مناقب آل ابی طالب (کتاب)
مشخصات | |
---|---|
مصنف | ابن شہر آشوب مازندرانی |
موضوع | فضائل و مناقب اہل بیت |
زبان | عربی |
تعداد جلد | 4 |
طباعت اور اشاعت | |
ناشر | المکتبۃ الحیدریہ |
مناقب آل ابی طالب، المناقب کے نام سے مشہور، عربی زبان میں معصومین کے نیک اوصاف و فضائل کے متعلق کتاب ہے۔ جس کے مؤلف شیعہ عالم محمد بن علی ابن شہر آشوب (متوفا 588 ھ) ہیں۔ مؤلف نے اس کتاب میں مناقب پیامبر(ص)، ائمہ اور صحابہ بیان کئے ہیں جو موجودہ نسخہ میں موجود نہیں ہیں۔ البتہ اس وقت چار جلدوں میں موجود کتاب رسول خدا کی زندگی و فضائل سے شروع ہو کر امام حسن عسکری کے باب پر ختم ہوتی ہے اور اس میں امام زمانہ (ع) سے متعلق کوئی بات ذکر نہیں ہوئی ہے۔ اسی طرح مؤلف نے اپنی دیگر تالیفات میں مطالب بیان کرتے ہوئے اس کتاب کا حوالہ ذکر کیا ہے ان سے بھی موجودہ کتاب خالی ہے۔ المناقب معتبر شیعہ آثار میں سے ہے اور بہت سے سنی و شیعہ علما نے اس پر اعتماد کر کے مطالب نقل کئے ہیں۔
مؤلف
ابو عبد اللہ محمد بن علی بن شہر آشوب سَرَوی مازندرانی (488۔588 ھ) ہیں جو ابن شہر آشوب کے نام سے مشہور اور رشید الدین و عزّ الدین کے لقب سے جانے جاتے ہیں۔ ان کی زندگی کا زمانہ پانچویں صدی کا آخر اور چھٹی صدی کا بنتا ہے۔ وہ ایران کے شمالی علاقے ساری میں پیدا ہوئے اور علوم دین کے حصول کو جاری رکھنے کیلئے بغداد گئے۔ ابن شہر آشوب کی بہت سی تألیفات مناقب آل ابی طالب اور معالم العلماء کی مانند ہیں۔
موضوع کتاب
مؤلف نے اس کتاب میں پیامبر اکرم(ص)، ائمہ اور صحابہ کے مناقب و فضایل بیان کئے ہیں۔ مناقب کے نام سے جو بھی کتابیں اہل بیت کے متعلق لکھی گئیں ہیں ان میں ان کے معجزات اور کرامات بیان ہوئے ہیں۔[1]
سبب تالیف
اپنی کتاب کی تالیف کا سبب مصنف نے یوں بیان کیا ہے:
- جب میں نے امیر المؤمنین علی علیہ السلام کے دشمنوں کے کفر، شیعہ و سنی حضرات کو مسئلۂ ولایت کو ایسے حالات میں اختلافی پایا کہ ان میں سے کچھ تو خاندان پیغمبر کی محبت سے دور ہیں اور کچھ ان سے محبت کے باوجود تقیہ و خوف کی وجہ سے اظہار نہیں کرتے ہیں تو میں خواب غفلت سے بیدار ہوا اور یہ ایک لفط تھا تا کہ میں مختلف روایات اور مختلف قسم کے موجود اختلافات سے حقیقت حال کو واضح کروں۔ اس دوران میں اس بات پر متوجہ ہوا کہ پیغمبر گرامی کی احادیث کو تبدیلی اور تحریف کی گئی ہے۔ ایک طرف لوگوں نے دوسروں کے خود ساختہ فضائل بنانے کی کوشش کی، انہوں نے احادیث کے قطعے قطعے کئے اور انکے ایسے حصے نقل کئے کہ جن سے وہ حقیقت کو چھپا سکیں نیز اسکے ذریعے اہل اسلام کو ولایت الہی کی حقیقت سے گمراہ کریں اور دوسری جانب یہ لوگ اہل بیت کے فضائل نقل کرنے والوں پر غلو اور دین سے منحرف ہونے کے تہمتیں لگائیں ہیں۔ اس بنا پر نیز دیگر اور اسباب کی بنا پر میں ارادہ کیا کہ پیغمبر اسلام کی اہل بیت کے مناقب کو دقیق اور مستند بنیادوں جمع کروں۔[2]
اعتبار کتاب
اس کتاب کو معتبر سمجھا جا سکتا ہے چونکہ اہل علم نے اسکی تعریف کی ہے اور ایک حد تک شیعہ و سنی علما نے اس پر اعتماد کیا اور کسی دغدغے کے بغیر اسکی روایات کو نقل کیا ہے۔[3]
مضامین کتاب
