تأسیس الشیعۃ لعلوم الاسلام (کتاب)

ویکی شیعہ سے
(کتاب تاسیس الشیعہ سے رجوع مکرر)
تأسیس الشیعۃ لعلوم الاسلام
مشخصات
دوسرے اسامیتأسیس الشیعۃ الکرام لفنون الاسلام • تأسیس الشیعۃ الکرام لکل علوم الاسلام
مصنفسید حسن صدر
موضوعکلیات اسلام و تاریخ اسلام و شیعہ
زبانعربی
طباعت اور اشاعت
ناشرمؤسسہ تراث الشیعہ
مقام اشاعتقم


تأسیسُ الشیعۃِ لعلومِ الاسلام یا تأسیس الشیعۃِ الکِرام لِفُنون الاسلام یا تأسیس الشیعۃ الکرام لِکُلّ عُلومِ الاسلام سید حسن صدر (1272-1354 ھ) کی مشہور زمانہ کتاب ہے۔ یہ کتاب چودہ حصوں میں اسلامی علوم کے قیام اور تکمیل کے سلسلے میں شیعہ اثنا عشری کی خدمات کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کتاب کو سنہ 1396 ش میں ایڈیشن، تحقیق و تعلیق کے ساتھ حوزہ علمیہ و جمہوری اسلامی ایران کی کتاب سال کا امتیاز حاصل ہوا۔ سید حسن صدر نے اس کتاب کو سنہ 1330 ھ میں علوم میں طبقہ بندی کی تبدیلی کے ساتھ خلاصہ کیا اور الشیعہ و فنون الاسلام کے نام سے شائع کیا۔

مصنف

سید حسن صدر سنہ 1272 ہجری میں کاظمین میں پیدا ہوئے۔[1] وہ حوزہ علمیہ نجف میں سترہ سال کے بعد فقہ و اصول میں درجہ اجتہاد پر فائز ہوئے۔[2] سید حسن کو علم حدیث میں مہارت کی وجہ سے محدث کاظمینی کے طور پر جانا جاتا تھا۔[3] میرزای شیرازی اور ملا حسین قلی ہمدانی ان کے استاد تھے۔[4] میرزای شیرازی کے انتقال کے بعد وہ شیعوں کے مرجع ہو گئے تھے۔[5] انہوں نے 82 کتابیں لکھیں جن میں سب سے مشہور کتاب، تأسیس الشیعہ ہے۔[6] حسن صدر کا سنہ 1354 ھ میں انتقال ہوا اور کاظمین میں ہی ان کا مدفن ہے۔[7]

کتاب کا نام

سید حسن صدر نے کتاب کے پہلے ایڈیشن کا نام تأسیس الشیعۃ الکرام لفنون الاسلام رکھا، لیکن کتاب کے دوسرے ایڈیشن کے مقدمہ میں اس کتاب کا نام تأسیس الشیعۃ الکرام لکل علوم الاسلام اور کتاب الشیعہ و فنون الاسلام،[8] کے مقدمہ میں اس کتاب کا نام تأسیس الشیعۃ الکرام لعلوم الاسلام ذکر کیا ہے۔[9]

آقا بزرگ تہرانی نے بھی الذریعہ میں تأسیس الشیعۃ الکرام لفنون الاسلام کے عنوان سے انہیں یاد کیا ہے۔[10]

محرک اور مقصد

سید حسن صدر نے اسلامی علوم کے قیام اور تکمیل میں شیعوں کے کردار کو ظاہر کرنے کے مقصد کے ساتھ سنہ 1328 ہجری میں کتاب تأسیس الشیعۃ لعلوم الاسلام کو تألیف اور سنہ 1370 ھ میں اسے شائع کیا۔ انہوں نے جرجی زیدان کے دعوے کے رد عمل میں اس کتاب کو لکھا۔ جارج زیدان نے دعویٰ کیا تھا کہ شیعہ ایک چھوٹا سا گروہ تھا جو غائب ہو گیا اور اب اس کا کوئی خاص نشان باقی نہیں رہ گیا۔[11]

