دستور معالم الحکم و مأثور مکارم الشیم (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | قاضی قضاعی |
موضوع | کلمات امیرالمؤمنین(ع) |
زبان | عربی |
تعداد جلد | 1 |
صفحات | 329 |
ترجمہ | فارسی • انگلش |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | شركۃ دار الأرقم بن أبى الأرقم |
مقام اشاعت | بیروت - لبنان |
سنہ اشاعت | 1418 ھ |
دُستُورُ مَعالِمِ الحِکَم و مَأثُورُ مَکارِمِ الشِّیَم ایک کتاب ہے جس کا پورا نام دستور معالم الحکم و مأثور مکارم الشیم من کلام امیرالمؤمنین علی بن ابیطالب کرماللہ وجہہ ہے، جسے قاضی قضاعی (متوفی 454ھ) نے عربی زبان میں لکھا ہے۔ اس کتاب میں امام علی علیہ السلام کے اقوال کا ایک مجموعہ جمع کیا گیا ہے جن میں سے کچھ نہج البلاغہ میں شامل نہیں ہیں۔ مصنف نے ان اقوال کو شریف رضی کے اسلوب میں مرتب کیے ہیں۔ یہ کتاب نو ابواب پر مشتمل ہے۔ کتاب مختلف زبانوں میں ترجمہ بھی ہوچکی ہے۔
کتاب کی اہمیت
حضرت علیؑ کے کلمات پر مشتمل اب تک دو کتابیں؛ سید رضی کی مرتب کردہ نہج البلاغہ اور عبد الواحد بن محمد تمیمی آمدی کی مرتب کردہ غرار الحکم چاپ ہوئی تھی اور اس حوالے سے یہ تیسری کتاب ہے۔ مصنف نے ان اقوال کو شریف رضی کے اسلوب میں مرتب کیے ہیں۔[1]
وہ راوی جو علیؑ کے بعض طویل خطبوں اور مختصر کلمات کے لیے قاضی قضاعی حوالہ دیتے ہیں، وہ حدیث، لغت، ادب اور فقہ کے عظیم علما میں شمار ہوتے ہیں، جیسے: محمد بن فضیل بن غزوان، براء بن عازب، عبد اللہ بن ابی شیبہ، اصبغ بن نباتہ، نوف بن فضالہ حمیری بکالی، حسین بن خالویہ، نفطویہ، ابن درید، حارث اعور، احنف بن قیس، رفاعۃ بن راقع بن مالک، اشعث بن قیس، صعصعۃ بن صوحان، کمیل بن زیاد وغیرہ۔
نیز اس کتاب کے بعض جملے اور احادیث نہج البلاغہ اور غرر الحکم میں نہیں ملتے ہیں؛ جیسے:
- امام علی بن ابی طالبؑ اور ان کے فرزند امام حسنؑ کے درمیان سوال و جواب۔
- علی بن ابی طالبؑ سے ہونے والے تمام سوالات اور ان کے جوابات کا باب۔
- اس کتاب میں اقوال غریب کے باب میں ذکر ہونے والے بعض مباحث جو نہج البلاغہ اور غر الحکم میں ذکر نہیں کئے گئے ہیں۔
- کتاب کا آٹھواں باب امام علیؑ کی مناجاتیں؛ جو نہ صرف نہج البلاغہ اور غرر الحکم میں موجود نہیں ہے بلکہ عام دعاوں کی کتابوں میں بھی موجود نہیں ہیں اور یہ مناجات تھوڑی سی اختلاف کے ساتھ صرف بحار الانوار ذکر ہوئی ہیں۔[2]
مصنف کا تعارف
محمد بن سلامۃ بن جعفر، جسے "قاضی قُضاعی" کہا جاتا ہے، 5ویں صدی کے پہلے نصف کے سنی علماء میں سے ایک تھے جو فاطمی دور میں مصر میں رہتے تھے۔[3] ان کو ادبیات، فقہ، حدیث، تفسیر اور تاریخ میں مہارت حاصل تھی اور آخری تین علوم میں ان کی تالیفات بھی ہیں۔[4] وہ قضاوت کے منصب پر فائز رہے، اور فاطمی وزیر علی بن احمد جرجرائی کی وزارت کے دوران ان کا سیکرٹری رہا اور وہ مشرقی روم کی فاطمی حکومت کے سفیر کے طور پر کچھ عرصہ قسطنطنیہ میں رہا۔[5]16 ذی القعدہ 454ھ جمعرات کی رات کو ان کا انتقال ہوا۔[6]
قاضی قضاعی کو فقہاء، علماء اور اہل حدیث کے ہاں ایک باوقار حیثیت حاصل ہے۔[7] اگرچہ انہیں بہت سی سنی کتابوں میں شافعی سمجھا جاتا ہے؛[8] لیکن مرزا حسین نوری نے مستدرک الوسائل میں انہیں بعض قرائن اور دلائل کی بنیاد پر شیعہ سمجھا ہے۔[9]
لکھنے کی ترغیب
