جامعہ المصطفی العالمیہ

ویکی شیعہ سے
(جامعہ المصطفی قم سے رجوع مکرر)
جامعۃ المصطفی العالمیہ
حوزہ علمیہ سے وابستہ ایک بین الاقوامی یونیورسیٹی
کوائف
بانیسید علی حسینی خامنہ ای
نوعیتتعلیمی و تحقیقی
دائرہ کاربین الاقوامی
اغراض و مقاصداسلامی تعلیمات کی ترویج اور غیر ایرانی طلاب کی تعلیم و تربیت
فعالیت‌تعلیم و تربیت • تحقیقاتی کتابوں کی مختلف زبانوں میں طباعت • طباعت کتاب و مجلات
سربراہعلی عباسی
دیگر معلومات
متعلقہ ادارےالمصطفی ورچوئل یونیورسٹی • بین الاقوامی طباعت المصطفی • ادارہ الحکمۃ
ویب سائٹhttp://miu.ac.ir


جامِعَۃُ الْمُصْطَفَی الْعالَمیۃ یا المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی ایک بین الاقوامی تعلیمی ادارہ ہے جسے اسلامی علوم کی نشر و اشاعت اور غیر ایرانی دینی طلبا کی تعلیم و تربیت کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس اسلامی مرکز کو سنہ 2007ء میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای کے حکم سے "بیرون ملک مدارس علمیہ کی تنظیم" اور "اسلامی علوم کے عالمی مرکز" کے باہمی ادغام سے قائم کیا گیا ہے۔ یہ مرکز تعلیمی، تحقیقی اور تربیتی امور جیسے اہداف کو مد نظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ المصطفیٰ یونیورسٹی کے مجموعی طور 170 الحاق شدہ شعبہ جات ہیں اور دنیا کے 60 ممالک میں اس کے تعلیمی شعبے اور کیمپس موجود ہیں۔ اس مرکز کے اعلامیے کے مطابق سنہ2015ء تک 50 ہزار طلبا یہاں حصول علم میں مشغول تھے جن میں سے 25 ہزار طلبا اپنے تعلیمی مراحل پورے کر چکے ہیں۔ اس تعلیمی مرکز کو رہبر معظم کے دفتر کے زیر نظر ایک بورڈ آف ٹرسٹیز چلاتا ہے۔

تاریخچہ

ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے، حوزہ علمیہ قم میں غیر ایرانی طلبا کی خاص تعداد نہیں تھی اور قلیل تعداد میں طلبا کو اسلامی تبلیغی مرکز کے ذریعے داخلہ دیا جاتا تھا۔[1] اسلامی انقلاب کی کامیابی اور کچھ لوگوں کی جانب سے ایران میں دینی علوم کے حصول کی دلچسپی سبب بنی کہ حوزہ علمیہ قم کے ذمے داران نے "غیر ایرانی طلباء کی نگرانی کے لیے ایک کونسل" تشکیل دی۔ یہ کونسل سنہ 1979ء سے سنہ1986ء تک کام کرتی رہی۔ سنہ1986ء میں بورڈ آف ٹرسٹیز کا نام تبدیل کر کے عالمی مرکز برای اسلامی علوم (ورلڈ سنٹر فار اسلامک ایجوکیشن) رکھا گیا۔ عالمی مرکز برائے علوم اسلامی کو سنہ1993ء تک حوزہ علمیہ قم کے روایتی طریقے سے چلایا جاتا تھا، اس کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کی طرف سے اس مرکز کے لیے وائس چانسلر کی تقرری کی گئی، پھر کونسلنگ نظام کا خاتمہ کرنے کے بعد رہبر انقلاب کے دفتر کے زیر نگرانی اس کی تعلیمی سرگرمیاں شروع کی گئیں۔ اس مرکز کا تعلیمی نظام اور دستاویزات ایران کی وزارت تعلیم، تحقیق اور ٹیکنالوجی سے منظور شدہ ہیں۔[2]

اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر کی بیرون ملک طلباء اور مروجہ علوم کے طالب علموں کی تعلیم و تربیت اور انہیں ادارہ جاتی انداز میں تعلیم دینے کی درخواست پر عمل درآمد کرنے کے لیے سنہ 1993ء میں "بیرون ملک مدارس کی تنظیم" کی بنیاد رکھی گئی۔ اس کے بعد دنیا بھر کے 45 سے زائد ممالک میں اس تنظیم کی شاخیں کھولی گئیں۔[3] سید علی خامنہ ای کی درخواست پر مورخہ 19 دسمبر 2007ء کو ان دونوں اداروں(غیر ایرانی طلباء کی نگرانی کے لیے کونسل اور عالمی مرکز برائے علوم اسلامی) کو ملا کر "المصطفی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی" کے نام سے ایک نیا ادارہ قائم کیا گیا۔[4]علی رضا اعرافی اس مرکز کے قیام سے لے کر اکتوبر 2018ء تک اس کے وائس چانسلر رہے اور اس کے بعد علی عباسی کو وائس چانسلر منتخب کیا گیا۔[5]

اغراض و مقاصد اور ڈھانچہ

"المصطفی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی" کے دستور اساسی کے مطابق اس تعلیمی مرکز میں تربیت مجتہدین، علماء، محققین، تعلیمی ماہرین، اساتذہ، مبلغین، مترجمین، متقی منتظم افراد، اصولوں کے پابند و زمان شناس افراد؛ مذہبی افکار کی بنیادیں ڈالنا اور ان کا فروغ اور حقیقی اسلام کی ترویج اور فروغ اس کے اہم مقاصد میں سے ہیں۔ المصطفی یونیورسٹی کے دستور کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر یعنی ولی فقیہ اس علمی مرکز کے چانسلر ہونگے لہذا اس مرکز سے متعلق قوانین کی منظوری، بورڈ آف ٹرسٹیز کے اراکین کا انتخاب، وائس چانسلر کی تقرری اور برطرفی جیسے سارے امور کی تمام ذمہ داریاں ان پر ہیں۔[6] فی الحال مرتضیٰ مقتدیٰ، سید ہاشم حسینی بوشہری، محمد علی تسخیری، محمود محمدی عراقی، سید حسن ربانی خراسانی، سید ابوالحسن نواب، محمد حسن مہدوی مہر اور مہدی اہری مصطفوی قانونی اراکین ہیں جبکہ علی رضا اعرافی، محسن اراکی، محمد حسن اختری، ابوذر ابراہیمی ترکمان، محمد مہدی شب زندہ دار اور محسن قمی قانونی ارکان کے علاوہ اس مرکز کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے اراکین بھی ہیں۔[7] المصطفیٰ یونیورسٹی کا وائس چانسلر، حوزہ علمیہ کی سپریم کونسل کا نمائندہ، دفتر رہبر معظم کے بین الاقوامی تعلقات کا نائب، اسلامی ثقافت و تعلقات عامہ کی تنظیم(اسلامک کلچر اینڈ کمیونیکیشن آرگنائزیشن) کے صدر، سیکرٹری جنرل اہل بیتؑ عالمی اسمبلی، سیکرٹری جنرل عالمی تقریب مذاہب اسمبلی اس تعلیمی مرکز کے قانونی اراکین میں شامل ہیں۔[8]

مالی ذرائع

المصطفی اسلامک یونیورسٹی کے دستور اساسی کے آرٹیکل 29 کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے دی جانے والی امداد، حکومتی امداد، جائیداد کی آمدنی، جائیداد اور خدمات سے حاصل ہونے والی آمدنی، موقوفات، وجوہات شرعی، تحفہ تحائف، مختلف افراد اور قانونی اداروں کی مالی امداد، ملکی و غیر ملکی بینکوں اور کریڈٹ اداروں سے حاصل کیے گئے سہولیاتی قرضے اس تعلیمی مرکز کے مالی وسائل و ذرائع ہیں۔[9]دستور اساسی کے آرٹیکل 34 کے تبصرے کے مطابق، المصطفی سے متعلقہ اداروں کا مالی آڈٹ، جنہیں قانون کے مطابق عمومی بجٹ کے آڈٹ اور نگرانی کا حق حاصل ہے، وائس چانسلر کی جانب سے منظوری ملنےکی صورت میں بلا مانع ہے۔[10]

