مندرجات کا رخ کریں

"قصی بن کلاب" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 92: سطر 92:


===کنواں کھودنا اور مکہ کو آب رسانی===
===کنواں کھودنا اور مکہ کو آب رسانی===
قصی نے مکہ کے عوام اور حجاج کے لئے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ کھال کے حوض بنائے اور "بئر میمون" (= میمون کے کنویں) اور دیگر کنؤوں سے ـ جو مکہ کے باہر تھے ـ ان کی پانی کی ضروریات پوری کرتے تھے تا کہ مکہ، [منٰی|مِنٰی]] اور [[عرفات]] میں لوگوں کو سیراب کرسکیں۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص73۔</ref>۔<ref> صالحی شامی، ج1، ص275۔</ref>
قصی نے مکہ کے عوام اور حجاج کے لئے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ کھال کے حوض بنائے اور "بئر میمون" (میمون کے کنویں) اور دیگر کنؤوں سے جو مکہ کے باہر تھے، ان کی پانی کی ضروریات پوری کرتے تھے تا کہ مکہ، [منٰی|مِنٰی]] اور [[عرفات]] میں لوگوں کو سیراب کر سکیں۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص73۔</ref>۔<ref> صالحی شامی، ج1، ص275۔</ref>


نیز انھوں نے پہلی بار [[مکہ]] میں ایک کنواں کھدوایا اور اور اس کا نام عَجول رکھا۔ یہ کنواں قصی کی حیات کے آخر تک باقی رہا۔ بعد میں یہ کنواں بلااستعمال رہا اور بعد میں [[ام ہانی]] بنت [[ابو طالب علیہ السلام|ابی طالب]] کے گھر میں واقع ہوا اور اخرکار [[مسجد الحرام]] کا حصہ بنا۔ [[مکہ]] میں پانی کی قلت کی بنا پر عجول کا کنواں بظاہر بہت اہمیت رکھتا تھا اور قریش کے علاوہ [[حجاج]] بھی اس کے پانی سے فائدہ اٹھاتے تھے۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج2، ص173۔</ref>۔<ref>فاکهی، وہی ماخذ، ج4، ص97۔</ref>۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ص48۔</ref>۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58۔</ref>۔<ref>یاقوت حموی، فتوح البلدان، ذیل لفظ "العَجول" ص87۔</ref>۔<ref> ابن ضیاء، ص67۔</ref> ایک قول یہ ہے کہ قصی نے خُمّ اور بَذَّر کے کنویں بھی کھدوائے۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج4، ص98ـ 99؛۔</ref>
نیز انھوں نے پہلی بار [[مکہ]] میں ایک کنواں کھدوایا اور اور اس کا نام عَجول رکھا۔ یہ کنواں قصی کی حیات کے آخر تک باقی رہا۔ بعد میں یہ کنواں بلا استعمال رہا اور بعد میں [[ام ہانی]] بنت [[ابو طالب علیہ السلام|ابی طالب]] کے گھر میں واقع ہوا اور اخرکار [[مسجد الحرام]] کا حصہ بنا۔ [[مکہ]] میں پانی کی قلت کی بنا پر عجول کا کنواں بظاہر بہت اہمیت رکھتا تھا اور قریش کے علاوہ [[حجاج]] بھی اس کے پانی سے فائدہ اٹھاتے تھے۔<ref> فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج2، ص173۔</ref>۔<ref> فاکهی، وہی ماخذ، ج4، ص97۔</ref>۔<ref> بلاذری، فتوح البلدان، ص48۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58۔</ref>۔<ref> یاقوت حموی، فتوح البلدان، ذیل لفظ "العَجول" ص87۔</ref>۔<ref> ابن ضیاء، ص67۔</ref> ایک قول یہ ہے کہ قصی نے خُمّ اور بَذَّر کے کنویں بھی کھدوائے۔<ref> فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر و حدیثہ، ج4، ص98ـ 99؛۔</ref>