اس کتاب کی تصنیف قاضی قُضاعی کے دوستوں کی درخواست پر "شہاب الاخبار" کے نام سے ایک کتاب لکھنے کے بعد کی گئی تھی جو رسول اللہؐ کی احادیث پر مشتمل تھی۔ قاضی قُضاعی کے مطابق، ان کے دوستوں نے ان سے شہاب الاخبار کے انداز میں امام علی علیہ السلام کے کلام پر مبنی ایک کتاب لکھنے کو کہا۔[10]
کتاب کے ابواب
- پہلا باب: امام علیؑ کی مفید حکمتیں
- دوسرا باب: دنیا کی سرزنش اور آپؑ کی دنیا سے بےرغبتی
- تیسرا باب: آپؑ کے مواعظ حسنہ
- چوتھا باب: امام کی وصیتیں اور آپ کی ممنوعات
- پانچواں باب: لوگوں کے سوالات اور آپؑ کے جوابات
- چھٹا باب: امام کے عجیب و غریب کلمات
- ساتواں باب: امامؑ کے نادر الفاظ کلمات
- 8واں باب: امام کی دعائیں اور مناجات
- 9واں باب: امامؑ سے منسوب شعر جو ہم تک پہنچے ہیں۔[11]
ترجمے
- انگریزی ترجمہ: A Treasury of Virtues Sayings, Sermons, and Teachings of Ali, with the One Hundred Proverbs attributed to al-Jahiz، جس کا ترجمہ شکاگو یونیورسٹی کی فیکلٹی ممبر ڈاکٹر طاہرہ قطب الدین نے کیا ہے اور نیویارک یونیورسیٹی کے پبلی کیشنز سے سنہ 2013ء میں شائع ہوئی ہے۔
- فارسی ترجمہ: "قانون (امیر المومنین علی علیہ السلام کے کلمات)" یہ قاضی قضاعی کی کتاب "دستور معالم الحکم و مأثور مکارم الشیم" کا فارسی ترجمہ ہے، جسے ڈاکٹر فیروز حریرچی نے لکھا ہے اور امیر کبیر پبلی کیشنز نے شائع کیا ہے۔
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ قضاعی، دستور معالم الحکم و ماثور مکارم الشیم، مقدمہ فیروز حریرچی، ص8.
- ↑ قضاعی، دستور معالم الحکم و ماثور مکارم الشیم، مقدمہ فیروز حریرچی، ص11-12.
- ↑ ابن ماکولا، الاکمال، ج7، ص115؛ صفدی، الوافی بالوفیات، ج3، ص116.
- ↑ ابن ماکولا، الاکمال، ج7، ص115.
- ↑ سبکی، طبقات الشافعیۃ الکبری، ج4، ص151.
- ↑ ابن خلکان، وفیات الأعیان، 1364ش، ج4، ص212ِ ابن ماکولا، الاکمال، ج7، ص115؛ صفدی، الوافی بالوفیات، ج3، ص116.
- ↑ ابن کثیر، طبقات الشافعیۃ، 2004م، ج1، ص435.
- ↑ سبکی، طبقات الشافعیۃ الکبری، ج4، ص150؛ ابن ماکولا، الاکمال، ج7، ص115؛ صفدی، الوافی بالوفیات، ج3، ص116.
- ↑ نوری، خاتمۃ مستدرک الوسائل، مٰؤسسۃ آل البیت، ج1، ص355-356.
- ↑ قضاعی، دستور معالم الحکم و ماثور مکارم الشیم، مقدمہ مؤلف، ص20.
- ↑ قضاعی، دستور معالم الحکم و ماثور مکارم الشیم، مقدمہ مؤلف، ص20.
مآخذ
- ابن خلکان، وفیات الاعیان، قم، شریف رضی، 1364 ہجری شمسی۔
- ابن کثیر، اسماعیل بن عمر، طبقات الشافعیۃ، بیروت،دار المدار الاسلامی، 2004ء۔
- ابن ماکولا، علی بن ہبۃ اللہ، الاکمال فی رفع الارتیاب عن المؤتلف والمختلف فی الاسماء والکنی والانساب، بیروت،دار احیاء التراث العربی، بیتا.
- سبکی، عبد الوہاب بن علی، طبقات الشافعیۃ الکبری، قاہرہ،دار احیاء الکتب العربیۃ، بیتا.
- صفدی، خلیل بن ایبک، الوافی بالوفیات، بیروت،دار النشر فراینز شتاینر، بیتا.
- قضاعی، محمد بن سلامہ، دستور معالم الحکم و ماثور مکارم الشیم، تحقیق: برکات یوسف ہبود، بیروت،دار الارقم بن ابی ارقم، 1418ھ۔
- قضاعی، محمد بن سلامہ، دستور معالم الحکم و ماثور مکارم الشیم، ترجمہ فیروز حریرچی، قم، مؤسسہ تحقیقات و نشر معارف اہل البیت(ع)، نسخہ دیجیتالی.
- قضاعی، محمد بن سلامہ، گزیدہ شہاب الاخبار، قم،دار الحدیث.
- نوری، مرزا حسین، خاتمۃ مستدرک الوسائل، قم، مؤسسۃ آل البیت لاحیاء التراث، بیتا.