تعلیمی موضوعات اور مضامین

المصطفیٰ یونیورسٹی میں درج ذیل اسلامی شعبہ جات اور مضامین میں درس و تدریس کا سلسلہ موجود ہے۔ اسلامی مضامین میں فقہ، اصول فقہ، قرآن، حدیث، فلسفہ، عرفان، اخلاقیات، الٰہیات اور تاریخ اسلام شامل ہیں جبکہ (علوم انسانی) ہیومینٹیز کے موضوعات اور مضامین یہ ہیں: ایجوکیشن سائنس، قانون، نفسیات، معاشیات، سماجیات، سیاسیات، بینکنگ، ارتباطات، منیجمینٹ اور زبان و ادب فارسی، عربی، انگریزی، فرانسیسی اور روسی۔ ان سب شعبہ جات اور مضامین کو اسلامی اور دینی معیارات کے مطابق پڑھایا جاتا ہے۔ مذکورہ تمام علوم کو حوزوی اور اکیڈمک تعلیمی نظام کے تحت 170 کلی اور ذیلی موضوعات کی صورت میں پیش کیے جاتے ہیں۔

  • ابتدائی اور تمهیدی کورس (زبان فارسی اور اسلامی تعلیمات)
  • ہائر سکینڈری کلاس
  • گریجویشن
  • پوسٹ گریجویشن
  • ڈاکٹریٹ
  • دورہ اجتہاد[11]

المصطفیٰ ورچوئل یونیورسٹی

اس علمی مرکز نے سنہ2003ء میں فاصلاتی نظام تعلیم کا شعبہ (المصطفی ورچوئل یونیورسٹی) قائم کیا اور اس سال سے تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی رکھنے والے فاصلاتی نظام تعلیم کے ذریعے اس مرکز میں تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہوئے۔ المصطفیٰ یونیورسٹی کے معلوماتی ویب سائٹ کے مطابق، سنہ2015ء سے، المصطفی ورچوئل یونیورسٹی میں 70 ملکوں کے طلبا زیر تعلیم ہیں۔ اتنے ملکوں سے بے مثال استقبال کے مد نظر ورچوئل یونیورسٹی نے اپنے طلباء کو تعلیمی سہولیات بہم پہنچانے کے لیے متعدد ای بک (E book)، الیکٹرانک نصابی کتب اور تعلیمی سافٹ ویئر تیار کیے ہیں۔ اخلاقیات، فارسی زبان و ادب، علوم اسلامیہ، علوم قرآنی، فقہ اور قانون اس مرکز کے چیدہ چیدہ مضامین میں سے ہیں۔[12]

مختصر مدت تعلیمات

اس مرکز کی جانب سے قلیل المدتی نظام تعلیم و تربیت عالم اسلام کے ان باصلاحیت افراد اور مفکرین کے لیے ترتیب دیا گیا ہے جو ایران آئے بغیر تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ المصطفیٰ یونیورسٹی کا یہ شعبہ دنیا کے مختلف علمی مراکز، غیر ایرانی محققین اور دانشوروں کو مطالعہ کے مواقع فراہم کرتا ہے اور انہیں اسلامی موضوعات پر تحقیقی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے میدان فراہم کرتا ہے۔ اس مرکز میں داخلے کے لیے ڈاکٹریٹ کی ڈگری کا حامل ہونا یا کسی رسمی یونیورسٹی میں ڈاکٹریٹ کی تعلیم حاصل کرنے کی تصدیق، کسی یونیورسٹی یا علمی مرکز میں تدریس کا تجربہ اور تحقیق، تحریر اور علمی مقالہ جات کی تدوین، شرط ہے۔[13]

رفاہی اور تعلیمی سہولیات

تعلیمی اور رہائشی ویزا کا حصول، اسکالرشپ ​​کی فراہمی، ہاؤسنگ گرانٹس اور قرضے، رہائش کی فراہمی، حفظان صحت اور طبی خدمات کی فراہمی، تعلیمی اور تربیتی مشاورت، طلاب کے اہل خانہ کے لیے عملی اور ہنری میدان میں ان کی تربیت، کھیل اور تفریحی سہولیات کی فراہمی، طلباء کے اہل خانہ کے لیے خصوصی طور پر تعلیمی ویزے کی فراہمی جیسی سہولیات یہ مرکز اپنے طلبا کے لیے فراہم کرتا ہے۔[14]

