپے ہیں۔[15]
مونوگراف
کتاب "امام خمینی کے الفاظ اور پیغامات میں خالص اسلام" خالص محمدی اسلام کے موضوع پر ان کی تقاریر، پیغامات اور خطوط سے مأخذ ہے جسے مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی نے شایع کیا ہے۔[16] "درآمدی بر اسلام ناب با نگاہی بہ اندیشہہای امامخمینی" اس سلسلے کی ایک اور کتاب ہے جسے سید محمد صادق حسینی نے تحریر کیا ہے اور انتشارات عروج نے اسے شایع کیا ہے۔[17] اسی طرح کتاب "اسلام ناب براساس اندیشہ رہبر معظم انقلاب اسلامی" بھی اس سلسلے میں تحریر کی گئی ایک اور کتاب ہے جسے محمد طہماسبی نے تحریر کیا ہے جس میں حقیقی اسلام کی آیت اللہ خامنہ کے کلام اور کتابوں کی روشنی میں تجزیہ و تحلیل کی گئی ہے۔[18]
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
- ↑ حسینی، درآمدی بر اسلام ناب، 1389ہجری شمسی، ص163.
- ↑ فلاحپور، «ابعاد و مرزہای اسلام ناب محمدی»، ص37.
- ↑ پورحسین، «اسلام ناب محمدی»، ج1، ص738؛ امام خمینی، صحیفہ امام، 1378ہجری شمسی، ج20، ص392.
- ↑ امام خمینی، صحیفہ امام، 1378ہجری شمسی، ج21، ص9-11.
- ↑ پورحسین، «اسلام ناب محمدی»، ج1، ص738.
- ↑ «اسلام ناب محمدی»، پایگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ خامنہای.
- ↑ امام خمینی، امام خمینی کے الفاظ اور پیغام میں خالص اسلام، 1378، صفحہ 6.
- ↑ خامنہای، «بیانات در مراسم بیست و ہشتمین سالروز رحلت حضرت امام خمینی»، پایگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ خامنہای.
- ↑ امام خمینی، اسلام ناب در کلام و پیام امام خمینی، 1378ہجری شمسی، ص39-45.
- ↑ امام خمینی، صحیفہ امام، 1378ہجری شمسی، ج6، ص200؛ خامنہای، «بیانات در مراسم بیست و ہفتمین سالگرد رحلت امام خمینی»، پایگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ خامنہای.
- ↑ امام خمینی، اسلام ناب در کلام و پیام امام خمینی، 1378ہجری شمسی، ص391-402.
- ↑ امام خمینی، اسلام ناب در کلام و پیام امام خمینی، 1378ہجری شمسی، ص402-410.
- ↑ امام خمینی، اسلام ناب در کلام و پیام امام خمینی، 1378ہجری شمسی، ص633-646؛ خامنہای، «بیانات در دیدار اعضاى مجلس خبرگان رہبرى»، ، پایگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ خامنہای.
- ↑ امام خمینی، اسلام ناب در کلام و پیام امام خمینی، 1378ہجری شمسی، ص607-632.
- ↑ امام خمینی، اسلام ناب در کلام و پیام امام خمینی، 1378ہجری شمسی، ص646-676.
- ↑ امام خمینی، اسلام ناب در کلام و پیام امام خمینی، 1378ہجری شمسی، شناسنامہ کتاب.
- ↑ حسینی، درآمدی بر اسلام ناب، 1389ہجری شمسی، شناسنامہ کتاب.
- ↑ طہماسبی، اسلام ناب بر اساس اندیشہ رہبر معظم انقلاب اسلامی، 1399ہجری شمسی، شناسنامہ کتاب.
مآخذ
- امام خمینی، سید روحاللہ، اسلام ناب در کلام و پیام امام خمینی، تہران، مؤسسہ تنظيم و نشر آثار امام خمينی، 1378ہجری شمسی۔
- امام خمینی، سید روحاللہ، صحیفہ امام، مؤسسہ تنظيم و نشر آثار امام خمينی، 1378ہجری شمسی۔
- پورحسین، مہدی، «اسلام ناب محمدی»، در دانشنامہ امام خمینی، گردآوری سید ضیاء مرتضوی، تہران، مؤسسہ تنظيم و نشر آثار امام خمينی، 1400ہجری شمسی۔
- حسینی، سید محمدصادھ، درآمدی بر اسلام ناب با نگاہی بہ اندیشہہای امامخمینی، تہران، موسسہ چاپ و نشر عروج (وابستہ بہ موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی (س))، 1389ہجری شمسی۔
- خامنہای، سیدعلی، «بیانات در دیدار اعضاى مجلس خبرگان رہبرى» ، پایگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ خامنہای، تاریخ درج مطلب 12 اسفند 1393ہجری شمسی، تاریخ مشاہدہ 30 آبان 1403ہجری شمسی۔
- خامنہای، سیدعلی، «بیانات در مراسم بیست و ہشتمین سالروز رحلت حضرت امام خمینی»، پایگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ خامنہای، تاریخ درج مطلب 14 خرداد 1396ہجری شمسی، تاریخ مشاہدہ 30 آبان 1403ہجری شمسی۔
- خامنہای، سیدعلی، «بیانات در مراسم بیست و ہفتمین سالگرد رحلت امام خمینی»، پایگاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ خامنہای، تاریخ درج مطلب 14 خرداد 1395ہجری شمسی، تاریخ مشاہدہ 30 آبان 1403ہجری شمسی۔
- طہماسبی، محمد، اسلام ناب بر اساس اندیشہ رہبر معظم انقلاب اسلامی، تہران، شرکت چاپ و نشر بینالملل، 1399ہجری شمسی۔
- فلاحپور، مجید، «ابعاد و مرزہای اسلام ناب محمدی(ص) از دیدگاہ امامخمینی»، مجلہ مصباح، شمارہ 41، فروردین 1381ہجری شمسی۔