فضائل امیرالمؤمنین (کتاب)
فائل:فضائل امیرالمؤمنین ابن حنبل.jpg | |
مشخصات | |
---|---|
مصنف | احمد ابن حنبل |
موضوع | فضیلتامام علی(ع) |
زبان | عربی |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | دارالتفسیر، قم |
سنہ اشاعت | ۱۴۳۳ھ |
فضائلُ امیرالمؤمنین علی بن أبی طالب علیہ السلام، عربی زبان میں لکھی گئی ایک کتاب ہے جسے اہل سنت کے ائمہ اربعہ میں سے احمد بن محمد بن حنبل شیبانی (متوفی 241 ہجری) نے تالیف کیا ہے۔ یہ کتاب امیرالمؤمنین حضرت علیؑ سے متعلق پہلی مستقل کتاب ہے۔ اس کتاب میں امام علیؑ کے فضائل و مناقب میں موجود احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔ مصنف، کتاب کے دو حصوں میں 5 عناوین کے تحت امام علیؑ کے زہد و پرہیزگاری، حسب و نسب اور والدہ ماجدہ سمیت آپ کے فضائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے 369 احادیث ذکر کرتے ہیں۔
احمد بن حنبل اس کتاب میں خلیفہ دوم کی طرف سے غدیر کے دن امام علیؑ کو مبارک باد دینے کے واقعے کو بھی نقل کرتے ہیں۔ یہ کتاب سید عبد العزیز طباطبایی کی مکمل تحقیق کے ساتھ احمد بن حنبل کی انتقادی زندگی نامہ اور مختلف فہرستوں کے اضافہ کے ساتھ شایع ہوئی ہے۔
مصنف کے بارے میں
حاکم نیشابوری نے مستدرک میں اور ذہبی نے تلخیص میں محمد بن منصور سے روایت کی ہے کہ: میں نے احمد بن حنبل سے سنا جو کہہ رہے تھے: جنتے فضائل علی بن ابی طالب کے ذکر ہوئے ہیں اتنا رسول خداؐ کے کسی اور صحابی کا ذکر نہیں ہوا
ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص۹
ابوعبداللہ احمد بن محمد بن حنبل بن ہلال بن اسد بن ادریس بن عبداللہ الشیبانی المروزی البغدادی اہل سنت کے چار پیشواوں میں سے ایک اور حنبلیوں کا امام ہے۔ وہ متعدد تصانیف کے مالک ہیں ان کی سب سے زیادہ مشہور کتاب مسند احمد بن حنبل ہے جو تقریبا 30 ہزار حدیث پر مشتمل ہے۔
مندرجات
کتاب فضائل امیرالمؤمنین 369 احادیث پر مشتمل ہے جو دو حصوں میں منقسم ہے (پہلا حصہ: 160 احادیث پر جبکہ دوسرا حصہ: 209 احادیث پر مشتمل ہے)۔ مصنف نے اس کتاب کو پانج عناوین کے ذیل میں مرتب کیا ہے۔
عناوین
- امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب کی حدیث اور آپ کا زہد؛ اس حصے میں حضرت علیؑ کے رفتار و کردار سے متعلق احادیث نقل کی ہیں۔
- امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب کی حالات زندگی؛ اس مختصر حصے کے آخر میں 58 سال کی عمر میں آپ کی شہادت واقع ہونے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
- آپ کی والدہ ماجدہ کا نام اور ان کی حالات زندگی؛ اس حصے میں فاطمہ بنت اسد کے فضائل کی طرف اشارہ کرنے کے ساتھ ساتھ آپ کی بعض خصوصیات کا تذکرہ بھی آیا ہے۔ یہ حصے کا اختتام آیہ برائت کے ابلاغ سے متعلق نقل ہونے والی احادیث سے ہوتا ہے جس میں رسول خداؐ نے فرمایا کہ "علیؑ مجھ سے ہے"۔
- حضرت علیؑ کے فضائل؛ یہ حصہ امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کی دوستی سے متعلق نقل ہونے والی ایک حدیث سے شروع ہوتا ہے اور اس حصے کا اختتام ایک حدیث سے ہوتا ہے جس میں امیرالمؤمنین کو اہل بہشت میں سے قرار دیا گیا ہے۔
- فضائل امیرالمؤمنینؑ پر مشتمل وہ احادیث جسے ابوبکر قطیعی (کتاب کے راوی) نے احمد حنبل کے علاوہ اپنے اساتید سے نقل کی ہیں؛
مدینہ والوں میں فرائض کے بارے میں سب سے زیادہ علم و دانش رکھنے والی ذات علی بن ابی طالب کی ہے۔
ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص117