المصطفی کا مرکزی ادارہ اور اس سے وابستہ برانچز

المصطفیٰ یونیورسٹی کا مرکزی دفتر اور ادارہ ایران کے شہر قم میں واقع ہے۔ اندرون اور بیرون ملک 170 سے زیادہ منسلک تعلیمی برانچز اور شعبہ جات موجود ہیں۔ یہ برانچز مشہد، تہران، اصفہان، گرگان اور قشم میں جبکہ 60 سے زیادہ برانچز دیگر ممالک میں واقع ہیں۔ جنوبی افریقہ، البانیہ، جرمنی، افغانستان، انڈونیشیا، برطانیہ، یوگنڈا، برازیل، بلغاریہ، بنگلہ دیش، برکینا فاسو، بوسنیا اور ہرزیگووینا، بینن، پاکستان، تنزانیہ، تھائی لینڈ، ٹوگو، ڈینمارک، جاپان، آئیوری کوسٹ، سویڈن، سینیگال، شام، سیرا لیون، عراق، گھانا، فلپائن، کرغزستان، قازقستان، کیمرون، کوسوو، کانگو جمہوری کوموروس، گیمبیا، جارجیا، گیانا، گنی، لبنان، مڈغاسکر، ملاوی، ملائیشیا، مالی، میانمار، ناروے، نائیجر، نائیجیریا، انڈیا وغیرہ فعال برانچز میں شامل ہیں۔[15]

بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹیز ایسوسی ایشن (FUIW)، انٹرنیشنل یونین آف یونیورسٹیز (IAU)، انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی وائس چانسلر (IAUP)، ایشیا پیسیفک یونیورسٹیز ایسوسی ایشن (AUAP)، اور انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن دنیا کے مختلف تعلیمی ادارے ہیں جن کا المصطفی اسلامک یونیورسٹی رکن ہے۔[16]

المصطفیٰ یونیورسٹی کے ویب سائٹ کے مطابق اس علمی مرکز نے سنہ2015ء تک 122 ممالک کے 50,000 سے زائد طلبا و طالبات کو تعلیم و تربیت دینے کے لیے داخلہ دیا ہے جن میں سے اب تک تقریباً 25,000 کو تعلیم دی گئی ہے۔[17]

تحقیقاتی ادارے

کلام و ادیان، فلسفہ و عرفان، قرآن و حدیث، تاریخ، فقہ و اصول، مہدویت، سماجی علوم و ابلاغیات، سیاسی فکر اور اسلامی انقلاب، افریقی اور عربی علوم، عالمی علوم، ایشیا پیسفک علوم، شیعہ شناسی، مدارس اور علما، ایشیا پیسیفک، ابراہیمی ادیان، مشرقی ادیان اور جدید فرقے المصطفی انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے تحقیقاتی اداروں میں شامل ہیں۔[18]

طباعت و انتشارات

المصطفیٰ یونیورسٹی کی فارسی، عربی، انگریزی، فرانسیسی، جرمن، روسی، اردو، آذری، استنبول ترکی، ہوسا، سواحلی، بنگالی، تاجک زبانوں میں انگلینڈ، انڈونیشیا، ملائیشیا، لبنان، ہندوستان، پاکستان، افغانستان اور تھائی لینڈ میں تحقیقی مقالات اور علمی کتابیں شائع ہوتی ہیں۔[19]