ڈھانچہ

کتاب ایک تعارف اور چودہ ابواب پر مشتمل ہے جو ابواب کی ساخت اور ترتیب کے لحاظ سے مختلف اسلامی علوم اور فنون میں شیعوں کی قیادت کا اظہار کرتی ہے۔ فصول کے عنوان مندرجہ ذیل ہیں:

  1. نحو
  2. صرف
  3. لغت
  4. معانی و بیان و بدیع
  5. عَروض
  6. فنون و روش‌ ہای شعر
  7. تاریخ و سیرہ
  8. علم حدیث
  9. علم حدیث کی تأسیس اور اس کی ترقی
  10. علم فقہ
  11. علم اصول فقہ
  12. علوم قرآن
  13. علم کلام
  14. علم اخلاق۔[12]

مضمون

مضمون کے اعتبار سے اس کتاب کے مندرجہ ذیل نکات کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے:

  • خدا کے نام اور اس کی تعریف کے بعد کتاب کے مصنف نے علوم اسلامی کے رموز کو شیعوں،[13] کے ہاتھ میں قرار دیتے ہوئے شیعہ سخصیتوں کا نام درج کیا ہے اور اس بات کے معتقد ہیں کہ شیعوں کا آغاز پیغمبر اکرمؐ کے بعد اور اہل سنت کا آغاز صلح امام حسنؑ کے بعد معاویہ کے ساتھ ہوا جو کہ شیعوں سے متأخر ہے۔[14]
  • حسن صدر نے ابو الاسود دوئلی کو علم نحو کا مؤسس، کامل شیعہ اور فی البدیہہ شاعر کے عنوان سے معرفی کرائی ہے کہ جو امام علیؑ کے حکم و ہدایت سے اس منزل پر فائز ہوئے۔[16]
  • مولف نے علم تفسیر کے پہلے مولف کے طور پر سعید بن جبیر کا نام ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے ان سے پہلے کسی کو نہیں پایا جس نے علم تفسیر میں کوئی مطلب تحریر کیا ہو۔ انہوں نے شیعہ ماہر علم رجال محمد بن عمر کشی کی کتاب سے شاہد پیش کیا ہے کہ حجاج کے ہاتھوں سعید کی شہادت کا سبب ان کا شیعہ ہونا تھا۔[17]
  • حسن صدر، حاکم نیشاپوری (وفات سنہ 405 ہجری) کو علم درایہ کا پہلا مؤلف سمجھتے ہیں اور علمائے اہل سنت ابن تیمیہ، عبدالکریم سمعانی اور شمس الدین ذہبی کے مطابق وہ شیعہ تھے۔[18] سیر اعلام النبلا میں ذہبی نے حاکم نیشاپوری کو ایک ایسے سنّی کے طور پر معرفی کرائی ہے جس کا رجحان تشیع کی طرف ہے۔[19]

روش

کتاب میں سید حسن صدر کے حوالہ جات متن غیر منظم ہیں، بعض اوقات صفحہ نمبر اور کتاب کا نام ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے اور بعض اوقات صرف کتاب کا نام ذکر کیا گیا ہے۔[21] یا پرنٹ معلومات کے بارے میں کبھی ذکر کیا جاتا ہے اور کبھی مبہم۔[22]

بہرحال کتاب تأسیس الشیعہ علم نحو سے شروع ہوتی ہے اور علم اخلاق پر تمام ہوتی ہے۔ تاہم، صدر نے اس کتاب کا خلاصہ «الشیعہ و فنون الاسلام» قرار دیا اور علوم کو مرکزی کتاب کی ترتیب سے مرتب نہیں کیا بلکہ اپنے دعوے کے مطابق، کتاب کو اعزاز و شرافت کے لحاظ سے علوم قرآن سے شروع کر کے علم نحو پر ختم کر دیا۔[23]

ایڈیشن

کتاب تأسیس الشیعۃ کے دو نسخے ہیں:

