الفُصولُ الْمُختارَہ، علم کلام میں شیعہ عقائد کی اثبات میں لکھی گئی کتاب ہے۔ یہ کتاب شیخ مفید کی دو کتابوں کا خلاصہ اور شیعہ ائمہ اور علمائے شیعہ کے اپنے مخالف کے ساتھ کئے گئے مناظرات پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کا مطالعہ قدرت استدلال اور مناظرہ کا طریقہ سیکھنے کے لئے سود مند قرار دیا گیا ہے۔ شیعہ فرقوں اور ان کی تاریخ اور اختلافی مسائل اس کتاب کے دیگر مطالب میں سے ہیں۔

الفصول المختارۃ
مشخصات
مصنفسید مرتضی یا شیخ مفید
سنہ تصنیفچوتھی صدی ہجری
موضوععلم کلام
طرز تحریرمناظرہ‌ کے طرز پر
زبانعربی
تعداد جلد1
ترجمہفارسی،
طباعت اور اشاعت
ناشرکنگرہ جہانی شیخ مفید
مقام اشاعتقم
سنہ اشاعت1372ہجری شمسی
اردو ترجمہ
نام کتابدفاع از تشیع
مترجمآقا جمال خوانساری
ای بکhttps://lib.eshia.ir/15089/1/2

اس کتاب کے مصنف کے بارے میں دو قول پائے جاتے ہیں؛ بعض کا خیال ہے کہ یہ کتاب بھی شیخ مفید کے قلمی آثار میں سے ہے؛ تاہم اس کتاب میں موجود بعض مطالب کو مد نظر رکھتے ہوئے بعض اسے سید مرتضی کی تحریر قرار دیتے ہیں۔ آیہ تطہیر کے مفہوم، شفاعت کے بارے میں مُرْجِئہ کے نظریے کا رد، حضرت محمدؐ کے بعد خلافت اور رَجْعَت کے بارے میں مناظرہ اس کتاب کے مباحث میں سے ہیں۔

کتاب الفصول المختارہ کا 70 سے زائد نسخے موجود ہیں۔ مختلف ناشروں نے اس کتاب کو شایع کیا ہے۔ اس کتاب کا آقا جمال خوانساری نے فارسی میں ترجمہ کیا ہے۔

اجمالی تعارف اور اہمیت

کتاب الفُصولُ المُخْتارہ کا پورا نام «الفُصولُ المُخْتارَۃُ مِنَ العُیونِ وَ المَحاسِن» ہے جسے علم کلام میں شیعہ عقائد کے اثبات کے لئے عربی زبان میں لکھی گئی ہے۔[1] مصنف نے شیخ مفید کے قلمی آثار میں سے ان کی دو کتابوں «المَجالِسُ المَحْفوظَۃُ فی فُنونِ الکَلام» و «العُیونُ و المَحاسِن» جنہیں مناظرہ کے موضوع پر لکھی گئی ہیں، کا خلاصہ[2] اور شیعہ ائمہ اور علمائے شیعہ کے مناظروں جیسے امام رضاؑ کا مأمون کے ساتھ مناظرہ یا ہِشام بن حَکَم کا مناظرہ کو جمع کر کے انہیں کتاب کی شکل میں منظر عام پر لایا ہے۔[3]یہ کتاب کلامی مباحث پر مشتمل ہونے کے ساتھ ساتھ بعض تفسیری، فقہی اور تاریخی[4] نکات نیز مختلف شیعہ فرقوں پر کی گئی تنقیدی مطالب پر مشتمل ہے۔[5]

دینی کتابوں کے مصنف محمد رضا حکیمی الفصول المختارہ کو مفید اور پرمغز کتاب قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جو لوگ دین اسلام کا دفاع کرنا چاہتے ہیں وہ ان مناظرات کو پڑھیں تاکہ ان میں قدرت استدلال پیدا ہو اور مناظرہ کرنے کے طریقے سے آشنا ہو۔[6] اس کتاب کو اہم شیعہ تصنیفات میں شمار کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ کتاب ایک طرف چوتھی ہجری تک علم کلام میں شیعوں کی سعی و کوشش کی عکاسی کرتی ہے اور دوسری طرف سے مختلف شیعہ فرقوں کی پیدائش، ان کی تاریخ اور اختلافی مباحث کی طرف اشارہ کرتی ہے۔[7] شیعہ اور مُعْتَزِلہ کے اختلافی نظریات کو بیان کرتے ہوئے شیعوں کو معتزلہ کی شاخ قرار دینے کی مذموم کوشش کو باطل کرنا اس کتاب کی دوسری خصوصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔[8]

اس کتاب کے مقدمے کے مطابق یہ کتاب کسی شخص کی درخواست پر تحریر کی گئی ہے جس نے مصنف سے درخواست کی تھی کہ شیخ مفید کی مذکورہ دو کتابوں کا خلاصہ تحریر کریں تاکہ ان کا مطالعہ آسان ہو اور اسے تبلیغی سفر میں ساتھ لے جا کر اپنے شہر میں دین اسلام اور مکتب تشیع کا دفاع کر سکے۔[9] محققین کے مطابق کتاب کا مصنف سنہ 373ھ میں اس کتاب کی تألیف میں مشغول تھے۔[10]