مجلے اور میگزین

  • انجمن علمی میزان کا سہ ماہی مجلہ۔
  • فقہ قضائی کا خصوصی سہ ماہی مجلہ۔
  • انجمن کلام اسلامی کا خصوصی سہ ماہی مجلہ۔
  • انجمن علمی روشنائی کا سہ ماہی مجلہ۔
  • حکمت و فلسفہ اسلامی کا تحقیقی سہ ماہی مجلہ۔
  • انجمن فقہ اقتصادی کا تخصصی سہ ماہی۔
  • دو ہفتہ وار البیان معلوماتی مجلہ۔
  • علاقائی امور کی تحقیق کا سہ ماہی مجلہ۔
  • قرآن اورسائنس کے عنوان پر شش ماہی علمی ترویجی مجلہ۔
  • طلیعہ نور سماجی ثقافتی سہ ماہی مجلہ۔
  • الحیاۃ الطیبۃ تخصصی مجلہ۔
  • شمیم ہدی سماجی ثقافتی مجلہ۔
  • انجمن پژوہشنامہ حقوق کا تخصصی سہ ماہی مجلہ۔
  • دو ہفتہ وار سفیران نور اخبار۔
  • شش ماہی سخن تاریخ علمی و ترویجی مجلہ۔
  • مطالعات قرائت قرآن تخصصی مجلہ۔
  • شش ماہی علمی تحقیقی کلام مجلہ۔
  • شش ماہی مطالعات فقہ تربیتی مجلہ،
  • شش ماہی فقہ امامیہ مجلہ۔
  • انجمن نیستان ادیان و مذاهب کا تخصصی مجلہ۔
  • مطالعات اصول فقہ امامیہ کا شش ماہی تخصصی مجلہ۔
  • مطالعات آموزش زبان فارسی کا شش ماہی مجلہ۔
  • علوم حدیث تطبیقی کا تخصصی شش ماہی مجلہ۔
  • علوم انسانی اسلامی کا تخصصی شش ماہی مجلہ۔
  • قرآن پژوهی خاور‌شناسان کا شش ماہہ علمی و ترویجی جریدہ۔
  • مطالعات تاریخی جهان اسلام کا شش ماہی مجلہ۔
  • مطالعات تطبیقی قرآن و حدیث کا علمی و تحقیقی مجلہ۔
  • زنان و خانواده کا تحقیقی و تخصصی شش ماہی مجلہ۔
  • تبلیغ و ارتباطات دینی کا تخصصی شش ماہی مجلہ۔
  • مطالعات فقہ اسلامی و مبانی حقوق کا علمی و ترویجی شش ماہی مجلہ۔
  • HIKMET
  • Lumturia
  • RELIGIOUS THOUGHT
  • Metafyzika dhe Morali
  • (Pure Life (Student Journal
  • THE LIGHT OF THE QUR'AN
  • Journal of shi'a Islamic Studies
  • Misbah islami dusunce ve arastirma dergisi[20]

حوالہ جات

  1. جعفریان، رسول، جریان‌ہا و سازمان‌ہای مذہبی-سیاسی ایران (1941ء-1978ء)، ص۳۲۸.
  2. تاریخچہ مرکزجہانی علوم اسلامی، سایت رحماء.
  3. جزوہ آشنایی با سازمان حوزه‌ہا و مدارس علمیہ خارج از کشور، قم، سازمان مدارس خارج از کشور، ۱۳۸۵ شمسی، ص۴-۵.
  4. اساسنامہ «نہاد علمی و آموزشی جامعۃ المصطفی العالمیۃ» (مصوب جلسہ ۶۳۵ مورخ۱۳۸۷/۸/۲۱ شمسی شورای عالی انقلاب فرہنگی).
  5. «رئیس جدید جامعہ المصطفی العالمیہ انتخاب شد»، خبرگزای دانشجویان ایران،
  6. اساسنامہ «نہاد علمی و آموزشی جامعۃ المصطفی العالمیۃ» (مصوب جلسہ ۶۳۵ مورخ۱۳۸۷/۸/۲۱ شورای عالی انقلاب فرہنگی).
  7. المصطفی یونیورسٹی کی معلوماتی ویب سائٹ.
  8. اساسنامہ «نہاد علمی و آموزشی جامعۃ المصطفی العالمیۃ» (مصوب).
  9. اساسنامہ «نہاد علمی و آموزشی جامعۃ المصطفی العالمیۃ» (مصوب جلسہ ۶۳۵ مورخ۱۳۸۷/۸/۲۱ شورای عالی انقلاب فرہنگی).
  10. اساسنامہ «نہاد علمی و آموزشی جامعۃ المصطفی العالمیۃ» (مصوب جلسہ ۶۳۵ مورخ۱۳۸۷/۸/۲۱ شورای عالی انقلاب فرہنگی).
  11. المصطفی یونیورسٹی کا معلوماتی ویب سائٹ
  12. جامعہ المصطفی العالمیہ کا معلوماتی ویبسائٹ۔
  13. قلیل المدتی نظام تعلیم و مطالعہ کا ویب سائٹ۔
  14. جامعہ المصطفی العالمیہ کا معلوماتی ویبسائٹ۔
  15. جامعہ المصطفی العالمیہ کا معلوماتی ویب سائٹ۔
  16. جامعہ المصطفی العالمیہ کا معلوماتی ویب سائٹ۔
  17. وب سایت جامعة المصطفی، تاریخ بازدید ۱۳۹۵/۱۲/۱۴.
  18. المصطفی انٹرنیشنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ویب سائٹ
  19. جامعہ المصطفی العالمیہ کی معلوماتی ویب سائٹ۔
  20. سامانہ یکپارچہ نشریات جامعہ المصطفی العالمیہ۔

مآخذ