مدرسہ جوادیہ

ویکی شیعہ سے
(مدرسہ علمیہ جوادیہ سے رجوع مکرر)
مدرسہ جوادیہ
ابتدائی معلومات
بانیسید محمد سجاد حسینی بنارسی
تاسیسسنہ 1928ء
استعمالمدرسہ علمیہ
محل وقوعبَنارَس (ہندوستان)؛ صوبہ اترپردیش
دیگر اسامیجامع العلوم جوادیہ • جامعہ جوادیہ
مشخصات
موجودہ حالتفعال
سہولیاتکتاب خانہ
معماری


مدرسہ جوادیہ یا جامعُ العُلومِ جوادیہ ہندوستان کے بنارس شہر میں ایک دینی مدرسہ ہے۔[1] سید محمد سجاد حسینی بَنارَسی (متوفیٰ:1347ھ) نے سنہ 1928ء میں اپنے والد کی یاد میں ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے بنارس شہر میں علوم دینی کا ایک مرکز قائم کیا جس کا نام جوادیہ رکھا۔ انہوں نے اپنی دینی فعالیتوں کے آغاز سے ہی جامع علوم جوادیہ کے نام سے ایک ایسا دینی مرکز بنانے کا ارادہ کیا جس میں علوم دینیہ کی تعلیم کے علاوہ انگریزی زبان اور دیگر متون کی تعلیم کا اہتمام بھی ہو[2] تاکہ طلاب علوم دینی کو مزید علوم کے حصول کے لیے لکھنو جانا نہ پڑے۔[3]

مدرسہ جوادیہ جو کہ بنارس کے محلہ "پَرہَلادگَھاٹ" میں واقع ہے؛ شیعہ مجتہد سید ظفرالحسن رضوی (متوفیٰ: 1403ھ) کی مدیریت کے زمانے ییں عروج پر تھا؛ انہوں نے مختلف علاقوں میں جاکر اس مدرسے کے لیے مالی امداد کا اہتمام کیا جس سے مدرسے کی رونق میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا۔[4] سید ظفرالحسن، جامع العلوم جوادیہ کے پہلے مہتمم تھے؛ وہ سنہ 1940ء میں حوزہ علمیہ نجف سے فارغ التحصیل ہو کر ہندوستان واپس آئے۔ انہوں نے 40 سال سے زائد ایک طویل عرصہ اس مدرسے کا انتظام و انصرام سنبھال رکھا۔ انہوں نے تا حیات اسی مدرسے میں درس خارج کی تدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔[5] خاندان سید ظفر الحسن ظَفَرُ الْمِلّۃ کے نام سے مشہور تھے اور ان کا بڑا بیٹا سید شمیم‌ الحسن رضوی (پیدائش: 1356ھ) اس علمی مرکز کے موجودہ مدیر ہیں۔[6] مدرسہ جوادیہ کے زیر اہتمام "جواد" نامی ایک ماہنامہ جریدہ شائع ہوتا تھا۔[7]

کتاب "جامعہ جوادیہ کتب خانہ میں موجود مخطوطات کی فہرست"

مدرسہ جوادیہ کے طلباء دینی علوم کے ابتدائی مرحلے میں تین سال گزارتے ہیں اور پھر اعلیٰ درجے کی کلاس میں داخل ہوتے ہیں، جو چار سال تک جاری رہتی ہے اور نصاب مکمل کرنے کے بعد وہ "نجم الافاضل" کی ڈگری حاصل کرتے ہیں۔ یہاں تعلیم کا اگلہ مرحلہ "جامع" ہے اور یہ چار سال تک جاری رہتا ہے، طلبا اس مرحلے میں کامیابی کے بعد "فخر الافاضل" نامی اعلیٰ ترین علمی ڈگری حاصل کرتے ہیں۔[8]

جامعہ جوادیہ میں ایک کتابخانہ‌ بھی موجود ہے جس میں اردو، فارسی اور عربی کے مختلف مخطوطات اور مطبوعہ کتب کا ایک ذخیرہ موجود ہے[9] اور سید جعفر حسینی نے سنہ 2007ء میں ایک کتاب "فہرست نسخہ‌ہای خطی کتابخانہ جوادیہ بنارس ہند" کے نام سے تحریر کی جس میں 157 مخطوطات کی فہرست کو 250 عناوین کے ذیل میں تحریر کیا ہے۔[10]

