مسودہ:سورہ احزاب آیت نمبر 53
| آیت کی خصوصیات | |
|---|---|
| سورہ | احزاب |
| آیت نمبر | 53 |
| پارہ | 22 |
| شان نزول | زینب بنتِ جَحْش کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کے نکاح کی ولیمہ میں بعض صحابہ کی طویل گفتگو کے لئے بیٹھے رہنا اور نبی اکرمؐ کی رنجش اور اذیت |
| محل نزول | مدینہ |
| مضمون | رسول اکرمؐ کی نجی زندگی اور آپ کی ازواج مطہرات کے احترام کی رعایت |
| مربوط آیات | سورہ احزاب آیت نمبر 55 |
سورۂ احزاب آیت نمبر 53 یا آیت حجاب، رسول اکرمؐ کی نجی زندگی اور آپ کی ازواج مطہرات کے احترام نیز آپ کے بیت الشرف میں آمد و رفت کے سلسلے میں اسلامی آداب اور شرعی احکام بیان کرتی ہے۔
آیت کے ایک حصے میں رسول خداؐ کو تکلیف پہنچانے اور آپؐ کی رحلت کے بعد آپ کی ازواج سے نکاح کرنے کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ مفسرین اس حکم کو پیغمبر اکرمؐ کے اختصاصی احکام میں شمار کرتے ہیں اور شہید ثانی کے نزدیک اس حکم میں آپ کی وہ ازواج بھی شامل ہیں جو طلاق یا فسخ کے ذریعے آپؐ سے جدا ہو گئی ہوں۔
اس آیت کے متعدد شان نزول بیان کئے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک زینب بنتِ جَحْش کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کے نکاح کی ولیمہ میں بعض صحابہ کی طویل گفتگو کے لئے بیٹھے رہنے کا واقعہ ہے جو نبی اکرمؐ کی رنجش اور آپ کو اذیت پہنچنے کا باعث بنا۔
اس آیت میں لفظ "حجاب" پردہ یا حائل کے معنی میں آیا ہے، جو ازواجِ پیغمبر اکرمؐ کے ساتھ گفتگو کے وقت فاصلے اور پردے کی رعایت کرنے کی طرف اشارہ ہے؛ تاہم بعض محققین کے نزدیک یہ آیت اسلامی حجاب اور پردے سے متعلق احکام کی تشریع کا مقدمہ شمار ہوتی ہے۔
رسولِ خداؐ کے گھر میں داخل ہونے کے آداب
سورۂ احزاب کی آیت 53 مفسرین کے درمیان آیت حجاب کے نام سے معروف ہے؛ اس آیت میں حجاب سے مراد پردہ یا حائل ہے، جو فقہی اصطلاح میں سَتر اور اسلامی حجاب سے مختلف ہے۔[1] البتہ "وحی سے ہم آہنگ تفسیر" کے مصنف عبد الکریم بہجت پور اس آیت کو اسلام میں حجاب اور پردے کے احکام کی تشریع کا مقدمہ قرار دیتے ہیں۔[2]
آیت کے ابتدائی حصے میں رسول اکرمؐ کے ساتھ معاشرت کے چند اہم آداب بیان کئے گئے ہیں۔ مسلمانوں کو اجازت کے بغیر پیغمبر اکرمؐ کے گھر میں داخل ہونے اور مقررہ وقت سے پہلے حاضر ہوکر کھانا تیار ہونے کا انتظار کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ اسی طرح کھانا کھانے کے بعد فوراً منتشر ہونے اور طویل گفتگو کے لئے بیٹھے رہنے سے بھی روکا گیا ہے۔[3] آیت تصریح کرتی ہے کہ اس طرح طویل گفتگو کے لئے بیٹھے رہنے سے رسول خداؐ کو اذیت پہنچتی ہے، لیکن آپؐ حیا کی بنا پر صحابہ سے اٹھ جانے کا مطالبہ نہیں فرماتے، جبکہ اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے میں حیا نہیں کرتا ہے۔[4]
آیت اور ترجمه
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنْكُمْ وَاللَّهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ ذَلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَنْ تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّهِ وَلَا أَنْ تَنْكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِنْ بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللَّهِ عَظِيمًا[ سورہ احزاب:53]
