علل الشرائع (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(علل الشرائع سے رجوع مکرر)
علل الشرائع
مشخصات
مصنفشیخ صدوق
موضوععلل و اسباب احکام شرعی و غیرہ
زبانعربی
تعداد جلد2
طباعت اور اشاعت
ناشرمکتبة الداوری


عِلَلُ الشَّرائِع، کے نام سے عربی زبان میں شیخ صدوق (متوفا ۳۸۱ ھ) کی کتاب ہے۔ وہ چوتھی صدی ہجری کے شیعہ برجستہ فقیہ اور محدث ہیں۔ علل الشرائع رسول خداؐ اور ائمہ اطہارؑ سے مروی روایات پر مشتمل کتاب ہے جس میں مختلف فقہی موضوعات کے متعلق احکام شرعی کے علل و اسباب بیان ہوئے ہیں۔ شیخ صدوق نے اس کتاب میں بعض انبیا، پیامبر اسلامؑ اور ائمہ معصومینؑ کے بعض افعال کے اسباب اور حکمتوں کی طرف اشارہ کیا ہے ۔

یہ کتاب ۶۴۷ ابواب میں تنظیم ہو کر دو جلدوں میں چھپی ہے۔ یہ کتاب مطالب کے لحاظ سے عام لوگوں کیلئے قابل توجہ ہونے کی وجہ سے چند بار فارسی میں ترجمہ ہوئی۔ نیز شیعہ علما میں سے وحید بہبہانی نے علم اصول میں اس کتاب پر تنقید کی ہے۔

مؤلف

محمد بن علی بن حسین بن موسی بن بابویہ قمی (۳۰۵ ـ۳۸۱ ق) شیخ صدوق کے نام سے مشہور چوتھی صدی ہجری کے معروف بزرگ شیعہ فقیہ ہیں جنکا مزار ایران کے شہر ری میں موجود ہے۔ وہ قم میں اپنے زمانے کے وی بزرگ‌ ترین محدّث اور فقیہ شیعہ مکتب کے رئیس مانے جاتے تھے ایک اندازے کے مطابق ۳۰۰ کے قریب علمی اثر تالیف کئے کہ جن میں سے بہت سے آثار آجکل ہماری دسترس میں نہیں ہیں۔ کتب اربعہ میں سے کتاب من لایحضرہ الفقیہانہی کی تالیف ہے۔

نام کتاب

شہرت کی بنا پر کتاب کا نام علل الشرائع ہے کہ جسے بعض مقامات پر العلل کے نام سے بھی تعبیر کیا گیا ہے جبکہ بعض کتابوں میں اس کا نام علل الشرائع و الاحکام مذکور ہے۔ [1]

روش تألیف

شیخ صدوق نے اس کتاب کی باب بندی میں موضوعاتی روش کو پیش نظر رکھا ہے۔ بعض مقامات پر توضیح کیلئے روایات پیامبر اکرم(ص) اور ائمہ معصومین(ع) ذکر کی اور اپنی رائے کا اظہار قال مصنف هذا الکتاب، قال مؤلف هذا الکتاب کہہ کر ذکر کی ہے۔ نیز مؤلف اپنی رائے کو آیات قرآن کریم، روایات آئمہ معصومینؑ، تاریخی وقائع، علما کے اقوال اور عقلی استدلالات سے مستند کرتے ہیں۔

شیخ صدوق نے بعض مقامات پر احادیث کے ذیل میں الفاظ حدیث کے معنا کی توضیح، مصداق حدیث کا بیان، مضمون حدیث کی عدم قبولیت اور مختلف احادیث میں جمع کو بھی ذکر کیا ہے۔[2]

کتاب کا ڈھانچہ

علل الشرائع دو جلدوں میں ترتیب دی گئی ہے کہ جو ۱۹۰۷ احادیث اور ۶۴۷ باب پر مشتمل ہے۔ جلد اول ۲۶۲ باب اور جلد دوم ۳۸۵ ابواب کو شامل ہے اور ہر باب کا نام باب العلہ رکھا گیا ہے۔ اس کے پہلے باب کا عنوان العلة التی من أجل‌ها سمیت السماء سماء و الدنیا دنیا و الآخرة الآخرة و... آغاز ہوتا ہے اور آخری باب کا نام نوادر العلل نام رکھا ہے۔

نسل حضرت آدمؑ کا آغاز؛ حضرت علیؑ کا شش نفری شوری میں شمولیت کا سبب؛ دلیل بلند خواندن نماز صبح کو بلند آواز میں پڑھنے کا سبب؛ زکات کا سبب ؛ وصیت کا صرف ایک سوم میں جاری ہونا کیوں صحیح ہے؛ طبیب کو طبیب کہے جانے کا سبب؛ وحشی حیوانات کے گوشت کے حرام ہونے کی وجہ؛ علت وجوب نماز؛ ظہرین اور مغربین کی نمازیں اکٹھی پڑھنے کا سبب؛ فرشتوں کی نسبت پیامبران اور اولیاء کا افضل ہونے کی وجہ؛ ہمارا نبی اور امام کی طرف محتاج ہونا؛ ہفتے کے روز یہودیوں پر گوشت کے حرام ہونے کا سبب؛ حضرت فاطمہ زہرا (س) کا رات کو مخفیانہ دفن کرنا و ... دیگر احکام کے علل و اسباب مذکور ہیں۔