یہ حصہ اس حدیث سے شروع ہوتا ہے جس میں رسول خداؐ نے حضرت علیؑ کو ایک جنگ میں بھیجتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند کر کے یوں دعا فرمایا تھا: خدایا! مجھے اس وقت تک موت نہ دینا جب تک میں دوبارہ علی کو نہ دیکھوں۔ یا اس حدیث سے کہ جس میں آیا ہے کہ پہلا شخص جس نے رسول خدا کے ساتھ نماز پڑھی وہ علی بن ابیطالبؑ کی ذات ہے۔
اسی طرح اس حصے میں حدیث غدیر کا تذکرہ کرتے ہوئے صراحت کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ رسول خداؐ کی دعا کے بعد عمر بن خطاب نے امیرالمؤمنین سے مخاطب ہو کر کہا: اے ابی طالب کے بیٹے آپ کو مبارک ہو آپ ہر مومن اور مومنہ کے مولا بن ہیں۔[1]
اشاعت
ایک سال عبداللہ بن مسعود کے ساتھ رہا اس کے بعد جب علی کے ساتھ نشست و برخاست ہوئی تو علم و دانش میں علی کو عبدالله بن مسعود پر اس طرح برتری اور فوقیت حاصل تھی جس طرح مہاجر کو ایک اعرابی (عرب کے صحرا نشین بدو) پر فوقیت حاصل ہے۔
ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، ص۱۲۵
علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور میری گردن پر جو فرائض ہیں اسے میرے اور علی کے سوا کوئی اور ادا نہیں کرے گا۔
ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب(ع)، صص۱۹۴، ۲۰۳
- مکہ یونیورسٹی پریس نے فضائل الصحابہ احمد بن حنبل کے ضمیمے اور وصی الله بن محمد بن عباس کی تحقیق کے ساتھ شایع کی (مؤسسہ الرسالۃ، 1403 ھ، دو جلد)
- فضائل اہل بیت (ع) من کتاب فضائل الصحابہ، تحقیق محمد کاظم محمودی، مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی (13 مئی 2008)
- تحقیق حسن حمید السید، مجمع جہانی اہل بیت (ع)، اس کے علاوہ قوام الدین اور شنوی کے توسط سے مسند احمد بن حنبل سے مزید فضائل امیر المومنین کے استخراج کے ساتھ، سنہ 1973 ء میں (مطبعہ الحکمہ، قم) شایع ہوئی۔
- تحقیق سید عبد العزیز طباطبائی، بنیاد محقق طباطبائی، 1433 ہجری کو سید محمد طباطبائی کے کوششوں سے قم میں شایع ہوئی۔
محقق طباطبائی نے اپنی اس تحقیق میں چھ چیزوں کی طرف اشارہ کیا ہے: سب سے پہلے "الفضیلہ و الفضائل" کے عنوان سے ایک مقدمہ لکھا ہے جس میں لفظ فضائل کی تشریح کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ تاریخ اسلام کے مصدقہ قرائن و شواہد کے مطابق حضرت علیؑ تمام فضائل اور کرامات کا مجسمہ تھا۔
اس کے بعد اہل سنت کے 28 بزرگان کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے کثرت کے ساتھ امیرالمؤمنین حضرت علیؑ کی فضیلت کا اعتراف کیا ہے۔
احمد بن حنبل کی حالات زندگی کا تنقیدی جایزہ نیز عبداللہ بن احمد اور ابوبکر قطیعی (مذکورہ کتاب کے دو راوی) کی حالات زندگی پر بھی محقق نے اپنی کتاب کے مقدمے میں قلم فرسائی کی ہیں۔
یہ ایڈیشن مناسب حاشیہ، فنی فہرستوں (آیات قرآن، احادیث مسانید کے حساب سے، احادیث، نقل قول، اعلام، طوایف، قبایل اور گروہ، اماکن اور شہریں، وقایع اور ایام، اشعار اور مطالب) پر مشتمل ہے۔[2]
نسخہجات
محقق طباطبایی کی یہ تحقیق مذکورہ کتاب کے 5 قدیمی نسخوں کی بنیاد پر انجام پایا ہے جو درج ذیل ہیں:
- ساتوں صدی سے مربوط نسخہ جو کتابخانہ مرعشی نجفی، قم میں موجود ہے۔
- کتابخانہ مرعشی نجفی کا ایک اور نسخہ۔
- اصفہان میں سید محمدعلی روضاتی لائبریری میں موجود نسخہ۔
- استانبول میں جامع ولیدہ سلطان کے لائبریری میں موجود نسخہ۔
- یمن میں ایک نامعلوم لائبریری میں موجود نسخہ[3]
حوالہ جات
- ↑ عباسعلی مردی، فضائل امیرالمؤمنین از احمد بن حنبل۔
- ↑ عباس علی مردی، فضائل امیرالمؤمنین از احمد بن حنبل۔
- ↑ ابن حنبل، فضائل امیرالمؤمنین، ۱۴۳۳ق، ص۲۰ - ۲۳۔
مآخذ
- ابن حنبل، احمد، فضائل امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب، تحقیق سید عبدالعزیز طباطبایی، قم، دارالتفسیر، ۱۴۳۳ق.