اے ایمان والو! نبی(ص) کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو۔ مگر جب تمہیں کھانے کیلئے (اندر آنے کی) اجازت دی جائے (اور) نہ ہی اس کے پکنے کا انتظار (نبی(ص) کے گھر میں بیٹھ کر کیا) کرو۔ لیکن جب تمہیں بلایا جائے تو (عین وقت پر) اندر داخل ہو جاؤ پھر جب کھانا کھا چکو تو منتشر ہو جاؤ اور دل بہلانے کیلئے باتوں میں نہ لگے رہو کیونکہ تمہاری باتیں نبی(ص) کو اذیت پہنچاتی ہیں مگر وہ تم سے شرم کرتے ہیں (اور کچھ نہیں کہتے) اور اللہ حق بات (کہنے سے) نہیں شرماتا اور جب تم ان (ازواجِ نبی(ص)) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ یہ (طریقۂ کار) تمہارے دلوں کیلئے اور ان کے دلوں کیلئے پاکیزگی کا زیادہ باعث ہے اور تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ تم رسولِ(ص) خدا کو اذیت پہنچاؤ اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد کبھی بھی ان کی بیویوں سے نکاح کرو بیشک یہ بات اللہ کے نزدیک بہت بڑی (برائی گناہ کی) بات ہے۔
ازواجِ پیغمبر اکرمؐ سے متعلق احکام
اس آیت میں پیغمبر اکرمؐ کی ازواج مطہرات کے احترام اور ان کے مقام و مرتبے کے تحفظ سے متعلق دو بنیادی احکام بیان کئے گئے ہیں:
- مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ رسول خداؐ کی ازواج سے گفتگو[5] یا ان سے کوئی چیز عاریہ لیتے وقت[6] پردے[7] یا دروازے[8] جیسے کسی حائل کے پیچھے سے دریافت کریں۔ اس حکم کا فلسفہ مسلمانوں اور ازواج مطہرات کے دلوں کی پاکیزگی اور نفسانی آلودگی سے حفاظت بیان کیا گیا ہے۔[9] تفسیر نمونہ کے مطابق یہ حکم خاص طور پر ازواج پیغمبر اکرمؐ سے متعلق تھا، جبکہ دیگر مسلمان خواتین کے لئے صرف اسلامی پردے کی رعایت کرنا کافی ہے۔[10] سورۂ احزاب آیت نمبر 55 میں ان افراد کا ذکر کیا گیا ہے جن کے لئے پیغمبر اکرمؐ کی ازواج مطہرات کے ساتھ گفتگو کرتے وقت مذکورہ حکم کی رعایت کرنا ضروری نہیں ہے۔[11]
- رسول اکرمؐ کی رحلت کے بعد آپ کی ازواج سے نکاح کرنا ہمیشہ کے لئے حرام قرار دیا گیا ہے۔[12] آیت کے سیاق و سباق اور شان نزول کو مد نظر رکھتے ہوئے اس حکم کو پیغمبر اکرمؐ کے اختصاصی احکام میں شمار کیا گیا ہے۔[13] شیعہ فقیہ شہید ثانی اس آیت کی عمومیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ازواج پیغمبر اکرمؐ سے نکاح کرنے کی حرمت میں آپؐ کی ان ازواج کو بھی شامل کرتے ہیں جو طلاق یا فسخ کے ذریعے آپؐ سے جدا ہوگئی ہوں۔[14]
شان نزول
سورہ احزاب کی 53ویں آیت کے لئے متعدد شان نزول بیان کئے گئے ہیں۔ طبرسی کے مطابق رسول خداؐ کا زینب بنت حجش سے نکاح کے موقع پر ولیمہ سے فارغ ہونے کے بعد بعض صحابہ کافی دیر تک آپس میں گفتگو کرتے رہے، جس سے رسول خداؐ آزردہ خاطر ہوئے، اسی موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔[15]
شیعہ فقیہ اور مرجع تقلید آیت اللہ مکارم شیرازی کے مطابق بعض اوقات پیغمبر اکرمؐ کے ہمسائے اور دوسرے لوگ آپؐ کی ازواج سے گھریلو اشیاء عاریہ لینے کے لئے رجوع کرتے تھے۔ اسی سلسلے میں یہ آیت نازل ہوئی اور رسول خداؐ کی ازواج کے مقام و مرتبے اور احترام کی رعایت کے خاطر مؤمنین کو حکم دیا گیا کہ ایسے موقعوں پر کسی پردے کے پیچھے سے مطلوبہ اشیاء دریافت کیا کریں۔[16] ایک اور روایت کے مطابق صحابہ کرام میں سے بعض اشخاص نے بعض بیوہ خواتین سے رسول اللہؐ کے نکاح پر تعجب کا اظہار کرتے ہوا کہا کہ آپؐ کی وفات کے بعد ہم ان سے نکاح کریں گے۔ ان اشخاص کی یہ بات مذکورہ آیت کے نزول کا سبب بنی جس میں پیغمبر اکرمؐ کی ازواج سے نکاح کرنے کو ہمیشہ کے لئے حرام قرار دیا گیا ہے۔[17]
سورۂ نور کی آیت 61 سے ربط
شیعہ مفسرین کے نزدیک سورۂ احزاب کی 53ویں آیت سور نور کی آیت نمبر 61 کو منسوخ نہیں کرتی۔[18] البتہ معتزلی مفسر جُبّائی کا خیال ہے کہ سورہ نور کی آیت نمبر 61 میں بعض گھروں میں اجازت کے بغیر کھانا کھانے کی اجازت سورہ احزاب کی آیت نمبر 53 کے نزول اور رسول خداؐ کے گھر میں بغیر اجازت داخل ہونے کی ممانعت کے ذریعے منسوخ ہو گئی ہے۔[19] اس نظریے کے مطابق حتیٰ کہ ازواجِ پیغمبر اکرمؐ بھی آپؐ کے گھر میں داخل ہونے کے لئے اجازت لینے کی پابند تھیں، حالانکہ سورۂ نور کی مذکورہ آیت میں بعض رشتہ داروں جیسے اولاد اور بہن بھائیوں کے گھروں میں بغیر اجازت داخل ہونے میں کوئی ممانعت موجود نہیں ہے۔