پہلی جلد کا پہلا باب سماء، دنیا، آخرت، آدم، حواء کے اسما کے نام رکھنے کی وجہ اور آخری باب میں عذاب قبر کے سبب کے بارے میں ہے۔

دوسری جلد کا پہلا باب در باره وضو، اذان اور نماز کے علل میں ہے اور آخری باب باب نوادر العلل میں ہے۔[3] [4]

منزلت کتاب

احکام شرعی اور نئی اشیاء کی پیدائش کے علل و اسباب جیسے موضوع کے پیش نظر یہ کتاب اپنی تالیف کے وقت سے ہی علماء کے لئے مورد توجہ رہی ہے۔ قاضی نعمان مغربی نے شرح الاخبار،[5] علامہ مجلسی نے بحار، [6] ،شیخ حر عاملی نے وسائل الشیعہ [7] و ... جیسے جید علما نے اس کتاب سے استفادہ کیا ہے۔

اس کتاب کو وحید بہبہانی جیسے بعض اصولیوں کی طرف سے اس لئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا کہ شیخ صدوق نے اس کتاب میں صرف علل کی روایات کی جمع آوری کی ہے۔[8]

تحقیقات کتاب

یہ کتاب توسط شیخ ابراہیم بن علی کفعمی بنام اختصار علل الشرائع [9] اور شیخ شرف الدین یحیی بحرانی کے توسط سے بنام تلخیص علل الشرائع [10] سے خلاصہ ہوئی۔ شیخ محمد تقی آقا نجفی اصفہانی نے اسے فارسی میں ترجمہ کیا۔ [11] شیخ شرف الدین یحیى بن عز الدین حسین بن عثیرة بن ناصر بحرانی نے اس کتاب کی اسانید کی بحث ذکر کی ہے۔[12]

معاصرین میں سے بھی بعض نے اسے فارسی میں ترجمہ کیا ہے۔

خطی نسخے

چاپ کتاب

علل الشرائع ایران میں تین مرتبہ ۱۲۸۹ ق، ۱۳۱۱ ق، ۱۳۷۸ ق میں چھپی ۔ [14] یہ کتاب ۱۳۸۵ ق میں سید محمد صادق بحرالعلوم کی تصحیح و تحقیق کے ساتھ نجف سے طبع ہوئی ۔

حوالہ جات

  1. تہرانی، الذریعہ، ج ۱۵، ص ۳۱۳، زرکلی، الاعلام، ج ۶، ص ۲۷۴.
  2. مجید معارف، علل الشرائع اثری وزین در مجموعہ آثار شیخ صدوق، ۱۳۹۱ش.
  3. مجید معارف، علل الشرایع اثری وزین در مجموعہ آثار شیخ صدوق، ۱۳۹۱ش.
  4. صدوق، علل الشرائع، ۱۳۸۵ق، فہرست کتاب.
  5. مغربی، شرح الاخبار، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۵۵۰.
  6. مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج ۱، ص ۶.
  7. حر عاملی، وسائل الشیعہ، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۷.
  8. وحید بہبہانی، الرسائل الفقہیہ، ۱۴۱۹ق، ص۱۹۳.
  9. تہرانی، الذریعہ، ج۱، ص۳۵۶.
  10. تہرانی، الذریعہ، ج۴، ص۴۲۴.
  11. تہرانی، الذریعہ، ج۱۵، ص۳۱۳.
  12. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۲۱ق، ج۶، ص۹۴.
  13. مجید معارف، علل الشرایع اثری وزین در مجموعہ آثار شیخ صدوق، ۱۳۹۱ش.
  14. مجید معارف، علل الشرایع اثری وزین در مجموعہ آثار شیخ صدوق، ۱۳۹۱ش.

منابع

  • صدوق، محمد بن علی، علل الشرایع، نجف، المکتبہ الحیدریہ، ۱۳۸۵ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، مؤسسہ الوفاء، ۱۴۰۳ھ۔
  • وحید بہبہانی، محمدباقر، الرسائل الفقہیہ، ۱۴۱۹ھ۔
  • تہرانی، آقابزرگ، الذریعہ، بیروت، دارالاضواء.
  • مغربی، نعمان، شرح الاخبار، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۱۴ھ۔
  • امین عاملی، سید محسن، اعیان الشیعة، بیروت، دارالتعارف، ۱۴۲۱ھ۔
  • حر عاملی، محمدبن حسن، وسائل الشیعہ، قم، آل البیت، ۱۴۱۴ھ۔
  • زرکلی، خیرالدین، الاعلام، بیروت، دارالعلم للملایین.
  • معارف، مجید، علل الشرایع اثری وزین در مجموعہ آثار شیخ صدوق رحمہ الله، حسنا، زمستان ۱۳۹۱ہجری شمسی، شماره ۱۵.