===زائرین بیت اللہ الحرام کو کھانا کھلانا===
===زائرین بیت اللہ الحرام کو کھانا کھلانا===
علاوہ ازیں، قصی [[بیت اللہ الحرام]] کے زائرین کو بھی کھانا کھلاتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ یہ اللہ کے مہمان ہیں اور [[قریش]] ـ جو بیت اللہ کے پڑوسی ہیں ـ کو انہیں کھلانے پلانے کی زیادہ اہلیت رکھتے ہیں۔ چنانچہ وہ قریش کو یہ کام سرانجام دینے کی دعوت دیتے اور ترغیب دلاتے تھے اور ان کے تعاون سے اشیائے خورد و نوش فراہم کرتے تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص72ـ 73۔</ref>۔<ref>بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58۔</ref>
علاوہ ازیں، قصی [[بیت اللہ الحرام]] کے زائرین کو بھی کھانا کھلاتے تھے اور ان کا عقیدہ تھا کہ یہ اللہ کے مہمان ہیں اور [[قریش]] ـ جو بیت اللہ کے پڑوسی ہیں ـ کو انہیں کھلانے پلانے کی زیادہ اہلیت رکھتے ہیں۔ چنانچہ وہ قریش کو یہ کام سرانجام دینے کی دعوت دیتے اور ترغیب دلاتے تھے اور ان کے تعاون سے اشیائے خورد و نوش فراہم کرتے تھے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص72ـ 73۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58۔</ref>


قصی پہلے شخص تھے جنہوں نے [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|حضرت ابراہیم]] اور [[حضرت اسمعیل علیہ السلام|حضرت اسمعیل]] علیہما السلام کے بعد، حجاج کی راہنمائی کے لئے [[حرم]] کی حدود کو علائم نصب کرکے از سر نو واضح کردیا۔<ref>ازرقی، اخبار مکه وماجاء فیها من الآثار، ج2، ص129۔</ref>۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج2، ص273، ج5، ص225۔</ref>
قصی پہلے شخص تھے جنہوں نے [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|حضرت ابراہیم]] اور [[حضرت اسمعیل علیہ السلام|حضرت اسمعیل]] علیہما السلام کے بعد، حجاج کی راہنمائی کے لئے [[حرم]] کی حدود کو علائم نصب کرکے از سر نو واضح کردیا۔<ref> ازرقی، اخبار مکہ و ما جاء فیها من الآثار، ج2، ص129۔</ref>۔<ref> فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر و حدیثہ، ج2، ص273، ج5، ص225۔</ref>


===مکہ میں قریش کو شرافت بخشنا===
===مکہ میں قریش کو شرافت بخشنا===
قریش مکہ میں آنے سے قبل نواحی دروں میں سکونت پذیر تھے۔ قصی نے قریش کی زعامت سنبھالی تو شہر مکہ کو چار حصوں میں تقسیم کیا اور ہر حصے میں قریش کی ایک جماعت پر بسایا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص131ـ 132۔</ref>۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref> قصی نے قریش کو ہدایت کی کہ اپنے گھر [[کعبہ]] کے اطراف میں تعمیر کریں۔ چنانچہ قریش کے گھر [[کعبہ]] کے چار اطراف میں تعمیر ہوئے۔ کعبہ سے گھروں کا فاصلہ [[مطاف]] (= مقام طواف) کی مسافت جتنا تھا۔<ref>حلبی، السیرة الحلبیة، ج1، 19، ص297۔</ref>
قریش مکہ میں آنے سے قبل نواحی دروں میں سکونت پذیر تھے۔ قصی نے قریش کی زعامت سنبھالی تو شہر مکہ کو چار حصوں میں تقسیم کیا اور ہر حصے میں قریش کی ایک جماعت پر بسایا۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص131ـ 132۔</ref>۔<ref> یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref> قصی نے قریش کو ہدایت کی کہ اپنے گھر [[کعبہ]] کے اطراف میں تعمیر کریں۔ چنانچہ قریش کے گھر [[کعبہ]] کے چار اطراف میں تعمیر ہوئے۔ کعبہ سے گھروں کا فاصلہ [[مطاف]] (مقام طواف) کی مسافت جتنا تھا۔<ref> حلبی، السیرة الحلبیة، ج1، 19، ص297۔</ref>