مصنف

 
کتاب الفصول المختارہ کا ایک نسخہ جس میں شیخ مفید اس کتاب کا مصنف قرار دیا گیا ہے۔

اگر چہ یہ کتاب شیخ مفید کی دو کتابوں یعنی «المَجالِس» اور «العُیون» کا خلاصہ ہے، لیکن ان کتابوں کا خلاصہ کس نے کیا؟ اس بارے میں کوئی متفق علیہ نظریہ موجود نہیں ہے؛ بعض کا خیال ہے کہ شیخ مفید کے شاگرد سید مرتضی نے اپنے استاد کی کتابوں کا خلاصہ کیا جبکہ بعض کہتے ہیں کہ خود شیخ مفید نے اس کام کو انجام دیا تھا۔[11] اس بنا پر اس کتاب کے مختلف نسخوں میں کبھی اس کے مصنف کو شیخ مفید[12] اور کبھی سید مرتضی[13] قرار دیا گیا ہے۔ نَجاشی کتاب رِجال النَجاشی میں، شیخ طوسی کتاب اَلفِہرِست اور اِبن‌ِشَہْرآشوب کتاب مَعالِمُ العُلما میں کتاب الفصول المختارہ کو شیخ مفید کے آثار میں ذکر کرتے ہیں[14] اور سید مرتضی کے آثار میں ذکر نہیں کیا ہے۔[15]

ان کے مقابلے میں بعض محققین نے اس کتاب کو سید مرتضی کی تصنیف قرار دی ہے۔[16] کیونکہ اس کتاب میں بعض ایسی تعابیر‌ استعمال ہوئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے سید مرتضی نے تحریر کی ہے،[17]مثلا: «میں (سید مرتضی) نے اپنے استاد شیخ مفید، سے کہا: ...»[18] اسی طرح «میں (سید مرتضی) نے اپنے استاد شیخ مفید سے مزید توضیح کی درخواست کی...»۔[19] خود کتاب کے مقدمے کے مطابق بھی اس کتاب کے مصنف نے اس کتاب کے مطالب کو اپنے استاد شیخ مفید کی کتابوں سے منتخب کیا ہے۔[20] کہا گیا ہے کہ نجاشی، شیخ طوسی اور ابن‌شہر‌آشوب نے کتاب کے اکثر مطالب کا شیخ مفید سے مربوط ہونے کی بنا پر اسے شیخ مفید کی طرف نسبت دی ہے۔[21] شیعہ کتاب شناس آقابزرگ تہرانی اس بات کے معتقد ہیں کہ شیخ مفید اور سید مرتضی دونوں کی الفصول المختارہ نامی الگ الگ کتابیں تھیں لیکن اس وقت صرف سید مرتضی کی کتاب دستیاب ہے۔[22]

مضامین

اس کتاب کے مطالب میں درج ذیل مناظروں کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے:

نسخہ جات، ترجمہ اور اشاعت

 
کتاب دفاع از تشیع ، الفصول المختارہ کا ترجمہ

بعض محققین کے مطابق مختلف لائبریریوں میں کتاب الفصول المختارہ کے 71 خطی نسخوں موجود ہیں، لیکن یہ تمام نسخے دسویں صدی ہجری کے بعد کی ہیں، جیسے کتابخانہ آیت‌ اللہ مرعشی نجفی قم میں موجود نسخہ جو کہ سنہ 1098ھ کا ہے،‌ اور کتابخانہ مجلس شورای اسلامی تہران میں موجود نسخہ جو سنہ 1026ہجری شمسی کا ہے۔[24]

مختلف ناشروں نے اس کتاب کو شایع کیا ہے۔[25] من جملہ:

کہا گیا ہے کہ کنگرہ سے پہلے کے شایع شدہ نسخہ جات میں مختلف اشکالات موجود تھے،ان اشکالات کو کنگرہ کی طرف سے شایع شدہ نسخے میں برطرف کیا گیا ہے۔[28]

آقاجمال خوانساری (متوفی: 1125ھ) نے کتاب الفصول المختارہ کو سلسلہ صفویہ کے کسی بادشاہ کی درخواست پر «دفاع از تشیع» کے نام سے فارسی میں ترجمہ کیا ہے۔[29] اس ترجمہ کو انتشارات مؤمنین قم نے سنہ 1377ہجری شمسی میں صادق حسن‌ زادہ اور علی‌ اکبر زمانی‌ نژاد کی اصلاح کے ساتھ شایع کیا ہے۔[30]