آیت اللہ مکارم شیرازی سور نور کی آیت نمبر 27 کی روشنی میں کہتے ہیں کہ کسی بھی گھر میں بغیر اجازت داخل ہونا جائز نہیں ہے اور یہ حکم صرف رسول خداؐ کے گھر تک محدود نہیں ہے۔[20]
حوالہ جات
- ↑ مطہری، مجموعہ آثار(فقہ و حقوق)، قم، ج19، ص498 ـ 499؛ طبرسی، مجمع البیان، 1367شمسی، ج8، ص574؛ ابنسعد، الطبقات الکبری، 1369شمسی، ج8، ص84۔
- ↑ عبدالکریم بہجتپور، سیر فرہنگسازی پوشش اسلامی، 1396شمسی، ص41۔
- ↑ شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج8، ص356ـ357؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج17، ص399ـ400؛ طباطبایی، تفسیر المیزان، 1352شمسی، ج16، ص337۔
- ↑ طباطبایی، تفسیر المیزان، 1352شمسی، ج16، ص337؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج17، ص400۔
- ↑ طباطبایی، تفسیر المیزان، 1352شمسی، ج16، ص337.
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، 1367شمسی، ج8، ص576؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج17، ص401۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج17، ص401۔
- ↑ سیفی مازندرانی، دلیل تحریر الوسیلۃ، 1417ھ، ص16۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، 1367شمسی، ج8، ص576۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج17، ص401۔
- ↑ شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث العربی، ج8، ص358۔
- ↑ مدرسی، من ہدی القرآن، 1419ھ، ج10، ص371؛ طبرسی، مجمع البیان، 1367شمسی، ج8، ص576 ـ 577۔
- ↑ مدرسی، من ہدی القرآن، 1419ھ، ج10، ص371۔
- ↑ شہید ثانی، مسالک الافہام الی تنقیح شرایع الاسلام، 1413ھ، ج7، ص79 ـ 80۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، 1367شمسی، ج8، ص574۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج17، ص 398۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، 1367شمسی، ج8، ص574۔
- ↑ فاضل کاظمی، مسالک الافہام، بیتا، ج3، ص26۔
- ↑ قطب راوندی، فقہ القرآن، 1405ھ، ج2، ص33۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج17، ص399۔
مآخذ
- ابنسعد، محمد، الطبقات الکبری، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، 1369شمسی/1990ء۔
- سیفی مازندرانی، علیاکبر، دلیل تحریر الوسیلۃ، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی، چاپ اول، 1417ھ۔
- شیخ طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار احیاء التراث العربی، بیتا۔
- شہید ثانی، زین الدین بن علی، مسالک الأفہام الی تنقیح شرایع الاسلام، قم، مؤسسۃ المعارف الاسلامیۃ، چاپ اول، 1413ھ۔
- طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القران، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، 1352ہجری شمسی۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفہ، 1367ہجری شمسی۔
- فاضل کاظمی، محمد، مسالک الأفہام إلی آیات الأحکام، مقدمہ آیت اللہ مرعشی نجفی، تہران، مرتضوی، بیتا۔
- قطب راوندی، سعید بن ہبۃاللہ، فقہ القرآن، قم، انتشارات کتابخانہ آیتاللہ مرعشی نجفی، چاپ دوم، 1405ھ۔
- مدرسی، محمدتقی، من ہدی القرآن، تہران، دار محبیالحسین، چاپ اول، 1419ھ/1999ء۔
- مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار(فقہ و حقوق)، قم، انتشارات صدرا، چاپ اول، بیتا۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، 1374ہجری شمسی۔