قصی نے قریشیوں کا مقام نسب کی ترتیب سے متعین کیا۔ بعض خاندانوں کو درے میں بسایا جنہیں قیش بطاح یا اباطح کہا گیا اور بعض خاندانوں کو درے کے باہر بسایا جنہیں قریش ظاہری یا ظواہر کہا گیا۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص176ـ 177۔</ref> یوں قصی نے پہلی بار قریش کو متحد اور یک جہت کیا اور انہیں احترام اور شان و شوکت بخشی<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref> وہ قریشیوں کے بغیر دوسرے افراد سے ـ جو مکہ میں داخل ہوتے تھے ـ 10 فیصد مالیہ وصول کرتے تھے۔ دہ یک۔<ref>مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص176۔</ref>
قصی نے قریشیوں کا مقام نسب کی ترتیب سے متعین کیا۔ بعض خاندانوں کو درے میں بسایا جنہیں قیش بطاح یا اباطح کہا گیا اور بعض خاندانوں کو درے کے باہر بسایا جنہیں قریش ظاہری یا ظواہر کہا گیا۔<ref> مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص176ـ 177۔</ref> یوں قصی نے پہلی بار قریش کو متحد اور یک جہت کیا اور انہیں احترام اور شان و شوکت بخشی<ref> یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref> وہ قریشیوں کے بغیر دوسرے افراد سے جو مکہ میں داخل ہوتے تھے، 10 فیصد مالیہ وصول کرتے تھے۔<ref> مسعودی، مروج الذهب، ج2، ص176۔</ref>


===دارالندوہ کی تاسیس===
===دار الندوہ کی تاسیس===
قصی نے [[مسجد الحرام]] کی مجاورت میں ـ [[شام]] کی سمت (شمال کی طرف) ـ ایک گھر [[دارالندوہ]] کے نام سے بنایا جس کا دروازہ مسجد الحرام کی طرف کھلتا تھا اور قریش اہم معاملات اور بنیادی فیصلوں ـ منجملہ جنگ اور اختلافات کی صورت میں قضاوت اور عقد و ازدواج جیسے امور ـ کے لئے اس میں اجتماع کرتے تھے اور صرف ان افراد کو اس میں صلاح مشورے کے لئے داخلے کی اجازت ہوتی تھی جن کی عمریں 40 یا اس سے زیادہ ہوتی تھی۔ البتہ یہ ضابطہ قصی کی اولاد پر نافذ العمل نہ تھا۔<ref>ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص132۔</ref>۔<ref>ازرقی، اخبار مکه و ماجاء فیها من الآثار، ج1، ص109۔</ref>۔<ref>ازرقی، وہی ماخذ، ج2، ص109۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58ـ 59۔</ref>۔<ref>ابن کثیر، البدایة والنهایة، ج2، ص207۔</ref>
قصی نے [[مسجد الحرام]] کی مجاورت میں [[شام]] کی سمت (شمال کی طرف) ایک گھر [[دارالندوہ]] کے نام سے بنایا جس کا دروازہ مسجد الحرام کی طرف کھلتا تھا اور قریش اہم معاملات اور بنیادی فیصلوں منجملہ جنگ اور اختلافات کی صورت میں قضاوت اور عقد و ازدواج جیسے امور کے لئے اس میں اجتماع کرتے تھے اور صرف ان افراد کو اس میں صلاح مشورے کے لئے داخلے کی اجازت ہوتی تھی جن کی عمریں 40 یا اس سے زیادہ ہوتی تھی۔ البتہ یہ ضابطہ قصی کی اولاد پر نافذ العمل نہ تھا۔<ref> ابن هشام، السیرة النبویة، ج1، ص132۔</ref>۔<ref> ازرقی، اخبار مکہ و ما جاء فیها من الآثار، ج1، ص109۔</ref>۔<ref> ازرقی، وہی ماخذ، ج2، ص109۔</ref>۔<ref> بلاذری، کتاب جمل من انساب الاشراف، ج1، ص58ـ 59۔</ref>۔<ref> ابن کثیر، البدایة والنهایة، ج2، ص207۔</ref>