یہ کتاب چار جلدوں میں تقسیم ہوئی ہے:
- پہلی جلد : احوال پیامبر(ص) نبوت کی بشارت، ولادت، بعثت، رسول گرامی کی جنگوں ... کے احوال پر مشتمل ہے۔
- دوسری جلد: امیرالمؤمنین(ع) کے فضائل، مقامات و کرامات، انکے فیصلوں، ان پر ہونے ظلم اور ترتیب زمانے کے مطابق اہل بیت پر نازل ہونے والی مصیبتوں کے بیان میں ہے۔
- تیسری جلد: حضرت علی (ع) کی جانشنین کے متعلق پیغمبر کی احادیث سے شروع ہوتی ہے، انکی شجاعتیں اور فضائل معنوی، قیامت کے روز ان کے مقام کو چند فصلوں میں بیان کیا ہے ۔حضرت علی دیگر انبیا سے مساوات کے متعلق نکات ،انکے احوال زندگی ،حضرت زہرا کے حالات زندگی اور آخر میں ان کے فرزند امام حسن و حسین کی امامت کی بحث بیان کی ہے ۔
- چوتھی جلد : باقی آئمہ کے حالات زندگی امام حسن عسکری تک بیان ہوئے ہیں۔[4]
ابواب کتاب
کتاب کے بعض ابواب ذکر کرتے ہیں:
- باب ذکر سیدنا رسول الله(ص)
- باب الامامۃ
- باب فی إمامۃ الأئمّۃ الإثنی عشر
- باب درجات امیر المؤمنین(ع)
- باب ما تفرّد من مناقبہ
- باب ذکره عند الخالق و عند المخلوقین
- باب قضایا امیر المؤمنین(ع)
- باب النصوص علی امامتہ
- باب تعریف باطنہ
- باب مختصر من مغازیہ
- باب ما یتعلق بالآخرة من مناقبہ
- باب النکت و اللطائف
- باب فی احوالہ
- باب مناقب فاطمہ الزہرا (س)
- باب إمامۃ السبطین
خصوصیات کتاب
- ابن شہر آشوب نے اپنی دیگر کتب میں بعض مطالب کے مستند میں اس کتاب کو ذکر کیا ہے جبکہ حال حاضر میں اس کتاب میں وہ مطالب اس میں موجود نہیں ہیں۔
- امام عصر امامت سے متعلق مسائل اور غیبت جیسے اس زمانے کے اہم مسائل کلامی موجودہ کتاب میں نہیں ہیں۔
- ابن شہر آشوب کا ارادہ تھا کہ مناقب خاندان نبی اکرم(ص) کے متعلق منقول ہونے والے تمام مطالب اس میں جمع کریں لیکن بہت سے مسائل اور احادیث جو قدیمی کتب میں موجود ہیں وہ اس میں نہیں ہیں۔
- خود ابن شہر آشوب نے کتاب کے مقدمے میں کہا کہ اصحاب نبی اور ان کے فضائل کے بارے میں باب ذکر کیا ہے لیکن وہ موجود نہیں ہے۔
- مناقب ابن شہر آشوب، بعض عجیب و غریب مطالب پر مشتمل ہے کہ جن میں بعض ایسے ہیں جو صرف اسی میں نقل ہوئے ہیں۔
تحقیقات
حسین بن جبیر نے کتاب مناقب کا خلاصہ کیا اور نخب المناقب لآل ابی طالب نام رکھا۔ نہج الایمان کے نام سے بھی ابن جبیر کے ذریعے تلخیص ہوئی ہے۔[5] ابن شہر آشوب کی کتاب مثالب النواصب کو اس کتاب کا تکمیلی باب قرار دیا جا سکتا ہے۔[6]
ترجمہ
اس کا اردو زبان میں دو دفعہ ترجمہ ہوا۔ اس کا ایک ترجمہ مولانا ظفر حسنین امروہی نے کیا۔ دوسرا ترجمہ مولانا شریف صاحب نے کیا جو تین جلدوں میں طبع ہوا۔
چاپ
یہ کتاب پہلی مرتبہ 1313 ق کو ہندوستان کے شہر بمبئی میں چھپی ہے۔[7] اس کے بعد متعدد مرتبہ ایران، عراق اور لبنان سے چھپ چکی ہے۔
حوالہ جات
مآخذ
- تہرانی، آقا بزرگ، الذریعہ الی تصانیف الشیعہ، بیروت، دارالاضواء.
- ابن شہر آشوب مازندرانی، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، نجف، المکتبہ الحیدریہ، ۱۳۷۶ق.
- ابن شہر آشوب مازندرانی، محمد بن علی، مناقب آل ابی طالب، قم، علامہ، ۱۳۷۹ق.
- کتاب شناخت سیره معصومان، مرکز تحقیقات رایانہ ای علوم اسلامی نور.