  1. پہلا نسخہ کتاب تأسیس الشیعۃ لعلوم الإسلام ہے کہ جس کی پہلی طباعت تہران میں سنہ 1369 ش میں مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات کے ذریعہ شائع ہوئی۔[24] یہ ایڈیشن سنہ 1382 ش میں «شیعہ بنیانگذاران فرہنگ اسلام» کے نام سے علی مشتاق عسکری محلاتی کے ذریعہ فارسی میں ترجمہ ہوکر تہران میں دارالکتب الاسلامیہ میں چھاپی گئی۔[25]
  2. اس کتاب کا دوسرا ایڈیشن کتاب تأسیس الشیعۃ الکِرام لعلوم الإسلام ہے جس کی پہلی چھپائی قم میں سنہ 1438 ھ میں دو جلد میں محمد جواد محمودی کی تحقیق اور سید عبدالستار حسنی بغدادی کی تعلیق کے ساتھ مؤسسہ کتاب شناسی کے ذریعہ شائع ہوئی۔[26] یہ ایڈیشن حوزہ علمیہ کی انیسویں کانفرنس[27] میں سال کی کتاب اور جمہوری اسلامی ایران کے پینتیسویں دور کی سال کی کتاب منتخب ہوا۔[28]

حوالہ جات

  1. سرگذشت خودنوشت ؛علامہ سید حسن صدر(رہ)»، خبرگزاری رسمی حوزہ۔
  2. گلشن ابرار، جلد ۳، ۱۳۸۵، ص۶۰۱۔
  3. صدر، شیعہ و پایہ‌گذاری علوم اسلامی، ۱۳۸۸ش، ص۱۷-۱۸۔
  4. صدر، تأسیس الشیعہ، ۱۴۳۸ھ، ص۱-۲ و ۵۔
  5. صدر، شیعہ و پایہ‌گذاری علوم اسلامی، ۱۳۸۸ش، ص۵-۸۔
  6. «سرگذشت خودنوشت، علامہ سید حسن صدر»، خبرگزاری رسمی حوزہ۔
  7. امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۵، ص۳۲۵۔
  8. صدر، الشیعہ و فنون الاسلام، ۱۴۲۷ھ، ص۳۰۔
  9. محمودی، منبع شناخت، ۱۳۹۶ش، ج۱، ص۳۲۔
  10. آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۹۷۵م، ج۳، ص۲۹۸ و ج۸، ص۸۷۔
  11. حکیمی، شیخ آقابزرگ تہرانی، ۱۳۸۵ش، ص۲۲-۲۴۔
  12. « ایک ایسی کتاب جو اسلامی علوم کے قیام اور تکمیل میں شیعوں کی شراکت کا اظہار کرتی ہے۔ »، وبگاہ مؤسسہ فرہنگی تحقیقاتی امام موسی صدر۔
  13. صدر، تأسیس الشیعۃ، ۱۴۳۸ھ، ص۳۷۔
  14. صدر، تأسیس الشیعہ، ۱۴۳۸ھ، ص۳۸۔
  15. صدر، تأسیس الشیعہ، ۱۴۳۸ھ، ص۳۸۳ و ۳۸۶۔
  16. صدر، تأسیس الشیعہ، ۱۴۳۸ھ، ص۴۰-۴۱۔
  17. صدر، تأسیس الشیعہ، ۱۴۳۸ق، ص۳۲۲.
  18. صدر، تأسیس الشیعہ، ۱۴۳۸ھ، ص۲۹۴۔
  19. ذہبی، سیر أعلام النبلاء، ۱۴۱۳ھ، ج۱۷، ص۱۶۲۔
  20. صدر، تأسیس الشیعہ، ۱۴۳۸ھ، ص۴۰۴۔
  21. صدر، تأسیس الشیعہ، ۱۴۳۸ھ، ص۴۰-۴۱۔
  22. صدر، تأسیس الشیعہ، ۱۴۳۸ھ، ص۴۶-۴۷۔
  23. صدر، الشیعہ و فنون الاسلام، ۱۴۲۷ھ، ص۶۔
  24. «تأسیس الشیعۃ لعلوم الإسلام»، وبگاہ بنیاد محقق طباطبایی۔
  25. «شیعہ بنیان‌گذاران فرہنگ اسلام = تأسیس الشیعہ لعلوم الاسلام»، وبگاہ شبکہ جامع کتاب گیسوم۔
  26. «تأسیس الشیعۃ لعلوم الإسلام»، وبگاہ بنیاد محقق طباطبایی۔
  27. «تجلیل از منتخبان نوزدہمین ہمایش کتاب سال حوزہ+اسامی»، وبگاہ اندیشوران۔
  28. «برگزیدگان سی و پنجمین دورہ جایزہ کتاب سال معرفی شدند»، وبگاہ خبرگزاری ایبنا۔