حوالہ جات

  1. حکیمی، میر حامد حسین، 1386، ص66-70۔
  2. خوانساری، «مقدمہ»، در دفاع از تشیع، ص27۔
  3. جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص8۔
  4. جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص6۔
  5. جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص8۔
  6. حکیمی، میر حامد حسین، 1386، ص66-67۔
  7. محیی‌الدین، شخصیت ادبی سید مرتضی، 1373ہجری شمسی، ص109۔
  8. خوانساری، «مقدمہ»، در دفاع از تشیع، ص26۔
  9. سید مرتضی، الفصول المختارہ، 1413ھ، ص17۔
  10. خوانساری، «مقدمہ»، در دفاع از تشیع، ص29۔
  11. احمدی جلفایی، «مقدمہ»، در الفصول المختارہ، ص9۔
  12. ملاحظہ کریں: شیخ مفید، الفصول المختارہ، انتشارات دار الأضواء، صفحہ شناسنامہ کتاب۔
  13. ملاحظہ کریں: سید مرتضی، الفصول المختارہ، چاپِ کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، صفحہ شناسنامہ کتاب۔
  14. نگاہ کنید بہ: نجاشی، رجال النجاشی، 1365ہجری شمسی، ص399؛ شیخ طوسی، الفہرست، 1420ھ، ص445؛ ابن‌شہر آشوب، معالم العلماء، 1380ھ، ص113۔
  15. ملاحظہ کریں: نجاشی، رجال النجاشی، 1365ہجری شمسی، ص270؛ شیخ طوسی، الفہرست، 1420ھ، ص288-290؛ ابن‌شہر آشوب، معالم العلماء، 1380ھ، ص69۔
  16. احمدی جلفایی، «مقدمہ»، در الفصول المختارہ، ص10۔
  17. احمدی جلفایی، «مقدمہ»، در الفصول المختارہ، ص10۔
  18. سید مرتضی، الفصول المختارہ، 1413ھ، ص203۔
  19. سید مرتضی، الفصول المختارۃ، 1413ھ، ص116۔
  20. سید مرتضی، الفصول المختارہ، 1413ھ، ص17۔
  21. احمدی جلفایی، «مقدمہ»، در الفصول المختارہ، ص9۔
  22. آقابزرگ تہرانی، الذریعہ، 1403ھ، ج16، ص245۔
  23. سید مرتضی، الفصول المختارہ، 1413ھ، صفحہ فہرست کتاب۔
  24. احمدی جلفایی، «مقدمہ»، در الفصول المختارہ، ص17-28۔
  25. احمدی جلفایی، «مقدمہ»، در الفصول المختارہ، ص16۔
  26. شیخ مفید، الفصول المختارہ، 1405ھ، شناسنامہ کتاب۔
  27. سید مرتضی، الفصول المختارہ، 1413ھ، صفحہ شناسنامہ کتاب۔
  28. جعفری، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، ص9۔
  29. خوانساری، «مقدمہ»، در دفاع از تشیع، ص31۔
  30. سید مرتضی، دفاع از تشیع، ترجمہ جمال خوانساری، 1377ہجری شمسی، صفحہ شناسنامہ کتاب۔

مآخذ

  • آقابزرگ تہرانی، محمدمحسن، الذَریعَۃ الی تصانیف الشیعہ، بیروت، دارالاضواء، 1403ھ۔
  • ابن‌شہرآشوب، محمد بن علی، مَعالِم العلماء، نجف اشرف، انتشارات المطبعۃ الحیدریہ، چاپ اول، 1380ھ۔
  • احمدی جُلْفایی، حمید، «مقدمہ»، در الفصول المختارہ، تالیف سید مرتضی، علی بن حسین، مشہد، انتشارات آستان قدس رضوی، 1441ھ۔
  • جعفری، یعقوب، «مناظرات شیخ مفید و یادداشت‌ہایی دربارہ کتاب الفصول المختارہ»، در مجلہ کلام اسلامی، شمارہ 5، بہار 1372ہجری شمسی۔
  • حکیمی، محمدرضا، میر حامدحسین، قم، انتشارات دلیل ما، چاپ ہشتم، 1386ہجری شمسی۔
  • خوانساری، آقا جمال، «مقدمہ»، در دفاع از تشیع، تحقیق صادق حسن‌زادہ، قم، انتشارات مؤمنین، چاپ اول، 1377ہجری شمسی۔
  • سید مرتضی، علی بن حسین، الفصول المختارہ، تحقیق: علی میرشریفی‏‏، قم، کنگرہ جہانی شیخ مفید، چاپ اول، 1372ہجری شمسی۔
  • شیخ مفید، محمد بن نعمان، الفصول المختارہ، بیروت، انتشارات دار الأضواء، 1405ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، الفہرست، قم، انتشارات کتابخانہ محقق طباطبایی، چاپ اول، 1420ھ۔
  • محیی‌الدین، عبدالرزاق، شخصیت ادبی سید مرتضی، ترجمہ جواد محدثی، تہران، امیرکبیر، 1373ہجری شمسی۔
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، قم، انتشارات موسسہ النشر الاسلامی و جامعہ مدرسین، نوبت چاپ اول، 1365ہجری شمسی۔