===مشعر الحرام کی تاسیس===
===مشعر الحرام کی تاسیس===
قصی نے [[مزدلفہ|مُزْدَلِفَہ]] میں [[مشعر الحرام]] کی بنیاد رکھی جو کہ حجاج کے وقوف اور بیتوتہ کا مقام تھا اور وہاں آگ جلائی تا کہ [[عرفات]] سے مزدلفہ جانے والے افراد بھٹکنے سے محفوظ رہیں۔ یہ رسم ظہور [[اسلام]] کے بعد بھی جاری رہی۔<ref>ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص72۔</ref>۔<ref> ابن حبیب، کتاب المحبر، ص236، 319۔</ref>۔<ref>طبری، تاریخ، ج2، ص265۔</ref>۔<ref> ابن عبد ربه، العقد الفرید، ج3، ص266۔</ref>
قصی نے [[مزدلفہ|مُزْدَلِفَہ]] میں [[مشعر الحرام]] کی بنیاد رکھی جو کہ حجاج کے وقوف اور بیتوتہ کا مقام تھا اور وہاں آگ جلائی تا کہ [[عرفات]] سے مزدلفہ جانے والے افراد بھٹکنے سے محفوظ رہیں۔ یہ رسم ظہور [[اسلام]] کے بعد بھی جاری رہی۔<ref> ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج1، ص72۔</ref>۔<ref> ابن حبیب، کتاب المحبر، ص236، 319۔</ref>۔<ref> طبری، تاریخ، ج2، ص265۔</ref>۔<ref> ابن عبد ربہ، العقد الفرید، ج3، ص266۔</ref>


===کعبہ کی تعمیر نو===
===کعبہ کی تعمیر نو===
کہا گیا ہے کہ قصی پہلے شخص تھے جنہوں نے [[حضرت ابراہیم علیہ السلام]] کے بعد کعبہ کی تعمیر نو کی اور اسے مسقف کیا۔<ref>ماوردی، الاحکام السلطانیة والولایات الدینیة، ص418ـ 419۔</ref>۔<ref> قس ابن درید، کتاب الاشتقاق، ص155۔</ref>۔<ref>بعد ازتُبَّع۔</ref>۔<ref>طبرانی، کتاب الاوائل، ص63: بعد از کلاب بن مره۔</ref>۔<ref>فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر وحدیثه، ج5، ص138: قریش ـ احتمالاً مراد قصی ہیں ـ جرہم اور عمالقہ کے بعد۔</ref>۔<ref>قلقشندی، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، ج4، ص250: عمالقہ اور بعدازاں جرہم کے بعد۔</ref> انھوں نے کعبہ کی دیواروں کی لمبائی کو اٹھارہ ذراع تک بڑھا دی جبکہ قبل ازاں ان کی لمبائی 9 ذراع تھی اور ان کی اونچائی 25 ذراع قرار دی اور اس کے اوپر کھجور کی لکڑی نیز "دَوم" کی لکڑی کی چھت تعمیر کی۔ جبکہ کعبہ کی ساخت قبل ازاں ایسی نہ تھی۔<ref>یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref>۔<ref>قلقشندی، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، ج4، ص250ـ 251۔</ref>
کہا گیا ہے کہ قصی پہلے شخص تھے جنہوں نے [[حضرت ابراہیم علیہ السلام]] کے بعد کعبہ کی تعمیر نو کی اور اسے مسقف کیا۔<ref> ما وردی، الاحکام السلطانیة والولایات الدینیة، ص418ـ 419۔</ref>۔<ref> قس ابن درید، کتاب الاشتقاق، ص155۔</ref>۔<ref> بعد ازتُبَّع۔</ref>۔<ref> طبرانی، کتاب الاوائل، ص63: بعد از کلاب بن مره۔</ref>۔<ref> فاکهی، اخبار مکة فی قدیم الدهر و حدیثہ، ج5، ص138: قریش ـ احتمالاً مراد قصی ہیں ـ جرہم اور عمالقہ کے بعد۔</ref>۔<ref> قلقشندی، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، ج4، ص250: عمالقہ اور بعدازاں جرہم کے بعد۔</ref> انھوں نے کعبہ کی دیواروں کی لمبائی کو اٹھارہ ذراع تک بڑھا دی جبکہ قبل ازاں ان کی لمبائی 9 ذراع تھی اور ان کی اونچائی 25 ذراع قرار دی اور اس کے اوپر کھجور کی لکڑی نیز "دَوم" کی لکڑی کی چھت تعمیر کی۔ جبکہ کعبہ کی ساخت قبل ازاں ایسی نہ تھی۔<ref> یعقوبی، تاریخ، ج1، ص240۔</ref>۔<ref> قلقشندی، مآثر الانافة فی معالم الخلافة، ج4، ص250ـ 251۔</ref>


==قصی کا احترام اور ان کی منزلت==
==قصی کا احترام اور ان کی منزلت==
گمنام صارف