بشیر بن جذلم

ویکی شیعہ سے

بشیر بن جذلم، امام سجاد علیہ السلام کے اصحاب اور صدر اسلام کے شعراء میں سے ہیں۔ اہل حرم کی شام سے مدینہ واپسی کے موقع پر امام سجاد نے بشیر کو حکم دیا کہ وہ اسیران کربلا کے قافلہ سے پہلے مدینہ میں داخل ہوں اور لوگوں کو امام حسین علیہ السلام کے اہل حرم کے مدینہ آنے سے با خبر کریں۔

سوانح عمری

بشیر کا نام تاریخی کتب میں کئی طرح سے ذکر ہوا ہے جیسے بشر بن جذلم، بشیر بن جذلم، بشر بن حذلم و بشیر بن حذلم۔[1] ان کی سوانح حیات کے سلسلہ میں کوئی اطلاع دسترسی میں نہیں ہے۔ صرف اتنا ذکر ہوا ہے کہ ان کے والد شاعر تھے اور انہیں بھی شاعری سے شغف تھا۔[2]

اسیران کربلا کے ہمراہ

گویا بشیر امام حسین علیہ السلام کے اہل حرم کے شام سے مدینہ واپسی پر ان کے ہمراہ تھے۔ البتہ اس ہمراہی کا سبب واضح نہیں ہے۔ مدینہ میں وارد ہونے سے پہلے انہیں امام سجاد علیہ السلام نے حکم دیا کہ وہ قافلہ سے پہلے مدینہ میں داخل ہوں اور اہل مدینہ کو امام حسین (ع) کی شہادت اور ان کے اہل حرم کے مدینہ میں داخلہ کی خبر دیں۔ بشیر مدینہ میں داخل ہوئے اور مسجد نبوی میں لوگوں کو سید الشہداء کی شہادت کی خبر سنائی اور قافلہ حسینی کی مدینہ واپسی کی اطلاع درج ذیل دو اشعار کے ذریعہ دی:

[3]
یا اھل یثرب لا مقام لکم قتل الحسین فادمعی مدرار
اے اہل مدینہ، اب مدینہ رہنے کے قابل نہیں رہاحسین قتل ہو گئے پس اشکوں کا دریا بہائیں
الجسم منہ بکربلا مضرجوالراس منہ علی القناة یدار‏
ان کا جسم کربلا میں خون آلود ہےاور ان کا سر نوک نیزہ پر پھرایا جا رہا ہے۔

بشیر نے لوگوں کو خبر دی کہ امام سجاد (ع) اور ان کے اہل حرم مدینہ کے باہر قیام پذیر ہیں۔ اس خبر کے سننے کے ساتھ ہی مدینہ کی تمام عورتیں گھروں سے باہر نکل آئیں اور آہ و فریاد کرنے لگیں۔ رحلت پیغمبر (ص) کے علاوہ مسلمانوں کے لئے کوئی دن اتنا مصیبت بھرا نہیں تھا کہ جس میں تمام عورتیں اور مرد گریہ و زاری میں مشغول رہے ہوں۔[4]

حوالہ جات

  1. سید بن طاووس، الملہوف علی قتلی الطّفوف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۲۶؛ امین، سید محسن، اعیان الشیعہ، ۱۳۷۱ق، ج۳، ص۵۸۲؛ شرف الدین، سید عبدالحسین، المجالس الفاخرۃ فی مآتم العترۃ الطاہرۃ، ۱۴۲۱ق، ج۱، ص۱۴۸.
  2. شبر، سید جواد، ادب الطف أو شعراء الحسین علیہ السلام، ‌دار المرتضی، ج۱، ص۶۵.
  3. سید بن طاووس، الملہوف علی قتلی الطّفوف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۲۷
  4. سید بن طاووس، الملہوف علی قتلی الطّفوف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۲۷؛ بیضون، لبیب، موسوعۃ کربلاء، مؤسسہ الأعلمی للمطبوعات، ج۲، ص۵۶۵.

مآخذ

  • امین، سید محسن، اعیان الشیعہ، بیروت، مؤسسہ الوفا، ۱۳۷۱ ق.
  • بیضون، لبیب، موسوعۃ کربلاء، بیروت، مؤسسہ الأعلمی للمطبوعات، بی‌ تا.
  • سید بن طاووس، الملہوف علی قتلی الطّفوف، قم،‌دار الأسوۃ، ۱۴۱۷ ق.
  • شبر، سید جواد، ادب الطف أو شعراء الحسین علیہ السلام، نجف،‌ دار المرتضی، بی‌ تا.
  • شرف الدین، سید عبد الحسین، المجالس الفاخرۃ فی مآتم العترۃ الطاہرہ، قم، مؤسسہ المعارف الإسلامیۃ، ۱۴۲۱ق.