مآخذ

  • «سرگذشت خود نوشت»، علامہ سید حسن صدر، سایت خبر گزاری رسمی حوزہ، تاریخ درج مطلب: ۲۳ اردیبہشت ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۱۱ تیر ۱۴۰۰ ہجری شمسی۔
  • «تأسیس الشیعۃ لعلوم الإسلام»، سایت بنیاد محقق طباطبایی، تاریخ بازدید: ۱۴ تیر ۱۴۰۰ ہجری شمسی۔
  • «سید حسن صدر (آیت‌ اللہ صدر)»، وبگاہ پژوہہ، پژوہشکدہ باقر العلوم، تاریخ درج مطلب: ۱۲ مہر ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۱۹ تیر ۱۴۰۰ ہجری شمسی۔
  • «برگزیدگان سی و پنجمین دورہ جایزہ کتاب سال معرفی شدند»، سایت خبرگزاری ایبنا، تاریخ درج مطلب: ۱۸ بہمن ۱۳۹۶ش، تاریخ بازدید: ۱۴ تیر ۱۴۰۰ ہجری شمسی۔
  • «کتابی کہ سہم شیعہ در تأسیس و تکمیل علوم اسلامی را بیان می‌کند»، سایت مؤسسہ فرہنگی تحقیقاتی امام موسی صدر، تاریخ بازدید: ۱۳ تیر ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
  • «شیعہ بنیان‌گذاران فرہنگ اسلام = تأسیس الشیعہ لعلوم الاسلام»، سایت شبکہ جامع کتاب گیسوم، تاریخ بازدید: ۲۰ تیر ۱۴۰۰ ہجری شمسی۔
  • امین، سید محسن، اعیان الشیعۃ، بیروت، دار التعارف، ۱۴۰۳ھ۔
  • آقا بزرگ تہرانی، محمد محسن، الذریعہ، بیروت، دارالاضواء، ۱۹۷۵ء۔
  • حکیمی، محمد رضا، شیخ آقا بزرگ تہرانی، قم، انتشارات دلیل ما، ۱۳۸۵ ہجری شمسی۔
  • ذہبی، شمس‌ الدین، سیر أعلام النبلاء، بیروت، مؤسسہ رسالت، ۱۴۱۳ھ۔
  • صدر، سید حسن، الشیعہ و فنون الاسلام، قم، مؤسسۃ السبطین (ع) العالمیۃ، ۱۴۲۷ھ۔
  • صدر، سید حسن، تأسیس الشیعہ الکرام لعلوم الاسلام، قم، مؤسسہ تراث‌ الشیعہ، ۱۴۳۸ھ۔
  • صدر، سید حسن، شیعہ و پایہ‌گذاری علوم اسلامی، ترجمہ امیرہوشنگ دانایی، تہران، شرکت چاپ و نشر بین‌الملل، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔
  • گلشن ابرار، قم، انتشارات المہدی، ۱۳۸۵ ہجری شمسی۔
  • محمودی، اکبر، منبع شناخت؛ نقش شیعہ در پیدایش و گسترش علوم اسلامی، قم، امام علی بن ابی‌ طالب(ع)، ۱۳۹۶ ہجری شمسی۔