کتاب "تاریخ مدرسہ جوادیہ" کا 2022ء کو ہندوستان میں افتتاح کیا گیا۔ اس کتاب میں مدرسے کی ابتدائے تاسیس سے لیکر اب تک (15ویں صدہ ہجری) کی تاریخ کا تجزیہ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں تدریسی خدمات انجام دینے والے اساتذہ کے سوانح حیات کو بھی تحریر کیا گیا ہے۔[11]

حوالہ جات

  1. «حوزہ علمیہ جوادیہ»، سایت علمای ہند۔
  2. صدرالافاضل، مطلع الانوار، 1374شمسی، ص745۔
  3. محمدی، «جریان‌شناسی علمی و دینی در ہند»، ص152۔
  4. رضایی، حضور علمی شیعیان در جہان، 1397شمسی، ص132۔
  5. محمدی، «جریان‌شناسی علمی و دینی در ہند»، ص149؛ جعفری محمدی، نقش شیعہ در گسترش علوم اسلامی در شبہ قارہ ہند، 1397شمسی، ص414؛ «زیارۃ إلی الجامعۃ الجوادیۃ للعلوم الإسلامیۃ بنارس – الہند»، ص334۔
  6. جعفری محمدی، نقش شیعہ در گسترش علوم اسلامی در شبہ قارہ ہند، 1397شمسی، ص414؛ «زیارۃ إلی الجامعۃ الجوادیۃ للعلوم الإسلامیۃ بنارس – الہند»، ص334۔
  7. «زیارۃ إلی الجامعۃ الجوادیۃ للعلوم الإسلامیۃ بنارس – الہند»، ص338۔
  8. «زیارۃ إلی الجامعۃ الجوادیۃ للعلوم الإسلامیۃ بنارس – الہند»، ص327۔
  9. «زیارۃ إلی الجامعۃ الجوادیۃ للعلوم الإسلامیۃ بنارس – الہند»، ص330۔
  10. حسینی اشکوری، شش مقالہ ہندی، 1392شمسی، ص20۔
  11. «تاریخ جامعہ جوادیہ» در ہند رونمایی شد»، خبرگزاری ایکنا۔

مآخذ

  • «حوزہ علمیہ جوادیہ»، سایت علمای ہند، ، تاریخ بازدید: 15 آذر 1402ہجری شمسی۔
  • جعفری محمدی، غلام‌جابر، نقش شیعہ در گسترش علوم اسلامی در شبہ قارہ ہند، قم، امام علی بن ابی‌طالب(ع)، 1397ہجری شمسی۔
  • «تاریخ جامعہ جوادیہ» در ہند رونمایی شد، خبرگزاری ایکنا، تاریخ انتشار خبر: 4 خرداد 1401ہجری شمسی۔
  • حسینی اشکوری، صادق، شش مقالہ ہندی، قم، مجمع ذخائر اسلامی، 1392ہجری شمسی۔
  • رضایی، حسن، حضور علمی شیعیان در جہان، قم، امام علی بن ابی‌طالب(ع)، 1397ہجری شمسی۔
  • «زیارۃ إلی الجامعۃ الجوادیۃ للعلوم الإسلامیۃ بنارس - الہند»، مجلہ :الموسم، السنۃ 1409 - العدد 5.
  • صدرالافاضل، مرتضی حسین، مطلع الانوار، ترجمہ: محمد ہاشم، مشہد، آستان قدس رضوی. بنياد پژوہش‌ہای اسلامى، 1374ہجری شمسی۔
  • محمدی، محسن، «جریان‌شناسی علمی و دینی در ہند؛ علما و اندیشمندان شیعہ در منطقہ»، دوفصلنامہ جریان‌شناسی دینی - معرفتی در عرصہ بین‌الملل، شمارہ 7، بہار 1394ہجری شمسی۔